سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے میٹرولوجی اور درست پیمائش کے بارے میں بیداری کی ضرورت ہے: جناب پرمود کمار تیواری، آئی اے ایس، ڈائریکٹر جنرل- بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز
سی ایس آئی آر۔ این پی ایل آج ‘‘ایک ہفتہ ایک لیب’’ پروگرام کے تحت ‘‘میٹرولوجی کانکلیو’’ کا اہتمام کر رہاہے
Posted On:
19 APR 2023 4:47PM by PIB Delhi
سی ایس آئی آر۔ این پی ایل 17-21 اپریل 2023 تک ‘ایک ہفتہ ایک لیب’(او ڈبلیو او ایل) پروگرام منعقد کررہا ہے، جس کا افتتاح مرکزی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی اور نائب صدر – سی ایس آئی آر ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کیا۔ ہندوستان کا نیشنل میٹرولوجی انسٹی ٹیوٹ(این ایم آئی) ہونے کے ناطے، ایک روزہ تقریب کے دوران جس کاعنوان ‘‘میٹرولوجی کنکلیو’’ تھا، سی ایس آئی آر۔ این پی ایل کے بنیادی پہلوؤں، یعنی علم پیمائش پر روشنی ڈالی گئی۔
حالیہ دنوں میں، میٹرولوجی اور درست پیمائشیں وہ کلیدی عناصر ہیں جو مصنوعات کے معیار کی وضاحت کرتے ہیں اور معیاری کاری کے حصول میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ملک کی معیشت اور اس کی ترقی کا انحصار اس کی میٹرولوجیکل صلاحیتوں پر ہے۔ میٹرولوجی کانکلیو کا مقصد عام لوگوں میں درست اور ٹھیک ٹھیک پیمائش اور خوشحالی کے حصول کے لیے اس کی ضرورت کے بارے میں عوام کے درمیان بیداری پیدا کرنا ہے۔ پروگرام کا افتتاح مہمان خصوصی جناب پرمود کمار تیواری، ڈائریکٹر جنرل۔ بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز(ڈی جی۔ بی آئی ایس) اور مہمان اعزازی جناب جیکسے شاہ، ڈائریکٹر- کوالٹی کونسل آف انڈیا (کیو سی آئی) کے ساتھ پروفیسر وینوگوپال اچانتا ڈائریکٹر سی ایس آئی آر۔ این پی ایل ،ڈاکٹر ریتو سریواستو، کوآرڈینیٹر- او ڈبلیو او ایل ، اور ڈاکٹر نوین گرگ سینئر پرنسپل سائنسدان اور تقریب کے کنوینر نے کیا۔
پروفیسر وینوگوپال اچانتا نے اپنے صدارتی خطاب میں علم پیمائش( میٹرولوجی) کے ارتقائی پہلوؤں کا ایک مختصر جائزہ پیش کیا اور میٹرولوجی کے میدان میں سی ایس آئی آر۔ این پی ایل کی مختلف کوششوں کے بارے میں معلومات فراہم کی۔ پروفیسر اچانتا کے خطاب میں شامل اہم جھلکیوں میں سے ایک این پی ایل ‘‘ویسٹ ٹو ویلتھ (کچرے سے دولت)’’ پالیسی تھی جس کا مقصد ملک میں اس کی بڑھتی ہوئی مانگ کی بنیاد پر بڑے پیمانے پر پیدا ہونے والے سلیکون کچرے سے نمٹنا تھا۔ انہوں نے سی ایس آئی آر لیبارٹریز، بی آئی ایس اور کیو سی آئی کے ساتھ مل کر ثانوی معیار کی میٹرولوجی لیبارٹریز قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اپنے خطاب میں، کیو سی آئی کے ڈائریکٹر جناب جیکسے شاہ نے کہا کہ عزت مآب وزیر اعظم کے وژن، ‘‘آتم نر بھر بھارت’’ کو مدنظر رکھتے ہوئے، میک ان انڈیا پروڈکٹس کے معیار اور مقدار کے تناظر میں (مہارت، پیمانے اور رفتار پر توجہ کے ساتھ) انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں نہ صرف عالمی تقاضوں کو پورا کرنا چاہیے بلکہ اپنی مصنوعات کی مقبولیت کی شرح میں بھی اضافہ کرنا چاہیے۔ ساکھ اور معیار کو صرف چار ستونوں یعنی سی ایس آئی آر۔ این پی ایل ، لیگل میٹرولوجی، بی آئی ایس اور کیو سی آئی۔ این اے بی ایل کے تعاون سے پورا کیا جا سکتا ہے۔ اس سے 2047 تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے میں بھی مدد ملے گی۔
