بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

 مرکزی وزیر  سربانند سونووال نے چنئی کے  کیمپس میں  بندرگاہوں، آبی گزرگاہوں اور ساحلی کھوج کے لیے قومی  ٹیکنالوجی سینٹر کا افتتاح کیا


آئی آئی ٹی ایم میں این ٹی سی پی ڈبلیو سی 77 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ تعمیر کیا گیا ہے تاکہ ہندوستان میں سمندری شعبے کو فعال بنانے کی سمت میں اختراعی حل  تیار  کرنے کے لیے تحقیق و ترقی مرکز کے طور پر کام کیا جا سکے

 یہ مرکز بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے آرزو مند ساگر مالا اسکیم کے تحت  بنایا گیا ہے

مالی سال 2023-2022  کے لیے ساگر مالا پروگرام کے تحت 2500 کروڑ روپے کے 37پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے

Posted On: 24 APR 2023 5:20PM by PIB Delhi

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج تمل ناڈو کے آئی آئی ٹی ایم، چنئی میں بندرگاہوں، آبی گزرگاہوں اور ساحلوں  کی کھوج کے لیے قومی ٹیکنالوجی مرکز کے ڈسکوری کیمپس کا افتتاح کیا۔ اس مرکز کا مقصد سمندری شعبے کے لیے تحقیق اور ترقی کو فعال  بنانا ہے اور ملک میں ایک مضبوط سمندری صنعت کی تعمیر کے حتمی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے حل فراہم کرنا ہے۔ یہ جدید ترین مرکز بحری ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کے ساتھ ساتھ بندرگاہ میں جدید کاری اور اپ گریڈیشن کے امکانات کو یقینی بنائے گا اور 2047 تک آتم نربھر بھارت کے وژن کو حاصل کرنے کے آپریشنز کو یقینی بنائے گا۔

1.jpg

بندرگاہوں، آبی گزرگاہوں اور ساحلوں کے نیشنل ٹیکنالوجی سینٹر کے پاس تمام شعبوں میں بندرگاہ، ساحل اور آبی گزرگاہوں کے شعبے کے لیے تحقیق اور مشاورتی نوعیت کی ڈی 2 اور ڈی 3تحقیق  کرنے  کی  عالمی معیار کی صلاحیتیں ہیں۔ سمندر کی ماڈلنگ، ساحل اور ساحلی بہاؤ کا تعین، تلچھٹ کی نقل و حمل اور شکل کی حرکیات، نیویگیشن اور تدبیر کی منصوبہ بندی، ڈریجنگ اور سلٹیشن کا تخمینہ، پورٹ اور کوسٹل انجینئرنگ میں مشاورت - ڈھانچے اور بریک واٹرز کی ڈیزائننگ، خود مختار پلیٹ فارمز اور گاڑیوں کی ڈیزائننگ۔ بہاؤ اور ہل کے تعامل کی ماڈلنگ، ایک سے زیادہ ہلوں کی ہائیڈرو ڈائنامکس، بندرگاہ کی سہولیات کے ساتھ مل کر سمندری قابل تجدید توانائی کچھ ایسے شعبے ہیں جہاں این ٹی سی پی ڈبلیو سی نے پہلے ہی ہندوستان کے سمندری شعبے کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں تعاون کیا ہے۔ چنئی کی سہولت میں 5 جدید ترین لیبز ہیں، جو آتم نربھر بھارت ویژن کے مطابق ڈیزائن  کئے گئے ہیں اور ترقی، نقل، تجزیہ اور سمندری اور بحری حل کی تیاری کے ہر پہلو کا احاطہ کرتی ہیں۔ بنائی گئی لیبارٹریز مخصوص ڈومین میں دیگر بین الاقوامی لیبز کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر ہیں۔

