ایٹمی توانائی کا محکمہ

نایاب ارضیاتی عناصر کی کانکنی

Posted On: 06 APR 2023 4:53PM by PIB Delhi

بھارت میں  نایاب ارضی (آر ای) وسائل دنیا میں پانچویں سب سے بڑے  وسائل بتائے جاتے ہیں۔ بھارتی وسائل  ، خاص طور پر کم گریڈ والے ہیں اور  ان کی کانکنی  طویل پیچیدہ  اور  مہنگی  ثابت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ بھارتی وسائل ہلکے  ارضیاتی عناصر  (ایل آر ای ای) پر مبنی ہیں جبکہ  بھاری نایاب ارضیاتی عناصر  (ایچ  آر ای ای)  اتنی مقدار میں دستیاب نہیں ہیں، جن کی کانکنی کی جاسکے۔

نایاب ارضیاتی عناصر  کے معاملے میں ایک طویل ماحولیاتی سلسلے کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں معدنیات  کو   تیار مصنوعات تک پہنچانے  میں طویل عمل کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں قانونی منظوری ، کانکنی ، معدنیات  کی چھٹائی، آر  ای  کو نکالنا، علیحدہ علیحدہ کرنا، آکسائڈ سے بہتر بنانا، دھات کو نکالنا اور  دھاتوں کا مرکب تیار کرنا وغیرہ شامل ہے۔ آر  ای  کے مقناطیس کے لئے  ضروری  ہے کہ دھاتوں کے مرکب کو مقناطیس میں تبدیل کیا جائے اور اس کے بعد تیار شدہ مصنوعات کو  توانائی کی بچت کرنے والے آلات میں تبدیل کیا جائے۔ جہاں تک تیار مصنوعات کا تعلق ہے،  تو اس میں نایاب ارضیات کا استعمال بہت کم مقدار میں ہوتا ہے۔

اگرچہ بھارت میں کانکنی سے لے کر  علیحدہ کرنے اور  آکسائڈ کی شکل میں ریفائن کرنے  کی  سہولیات موجود ہیں  اور  دھاتوں کو نکالنے کے لئے بھی جدید صلاحیت موجود ہے لیکن  دھاتوں کے مرکب سے  مقناطیس وغیرہ کو  صنعتی پیمانے پر  تیار کرنے کی سہولیات موجود نہیں ہیں۔ ان دھاتوں کے مرکب میں آر ای  ایک بہت چھوٹا  جزو   ہے اور نایاب  ارضیاتی عناصر  (آر ای ای) کے علاوہ  بہت سے دیگر  مادوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ اگرچہ دھات کو نکالنے کے بعد کے مرحلوں کے لئے  یہ سیکٹر  آزاد  زمرے میں آتا ہے لیکن  بیچ  کے زمرے کی صنعت  ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی کی وجہ سے پوری طرح قائم نہیں ہوسکی۔

کیرالہ، تمل ناڈو ، اڈیشہ ، آندھرا پردیش، مہارا شٹر اور گجرات  کے کچھ حصوں میں سمندری ساحلوں  پر   اور  جھار کھنڈ، مغربی بنگال اور تمل ناڈو  کے اندرونی علاقوں میں  ایسی  13.07 ملین ٹن  ریت  پائی جاتی ہے، جس میں  مختلف قیمتی دھاتوں کے ذرات  شامل ہیں (55  سے 60  فیصد تک مکمل نادر  مٹی  کے عناصر  والا آکسائڈ ) نادر مٹی کے 80  فیصد سے زیادہ  استعمال کی قدر  کے حساب سے  آر  ای  میں  مستقل مقناطیس  کے لئے مقناطیسی  آر  ای  ضروری ہے، جس میں  نیو ڈائنیم،  پراسوڈیمیم، ڈس پروزیم اور ڈربیم  شامل ہے۔ یہ  قیمتی  آر ای   ای ہیں، کیونکہ  ان کا توانائی کی منتقلی   کے اقدامات میں  استعمال ہو سکتا ہے۔ ڈسپروزیم  اور ٹربیم زیادہ قدر و الے  آر ای  ہیں، جو  بھارتی  ریزرو  میں قابل کانکنی  مقدار میں دستیاب نہیں ہیں۔ بھارت کے ذخیروں میں  صرف  نیو ڈائمیم  اور  پرسوڈیمیم ہی دستیاب ہیں اور  ان کی  99.9  خالص سطح تک نکالا جاتا ہے۔

بھارت نے نایاب ارضیاتی وسائل  (ہلکی  نایاب مٹی ) کے استعمال کی صلاحیت دھات نکالنے تک  موجود ہے۔ بیرونی اشتراک کا جہاں تک تعلق ہے، وشاکھا پٹنم کی  ٹویوٹسو ریئر ارتھ انڈیا لمیٹڈ، جو  جاپان کی  ٹویوٹو شوشو کارپوریشن کی ذیلی کمپنی ہے،  آئی آر ای ایل  سے  نایاب مٹی  کے ذخائر حاصل کر کے  اس کو ریفائن کرنے کے کام میں مصروف ہے۔

 یہ معلومات آج  عملے ، عوامی شکایات اور پنشن اور وزیراعظم کے دفتر میں  وزیر مملکت  ڈاکٹر  جتیندر سنگھ نے راجیہ سبھا میں  ایک سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے فراہم کیں۔

***********

ش ح ۔ وا  ۔ق ر

U. No.4234



(Release ID: 1917587) Visitor Counter : 119


Read this release in: English , Telugu