وزارت اطلاعات ونشریات

من کی بات @ 100 پر قومی کانکلیو میں ‘اہوان سے جن آندولن’ کے موضوع پر پینل ڈسکشن


‘من کی بات’ سے کئی اہم عوامی تحریکیں شروع ہوئیں

ایم  کے بی انقلابی  تبدیلی اور عوامی تحریک کی سب سے بڑی مثال ہے: جناب عامر خان

اعتماد کو وقت کے ساتھ ساتھ بنایا جانا چاہئے اور حاصل کیا جانا چاہئے اور واضح طور پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اسے حاصل کیا  ہے: جناب عامر خان

وزیر اعظم اپنے دل کی گہرائیوں سے لوگوں تک پہنچتے ہیں اور ان کے الفاظ عوامی تحریک بن جاتے ہیں: محترمہ تامیلیسئی سوندراراجن

ایم کے بی کے ذریعے، پی ایم نے عوام کو آگاہ کیا، ہر ایک کی پریشانیوں کو سمجھا اور خوف کو دور کیا اور سب کی حوصلہ افزائی کی  کہ وہ عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کریں اور دنیا میں نمبر ون بنیں: ڈاکٹر ششانک آر جوشی

وزیراعظم نے ریڈیو کو ایک میڈیم کے طور پر چنا جو امیر اور غریب سب کے لیے دستیاب ہے اور اس کا معاشرے پر یکساں اثر پڑا ہے: پروفیسر نجمہ اختر

Posted On: 26 APR 2023 7:15PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ماہانہ ریڈیو نشریات ‘من کی بات’ جس نے پورے ہندوستان میں 100 کروڑ سے زیادہ لوگوں تک رسائی حاصل کی ہے، کی مسلسل کامیابی کے لیے آج نئی دہلی کے وگیان بھون میں ایک روزہ قومی کانکلیو کا انعقاد کیا گیا ۔ کنکلیو کا افتتاح ہندوستان کے نائب صدر جناب جگدیپ دھنکر نے مہمان خصوصی، مرکزی وزیر برائے اطلاعات و نشریات جناب انوراگ ٹھاکر کی موجودگی میں کیا۔ ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے 100 سے زیادہ معزز شہری جن کا تذکرہ وزیر اعظم نے "من کی بات" کی مختلف اقساط میں کیا ہے، نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ چار پینل ڈسکشن سیشنز میں "ناری شکتی"، "وراثت کا اُٹھان"، "جن سمواد سے آتم نربھرتا" اور "اہوان سے جن آندولن" کے وسیع موضوعات کو اجاگر کیا گیا۔

چوتھا سیشن اہوان سے‘ جن آندولن’ کے موضوع پر تھا جہاں مباحثہ کے شرکاء نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ کس طرح ‘من کی بات’ ایک ایسا پلیٹ فارم بن گیا ہے جہاں سے کئی اہم مہمات اور عوامی تحریکوں کا آغاز ہوا ہے۔ پہلی ‘من کی بات’ سے ہی، جب وزیر اعظم نے سوچھ بھارت ابھیان کا  واضح اعلان کیا تھا، خطابات نے بار بار لوگوں کو اہم مسائل پر کارروائی کرنے کی ترغیب دی ہے۔ ان مہمات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے، اجلاس کی نظامت  آر جے شرد نے کی اور معزز پینلسٹس میں اداکار جناب عامر خان، اینڈو کرائنولوجسٹ اور ذیابیطس کے ماہر ڈاکٹر ششانک آر جوشی، اسکول کی پرنسپل محترمہ دیپ مالا پانڈے، مصنف اور فوٹوگرافر محترمہ کرشمہ مہتا، اور ماہر تعلیم اور منتظم پروفیسر نجمہ اختر شامل تھیں۔ محترمہ دیپ مالا پانڈے کے خصوصی ضروریات والے بچوں کے لیے ‘ایک استاد، ایک کال’  پہل کو وزیر اعظم نے ستمبر 2021 میں من کی بات میں سراہا تھا۔