2.jpg

اس موقع پر اظہار خیال  کرتے ہوئے جناب سونووال نے کہا، ‘‘سمندری شعبے کی ترقی کو قابل عمل  بنانے کے لیے ٹیکنالوجی حل کی تحقیق اور ترقی  کی جانب   اس جدید ترین مرکز کے افتتاح کے ساتھ، ہم اپنے وزیر اعظم جناب نریندر مودی  کے وژن کو حاصل کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ نریندر مودی جی ہندوستان کو ایک آتم  نربھر ملک بنائیں گے۔ ملک کی تعمیر میں بحری شعبےر کا کردار سب سے زیادہ  اہم ہے۔ جیسا کہ ہم اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اپنا سفر جاری رکھیں گے، ایسے مراکز اس سلسلے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ ہمیں یقین ہے کہ انجینئرز اور سائنسدانوں کا ہمارا امیر اور باصلاحیت پول سمندری شعبے کے متحرک چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے جدید ترین حل فراہم کرے گا۔ لاجسٹکس موومنٹ کے ایک ملٹی ماڈل سسٹم کو تیار کرکے، پی ایم نیشنل گیٹ شکتی کے ذریعے ہمارے لاجسٹکس سیکٹر کو موثر لیکن کم لاگت سے بااختیار بنانے کے وزیر اعظم مودی جی کے وژن کو اس سینٹر کے آغاز کے ساتھ ہی ایک زبردست کامیابی ملی ہے۔ ہمارا ساگرمالا پروگرام جدید، عالمی معیار کی بندرگاہیں بننے اور ہندوستان کی ترقی کے سفر کی  طاقت  کو آگے بڑھانے کے لیے موجودہ نظام میں تبدیلی لانے کے لیے ڈیزائن  تیار کیا گیا ہے’’۔

3.jpg

مرکزی وزیر نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ اس سہولت کو مزید عالمی معیار کی لیب کی سہولیات اور انوویشن ہب کو شامل کرنے کے لیے بڑھایا جائے گا تاکہ میری ٹائم اسٹارٹ اپس کی مدد کی جاسکے۔

ساگرمالا پروگرام کے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے،  این ٹی سی پی ڈبلیو سی  بندرگاہ اور سمندری صنعت کی سرگرمیوں کا تجزیہ اور فروغ دیتے ہوئے اطلاقی تحقیق میں کام کرے گا۔ بڑی بندرگاہوں بشمول دین دیال پورٹ، جواہر لعل نہرو پورٹ، پارادیپ پورٹ، چنئی پورٹ، کامراجر پورٹ، وی او سی پورٹ، نیو منگلور پورٹ، وشاکھاپٹنم پورٹ نے انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے لئے اہم  تعاون کیا ہے۔ ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا کی طرف سے بھی اہم تعاون فراہم کیا گیا ہے۔ ایس ایم پی کولکتہ، مورموگاو بندرگاہ اور کوچین بندرگاہ نے بھی بڑے کیس اسٹڈی  سینٹرز  فراہم کرکے اس سرگرمی میں شراکت داری  کی ہے۔

4.jpg

یہ ٹیکنالوجی سینٹر تحقیق کی لاگت میں بھی زبردست کمی کرے گا اور اس کے نتیجے میں بندرگاہ اور  بحری  شعبے میں کام کے لیے لاگت اور وقت کی بچت ہوگی۔ یہ مرکز سائنسی معاونت کے ذریعے صنعت میں درپیش مسائل کی ایک وسیع رینج  کا موثر حل فراہم کرے گا اور مقامی، علاقائی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر بحری نقل و حمل میں قابل قدر تعلیم، عملی تحقیق اور ٹیکنالوجی کی منتقلی بھی فراہم کرے گا۔

بندرگاہ کی قیادت میں ترقی کو بڑھانے اور ہندوستان کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ساحلی پٹی کی ترقی کے لیے، ساگرمالا پروگرام ہندوستان کے بندرگاہوں کے شعبے کو جدید بنانے کے لیے ایک اسٹریٹجک اور کسٹمر پر مبنی پروجیکٹ ہے۔ پچھلے آٹھ سالوں میں ساگرمالا کے تحت شروع کی گئی پہل گفت و شنید میں اہم اقتصادی سرگرمیوں کو سپورٹ کرنے اور تجارتی حجم کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ لاجسٹک لاگت کو بہتر کارکردگی کے ذریعے کم کرنے سے بندرگاہوں کے مجموعی آپریشنل اخراجات کو کم کرنے، جہازوں کے ٹرناراؤنڈ ٹائم کو کم کرنے، کارکردگی میں اضافہ اور تھرو پٹ بڑھانے میں مدد ملی ہے۔ بڑے جہازوں کو سنبھالنے کی صلاحیت فراہم کرنا اور جنوبی ایشیائی خطے میں ہندوستانی بندرگاہوں کی  کلیدی اہمیت  کو بڑھانا۔

