پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت

حکومت نے 2030  تک  توانائی  کے ذرائع میں  گیس  کی حصے داری کو 15  فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے: پیٹرولیم اور قدرتی گیس اور ہاوسنگ وشہری امور کے مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری


توانائی  کی کفالت اُس وقت تک خطرے میں رہے گی، جب تک کہ  قابل تجدید  وسائل پر مبنی  متبادل دیسی ایندھن تیار نہیں کئے جاتے: جناب ہردیپ سنگھ پوری

Posted On: 17 APR 2023 8:12PM by PIB Delhi

پیٹرولیم وقدرتی گیس اور ہاوسنگ و شہری امور  کے مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے  بائیو فیول  کی گھریلو پیدا وار  کی ضرورت کو  اجاگر کیا ہے اور کہا ہے کہ  یہ   معدنی ایندھن  کی  درآمد میں کمی  کے حصول کے لئے  ایک اہم  رول ادا کرے گی اور  آخر کار  پوری طرح  صفر اخراج کا ہدف  حاصل کرنے میں مدد کرے گی۔ وہ  آج نئی دہلی میں  کمپریسڈبائیو گیس  پر عالمی کانفرنس  (سی بی جی) سے خطاب کر رہے تھے، جس کا انعقاد  گرین اینرجی کی بھارتی فیڈریشن (آئی ایف جی ای) نے کیا تھا۔

متبادل ایندھن  کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ  معدنی  ایندھن  کی ملک میں  محدود دستیابی  اور  اس کے لئے  در آمدات پر انحصار  کو دیکھتے ہوئے  ملک میں  توانائی کی وکالت  اس وقت  تک خطرے میں رہے گی جب تک کہ  قابل تجدید وسائل سے  ملک میں  معدنی ایندھن  کے متبادل  ایندھن  کو تیار نہیں کیا جاتا۔

وزیر موصوف نے کہا ہے کہ  سی بی جی  کی  پیدا وار کے  کئی فوائد ہیں ، جن میں قدرتی گیس کی بر آمد میں کمی ، سی جی ایچ  کے اخراج میں کمی ، زرعی  باقیات کو جلانے میں کمی ، کسانوں کے لئے  بہتر  آمدنی کی فراہمی،  روز گار  کی پیدا وار ، فضلے کا موثر  بندوبست  وغیرہ  شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  بھارتی حکومت نے  بھارت کو  گیس  پر مبنی معیشت بنانے کے لئے  2023  تک  توانائی کے  ذرائع  میں  گیس  کی حصے  داری کو  بڑھا کر  15  فیصد تک کرنے  کا ہدف مقرر کیا  ہے۔ انہوں نے کہا کہ  سردست  ہم  قدرتی گیس کی اپنی  ضرورت کا  تقریبا 50  فیصد  حصہ  در آمد کرتے ہیں۔ سی بی جی  میں تیز  تر  توسیع  سے  ہمیں  گھریلو  وسائل سے  اپنی  اضافی ضروریات  پوری کرنے میں مدد ملے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/IMG-4830TAYZ.jpg

حکومت کی پالیسیوں نے  پچھلے 10  برسوں کے دوران قابل تجدید  گرین اینرجی اپنانے کے قابل بنایا ہے۔ جناب ہردیپ سنگھ پوری نے  خاص طور پر سستی ٹرانسپورٹیشن  کے لئے پائیدار متبادل  (ایس اے ٹی اے ٹی)  اسکیم  اور  کمپریسڈ بائیو گیس  پیدا کرنے کے لئے  زرعی فضلے کے استعمال کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ  ایس اے ٹی اے ٹی  پہل کے تحت  مویشیوں کے گوبر ، زرعی  باقیات ،  ایم ایس ڈبلیو  (میونسپل ٹھوس کچرا)، سیویج کا پانی ، صنعتی  کچرا  جیسے مٹی  وغیرہ ، چینی  کی صنعت  کا کچرا ، خوراک کی ڈبہ بندی کی  صنعت  وغیرہ کے کچرے  کو  بائیو گیس  /  سی بی جی  کی پیدا وار کے لئے  فیڈ اسٹاک  کے طور پر  دیکھا جا رہا ہے۔

وزیر موصوف  نے  25-2024  تک  پانچ  ہزار  تجارتی پلانٹ قائم کرنے  اور 15 ایم ایم ٹی  سی بی جی  پیدا کرنے  کے بھارت کے ہدف  کے بارے میں بتایا ، جو  ملک میں  استعمال ہونے والی دیگر  گیس  کے ایندھنوں کی جگہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں  ایس اے ٹی اے ٹی اسکیم کے تحت  46   کمپریسڈ  بائیو  گیس کے پلانٹ لگائے ہیں اور  سردست ملک میں  100  مقامات پر  کمپریسڈ بائیو  گیس فراہم کر رہے ہیں۔