WhatsAppImage2023-04-26at7.54.26PMAQ6D.jpeg

ریڈیو جاکی جناب شرد نے شروع ہی میں کہا کہ وزیر اعظم کی ‘من کی بات’ ایک مثبت مقناطیس ہے جس نے لاکھوں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور ان کے دلوں کو چھو ا اور بہت سی مہمیں شروع کیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح معزز پینلسٹس میں مثبتیت کا مقناطیس موجود ہے جس میں کچھ مثبت کرنے کی خواہش اور طاقت ہے۔ اداکار عامر خان سے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہ وہ کس طرح سماجی مقاصد جیسے کہ سنگل یوز پلاسٹک پر پابندی، ہر گھر ترنگا مہم کی حمایت کرتے ہیں، اپنے کاموں کے ذریعے، ماڈریٹر نے جناب عامر خان سے پوچھا کہ کون سی چیز انہیں پلیٹ فارم 'من کی بات' ( ایم کے بی)  کی طرف سب سے زیادہ راغب کرتی ہے۔

02.jpeg

جناب عامر خان نے کہا کہ ایم کے بی  کا پروگرام اور تصور انقلابی تبدیلی اور عوامی تحریک کی سب سے بڑی مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے ملک کے لیڈر کی حیثیت سے وزیر اعظم کے لیے ضروری ہے کہ وہ عوام سے بات کریں اور ہر ایک کو بتائیں کہ ان کے ذہن میں کیا ہے اور عوام کی رہنمائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کے بی کی کامیابی کی وجہ یہ ہے کہ وزیر اعظم نے عوام سے جڑنے کی کوشش کی جو بہت اہم ہے کیونکہ یہ لوگوں کو اعتماد میں لیتا ہے اور انہیں وژن اور سمت دیتا ہے اور عوامی تحریک کا آغاز بنتا ہے۔ جناب خان نے مزید کہا کہ یہ صرف اس لیے ہے کہ وزیر اعظم عوام سے جڑنا چاہتے ہیں، انہوں نے اس میں سرمایہ کاری کی ہے اور اس کے پیچھے ایک جذبہ ہے جو سامنے آتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگ وزیر اعظم نریندر مودی پر یقین اور بھروسہ کرتے ہیں۔ یہ اعتماد وقت کے ساتھ بنایا گیا ہے اور اعتماد کو  حاصل کیا جاتا ہے اور واضح طور وزیر اعظم نے اسے حاصل کیا ہے۔

ڈاکٹر ششانک آر جوشی، اینڈو کرائنولوجسٹ اور ذیابیطس کے ماہر نے وزیر اعظم مودی کو باپ کی شخصیت قرار دیا اور کہا کہ وزیر اعظم لوگوں کے درد کو محسوس کرتے ہیں۔ جب کووڈ کی وبا نے ہم سب کو متاثر کیا، تو وزیر اعظم نے ہندوستانی ڈاکٹروں اور سائنس دانوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا جو کہ بہت اہم ہے اور وزیر اعظم نے اس اعتماد کی بنیاد پر ایک روڈ میپ بنایا اور ہندوستان کو آتم نربھر بنا دیا اور اپنی موثر قیادت کے ذریعے ہندوستان کو بااختیار بنایا اور ایم کے بی کے ذریعہ  عوامی ذہنوں  سے  خوف دور کرنے  میں مدد کی  اور ہر شخص کو اعتماد سے بھر دیا۔  ڈاکٹر ششانک نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نے ہر ایک زندگی کو اہم سمجھا اور وہ تمام زندگیوں کو بچانا اور ان کے درد کو کم کرنا چاہتے تھے جو تمام ڈاکٹروں اور سائنسدانوں کے لیے بہتر کام کرنے کا محرک بن گیا۔ اب کووِڈ ختم ہو گیا ہے لیکن بھارت نے اپنی ویکسین بنائی اور اپنے تمام شہریوں کی ٹیکہ  کاری کی۔ ایم کے بی کے ذریعے پی ایم نے عوام کو آگاہ کیا اور ایک باپ کی طرح ہر کسی کے مسائل کو سمجھا اور خوف کو دور کیا اور سب کو بہترین کارکردگی دکھانے اور دنیا میں نمبر ون بننے کی ترغیب دی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کسی بھی چیز پر سمجھوتہ نہیں کرتے ہیں خاص طور پر عمدگی پر۔ وزیر اعظم نے وہ کر دکھایا جو دنیا نہیں کر سکی اور اس کا سہرا قائد قوم کو جاتا ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ 100ویں قسط آ رہی  ہے اور ایم کے بی وزیر اعظم  مودی کے ویژن کی وجہ سے ایک عوامی تحریک بن گئی ہے۔ وزیر اعظم نے ریڈیو کو ایک میڈیم کے طور پر چنا جو امیر اور غریب سبھی کے لیے یکساں دستیاب ہے اور اس کا معاشرے پر برابر  اثر پڑا ہے۔ ایم کے بی کے حوالے سے یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ریڈیو پروگرام کے ذریعے ان کے اپنے منفرد انداز میں ترغیب دی گئی ہے اور رابطے کے اس غیر معمولی طریقے کو ایک تہوار کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ انہوں نے ایم کے بی اور دیگر مختلف اقدامات پر یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے آئندہ سمپوزیم کے بارے میں بھی بات کی۔

