کامرس اور صنعت کی وزارتہ

عالمی بینک کے لاجسٹک پرفارمنس انڈیکس2023 میں ہندوستان 6 مقام کی چھلانگ لگا کر 38 ویں نمبر پر پہنچ گیا


ہندوستان نے6 میں سے 4 ایل پی آئی اشارے پر نمایاں بہتری دکھائی ہے

ایل پی آئی رپورٹ میں  این آئی سی ڈی سیزکے لاجسٹک ڈیٹا بینک کی تعریف کی گئی ہے

Posted On: 26 APR 2023 6:17PM by PIB Delhi

 لاجسٹک پرفارمنس انڈیکس (ایل پی آئی 2023) کے 7 ویں ایڈیشن میں ہندوستان نے عالمی بینک کی لاجسٹک رینکنگ میں6 پوائنٹ  کی چھلانگ لگا کر 139 ممالک میں سے 38 ویں نمبر پر پہنچ گیا۔ ہندوستان اپنی لاجسٹک کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں2015 سے متعدد اقدامات کر رہا ہے۔ عالمی بینک نے لاجسٹکس کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے ہندوستان کی کوششوں کا اعتراف کیا ہے۔ ایل پی آئی کے 6 میں سے 4 اشارے پر ہندوستان نے پچھلے کچھ سالوں میں نافذ کیے جانے والے مختلف اقدامات کی وجہ سے قابل ذکر بہتری دکھائی ہے۔

یہ ہندوستان کی عالمی پوزیشننگ کا ایک مضبوط اشارہ ہے، اس ترقی کو لاجسٹک انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحات پر ہماری حکومت کی لیزر فوکس سے تقویت ملی ہے۔ اکتوبر 2021 میں، حکومت ہند نے بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی اور ترقی کے لیے ایک مربوط نقطہ نظر، ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاکر پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان (پی ایم جی ایس-این ایم پی) کا آغاز کیا۔ پی ایم جی ایس کے تحت بالترتیب قومی ماسٹر پلان اور ریاستی ماسٹر پلانز (پورٹل) پر تمام متعلقہ ڈیٹا کو یکجا کرکے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مختلف محکموں /وزارتوں کے درمیان سائلو کو توڑنے کا تصور کیا گیا ہے۔ یہ ایک جی آئی ایس  پر مبنی ٹول ہے، جو مختلف مرکزی وزارتوں کے موجودہ اور مجوزہ بنیادی ڈھانچے کے اقدامات کو مربوط کرتا ہے، تاکہ لوگوں اور سامان کی بغیر کسی رکاوٹ کے نقل و حرکت کے لیے پہلے اور آخری سرے تک رابطے کو یقینی بنایا جا سکے۔ مرکزی اور ریاستی ایجنسیوں کے درمیان گہرا مواصلات اور وسیع ڈیٹا شیئرنگ ہے، جو باہمی تعاون کو فروغ دے رہی ہے۔ ٹکنالوجی کی طاقت اور متعلقہ ایجنسیوں کی مشترکہ کوششوں کے ذریعے، پی ایم گتی شکتی تیزی سے شہری کاری، توانائی کے انتخاب میں تبدیلی، ای- کامرس، لچکدار سپلائی چینز کو تیار کرنے کی ضرورت وغیرہ جیسے عوامل کی وجہ سے لاجسٹکس کے منظر نامے کو تبدیل کرنے کی ابھرتی ہوئی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔

ستمبر 2022 میں، وزیر اعظم نے نیشنل لاجسٹک پالیسی (این ایل پی) کا آغاز کیا،جو لاجسٹکس پالیسی بنانے کے خواہاں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے ایک رہنما دستاویز کے طور پر کام کرتی ہے، (19 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اپنی لاجسٹک پالیسی کو نوٹیفائی  کیا ہے)۔ یہ پالیسی لاجسٹک انفراسٹرکچر اور خدمات کی تجدید نو اور ڈیجیٹائزیشن پر مرکوز ہے۔ اس کے علاوہ خدمات (پروسیز، ڈیجیٹل نظام، ریگولیٹری فریم ورک) اور انسانی وسائل میں کارکردگی لانے پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ پالیسی بغیر کسی رکاوٹ کے ہم آہنگی کے عمل کو ہموار کرنے اور روزگار پیدا کرنے اور افرادی قوت کی ہنر مندی کو ترغیب دینے کے علاوہ مجموعی لاجسٹک لاگت میں کمی پر خاص زور دیتی ہے۔  این ایل پی کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے کے لیے نقل و حمل کے زیادہ توانائی کے موثر طریقوں اور سبز ایندھن کی طرف تبدیلی پر زور دیتا ہے۔ یہ پالیسی ملٹی موڈل ٹرانسپورٹیشن کے استعمال کو اپنانے اور ملٹی موڈل لاجسٹک پارکس کی تعمیر کے ذریعے اس کی تکمیل پر بھی توجہ مرکوز کرتی ہے۔ مزید اس نے بندرگاہوں، ہوائی اڈوں اور ملٹی موڈل سہولیات پر کارگو کے ذریعےلگنے وقت کو کم کرنے کے لیے طے  پالیسی اصلاحات کی اہمیت پر زور دیا،کیونکہ زیادہ تر تاخیر ان مقامات پر ہوتی ہے۔

