جل شکتی وزارت

نمامی گنگے نے  49  یونیورسٹیوں کے ساتھ  ایک سمجھوتے پر دستخط کئے تا کہ پانی کے تحفظ اور دریا کے  احیاء  کے لئے نوجوانوں میں  تحریک  پیدا کی  جاسکے


 یہ معاہدہ طلباء  کو  ہمارے  دریاؤں کے  ایک پائیدار ایکو نظام  پیدا کرنےکے لئے  عوامی تحریک   میں آگے لانے میں  مدد گار ثابت ہوگا

 پانی کا مؤثر بندوبست قطعی  طور پر  ضروری ہے: جل شکتی کے مرکزی وزیر  کا بیاب

جن بھاگیداری کی طرح  آج ہم  گیان بھاگیداری کی طرف بڑھ  رہے ہیں:  این ایم سی جی کے ڈی جی  کا بیان

Posted On: 12 APR 2023 7:48PM by PIB Delhi

جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے  نمامی گنگے  کو    یونیورسٹیوں  کو  جوڑنے کی تقریب کی صدارت کی، جہاں  49  یونیورسٹیوں کے ساتھ  ایک معاہدے پر دستخط کے گئے  تاکہ   عا م طور پر  پانی کے تحفظ  اور خصوصا  دریا کے احیاء  سے متعلق نوجوانوں میں بیداری کو  فروغ دیا جاسکے ۔ اس  مفاہمت نامے کا مقصد  طلباء کو دریاؤ کے ایک  پائیدار ایکو نظام پیدا کرنے کے  لئے عوامی تحریک  میں آگے  لانے میں مدد دینا ہے۔ سرگرم  عوامی شرکت کے علاوہ  یہ تقریب معلومات پر مبنی  قلیل  مدتی پرو گرامس  ، تربیتی اجلاس  اور پانی کے  سیکٹر  میں زیادہ  تحقیق  کو تقویت دینے کے لئے تاریخی   ثابت ہوگی۔ این ایم سی جی پہل  کے ذریعہ  کئی  اعلیٰ  تعلیمی  اداروں نے  دریا کے احیاء اور پانی کے تحفظ کے مقصد کے لئے اپنی  حمایت  کا اعادہ کیا ہے اور نوجوانون نسلوں  کے لیے مجموعی پلیٹ فارم تیار کرنے کا عہد کیا ہے تاکہ ایک پائیدار  ایکو  نظام کے تئیں  شرکاء   میں بیداری پیدا کی جاسکے۔ اس تقریب کا موضوع تھا ،نوجوان  ذہن  کو بیدار کرنا  اور  دریاؤں کا احیاء۔

 اس موقع پر  ایک  اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جل شکتی کے مرکزی  وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت نےزور دیتے ہوئے کہا کہ  پانی محض  ایک اہم  عنصر  یا  شئے نہیں ہے  بلکہ  پانی کے بغیر  زندگی کا  تصور   بھی نہیں  کیا جاسکتا اور  پانی   کا مؤثر  بندوبست  قطع طور پر لازمی ہے، جناب شیخاوت  نے کہا کہ دریاؤں کے  احیاء  اور گنگا  دریا کی  صفائی ستھرائی  اور  پاکیزگی کو یقینی بنانا، نمامی گنگے مشن کے  اصل مقاصد  ہیں۔ پانی  زندگی کو برقرار رکھنے کے لئے ایک اہم  عنصر  ہے۔ ہندوستان  کی  ثقافتی  تاریخ  نے  پانی کو  ایک سب سے مقدس وسیلے  کے طور پر دیکھا ہے، جو سبھی شکلوں میں زندگی کو برقرار رکھتی ہے۔ ایک معاشرے  کے طور پر ہما ری  یہ  ذمہ  داری ہے کہ   ہم اس کلچر کو باقی رکھیں۔