جناب پرمود کماری تیواری، ڈی جی۔ بی آئی ایس، آئی اے ایس ، نے مختلف اقدامات جیسے کہ تربیت کا انعقاد، بہت چھوٹے، چھوٹے اور اوسط درجے کے کاروبار ( ایم ایس ایم ایز )کو بااختیار بنانے وغیرہ کے ذریعے عام لوگوں میں علم پیمائش سے متعلق( میٹرولوجیکل) سرگرمیوں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی اہمیت کو اُجاگر کیا تاکہ آنے والے برسوں میں ایک تربیت یافتہ افرادی قوت پیدا کی جا سکے۔ انہوں نے اس بات کا مشورہ دیا کہ ہمارے ملک کے تعلیمی ادارے میٹرولوجی کے شعبے میں کورسز تیار کرنے اور تربیتی پروگراموں کے انعقاد کی پالیسی پر کام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مختلف سرپرستیوں کے تحت جانچ، کیلیبریشن اور توثیق لیبارٹریوں کا ایک پین انڈیا ڈیٹا بیس بنانے کا بھی مشورہ دیا۔
اس موقع پر معروف سائنسدانوں کی طرف سے طبیعاتی مقدار کے تقریباً تمام شعبوں کے لئے ان کے میٹرولوجیکل پہلوؤں کے ساتھ لیکچرز دیے گئے۔ اس میں ماحولیات کے لئے علم پیمائش( میٹرولوجی فار انوائرمنٹ)، ہیوی انجینرئنگ کی صنعتوں کے لئے علم پیمائش (میٹرولوجی فار ہیوی انجینئرنگ انڈسٹریز)، علم پیمائش برائے بھارتیہ ندیشک دروّیہ ( میٹرولوجی فار بھارتیہ ندیشک دروّیہ ) (بی این ڈیز) ، علم پیمائش برائے صحت و معیار زندگی (میٹرولوجی فار ہیلتھ اینڈ کوالٹی آف لائف)، علم پیمائش برائے برقیاتی نقل وحرکت اور توانائی (میٹرولوجی فار ای-موبلٹی اینڈ انرجی)، میٹرولوجی فار فوٹو وولٹک میٹرولوجی وغیرہ شامل تھے۔ میٹرولوجی میں سی ایس آئی آر۔ این پی ایل کا کردار اور کوششیں اور مستقبل اور ترقی پذیر قومی اور بین الاقوامی تعاون کے لیے سی ایس آئی آر۔ این پی ایل روڈ میپ۔ سی ایس آئی آر۔ این پی ایل میں میٹرولوجی میں پیشرفت پر ایک ہینڈ بک جاری کی گئی۔ اس کتاب میں این پی ایل میں رونما ہونے والی تمام تازہ ترین پیشرفتوں پر معلومات دی گئی ہیں اور یہ طلباء، محققین اور صنعت کاروں کے لیے مددگار ثابت ہوں گی۔ ایک پینل ڈسکشن تھیم ‘‘ سی ایس آئی آر۔ این پی ایل سے توقعات اور مستقبل کی سمتوں’’ پر تھا۔ یہاں این اے بی ایل، بی آئی ایس ، لیگل میٹرولوجی، انڈسٹریز، اور ریسرچ اینڈ کیلیبریشن لیبز کے ماہرین نے میٹرولوجیکل سیکٹر میں اپنے چیلنجوں اور این پی ایل کے ممکنہ حل پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ ایک نتیجہ خیز سیشن تھا جس میں تعاون کی ایک نئی جہت کو کھولا گیا اور آنے والے برسوں میں یہ بات ملک کی ترقی کے لیے مددگار ثابت ہوگی۔ طلباء کے لیے ایک کوئز مقابلہ منعقد کیا گیا جس میں دہلی کے آئی آئی ٹی اور دیگر انجینئرنگ کالجوں کے طلباء سمیت بہت سے طلباء نے حصہ لیا۔ انہوں نے لیکچرز سے فائدہ اٹھایا اور میٹرولوجی میں کیریئر بنانے میں اپنی دلچسپی ظاہر کی۔ تقریب کا اختتام ایوارڈ کی تقریب کے ساتھ ہوا اور تقریب کو شاندار کامیابی سے ہمکنار کرنے پر سب کا شکریہ ادا کیا گیا۔
سی ایس آئی آر۔ این پی ایل اور اس کے‘‘ایک ہفتہ ایک لیب ’’ پروگرام کے بارے میں مزید تفصیلات کے لیے، براہ کرم این پی ایل کی ویب سائٹ https://www.nplindia.org/ اور این پی ایل سوشل میڈیا ہینڈلز ملاحظہ کرتے رہیں: (یو ٹیوب، فیس بک،لنکڈ اِن ، انسٹا گرام ، ٹیوٹر) پروگرام کی لائیو سٹریمنگ این پی ایل یوٹیوب چینل پر ہے۔
*************
ش ح ۔س ب ۔ رض
U. No.4311
(Release ID: 1918186)