ماحولیات کے بارے میں  گفتگو کرتے ہوئے جناب ہردیپ سنگھ پوری نے اس بات پر زور دیا کہ  موجودہ حکومت  تین کلیدی  عناصر  (ماحولیات، معاشرہ اور معیشت) کے لئے پائیدار  ترقی کی خاطر  ایک ساز گار ماحول تیار کرنے کے لئے مسلسل کام کر رہی ہے۔ انہوں نے  اس بات کا اشارہ دیا کہ کس طرح حکومت نے پالیسیاں مرتب کیں، اسکیمیں تیار کیں اور  مرکزی مالی امداد  کے ذریعہ معاونت  فراہم کی تاکہ ہر طرح کی سبز توانائی کو اپنانے  میں مدد  دی جاسکے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت  ضابطوں کو مزید آسان بنانے کے لئے دیگر محکموں اور وزارتوں کےساتھ کام کر رہی ہے جس کے نتیجے میں پروجیکٹوں کے نفاذ اور سبز توانائی  کو اپنانے میں آسانی  ہوگی۔ انہوں نے  فرٹیلائزر  کے محکمے  کے بارے میں بھی بتایا کہ جس  نے  فرٹیلائزر  کی  کمپنیوں کے لئے  ایک  لیٹر جاری کرتے ہوئے  ایف او  ایم  کے استعمال کو  لازمی کردیا ہے اور  آلودگی کی روک تھام کے مرکزی بورڈ  میں  ایسے پلانٹ کو  وہائٹ زمرے میں  شامل کیا ہے۔

سبز اور  صاف  توانائی  کی اہمیت  کا ذکر کرتے ہوئے وزیر موصوف  نے قابل تجدید ، پائیدار  اور  دیسی توانائی  کے وسائل  پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا، جس سے  مختصر مدت میں  توانائی کے  روایتی وسائل میں اضافہ کیا جاسکے اور  اسے طویل مدت میں  توانائی کے بنیادی وسائل کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔ اس کے علاوہ  وزیر موصوف  نے  اس بات کو  بھی اجاگر کیا کہ کس طرح  سی بی جی  تیار کرنے کے عمل  سے پیدا ہونے والی  نامیاتی کھاد  (ایف او ایم)  کو  نامیاتی کھیتی کی  ہمت افزائی   اور  مصنوعی  کھاد کے استعمال کو کم کر کے  زراعت کے سیکٹر میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

پروجیکٹوں  کو مالی امداد فراہم کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کا اشارہ دیا کہ  امرت کال بجٹ 2023  میں  بھارت کے بائیو گیس اور  صاف توانائی   کے انقلاب پرزبردست زور دیا گیا ہے :

  • سی بی جی پروجیکٹوں  کے لئے خصوصی توجہ  کے ساتھ گوبردھن اسکیم کے تحت 200  سی بی جی پروجیکٹوں  کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے۔
  • قدرتی اور بائیو گیس  فروخت کرنے والے تمام اداروں کے لئے 5  فیصد لازمی   سی بی جی  کو متعارف کرایا جائے گا۔
  • کمپریسڈ  قدرتی گیس  پر ٹیکسوں میں اضافے  سے بچنے کے لئے  بلینڈڈ سی این جی میں شامل کمپریسڈ بائیو گیس  کو جی ایس ٹی سے مستثنیٰ کیا گیا ہے۔

حکومت کی  شمولیت والی ترقی  کے طریقہ کار کے بارے میں زور دیتے ہوئے وزیر موصوف  نے کہا کہ  زراعت  اور  کسان   اس کا ایک اٹوٹ حصہ ہیں ، جسے  زیادہ سے زیادہ  سبز توانائی  کی پیدا وار ، خاص طور پر زراعت  اور  مویشیوں کے فضلے کے استعمال کے ذریعہ، جو  دیہی  بھارت  میں وسیع طور پر دستیاب ہے، خاص طور پر کمپریسڈ بائیو گیس  سے  کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے سبز توانائی  کو اپنانے  کو فروغ دینے میں  اور  خاص طور پر کمپریسڈ بائیو گیس  کو فروغ دینے میں ان کے رول کے لئے  کئی ریاستوں  کی ستائش  کی  اور  کمپریسڈ بائیو گیس کو مزید فروغ دینے کی خاطر کانفرنس کا انعقاد کرنے والوں کو مبارک باد دی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ  ملک میں توانائی  کے وسائل  کو بہتر بنانے  اور طویل مدت میں بھارت کی توانائی کی کفالت  کو مستحکم کرنے میں اہم رول ادا کرے گی۔

***********

ش ح ۔ا و۔ق ر

U. No.4221



(Release ID: 1917541) Visitor Counter : 83


Read this release in: English , Marathi , Hindi