مرکزی  وزیر  نے  والدین سمیت بچوں کی ترقی   پر  اثر  ڈالنے والے  کچھ عوامل کا ذکرکیا جو ہندوستانی روایت  میں  فطرت، ثقافت ، ملک  اور فرائض  وغیرہ سمیت  زندگی  کے مختلف  پہلوؤں کے بارے میں گفتگو  کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ  اساتذہ  بچوں پر  یک مثبت  اثر  پیدا کرنے میں ایک اہم رول  ادا کرسکتے  ہیں  اور  اس لئے یہ   اساتذہ  کے لئے ضروری  ہو گیا ہے کہ وہ تعلیمی فریم  ورک کے ذریعہ ہماری  روایتی  ذہانت  اور طور  طریقوں  کے مطابق   فطری وسائل  کے تئیں  احترام کرنا  سکھائیں۔  مرکزی  وزیر  نے  کہا کہ  میڈیا ،  عدلیہ ،نامور  شخصیات اور  سول  سوسائٹی کے دیگر  ارکان آگے آئیں  اور  مل  کر  قدرتی  وسائل  خصوصا   پانی سے متعلق  امور پر  تبادلہ  خیال اور بحث  ومباحثہ  کریں  تاکہ ہندوستان  کو پانی  کا صحیح  استعمال   والا ملک بنایا جاسکے۔  انہو  ں نے  یونیورسٹیوں  میں  مباحثوں  اور دیگر مقابلوں کے اہتمام کی تجویز  پیش کی ،  تاکہ پانی  کے تحفظ  اور دریا  کے  احیاء  کی اہمیت کے بارے میں بیداری  پھیلائی جاسکے۔  انہوں  نے  سرکردہ  ماہرین تعلیم پر  زور دیا کہ  وہ  اپنے  کیمپس  کو آلودگی  سے  پاک بنائیں  اور پانی  کے  صحیح  استعمال کے لئے  زوردیں۔

اس حقیقت  پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ  زرعی شعبہ  ہندوستان کے پانی کے  بہت بڑے  وسائل  کو استعمال کرتا ہے۔  انہوں  نے کہا کہ  مانگ کے سلسلے میں بندو بست   وقت  کی ضرورت ہے ۔ دنیا   آج  ہماری   ستائش  کر رہی  ہے  اور  ہندوستان   نے  پانی کے شعبے میں  240  ارب ڈالر سے زیادہ  کی سرمایہ کاری کی ہے، لین ہمارے  سامنے چیلنج بہت زیادہ  ہیں  اور ہمیں  پانی  کوبچانے    کے لئے  اپنا تعاون دینا ہوگا اور پانی کے  صحیح  استعمال کو فرو غ دینے میں بھی نمایاں رول ادا کرنا ہے۔ ا نہوں نے مزید کہا کہ ہم  اپنے  قدرتی وسائل  کے حقدار  نہیں  ہیں ، بلکہ صرف محافظ  ہیں۔ اور  ہر ایک کا یہ فرض  ہے کہ وہ مستقبل کی  نسل  کے لئے کام کرے۔کیونکہ ہمیں  اپنے  آباؤ اجداد   سے وراثت  میں ملی ہے۔

انہوں  نے  وزیراعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ  وضع  کردہ  پانچ  پیزکی اہمیت  کو دہرایا ،  تاکہ  سیاسی قوت ارادی ،  سرکاری  خرچ، شراکت  داری ، عوامی شرکت  اور  آمادگی  سمیت  اس طرح  کے پروگرام کو کامیاب بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا  50   یونیورسٹیاں  مفاہمت ناموں پر دستخط کر رہی ہیں اور  یہ محض 50  لوک   نہیں ہیں، جو مل کر کام کر رہے  بلکہ یہ  ہزاروں لوگ  ہیں جو اس تحریک کا حصہ بنیں گے۔

کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے جناب جی اشوک کمار نے کہا کہ ہر کوئی پانی کی اہمیت کو جانتا ہے اور ہم مختلف تعاون واشتراک کے ساتھ جس چیز کی تلاش کر رہے ہیں ، وہ یہ ہے کہ جال کو دور دور تک پھیلایا جائے تاکہ ہم پانی اور دریاؤں کا  تحفظ کرنے والوں کا زیادہ سے زیادہ سہارالے سکیں۔ "پانی کے شعبے کو وہ توجہ نہیں دی گئی ،جس کا وہ حقدار تھا اور اسے صرف ایک آبی وسائل کے طور پر دیکھا گیا۔ یہ وزیر اعظم کے ویژن کے ساتھ تبدیل ہو گیا ہے، جنہوں نے جل اندولن کو ایک جن آندولن بنانے کی  واضح  اپیل کی ہے،" یہ بات این ایم  سی   کے  ڈائریکٹر جنرل  نے  کہی ،   انہوں نے مزید کہا، "یہ نوجوان نسلیں ہیں جو پانی کی کمی کا شکار ہوں گی اور اس لیے پانی کی  قدر کرنے کے لیے ان میں بیداری  پیدا کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے، جو ہماری روایتی اقدار میں بھی  پیوست ہے۔ ہمیں پانی اور دریاؤں کے تئیں احترام کرنا ہوگا، جو ہمارے پرانوں اور ہماری روایتی حکمت میں موجود ہے۔

نمامی گنگے اور تعلیمی اداروں کے درمیان اشتراک کے تناظر میں، این ایم سی جی کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ جن بھاگیداری کی طرح، آج ہم ’گیان بھاگیداری‘ کی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں  نے جل شکتی اور نوجوانوں کی طاقت کے درمیان بھی مماثلت کی طرف توجہ دلائی تو  یہ دونوں تباہی اور گمراہی کا راستہ  اختیار کرسکتے ہیں۔

این ایم سی جی  کے  ڈائریکٹر جنرل نے تمام شرکاء اور تعلیمی اداروں کے معززین کو مبارک باد پیش کی اور ان پر زور دیا کہ وہ اپنے اداروں میں نوجوان طلباء میں پانی  کے تئیں احترام کی  سمت میں اقدامات کریں۔  انہوں نے یہ بھی کہا کہ پانی   کے عالمی دن  2021  کے موقع پر وزیراعظم جناب نریندرمودی کی جانب سے  شروع کی گئی مہم  جل شکتی ابھیان: بارش کے پانی  کو جمع کرنے: جہاں یہ  ہوتی ہے، جب یہ گرتی ہے، زیادہ پانی کے تحفظ کے لیے عوام کوبیدارکرنے کاایک عمدہ طریقہ ہے۔ انہوں نے  مزید   کہا کہ "اس مہم کے ایک حصے کے طور پر 4.7 ملین سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کے ڈھانچے بنائے گئے تھے" ۔

این ایم سی جی  کے  ڈائریکٹر جنرل نے مطلع کیا کہ  اقوام متحدہ کی جانب سے نمامی گنگے کو  اعلی  سطح کے  10 فلیگ شپ میں سے ایک کے طور پر تسلیم کیا گیا  ہے اور انہوں نے  کہا کہ ہندوستان نے  پانی  سے متعلق  اقوام متحدہ کی عالمی کانفرنس 2023 میں بھی شرکت کی  تھی  جس کا  اہتمام  40  سال سےبھی  زیادہ  عرصے  کے بعدنیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں  کیا  گیا تھا۔ "یہ ہمارے لیے ایک نادر فخریہ لمحہ تھا ،کیونکہ لوگوں نے ابتدا میں گنگا کو صاف کرنا ناممکن سمجھا تھا لیکن دریائے گنگا کے مرکزی دھارے میں بہت سی کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں ، جس کا ثبوت پانی کے معیار میں بہتری اور فروغ پزیر حیاتیاتی تنوع کی صورت میں ہے، خاص طور پر گنگا کی ڈولفن۔ ہمیں دنیا بھر کے 170 ممالک میں سے چنا گیا ہے اب توجہ گنگا کی معاون ندیوں پر ہے۔