جناب عامر خان نے کہا کہ ‘‘کسی بھی لیڈر کے لیے بات چیت ایک بنیادی ضرورت ہوتی ہے اور عوام سے بات کرنے کی صلاحیت، خواتین کے مسائل، معاشیات اور عوام کو متاثر کرنے والے دیگر مسائل کے بارے میں بات کرنے کی صلاحیت ایک بہت اہم خوبی ہے اور وزیر اعظم کے پاس ایک عام آدمی سے ان باتوں کا اظہار کرنے کے لیے اور ان سے جڑنے کے لئے  یہ غیر معمولی خوبی ہے،  اور یہ ایک عظیم لیڈر کی انتہائی اہم خصوصیات ہیں۔ وزیر اعظم  کو مہم چلانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ان کی اتنی بڑی رسائی ہے کہ وہ براہ راست  بات چیت کرتے ہیں اور سب کو ساتھ لے کر چلتے ہے۔

ایک ٹیچر، ون کال اقدام سے  تعلق رکھنے والی اسکول کی پرنسپل محترمہ دیپ مالا پانڈے نے کہا کہ انہوں نے اساتذہ، والدین اور طلباء کو جوڑنے کے لیے سوشل میڈیا پر ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے اساتذہ کا ایک نیٹ ورک بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب وزیر اعظم نے ایم کے بی میں اس کے بارے میں بات کی تو اس تحریک کو نہ صرف ہندوستان بلکہ دیگر ممالک کی طرف سے بھی زبردست حمایت حاصل ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اس تحریک کو ایک شہری ایک کال کی طرف بڑھنا چاہئے۔

تلنگانہ کی گورنر محترمہ تامیلیسئی سوندراراجن نے وی سی  کے ذریعے شمولیت اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے کبھی نہیں کہا کہ ایم کے بی  ان کے دماغ کا اظہار ہے بلکہ یہ عوام کی توقعات کا اظہار ہے اور لوگ پورے مہینے میں تجاویز دیتے رہتے ہیں جس سے وزیر اعظم کو ملک کے لوگوں سے  مزید بات کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اپنے دل کی گہرائیوں سے لوگوں تک پہنچتے ہیں اور ان کے الفاظ عوامی تحریک بن جاتے ہیں۔ ایک مثال کے طور پر، انہوں نے کہا کہ خوراک کے ضیاع کو روکنے کے بارے میں وزیر اعظم کے پیغام سے عوام کو لاکھوں پیغامات ملے کہ وہ کس طرح خوراک کا بہترین استعمال کر رہے ہیں اور کھانے کے ضیاع کو کم کرنے کو یقینی بنا رہے ہیں۔ ایک اور مثال بیٹیوں کے ساتھ سیلفی ہے جس نے بیٹیوں میں خود اعتمادی پیدا کی۔ سوچھ بھارت مشن کی کامیابی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، محترمہ تامیلیسئی سوندراراجن نے کہا کہ جب وزیر اعظم نے صفائی کی تحریک کی اپیل کی، اس تحریک میں 75 لاکھ طلباء نے حصہ لیا، 40 ہزار تنظیموں نے حصہ لیا، 2.5 کروڑ بچوں نے سوچھ بھارت پر ڈرائنگ مقابلے میں حصہ لیا۔ اعداد و شمار دیتے ہوئے، انہوں نے یہ بھی زور دے کر کہا کہ کھادی کا فروغ، وندے بھارت، سوکنیا سمردھی اسکیم، اعضاء کی پیوند کاری، ہر گھر ترنگا، کامیاب عوامی مہمات کی ایسی ہی مثالیں ہیں اور عزت مآب وزیر اعظم کے ذریعہ جو بھی موضوع اٹھایا جاتا ہے، وہ عوامی تحریک بن جاتا ہے، اس لیے کہ  وزیر اعظم عوام کی آواز کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں  نے تمل میں ایم کے بی  پر ایک چھوٹی سی نظم بھی سنائی۔

