سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ہندوستان دنیا کی ’’مدوَّرمعیشت‘‘ میں بڑا حصہ دار بننے کے لیے تیار ہے


نئی دہلی میں’’ایک ہفتہ ایک لیباریٹری‘‘ پروگرام کے حصے کے طور پر سی ایس آئی آر     آئی آئی پی کی  ایم ایس ایم ای میٹنگ اورپی اےاین سی ایس آئی آر-تعاون سے خطاب کرتے ہوئے ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان میں بہت بڑی مقدارمیں کچرا موجود ہے جسے دولت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے

Posted On: 18 APR 2023 4:06PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارتھ سائنسز؛ پی ایم او، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ ہندوستان دنیا کی ’’مدورمعیشت‘‘ میں ایک بڑا حصہ دار بننے کے لیے تیار ہے۔

’’ایک ہفتہ - ایک لیب‘‘ پروگرام کے ایک حصے کے طور پر انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرولیم (سی ایس آئی آر، آئی آئی پی )، ایم ایس ایم ای میٹنگ  اور پی اے این سی ایس آئی آر تعاون  پروگرام سے یہاں مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان میں کچرے کی بڑی مقدار موجود ہے جس کی دریافت اب تک نہیں کی جاسکی ہے۔  کچرے کی مقدار دولت میں تبدیل کرنے کے لیے دستیاب ہے جس کا پہلے احساس نہیں تھا کیونکہ نہ تو ٹیکنالوجی دستیاب تھی اور نہ ہی اسے ہماری سماجی ثقافت کے حصے کے طور پر پروان چڑھایا گیا تھا۔ لیکن تکنیکی ترقی کی بڑھتی ہوئی رفتار اور زیادہ سے زیادہ سماجی بیداری کے ساتھ، یہ معیشت کا ایک بھرپور ذریعہ بن جائے گا جو صرف ہندوستان کے لیے ہوگا۔  انہوں نے یہ بھی کہا کہ مزید یہ کہ اس سے ہندوستان کو دوسری بڑی معیشتوں پر برتری  حاصل ہو گی۔

وزیر موصوف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ’’کچرا آنے والے وقت کی دولت ہے‘‘ اور یہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ہندوستان کے عالمی ماحولیاتی عمل میں مرکزی حیثیت رکھنے کے وژن کے مطابق ہے۔

وزیر موصوف نے ذکر کیا کہ سی ایس آئی آر ۔ آئی آئی پی دہرادون ملک کی واحد لیب ہے جو دولت کا نہیں بلکہ ’کچرا‘ کا جشن مناتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک ایسا ادارہ ہے جو اگلی نسل کے لیے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچرے سے دولت پیدا کرنے کا تصور نسبتاً نیا ہے اور آپ اس کے مشعل بردار ہیں۔ وزیرموصوف نے سی ایس آئی آر لیباریٹریوں پر زور دیا کہ وہ  پائیدار ترقی کے لیے وسیع تر انضمام کے حصے کے طور پر ایم ایس ایم ای کے شعبے اور صنعتی برادری کے ساتھ مل کر کام کریں ۔

سی ایس آئی آر۔آئی آئی پی دہرادون کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انجان رے نے کہا کہ سی ایس آئی آر۔آئی آئی پی کا دو جہتی مینڈیٹ ہے: (a) ہندوستان کو اس کے درآمدی ایندھن کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد کرنا، اور (b) ثبوت پر مبنی تحقیق، ترقی اورشعبے سے متعلق تعیناتی کا استعمال کرکے رسائی اور فراہمی  میں اضافہ کوجاری رکھتے ہوئے توانائی کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ ہمارے توانائی کے استعمال کو  کاربن کے استعمال سے آزاد کرنےمیں قوم کی مدد کرنا۔

 