این ایم سی جی  کے  ڈائریکٹر  جنرل نے کہا کہ عالمی سطح کے پروگراموں جیسے سوچھ بھارت مشن، جل جیون مشن اور نمامی گنگے میں، جو دریا کی بحالی کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہیں، کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو پانی کے شعبے میں مزید ترقی کرنے کے لیے سماجی مہارتوں، ٹیکنالوجی کے حل اور ڈیٹا مینجمنٹ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹیوں کے ایک عالمی نیٹ ورک کو تیار کرنے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے اور اس تناظر میں، نامی گنگا کو جن آندولن بنانے کے لیے اہم  شراکت  داروں  سے رابطہ قائم کرنے کا آج ایک تاریخی دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفاہمت نامے پر دستخط پانی کے معیار کے میدان میں تعلیمی مہارت  کے حصول، عوامی رسائی کے لیے ماحولیاتی طور پر پائیدار ترقی، اور ارتھ گنگا کے انتظامات کے لیے ایک سازگار ماحول پیدا کرنے کی جانب ایک قدم کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا کہ نمامی گنگا مشن ایک شاندار کامیابی کی کہانی ہے، اس کے سفر سے حاصل ہونے والے اسباق کو اب ملک کی دیگر ندیوں کی صفائی کی سمت میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

نیشنل  واٹر  مشن  کی ایڈیشنل سکریٹری اور مشن ڈائرکٹر محترمہ ارچنا ورما نے اس حقیقت پر زور دیا کہ نوجوان نسل زیادہ بیدار ہے اور پائیدار زمین کی اہمیت کو جانتی ہے اور ان سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی قدرت کا ایک  انمول تحفہ ہے ،لیکن یہ ایک محدود وسیلہ  ہے۔ انہوں نے کہا، "ہمارا پانی کے ساتھ عقیدت مندانہ اور قریبی تعلق رہا ہے اور ہندوستانی ثقافت صدیوں سے اسی علامتی تعلق کی وجہ سے پروان چڑھی ہے،" انہوں نے مزید کہا، "دنیا میں 4 میں سے 3 ملازمتیں پانی سے متعلق ہیں، اور اگر پانی کی کمی ہو جائے تو، عوام کے لیے بے روزگاری کا خطرہ ہے۔ انہوں نے پانی کے شعبے میں نوجوان نسلوں کو شامل کرنے کے لیے مکالمے اور لوگوں کی شرکت کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے 2019 میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ایک ’من کی بات‘ کے  خطاب کاذکر کیا ،جو ’بارش کے پانی  کوجمع کرنے: جہاں یہ ہوتی ہے، جب یہ  ہوتی ہے‘ مہم کی بنیاد بنی  اور کہا کہ پانی کو سب کا کاروبار بننا ہے۔ انہوں نے قومی آبی مشن کے پانچ اہداف پر تبادلہ خیال کیا   -  یہ  پانچ  مقاصد ہیں،  آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے عوام میں پانی کے اعدادوشمار، کلیدی  فریقوں  کے ساتھ شراکت داری، کمزور علاقوں کی نشاندہی، پانی کے استعمال کی کارکردگی میں اضافہ، اور دریائی طاس کے انتظام کو مربوط کرنا۔

انہوں نے مزید روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور نوجوان نسلوں کو پانی کے شعبے میں غیر استعمال شدہ صلاحیت کے بارے میں تعلیم دینے کے لیے صنعت میں مزید سرمایہ کاری اور اسٹارٹ اپس کی اہمیت کی نشاندہی کی۔  انہوں  نے  کہا  کہ  "ہمارے پاس پانی کے شعبے میں مہارت   کے   ادارے نہیں ہیں۔ ہمارے پاس  پانی آڈیٹر س نہیں ہیں،" انہوں نے مزید  کہا، "یونیورسٹی کی جگہوں پر پانی کے محکموں کی ضرورت ہے۔ اس سے ملک کی تیز رفتار ترقی پر مبنی ترقی قائم کرنے میں مدد ملے گی جہاں  پانی اس کے لیے ایک بہت اہم جہت ہو گا۔