مصنف اور فوٹوگرافر محترمہ کرشمہ مہتا، نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم ایک جدوجہد سے گزرے ہیں اور اس سے دوسروں کو حوصلہ ملتا ہے۔ انہوں  نے کہا کہ کہانی سنانا بہت طاقتور ہے، جب وہ سنگل پیرنٹ جیسے ممنوع موضوعات پر بات کرتی ہے تو لوگ اکثر کہتے ہیں کہ یہ ان کی کہانی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ایم کے بی  کہانی سنانے کے بارے میں بھی ہے اور یہ عوام کے ساتھ  گونجتی ہے۔

جناب عامر خان نے کہا کہ ایک حقیقی کہانی کا گہرا اثر ہوتا ہے اور ایم کے بی لوگوں کی زندگیوں کے بارے میں ہے اور اس کا عوام پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘‘جب میں مصنف کی کوئی کہانی سنتا ہوں، اگر وہ کہانی میرے دل کو چھوتی ہے اور مجھے مقناطیس کی طرح اپنی طرف کھینچتی ہے تو مجھے لگتا ہے کہ مجھے اس کا حصہ بننا چاہیے۔’’  اسی طرح ایم کے بی میں ایسی کہانیاں ہیں جو لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں اور سننے والے دوسروں کی کہانیاں سن کر متاثر ہوتے ہیں جو ہر ایک کے لیے اہم ہے۔ جناب خان نے کہا کہ ایم کے بی کے کئی تہوں پر بہت سے فوائد ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے ’ستیامیو جیتے‘ شو کے دوران کچھ ایسا ہی تجربہ کیا۔

آخر میں، ناظم نے تمام پینلسٹس سے کہا کہ وہ ایم کے بی کے سامعین کو ایک پیغام دیں۔ ڈاکٹر ششانک آر جوشی نے ‘سوستھ بھارت’ یا صحت مند ہندوستان کا پیغام دیا اور سب سے کہا کہ وہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرح اپنے طرز زندگی میں نظم و ضبط کو شامل کریں۔ پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ ایم کے بی تعلیم اور تفریح کا ایک پیکج ہے اور اس نے ان تمام لوگوں کی زندگیوں کو روشن کیا جن کو اس نے چھوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ کے طلباء 100 اقساط دوبارہ کھیل رہے ہیں تاکہ ان تمام طلباء تک پہنچیں جنہوں نے اسے ابھی تک نہیں سنا ہے۔ محترمہ دیپ مالا پانڈے نے کہا کہ ہمیں تعاون کے ذریعے مل کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اور دوسروں کی ضروریات کے تئیں حساس ہونا چاہیے۔ محترمہ کرشمہ مہتا نے کہا کہ اگر آپ کو کسی کی مدد کرنے کا موقع ملے تو ضرور کریں کیونکہ کوئی بھی مدد بہت چھوٹی نہیں ہوتی اور کوئی احسان بھی کم نہیں ہوتا۔ جناب عامر خان نے ایم کے بی کے تمام سامعین کو پیار دیا اور کہا کہ ہم سب ایک منفرد سفر پر ایک خوبصورت ملک کا حصہ ہیں اور ہم سب جڑے ہوئے ہیں۔

*************

( ش ح ۔ ا ک۔ رب(

U. No.4555



(Release ID: 1920168) Visitor Counter : 138


Read this release in: English , Hindi