نیتی آیوگ
یونیورسٹیوں - صنعتوں اور حکومت کو تیز پائیدار ترقی کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کی اختراعات کے ایک نئے دور کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے: ڈاکٹر وی کے سارسوت کا اظہار خیال
Posted On:
20 APR 2023 6:00PM by PIB Delhi
نیتی آیوگ کے رکن اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر وجے کمار سارسوت نے ہندوستان اور دنیا بھر میں پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے رول پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو جن چیلنجز کاسامنا ہے ان میں آب و ہوا میں تبدیلی، فضائی آلودگی، پانی کی قلت، اور توانائی کی فراہمی ،درکار اختراعی اور پائیدار حل شامل ہے جو صرف سائنس اور ٹیکنالوجی کے اطلاق کے ذریعہ ہی حل کئے جا سکتے ہیں۔ ڈاکٹر سارسوت نے قابل تجدید توانائی اور ٹھوس اورپائیدار پیداوار اور پائیدار کھپت کے طورطریقوں کو فروغ دینے کی ضرورت کو واضح کیا اورقابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجیز، جیسے شمسی اور ہوا کی طاقت اور الیکٹرک گاڑیوں اور دیگر پائیدار نقل و حمل کے متبادل وسائل کے زیادہ استعمال کے لیے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر سارسوت 20 اپریل 2023 کو ایمیٹی یونیورسٹی ہریانہ کے زیر اہتمام پائیدار ترقی کے لئے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے متعلق جی-20 لیکچر دے رہے تھے۔
ڈاکٹر سارسوت نے ایک طرف صنعت 4.0 کے راستوں پر ہندوستان کی مسلسل پیش قدمی کو تیز کرنے کے لئے صنعت، اکیڈمیہ اور حکومت کے تعاون کے ایک نئے دور کو فروغ دینے کے لئے موجودہ حکومت کے موقف کوبھی پیش کیا اور دوسری طرف حکومت کی سرکولرمعاشی مشن کی کامیابی کے لئے زبردست تعاون بھی پیش کیا۔
ڈاکٹر سارسوت نے اس بات کی وکالت کی کہ ہندوستان میں تکنیکی اختراعات کا عالمی مرکز بننے کی بہت زیادہ صلاحیت ہے اور انہوں نےتحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کی اہمیت کو اجاگر کیا،نئے اسٹارٹ اپس کی تائید کرنےاور صنعت، اکیڈمی اور حکومت کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا۔یہ کوششیں ایک ایکو نظام تیار کرنے میں مدد کر سکتی ہیں جو اختراعات اور کاروبار کو فروغ دیتی ہیں اور ہندوستان کی جامع اور پائیدار ترقی کے لیے نئی ٹیکنالوجیز اور نئی صنعتوں کی ترقی میں معاونت کرتی ہیں۔ڈاکٹر سارسوت نے کہا5جی،اےآئی اورآئی اوٹی کا امتزاج ایک کلیدی شعبہ ہے جہاں ہندوستان انسانی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے اپنی تکنیکی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکتا ہے، اب جب کہ اسمارٹ اورجدید ٹیکنالوجیز جو کہ صحت کی دیکھ بھال، تعلیم، زراعت جیسے اہم شعبےکو ایک وسیع پیمانے پر نافذ کیا جاسکتا ہےتاکہ صلاحیت ، پیداوریت اور معیار زندگی کو بہتر بنایاجاسکے۔
ڈاکٹر سارسوت نے تعلیم اور تحقیق کے لیے ایک جامع، کثیر الشعبہ نقطہ نظر پر بھی زور دیا جس میں سماجی،اقتصادی اور ماحولیاتی عوامل کو مدنظر رکھا جاتاہے۔اس کے لیے ڈیجیٹل تقسیم سے نمٹنے ، ٹیکنالوجی تک رسائی اور ڈیجیٹل خواندگی کو فروغ دینے اور تکنیکی اختراعات کے فوائد کو مساوی طور پرتقسیم کرنے کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی کوشش کی ضرورت ہے۔
وائس چانسلر پروفیسر پی بی شرما نے اپنے استقبالیہ خطاب کے دوران کہا کہ ہندوستان کی جی-20 کی صدارت ہندوستان خصوصاً ینگ انڈیا کے لئے ایک بڑا موقع ہے تاکہ ہندوستان کے قدیم ویدک سناتن فلسفہ ’’واسودئیو کٹمبکم‘‘ کے مطابق ایک نیا عالمی نظام قائم کرنےکے لئے زبردست تعاون حاصل کیا جاسکے۔پروفیسر شرما نے کہا کہ پائیداری کے ساتھ ترقی اور ترقی کے ایک نئے دور کو فروغ دینے اور گرین سائنس اور ٹکنالوجی کے شعبوں میں لاکھوں نئی ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے سائنس اور ٹکنالوجی کی اختراعات کی ضرورت ہے جس میں نئے کاروباری اداروں، کاروبار اور خدمات کے وسیع میدان کا احاطہ کیا جائے تاکہ ہمارے خواب کا ہندوستان بنایا جا سکے۔
