زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
صدر جمہوریہ نے نیشنل ڈیری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے 19ویں کنووکیشن کی تقریب میں شرکت کی
ڈیری کی صنعت کے انتظام میں خواتین کی طاقت کا اہم کردار ہے: محترمہ مرمو
مویشی پروری اور ڈیری کے شعبے کی ترقی میں سائنس دانوں کی اہم شراکت - جناب تومر
Posted On:
24 APR 2023 6:28PM by PIB Delhi
صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو نے نیشنل ڈیری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، کرنال کے صد سالہ سال میں 19ویں کنووکیشن کی تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر ہریانہ کے گورنر جناب بندارو دتاتریہ، وزیر اعلیٰ جناب منوہر لال کھٹر، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر، ماہی پروری، مویشی پالن اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری، آئی سی اے آر کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر ہمانشو پاٹھک کنووکیشن کے مہمانان خصوصی تھے۔ صدر جمہوریہ محترمہ مرمو نے کہا کہ خواتین کی طاقت ہندوستان میں ڈیری انڈسٹری کے انتظام میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ ڈیری کے شعبے میں 70 فیصد سے زیادہ شراکت داری خواتین کی ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ آج ڈگری حاصل کرنے والوں میں ایک تہائی سے زیادہ لڑکیاں ہیں۔ اسی طرح گولڈ میڈل جیتنے والی 50 فیصد لڑکیاں ہیں۔
صدر جمہوریہ محترمہ مرمو نے کہا کہ خواتین کو خود کفیل بنانے کے ساتھ ساتھ ان کی سماجی اور معاشی حالت میں تبدیلی لانے میں ڈیری کا شعبہ خاص اہمیت کا حامل ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان خواتین کو فیصلے کرنے اور قیادت فراہم کرنے کے مساوی حقوق اور مواقع حاصل ہوں۔ اس کے لیے ان خواتین کو تعلیم، تربیت اور ہنر مندی کے مزید مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین کو ڈیری فارمنگ میں کاروباری بنانے کے لیے آسان قرضے اور مارکیٹ تک رسائی کی سہولت ہونی چاہیے۔ انہوں نے پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کو مبارکباد دی اور سبز انقلاب اور سفید انقلاب کی کامیابی میں ان کے خصوصی کردار کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ دودھ اور دودھ کے پروڈکٹس ہمیشہ ہندوستانی کھانوں اور ثقافت کا اٹوٹ حصہ رہے ہیں۔ ماں کے دودھ کے ساتھ گائے کا دودھ بھی صحت کے لیے امرت سمجھا جاتا ہے۔ رگ وید میں کہا گیا ہے کہ’ गोषु प्रियम् अमृतं रक्षमाणा ‘یعنی گائے کا دودھ امرت کی طرح ہے، جو بیماریوں سے بچاتا ہے۔ دودھ کو مقدس سمجھا جاتا ہے، اس لیے اسے دیوتاؤں کے تقدس کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ آج بھی ملک میں خواتین کو بزرگوں کے ذریعہ ‘दूधो नहाओ-पूतो फलो’ سے نوازا جاتا ہے۔ گائے اور دیگر مویشی ہندوستانی سماج اور روایات کا لازمی حصہ رہے ہیں۔ ہندوستانی روایت میں گائے سمیت مویشیوں کو خوشحالی اور خوش قسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ گائے، شیو جی اور نندی سے شری کرشن کی محبت کی کہانیاں ہماری ثقافت میں شامل ہیں۔ زراعت پر مبنی دیہی معیشت میں مویشی پروری بنیادی ذریعہ معاش ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ڈیری انڈسٹری ملک کی خوراک اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ فخر کی بات ہے کہ ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا دودھ پیدا کرنے والا ملک ہے۔ عالمی سطح پر دودھ کی پیداوار میں بھارت کا حصہ تقریباً 22 فیصد ہے۔ ڈیری سیکٹر ملک کی جی ڈی پی میں تقریباً 5 فیصد کا حصہ ڈالتا ہے اور ڈیری انڈسٹری تقریباً 8 کروڑ خاندان کو روزی روٹی فراہم کرتی ہے، اس لیے این ڈی آر آئی جیسے اداروں کا ملک کی جامع ترقی میں اہم کردار ہے۔ سال 1923 میں قائم ہونے والی این ڈی آر آئی نے ہندوستان میں ڈیری صنعت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ادارے کی تحقیق نے ڈیری پروڈکشن سیکٹر میں پیداواری صلاحیت، کارکردگی اور معیار کو بہتر بنانے میں مدد کی ہے۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ این ڈی آر آئی نے زیادہ دودھ دینے والی بھینسوں اور گایوں کے کلون تیار کرنے کی ٹیکنالوجی تیار کی ہے۔ اس سے مویشیوں کی دودھ کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے دودھ سے متعلقہ مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ ڈیری سیکٹر مویشیوں کے لیے اچھے معیار کے چارے کا انتظام، آب و ہوا کی تبدیلیوں کی وجہ سے موسم میں تبدیلی اور مویشیوں کی بیماریوں جیسے مسائل سے دوچار ہے۔ دودھ کی پیداوار اور ڈیری فارمنگ کو پائیدار بنانا ہمارے سامنے ایک چیلنج ہے جس کے لیے حکومت سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حل تلاش کریں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم جانوروں کی فلاح و بہبود کو مدنظر رکھتے ہوئے ماحول دوست اور موسمیاتی اسمارٹ ٹیکنالوجیز کو اپنا کر ڈیری انڈسٹری کو ترقی دیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ این ڈی آر آئی ڈیری فارموں سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے مختلف ٹیکنالوجیز کو فروغ دے رہا ہے۔ اس کے ساتھ بائیو گیس کی پیداوار جیسے صاف توانائی کے ذرائع پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے طلباء سے کہا کہ آپ زندگی کے ایک نئے باب کی طرف بڑھ رہے ہیں، آپ کو ہمیشہ نئی چیزیں سیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا چاہیے۔ آپ میں سے کچھ طلباء کو ڈیری انڈسٹری میں ملازمت فراہم کرنے والے اور کاروباری افراد بننا چاہیے۔ اس صنعت میں ترقی کے بے پناہ امکانات ہیں اور آپ کو ان امکانات سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ این ڈی آر آئی کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں میں ڈیری سیکٹر میں صنعت کاری اور اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ آپ حکومت کی اس اور دیگر اسکیموں سے فائدہ اٹھا کر ایک کاروباری کے طور پر شروعات کریں گے اور ملک کی ترقی میں بہترین کردار ادا کریں گے۔
مرکزی وزیر جناب تومر نے کہا کہ این ڈی آر آئی ملک کا ایک بہت اہم ادارہ ہے، جس نے 100 سال کا شاندار سفر مکمل کیا ہے۔ آئی سی اے آر سے منسلک این ڈی آر آئی نے ملک بھر کی زرعی یونیورسٹیوں کے درمیان ہونے والے مقابلے میں مسلسل پانچ سال تک پہلی پوزیشن حاصل کی ہے، جو کہ بیحد فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک جہاں کھڑا ہے، مویشی پالن اور ڈیری کے شعبے میں سائنس دانوں کی شراکت بھی ایک سنگ میل ہے۔ ہندوستان ایک زرعی ملک ہے، جس میں مویشی اور ماہی پروری کے بغیر زراعت کے شعبے کا تصور کرنا ممکن نہیں ہے۔ خاص طور پر چھوٹے اور بے زمین کسانوں کا ذریعہ معاش بھی مویشیوں پر منحصر ہے۔ زراعت کے جی ڈی پی میں مویشی پالنے کا اہم حصہ ہے۔ اس شعبے میں درپیش چیلنجز کو حل کرتے ہوئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 22-2021 میں ملک میں دودھ کی فی کس دستیابی 444 گرام یومیہ تھی جبکہ 2021 کے دوران عالمی اوسط 394 گرام یومیہ تھی۔ 14-2013 سے 22-2021 کے درمیان ملک میں دودھ کی فی کس دستیابی میں تقریباً 44 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ کسی بھی طالب علم کے لیے کنووکیشن کی تقریب اس کی زندگی کا ایک ناقابل فراموش لمحہ ہوتا ہے، یہ اور بھی زیادہ فخر کی بات ہے کہ یہ موقع انسٹی ٹیوٹ کی صد سالہ تقریبات کے ساتھ ملا ہے۔ انہوں نے ڈگری حاصل کرنے والے طلباء کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کی بڑی خدمت کرنے والے ہیں۔
ہریانہ کے گورنر جناب دتاتریہ، وزیر اعلیٰ منوہر لال اور مرکزی وزیر جناب روپالا نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ کنووکیشن کے دوران انڈرگریجویٹ-پوسٹ گریجویٹ اور پی ایچ ڈی کے بہترین طلباء کو ڈگریاں تفویض کی گئیں اور گولڈ میڈل دیئے گئے۔ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر اور وائس چانسلر ڈاکٹر دھیر سنگھ اور دیگر معززین موجود تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ م ع۔ع ن
(U: 4438)
(Release ID: 1919325)
Visitor Counter : 146