  حکومت ہند نے دونوں ساحلوں پر بندرگاہ کے گیٹ ویز کو اندرونی علاقوں میں اقتصادی زونز سے جوڑنے والے تجارت سے متعلق ہر طرح کے بنیادی ڈھانچے میں بھی سرمایہ کاری کی۔ سپلائی چین ویزیبلٹی پلیٹ فارم کے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت عمل درآمد کے ساتھ، ٹیکنالوجی اس کوشش کا ایک اہم جزو رہا ہے، جس نے تاخیر میں نمایاں کمی کی ہے۔

نیز، لاجسٹک ڈیٹا بینک پروجیکٹ بندرگاہوں کے درمیان صحت مند مسابقت کو فروغ دیتا ہے کیونکہ یہ کارکردگی کی بینچ مارکنگ، بھیڑ،ٹھہرنے کے وقت، رفتار اور ٹرانزٹ ٹائم کے تجزیہ کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔ ایک مدت کے ساتھ، یہ لاجسٹک صنعت سے متعلق ڈیٹا اور معلومات کا ذخیرہ بھی بن گیا ہے اور فیصلہ سازی اور لاجسٹکس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ڈیٹا کے وسائل کے طور پر ماہانہ، سہ ماہی اور سالانہ رپورٹس کے ذریعے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کیا جاتا ہے۔ ایل پی آئی کی رپورٹ میں  لاجسٹک ڈیٹا بینک کی تعریف کی گئی ہے، جو اندرونی علاقوں کو بندرگاہوں سے جوڑنے کے دوران غیرکارکردگی کو کم کرتا ہے۔

ذیلی قومی سطح پر، صنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کا محکمہ (ڈی پی آئی آئی ٹی)،  2018 سے ایل ای اے ڈی ایس (مختلف ریاستوں میں مقامی اشیا کی آسان نقل وحمل) مطالعے کا انعقاد کر رہا ہے، جو رسد کی عدم کارکردگی کی نشاندہی اور حل کرنے اور سپلائی چینز میں تجارتی سہولت کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔ قومی سطح پر، ہندوستان نے مینوفیکچرنگ، پی ایم مترا ٹیکسٹائل پارکس، بلک ڈرگ پارکس، مینوفیکچرنگ کے دیگر شعبوں اور ایکسپورٹ ایکسیلنس کے 43 قصبوں کو برآمدات  اور متعلقہ بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کے لیے مخصوص شعبوں پر باریک بینی سے توجہ مرکوز کرنے کی خاطر پیداوار سے منسلک ترغیبی (پی ایل آئی) اسکیم کو نوٹیفائی کیا ہے۔ مقامی اشیا کی برآمدات میں کمی/ رکاوٹوں کو حل کرنے سے لاجسٹکس کی لاگت کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور لاجسٹکس کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا ،جو آنے والے سالوں میں ہندوستان کو عالمی مینوفیکچرنگ/پیداواری مرکز بننے کے مقصد سے جاری اصلاحات میں تعاون کرے گا۔

مزید دیگر اقدامات، جیسے ساگرمالا جس کا مقصد بندرگاہوں سے رابطے کو بہتر بنانا ہے اور کارگو کے قیام کے وقت کو کم کرنا ہے اور بھارت مالا ،جس نے بڑی راہداریوں کے سڑک کنکٹی ویٹی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے، نے ہندوستان کی لاجسٹک کارکردگی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایل پی آئی انڈیکس تصور پر مبنی سروے ہے، جو متعلقہ ممالک کے ساتھ کام کرنے والے منتخب اسٹیک ہولڈرز میں کیا جاتا ہے۔

***********

ش ح ۔ع ح۔ت ع

U. No 4566



(Release ID: 1920174) Visitor Counter : 121


Read this release in: English , Hindi