ایمیٹی یونیورسٹی ہریانہ کے پرو وائس چانسلر پروفیسر وکاس مدھوکر نے کہا کہ ایمیٹی یونیورسٹی ہریانہ غیر آلودہ طور طریقوں میں مثال قائم کرنے میں آگے ہے اور اس نے ماحولیات، توانائی اور پانی کے تحفظ کے لیے اپنے غیر آلودہ طور طریقوں اور اقدامات کے لیے اعلیٰ شہرت حاصل کی ہے۔ڈاکٹر مدھوکر نے بتایا کہ ایمیٹی یونیورسٹی ہریانہ ایک گرین کیمپس ہے جس کے پاس 2017 سے یوایس جی بی سی سے ایل ای ڈی پلاٹینم سرٹیفیکیشن ہے، وہ یو ایس جی بی سی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کی پہلی اور ایشیا میں دوسری یونیورسٹی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اے یو ایچ کیمپس ایک زیرو ویسٹ واٹر ڈسچارج کیمپس ہے اور اس میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کا ایک اچھا نظام اور ٹھوس کچرے کو ٹھکانے لگانے کا بھی نظام ہے۔ٹی ایچ ای ٹائم ہائر ایجو کیشن امپیکٹ 2022 کے ذریعہ اے یو ایچ کو صاف اور گرین اینرجی کے لئے ایس ڈی جی 7 میں عالمی سطح پر 32 واں مقام اورایس ڈی جی 6 (صاف پانی اور صفائی ستھرائی) کے لئے دنیا بھر میں 63 واں مقام پر رکھا گیا ہے۔
ایمیٹی یونیورسٹی ہریانہ میں جی-20نوڈل آفیسر ڈاکٹر سنجنا وج نے مختلف سرگرمیوں اور پروگراموں پر ایک مختصر رپورٹ پیش کی جس کا اہتمام ہندوستان کی جی20 کی صدارت اور اس کے مقاص کی اہمیت کے بارے میں طلبا اور فیکلٹی کے نوجوان ذہنوں کو بیدار کرنے کے لئے جی20 یونیورسٹی کنیکٹ پروگرام کے تحت اے یو ایچ کے ذریعہ کیا گیا تھا۔ ان میں ’موبلٹی کے مستقبل‘ پر دہلی میٹرو کے سابق مینیجنگ ڈائریکشن ڈاکٹر منگو سنگھ اورجی-20 پریزیڈنسی: فروغ امن، ہم آہنگی اور خوش کن دنیا کے لیے امید پر عالمی روحانی رہنما سوامی مکودانند کے لیکچرز کے علاوہ پوسٹر مقابلہ اور نوجوانوں سے متاثر ذہنوں کا دماغی طوفان کا اجلاس بھی ہوا تھا۔
جی-20 پوسٹر مقابلہ اور برین سٹارمنگ سیشن کے جیتنے والے طلباء کو ڈاکٹر وی کے سرسوت نے توسیفی اسناد سے نوازا۔
اس تقریب میں ڈاکٹر ڈبلیو سیلوامورتی نے بھی شرکت کی، جو ایک مشہور سائنسدان اور ڈی آر ڈی او کے تحقیق و ترقی کے سابق چیف کنٹرولر ہیں، جو اس وقت ایمیٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انوویشن فاؤنڈیشن، ایمیٹی ایجوکیشن گروپ کے اے ایس ٹی آئی ایف کے صدر ہیں۔جی-20 لیکچر کا اہتمام آر آئی ایس ، جی-20 یونیورسٹی کنیکٹ پروگرام کی سرپرستی میں کیا گیا تھا اورآرآئی ایس کے افسران جناب علی سید اور محترمہ نیاتی سنگھ نے اس کی مہمان نوازی کی۔
ایمیٹی انسٹی ٹیوٹ آف نینو ٹیکنالوجی اینڈ ایمیٹی اسکول آف اپلائیڈ سائنسز، اے یو ایچ کےڈائریکٹر، ڈاکٹر اتل ٹھاکر، ایمیٹی اسکول آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، اے یو ایچ کی ، ڈائریکٹر ڈاکٹر شالینی بھاسکر، سول انجینئرنگ کے ایچ او ڈی ڈاکٹر ایچ آر پی یادواے یو ایچ کے رجسٹرار ڈاکٹر روی منوجا ،اے ایس ای ای ایس کےاور ریئر ایڈمرل ڈاکٹر آئی ایس ٹھاکر ایچ آر کے ڈائریکٹر کے کے پانڈے کے ساتھ بڑی تعداد میں طلبہ، اداروں کے سربراہان اور فیکلٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔
سوال جواب کے سیشن میں، ڈاکٹر سارسوت نے ان نوجوان ذہنوں سے بات چیت کی جنہوں نے ہندوستان کی نمو اور ترقیاتی اقدامات اور مستقبل کی ترقی اور پائیدار ترقی کے بارے میں تحقیقی سوالات پوچھے۔
شکریہ کا ووٹ آرٹس ڈین فیکلٹی اور ایمیٹی یونیورسٹی ہریانہ کے لسانیات کے چیئر – آف پروفیسر یو این سنگھ نے پیش کیا۔
***********
ش ح ۔ ح ا ۔ م ش
U. No.4507
(Release ID: 1919759)
Visitor Counter : 92