زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو کے  ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر ابھیلکش لیکھی نے سنٹرل فارم مشینری ٹریننگ اینڈ ٹیسٹنگ انسٹی ٹیوٹ، بڈنی (ایم پی) کا دورہ کیا اور کسانوں سے بات چیت کی

Posted On: 19 APR 2023 5:04PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے(محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود) کے  ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر ابھیلکش لیکھی نے سنٹرل فارم مشینری ٹریننگ اینڈ ٹیسٹنگ انسٹی ٹیوٹ، بڈنی، (ایم پی) کے ذریعہ انجام دی جانے والی  زرعی میکانائزیشن کے میدان میں تربیت، جانچ اور مظاہرے کی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے لیے نے انسٹی ٹیوٹ کا دورہ کیا اور کسانوں سے بات چیت کی۔

https://ci6.googleusercontent.com/proxy/B1NCuN87Iyg7SCMFloq33IfZRv41BO5OHdmnMftcY4nTUZiDAYTCa0eLJAL9Oof2kJ89qOOKgviRMPIwMEKTCW1IOnlFmqXYeNo3DkJGKxL-nZH3nU09TLushQ=s0-d-e1-ft#https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001RCAH.jpg

اپنے دورے کے دوران انہوں نے ادارے کے ڈائریکٹر اور عملے سے بات چیت کی اور مختلف تربیتی اور ٹیسٹنگ لیباریٹریوں کا معائنہ کیا۔ انسٹی ٹیوٹ ملک کا واحد ٹریکٹر ٹیسٹنگ سینٹر ہے اور او ای سی ڈی معیارات کے مطابق ٹریکٹروں کی جانچ کے لیے قومی نامزد اتھارٹی بھی ہے، جو ٹریکٹرز کی برآمد کو فروغ دیتا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کو مرکزی موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت ٹریکٹر، پاور ٹِلر، کمبائن ہارویسٹر اور دیگر خود سے چلنے والی زرعی مشینوں کی جانچ کے لیے روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کی وزارت سے بھی مجاز ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کے پاس انجنوں کی ایگزاسٹ گیسوں کے بڑے پیمانے پر اخراج کے لیے ٹیسٹنگ لیباریٹری بھی ہے جو  سی ایم وی آر کے تحت ایک لازمی ضرورت ہے۔ انہوں نے انسٹی ٹیوٹ کے تیار کردہ انفرااسٹرکچر اور ملک میں زرعی میکانائزیشن کو فروغ دینے کے لیے انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کیے جانے والے شاندار کام کی تعریف کی۔

زراعت میں ڈرون ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے سی ایف ایم ٹی ٹی آئی بڈنی پہلے سے ہی ڈی جی سی اے سے ریموٹ پائلٹ ٹریننگ آرگنائزیشن ( آر پی ٹی او) کے طور پر تسلیم کرنے کے عمل میں ہے، جہاں ڈرون پائلٹس کو تربیت دی جائے گی۔ انسٹی ٹیوٹ، صنعتی انجمنوں کے ذریعے، موجودہ تربیتی سہولیات کو جدید ترین عالمی سہولیات کے ساتھ اور فارم میکنائزیشن میں ایک عمدگی کے مرکز  کے طور پر تیار کرنے کے لیے بھی عمل میں ہے۔ لوڈ کار، جو کہ ٹریکٹروں کی دراز کارکردگی کے لیے تیار کردہ سازوسامان ہے، بڈنی انسٹی ٹیوٹ میں دستیاب اپنی نوعیت کا واحد ہے جو انسٹی ٹیوٹ کو 1988 میں برطانیہ سے موصول ہوا تھا۔ اس لوڈ کار کو جدید ترین ڈیٹا ایکوزیشن سسٹم  کے ساتھ مقامی طور پر مہندرا اینڈ مہندرا لمیٹڈ کے ساتھ مل کر تیار کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