5.jpg

ساگرمالا اسکیم کے تحت، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت نے ساحلی  ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں  10,900 کروڑ  روپے مالیت کے ،171 پراجکٹس کو جزوی طور پر فنڈ فراہم کیا ہے۔ 171 منصوبوں میں سے  8,000 کروڑ روپے مالیت کے  123 پروجیکٹ نفاذ اور ترقی کے مختلف مراحل میں ہیں اور 2,900 کروڑ روپے  مالیت کے 48 پروجیکٹ مکمل ہو چکے ہیں۔ ۔ مالی سال 2023-2022 میں،  اس وزارت نے ساگر مالا اسکیم کے تحت  2500 کروڑ روپے کی مالیت کے 37 پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے۔ آپریشنز میں پرائیویٹ سیکٹر کی کارکردگی کو بروئے کار لانے کے لیے،  پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) موڈ میں بڑی بندرگاہوں پر 40,200 کروڑ روپے مالیت کے 52 پروجیکٹ مکمل کئے جا چکے ہیں۔ مزید برآں ، ۔ 49,500 کروڑوں روپے کے 84  پروجیکٹ   نفاذ  اور ترقی کے مختلف مراحل میں ہیں۔ مذکورہ بالا کے علاوہ، ساگرمالا ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے آندھرا پردیش، اوڈیشہ اور مغربی بنگال میں 4 پروجیکٹوں میں 530 کروڑ روپے کی سرمایہ کی ہے اور یہ  پروجیکٹ  مکمل ہو چکے ہیں۔

حکومت کی طرف سے ساگر مالا پروگرام کے تحت ایسے پروجیکٹوں کو شروع کرنے کی ترغیب دی گئی ہے جس کے نتیجے میں کارگو کو زمینی نقل و حمل سے ساحلی اور اندرون ملک آبی گزرگاہوں میں منتقل کیا جائے گا جو پائیدار اور ماحول دوست ہے۔ ان اقدامات کی وجہ سے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں مالی سال 2023-2022  میں بندرگاہوں پر ہینڈل کیے جانے والے ساحلی مال کی مجموعی رقم میں ~ 16 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

ان  بندرگاہوں پر ان کوششوں کا نتیجہ ہے کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں مالی سال 2023-2022 میں بندرگاہوں پر ہینڈل کیے جانے والے کل کارگو میں ~ 8.6 فیصد کا  اضافہ ہوا ہے۔ اس نے ہندوستان میں مالی سال 2023-2022  کے لئے متوقع تجارتی سامان کی برآمد کے $440 ارب ڈالر کو حاصل کرنے میں تعاون کیا ہے۔

افتتاح کے دوران انڈین میرین ٹائم یونیورسٹی کی  وائس  چانسلر محترمہ مالنی وی شنکر ،  ، چنئی پورٹ اتھارٹی چیئرپرسن جناب  سنیل پالیوال، نیو منگلور پورٹ اتھارٹی کے چیئرپرسن ڈاکٹر وینکٹا رمنا اکاراجو،  آئی آئی ٹی ایم ڈائریکٹر جناب  پروفیسر وی کامکوٹی، ڈیپارٹمنٹ آف اوشین انجینئرنگ   ڈین (فیکلٹی) کےپروفیسر کے مورٹی، شعبہ اوشین انجینئرنگ  ایچ او ڈی پروفیسر ایس  نلرایا رسو  اورور دیگر معززین بھی موجود تھے۔

*************

ش ح ۔ح ا ۔ رض

U. No.4448



(Release ID: 1919385) Visitor Counter : 128


Read this release in: English , Hindi , Telugu