تکنیکی تعلیم  کی  آل  اندیا کونسل  کے چیئرمین،  ڈاکٹر ٹی جی۔ سیتارام نے گنگا کو ہند-گنگا پٹی کی لائف لائن ہونے کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں پانی ختم نہیں ہو رہا ہے، اور نہ ملک میں  اس کی  قلت  ہے  بلکہ پانی ہندوستان سے  باہر کے ملکوں تک  جا رہا ہے۔  ہندوستان بھر پور   بارش  والا  ملک ہونے کے ساتھ، ہمارے پاس پانی   کو  ذخیرہ کرنے کا سب سے اہم مسئلہ ہے ،جسے جلد از جلد حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے امرت سروور کے لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی  اپیل  کا  ذکر  کیا جو وقت کی ضرورت ثابت ہو رہی  ہے اور ملک میں پانی کے ذخیرہ کے مسئلے کو مؤثر طریقے سے حل  کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی   ذکر کیا کہ  ہندوستان کی معاشی  ترقی  کے لئے بارش کے پانی  کو جمع کرنا،  دریا کا  احیاء  اور بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنا لازمی ہے۔  نوجوان نسل، خاص طور پر طلباء، دیہی علاقوں میں پانی کے تحفظ کے بارے میں مزید معلومات پھیلانے میں  اہم  کردار  اداد کرسکتے ہیں۔ "اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان 50 کھرب کی معیشت بن جائے، تو ہمارے گاؤں کو خود کفیل ہونے کی ضرورت ہے"۔

مفاہمت نامے  پر دستخط کرنے کی تقریب ماہانہ ویبنار سیریز 'نوجوان ذہن کو بیدار کرنا :دریاؤں کے احیاء'  کا اختتام ہے جس کا اہتمام این ایم سی  جی  نے سرکردہ اساتذہ بشمول چانسلرز، وائس چانسلرز، ڈینز یا یونیورسٹیوں کے دیگر تعلیمی فیصلہ سازوں کے ساتھ کیا تھا۔  ماہانہ ویبنارز   کا مقصد نوجوانوں میں دریا کی بحالی، تحفظ، صفائی، زرعی طریقوں اور پانی کے دوبارہ استعمال کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنا تھا۔ ویبنار سیریز اعلیٰ یونیورسٹیوں کے تعلیمی رہنماؤں اور طلباء کی فعال شرکت کے ساتھ کامیاب رہی، جس سے کمیونٹی میں ایک آواز پیدا ہو گئی۔

    نمامی گنگے کو : یونیورسٹیوں سے جوڑنے کی تقریب  کا اہتمام  نئی  دہلی  میں کلین  گنگا کے  قومی مشن  (این ایم  سی جی) اور اے پی اے سی نیوز نیٹ ورک نے کیا تھا۔ این ایم  سی  جی  کے  ڈائریکٹر  جنرل  جناب جی اشوک کمار، قومی آبی  مشن  کی  ایڈیشنل سکریٹری  اور  مینجنگ  ڈائریکٹر  محترمہ ارچنا ورما،  تکنیکی  تعلیم کی آل انڈیاکونسل  (اے آئی  سی  ٹی ای) کے چیئر مین ڈاکٹر  ٹی  جی  سیتا رام ،   این ایم سی جی  کے تکنیکی  معاملے  کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر  ڈاکٹر  ڈی  پی  ماتھوریا بھی اس موقع پر موجود  تھے۔ آئی وی ای سی اے  انٹرنیشنل ورچوئل  اسکولنگ کی  بانی  اور صدر محترمہ  یونہی جنگ نے  نیوریاک سے  ورچوئل  طور پر  اس میں شرکت کی  اور  صاف  ستھرے  کرہ ارض  کے لئے  گلوبل سیٹیزن شپ ایک ایجوکیشن فار کلین ارتھ' پر ایک پریزنٹیشن دیاس۔

**********

 

 

ش ح۔ ح ا ۔ ق ر

U. No.4058



(Release ID: 1916167) Visitor Counter : 104


Read this release in: English , Hindi , Manipuri