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ’’ایک ہفتہ - ایک لیب‘‘  (او ڈبلیو او ایل) پروگرام سی ایس آئی آر لیبز کے درمیان شراکت داری کو مضبوط کرنے کا ایک موقع ہونا چاہیے کیونکہ ہر لیب کے پاس منفرد مینڈیٹ ہے اور وہ خوراک سے لے کر ایندھن، ادویات، ماحولیات، چمڑے، جینومکس، ارضیات اور اسی طرح  کےمواد تک مختلف شعبوں میں مہارت رکھتی ہے۔ مزید یہ کہ سی ایس آئی آر ،او ڈبلیو او ایل لیبز کو ان کے کام کا گہرائی سے تجزیہ اور تشریح کرنے اور معاشرے کی بہتری کے لیے اس کا مزید استعمال کرنے کے قابل بناتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے قابل اعتماد، سستی اور پائیدار توانائی کو یقینی بنانے کا عزم کئےہوئے ہے، جس کے سلسلے میں  2070 تک جی ایچ جی کے خالص صفر اخراج کے ہدف کو حاصل کیا جائے گا، لیکن اس جرأت مندانہ ہدف پر پوری یکسوئی اورسرگرمی کے ساتھ توجہ مرکوز کرنےکی ضرورت ہوگی۔ ہندوستان کی توانائی کی پیداوار کا انحصار حجری ایندھن (59.8 فیصد) پر ہے، جس میں کوئلے کا حصہ تقریباً 51 فیصد ہے حالانکہ قابل تجدید توانائی متاثر کن طور پر 38.5 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔ اس لیے توانائی کے شعبے کو  گرین ہاؤس گیس کےاخراج سے مزید پاک کرنے کی اب بھی ضرورت ہے، جس کے لیے حجری ایندھن کو قابل تجدید ذرائع سے تبدیل کرنے، پرانے پاور پلانٹس سے حجری کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کو کم کرنے، اور کاربن کے انقطاع کے ذریعے کاربن کے ناگزیر اخراج کو دور کرنے کی ضرورت ہوگی۔ یہیں پر سائنس اور ٹیکنالوجی کو اہم کردار ادا کرنا ہے۔

 

 

وزیر موصوف نے سی ایس آئی آر ۔ آئی آئی پی کی کووڈ-19 وبائی بیماری کے دوران قوم کی خدمت کرنے میں وبائی مرض کے دوران قابل ذکر موافقت اور لچک کے لئے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے اپنی گفتگو کا اختتام کیا۔ انہوں نےسی ایس آئی آر لیبز پرمزید زور دیا کہ وہ اس ’’ایک ہفتہ ایک لیب‘‘ پروگرام کو مستقل طور پر ترقی کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی حصہ داری کو شامل کرنے کے مقصد سے مستقل اور اثرانگیز کوششوں میں مشغول ہونے کے ایک موقع کے طور پر استعمال کریں۔

ایم ایس ایم ای میٹنگ، اورپی اے این سی ایس آئی آر تعاون سی ایس آئی آر ۔ آئی آئی پی کی اس کے معزز ایم ایس ایم ای شراکت داروں تک رسائی کو ظاہر کرے گا جنہوں نے نہ صرف اس کی ٹیکنالوجیز کے نفاذ میں اہم کردار ادا کیا ہے بلکہ اسے ہندوستان کی ترقی کی کہانی کا ایک لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ تقریب سی ایس آئی آر ۔ آئی آئی پی کے ایم ایس ایم ای شراکت داروں کے لیے دوسرے حوصلہ مند ایم ایس ایم ای ساتھیوں کے ساتھ تاثرات اور بھائی چارہ فراہم کرنے کا ایک مناسب موقع ثابت ہوگی۔ سی ایس آئی آر ۔ آئی آئی پی کی میڈیکل آکسیجن ٹیکنالوجی، بائیو گیس پیوریفیکیشن ٹیکنالوجی، ترقی یافتہ پی این جی برنرز اور بہتر گڑبھٹی گفتگو کی اہم جھلکیاں ہوں گی۔

پی اے این ۔ سی ایس آئی آر تعاون کی نمائش سی ایس آئی آر ۔ آئی آئی پی کی اندرون سی ایس آئی آر باہمی تعاون پر مبنی تحقیق کی نمائش کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔ سی ایس آئی آر ۔ آئی آئی پی کے سائنس دانوں اور دیگر سی ایس آئی آر لیبز کے ان کے شراکت داروں کی مشترکہ پیشکشیں حالیہ سرگرمیوں اور کامیابیوں کو اجاگر کریں گی جو قومی قیادت کے آتم نر بھر بھارت کے وژن سے ہم آہنگ ہیں۔

 

**********

ش ح۔ س ب ۔ ف ر

U. No.4268



(Release ID: 1917834) Visitor Counter : 101


Read this release in: English , Hindi