خلا ء کا محکمہ
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے برطانیہ میں آکسفورڈ میں سیٹلائٹ ایپلی کیشنز کیٹاپلٹ کا دورہ کیا
بھارت -برطانیہ خلائی پارکس شراکت داری کا اعلان کیا
اب تک لانچ کیے گئے 385 غیر ملکی سیارچوں میں سے، 353 سیارچے مودی حکومت کے تحت گذشتہ آٹھ برسوں میں خلاء میں بھیجے گئے ہیں، جو کہ مجموعی طور پر لانچ کیے گئے سیارچوں کے تقریباً 90 فیصد کے بقدر ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
27 APR 2023 7:06PM by PIB Delhi
سائنس اور تکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ ارضیاتی سائنز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج آکسفورڈ میں سیٹلائٹ ایپلی کیشنز کیٹاپلٹ کا دورہ کیا اور ہارویل، آکسفورڈ شائر، برطانیہ میں چیف تکنیکی افسر پال فیبرے کے ذریعہ کیے گئے تکنیکی مظاہرے کا مشاہدہ کیا۔
سیٹلائٹ ایپلی کیشنز کیٹاپلٹ 9 کیٹاپلٹس میں سے ایک ہے، جسے مستقبل کی اقتصادی نمو کو مہمیز کرنے میں مدد فراہم کرنے اور مخصوص شعبوں میں اختراع کے لیے برطانیہ کی صلاحیتوں میں تغیر لانے کے مقصد سے منفرد طور پر قائم کیا گیا ہے۔ یہ تنظیموں کو سیٹلائٹ تکنالوجیوں کو بروئے کار لانے اور ان سے مستفید ہونے میں مدد فراہم کر رہا ہے اور ساتھ ہی ایک کھلے اختراعی ماحول میں خیالات اور حل پیدا کرنے کے لیے کثیر ضابطہ جاتی ٹیموں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے میں تعاون فراہم کر رہا ہے۔ کیٹاپلٹ مرکز کا مقصد سیٹلائٹ ایپلی کیشنوں کی نمو کو مہمیز کرکے برطانیہ کی صنعت کی حمایت کرنا اور 2030 تک عالمی خلائی منڈی کے 10 فیصد شیئر حاصل کرنے میں تعاون فراہم کرنا ہے۔
کیٹا پلٹ سینٹر کے اپنے دورے کے دوران ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھارت کو خلائی شعبے میں ایک اہم عالمی کھلاڑی کےطور پر پیش کیا اور کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے زیر قیادت، بھارت برطانیہ (یوکے) کے ساتھ اپنے خلائی تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانے کی خواہش رکھتا ہے۔ انہوں نے سیٹلائٹ ایپلی کیشنز کیٹاپلٹ کے ذریعہ کیے گئے کاموں کی ستائش کی اور کہا کہ بھارت کی سرکردہ خلائی ایجنسی، بھارتی خلائی تحقیقی تنظیم (اسرو) کیٹاپلٹ سینٹر اور برطانیہ کے وسیع تر خلائی شعبے کے ساتھ اشتراک قائم کرنے کے لیے پرجوش ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے تحت، بھارت کا خلائی شعبہ بڑی تعداد میں غیر ملکی سیارچوں کو خلا ء میں چھوڑنے کے ذریعہ ایک بڑا غیر زرمبادلہ کمانے والا شعبہ بن کر ابھر رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے اب تک 385 غیر ملکی سیارچے لانچ کیے ہیں، جن میں سے 353 ان کی حکومت کے تحت گذشہ 8 مہینوں میں لانچ کیے گئے، جو کہ مجموعی طور پر لانچ کیے گئے سیارچوں میں تقریباً 90 فیصد کے بقدر ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اسرو بتدریج دنیا میں چھ وسیع ترین خلائی ایجنسیوں میں سے ایک بن چکا ہے۔ بھارت کے پاس مواصلاتی سیارچوں (آئی این ایس اے ٹی) اور ریموٹ سینسنگ (آئی آر ایس) سیارچوں کا سب سے بڑا بیڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سیارچے بالترتیب تیز رفتار اور قابل بھروسہ موصلاتی اور کرۂ ارض کے مشاہدے کے لیے بڑھتی مانگ کو پورا کرتے ہیں۔