ڈاکٹر لیکھی نے زرعی ڈرون سمیت متعدد بہتر زرعی مشینوں کا مظاہرہ بھی دیکھا۔ کسانوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، انہوں نے زرعی میکانائزیشن کے ذیلی مشن (ایس ایم اے ایم) کے تحت محکمہ کی طرف سے شروع کی گئی زرعی میکانائزیشن مداخلتوں کے بارے میں بتایا، جس پر ریاستی حکومتوں لہ ذریعہ عمل کیا جارہا ہے اور جس کا مقصد چھوٹے اور پسماندہ کسانوں اور ان خطوں تک جہاں فارم پاور کی دستیابی کم ہے، فارم میکانائزیشن کی پہنچ کو بڑھانا اور ’کسٹم ہائرنگ سینٹرز‘ کو فروغ دینا تاکہ چھوٹی زمین گیری اور انفرادی ملکیت کی اعلیٰ قیمت کی وجہ سے منفی معیشت کے اثرات کو کم کیا جاسکے۔ اس اسکیم کے تحت، کسانوں کو مشینوں اور آلات کو سستی بنانے کے لیے، زرعی مشینوں کی خریداری کے لیے ایس ایم اے ایم کے تحت کسانوں کے زمرے کے لحاظ سے لاگت کا 40فیصد سے 50فیصد تک مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ دیہی نوجوانوں اور کسانوں کو بطور کاروباری، کسانوں کی کوآپریٹو سوسائٹیز، رجسٹرڈ فارمرز سوسائٹیز، فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی  اوز) اور پنچایتوں کو کسٹم ہائرنگ سینٹرز ( سی ایچ سیز) کے قیام کے لیے اور  اعلیٰ قیمت والی زرعی مشینوں کے ہائی ٹیک مرکز کے لئے پروجیکٹ کے لاگت کی  40 فیصد کی  مالی امداد بھی فراہم کی جاتی ہے۔ 10 لاکھ روپے تک کی لاگت والے منصوبوں کے لیے پراجیکٹ لاگت کے 80فیصد مالی امداد ، کوآپریٹو سوسائٹیز، رجسٹرڈ فارمر سوسائٹیز، ایف پی اوز اور پنچایتوں کو گاؤں کی سطح پر فارم مشینری بینک (ایف ایم بی) کے قیام کے لیے فراہم کی جاتی ہے۔ایف ایم بیز کے قیام کے لیے شمال مشرقی ریاستوں کے لیے ان منصوبوں کے لئے جن کی لاگت 10 لاکھ روپے تک ہے، مالی امداد کی شرح 95فیصد ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ زراعت میں ڈرون ٹیکنالوجی فصلوں کے انتظام میں مستقل مزاجی اور کارکردگی کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ لاگت کو کم کرنے اور کام کرنے کے خطرناک حالات میں انسانی نمائش کو بھی کم کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتی ہے۔ مرکزی بجٹ 23-2022 میں، حکومت نے پہلے ہی اعلان کیا ہے کہ کسان ڈرون کے استعمال کو فصلوں کی تشخیص، زمینی ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن، کیڑے مار ادویات اور غذائی اجزاء کے چھڑکاؤ کے لیے فروغ دیا جائے گا۔

https://ci3.googleusercontent.com/proxy/t4r-uGqvapOTfxsl7iE-ovZ7ARXksAz_wd_IBL26G8n6-kuLKezcOHEKlwu19AG9StjWm_GZJYxh0xGLwdaxMSWwOnhfJ96MQr0ikuQp1Jib705pN_wVGQ0xeQ=s0-d-e1-ft#https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002Y5L0.jpg

زراعت میں ڈرون ٹیکنالوجیز کے منفرد فوائد کو دیکھتے ہوئے، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت، (محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود) نے کیڑے مار دوا اور غذائی اجزاء کے استعمال میں ڈرون کے استعمال کے لیے معیاری آپریٹنگ پروسیجرز ( ایس او پیز) نکالے ہیں جو ڈرون کے مؤثر اور محفوظ آپریشن کے لیے جامع ہدایات فراہم کرتے ہیں۔ زراعت میں ڈرون کے استعمال کو فروغ دینے اور ڈرون ٹیکنالوجی کو کسانوں اور اس شعبے کے دیگر اسٹیک ہولڈرز کے لیے سستی بنانے کے لیے، زرعی میکانائزیشن (ایس ایم اے ایم) کے ذیلی مشن کے تحت ہنگامی اخراجات کے ساتھ ڈرون کی 100فیصد قیمت پر فارم مشینری ٹریننگ اینڈ ٹسٹنگ انسٹی ٹیوٹ، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ کے ادارے، کرشی وگیان کیندر (کے وی کے) اور ریاستی زرعی یونیورسٹیاں ( ایس اے یوز) کو کسانوں کے کھیتوں میں مظاہرے کے لیے مالی امداد دی جاتی ہے۔ فارمرز پروڈیوسرز آرگنائزیشنز ( ایف پی اوز) کو کسانوں کے کھیتوں میں اس کے مظاہرے کے لیے ڈرون کی خریداری کے لیے 75فیصد گرانٹ فراہم کی جاتی ہے۔ ڈرون ایپلیکیشن کے ذریعے زرعی خدمات فراہم کرنے کے لیے موجودہ اور نئے کسٹم ہائرنگ سینٹرز (سی ایچ سیز) کے ذریعے ڈرون کی خریداری کے لیے ڈرون اور اس کے منسلکات کی بنیادی قیمت کا 40فیصد یا 4 لاکھ روپے، جو بھی کم ہو، مالی امداد بھی فراہم کی جاتی ہے۔ سی ایچ سیز قائم کرنے والے ایگریکلچر گریجویٹس زیادہ سے زیادہ 5 لاکھ روپے تک ڈرون کی لاگت کے 50فیصد کے حساب سے مالی امداد حاصل کرنے کے اہل ہیں۔

سی ایچ سیز/ ہائی ٹیک مراکز کے لیے زرعی ڈرون کی رعایتی خریداری ٹیکنالوجی کو ان کے لیے سستی بنائے گی، جس کے نتیجے میں وہ بڑے پیمانے پر اپنائیں گے۔ اس سے ہندوستان میں عام آدمی کے لیے ڈرونز زیادہ قابل رسائی ہوں گے اور گھریلو ڈرون کی پیداوار کو بھی نمایاں طور پر حوصلہ افزائی ملے گی۔

**********

ش ح ۔ا ک۔ع ر

U. No.4309



(Release ID: 1918189) Visitor Counter : 81


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Telugu