خلائی تکنالوجی کے لیے تحقیقی سرگرمیاں انجام دینے اور تعلیمی-صنعتی ایکو نظام تیار کرنے کی غرض سے اختراعی خیالات/تحقیقی اہلیت کےحامل نوجوان طلبا کو راغب کرنے اور ان کی نشو و نما کے لیے، وزیر موصوف نے کہا کہ اسرو نے ملک کے 6 خطوں یعنی ، وسطی، مشرقی، شمالی، شمال مشرقی، جنوبی اور مغربی، خطوں میں خلائی تکنالوجی انکیوبیشن سینٹر قائم کیے ہیں۔ اس سے نوجوان طلبا کو خلائی گریڈ کے اجزاء/عناصر میں اپنے اختراعی خیالات/تحقیق کی اہلیت کا ادراک کرنے میں مدد ملے گی جنہیں خلائی ایپلی کیشنز کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، اور مستقبل کے سٹارٹ اپس کو ترتیب دینے کے لیے ان کی رہنمائی ہوگی۔
اپنے دورے کے دوران، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھارت برطانیہ خلائی پارکس شراکت داریوں کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے برطانیہ کے خلائی پارکوں سے بھارت کے خلائی پارکوں کے ساتھ تعاون کی بھی اپیل کی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارت کی خلائی صنعتوں کی کامیابیوں کی فہرست کافی لمبی ہے اور بتایا کہ بھارتی خلائی تحقیقی تنظیم یا اسرو نے اب تک 100 سے زیادہ سیٹلائٹ لانچ کیے ہیں اور جی ایس اے ٹی، ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹس اور خلاء پر مبنی سیٹلائٹ انکیوبیشن سسٹم کے لیے اندرون ملک سیٹلائٹ بنانے کی بے پناہ صلاحیتیں ہیں۔ انہوں نے فخر سے کہا کہ بھارت نے اپنا جی پی ایس بھی تیار کیا ہے جسے ہم انڈین ریجنل نیوی گیشن سیٹلائٹ سسٹم یا آئی آر این ایس ایس کہتے ہیں۔ وزیر موصوف نے مطلع کیا کہ 2013 میں بھارت کے مریخ کے مدار میں بھیجے جانے والے مشن کے کامیاب آغاز کے علاوہ، بھارت نے چاند پر اپنا مشن بھیجنے کی دو مرتبہ کوشش کی ہے جسے چندریان 1 اور چندریان 2 کہا جاتا ہے۔ چاند پر تیسرا سیٹلائٹ مشن، چندریان 3 اگلے سال لانچ کیا جائے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، بھارت کے دیگر فلیگ شپ خلائی پروگراموں میں ہیومن اسپیس فلائٹ سینٹر یا جسے ہم بھارت میں گگن یان پروجیکٹ کہتے ہیں، بھی شامل ہے جس کے تحت ہم 2024 میں اپنی پہلی عملے پر مشتمل پرواز کو خلا میں بھیجنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ خلائی شعبے کی ترقی بھارت اور برطانیہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے لیے ترجیحی شعبوں میں سے ایک ہے اور مزید کہا کہ بھارت نے اپنا خلائی سفر سات دہائیوں پہلے شروع کیا تھا اور آج اسے ایک اہم خلائی طاقت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا، بھارت کے سفر کی خاص بات اس کے سائنسدانوں کی لگن اور سخت محنت کے ذریعے مقامی ترقی پر زور دینا ہے جس کی رہنمائی قائدین کے عزم سے ہورہی ہے۔
وزیر نے کہا، بھارت خلائی شعبے میں اسٹارٹ اپس کی ترقی کو بھی فروغ دے رہا ہے تاکہ غیر ملکی سرکاری اور نجی شعبے کے اداروں کے داخلے کو آسان بنایا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں، ہندوستان نے انڈین اسپیس پروموشن اینڈ آتھرائزیشن سینٹر یا اِن-اسپیس کے نام سے ایک کلی طور پر وقف تنظیم قائم کی ہے جس کا مقصد خلائی شعبے میں ہمارے نئے نجی اداروں کی دست گیری کرنا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ یہی وقت ہے کہ بھارت-برطانیہ خلائی تعاون کو ایک بالکل مختلف اور اعلیٰ سطح تک لے جائیں۔ آخر میں، جیسا کہ بھارت نے یکم دسمبر سے جی20 کی صدارت سنبھالی ہے ، اس سلسلے میں وزیر موصوف نے ایک مرتبہ پھر جی 20 سربراہ اجلاس اور جی 20 اجلاسات میں بھارت کی صدارت کے دوران برطانیہ کا خیرمقدم کیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ برطانیہ کے 6 روزہ دورے پر سائنس اور تکنالوجی کی وزارت کے ایک اعلیٰ سطحی بھارتی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:4586
(Release ID: 1920370)
Visitor Counter : 163