کامرس اور صنعت کی وزارتہ

گزشتہ مال سال کی مدت کے مقابلے 22 اپریل سے جنوری 2023 کے


دوران 6.04فیصدزرعی برآمدات میں  اضافہ  ہوا

Posted On: 29 MAR 2023 5:50PM by PIB Delhi

 تجارت وصنعت کی مرکزی وزیر مملکت  محترمہ انوپریہ پٹیل نے آج لوک سبھا میں  ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا  کہ حکومت ، رواں  مالی سال یعنی 23-2022 میں زراعت اور ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات سمیت برآمدات کی کارکردگی کی نگرانی کررہی ہے۔سال 24-2023 کے لئے برآمدات کے تعلق سے کوئی ہدف  مقرر نہیں کیا گیا ہے۔رواں مالی سا ل (اپریل 2022-جنوری  2023 ) کے دوران  گزشتہ مالی سال یعنی اپریل 2021سے جنوری  2022 کی پچھلی مدت کے دوران  40.90  بلین امریکی ڈالر کی برآمدات کے مقابلے زرعی برآمدات میں 6.04فیصد کے اضافے کے ساتھ 43.37 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ مالی سال 22-2021 کے دوران ہندوستان میں زرعی برآمدات اب تک کی سب سے اعلیٰ ترین سطح  تک پہنچ چکی ہے اور یہ برآمدات 50.21 بلین امریکی ڈالرتک ہوچکی ہے۔

زرعی برآمدات میں اضافے سے کسانوں کی آمدنی میں تبدیلی آئی ہے اور ان کی آمدنی پر مثبت اثر پڑا ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کسانوں کو  برآمدات سے فائدہ پہنچے ۔ حکومت نے اناج پیداکرنے والے کسان تنظیموں / کمپنیوں ( ایف پی اوز/ایف پی سیز )اور کوآپریٹوز کو براہ راست  برآمدکاروں  سے بات چیت کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے کی خاطر فارمر کنیکٹ پورٹل  کا آغاز کیا ہے۔

حکومت نے زرعی برآمدا ت کو فروغ دینے کے لئے ریاستی اور ضلعی سطح  پر متعدد اقدامات کئے ہیں۔ریاست میں مخصوص عملی منصوبے تیار کئے گئے ہیں  اور متعددریاستوںمیں   ریاستی سطح کی نگراں کمیٹیز (ایس ایل ایم  سیز )، زرعی برآمدات کے لئے نوڈ ل ایجنسیاں اور کلسٹر سطح کی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔حکومت ، زرعی برآمدات کی پالیسی ( اے ای پی) کے مقاصد کے حصول کے لئے برآمدات کے ہب (ڈی ای ایچ ) کی  پہل کے طورپر ضلع کو استعمال کررہی ہے۔ڈی ای ایچ  پہل کے تحت ملک بھر کے تمام 733 اضلاع میں   برآمدات کی صلاحیت کے ساتھ زراعت  اور ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات کے ساتھ دیگر مصنوعات کی پہچان کی گئی ہے۔ 28 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ریاستی برآمدات کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔

زراعت اور ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات کی برآمدات کی ترقیاتی اتھارٹی  (اے پی ای ڈی اے ) زراعت اور ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات کے لئے برآمدات کو فروغ دینے کی سرگرمیوں  میں مسلسل مصروف ہے اور اس سمت میں  اہم کردار اد ا کررہی ہے۔اے پی ای ڈی اے زرعی اور ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات کی برآمدات کی فروغ  کی اسکیم کو نافذ کرتی ہے۔مختلف ترقیاتی سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں اور اسکیم کے مختلف اجزاء یعنی بنیادی ڈھانچےکی ترقی ، بازار کی ترقی اور  معیار  کی  ترقی  کے تحت  برآمد کاروں  کو   مدد  فراہم کی جارہی ہے۔

اے پی ای ڈی اے  مختلف بین الاقوامی تجارتی میلوں اور نمائشوں میں  شرکت کرنے    ،  ورچوئل طریقے سے تجارتی میلے کا انعقاد ،  خریدار – فروخت کنند گان کی میٹنگ کا انعقاد کرنے  اور جی آئی مصنوعات  کی برآمدات کو فروغ دینے  کے لئے  بیرون ملک ہندوستانی مشنوں کے ساتھ  بھی تعاون کررہا ہے ۔ اے پی ای ڈی اے  برآمدات کی صلاحیت اور نئے شہروں کے لئے نئی مصنوعات  کو  ٹیسٹ کے طورپر جہاز سے بیرون ملک بھیجنے کی  بھی سہولت فراہم کرتی ہے۔برآمدات کے فروغ  کی سرگرمیوں  کے لئے فیصلہ سازی کے عمل میں  شراکتداروں کی شرکت کے مسئلے  کو حل کرنے کے لئے تجارت کے محکمے نے اے پی ای ڈی اے  کی ماتحتی میں   انفرادی مصنوعات کے لئے برآمدات کے فروغ  کے فورم  ( اے پی ایف ) کا قیام کیا ہے۔ای پی ایفس کے پاس   تجارت  /صنعت ، وزارت / محکمے ،  انضباطی ایجنسیاں  ، تحقیقی ادارے ، ریاستی حکومتوں  وغیرہ کی نمائندگی کی ذمہ داری ہے۔تمام 9 ای پی ایفس چاول، کیلا، انگور، آم، پیاز، دودھ کی مصنوعات، غذائی اناج، انار اور بالترتیب پھولوں کی کاشت کے لیے بنائے گئے ہیں۔  اے پی ای ڈی اے نے ماضی قریب میں زرعی مصنوعات کے لیے کینیڈا، چین، جنوبی کوریا، تائیوان، پرتگال، انڈونیشیا، ایران وغیرہ میں نئی منڈیاں کھولنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے ۔ اے پی ای ڈی اے  کسانوں، کسان پروڈیوسرتنظیموں (ایف پی اوز) اور برآمد کنندگان کے لیے ریاستی محکموں، ریاستی زرعی یونیورسٹیوں، اور کرشی وکاس کیندروں کے ساتھ مل کر زرعی ایکسپورٹ کلسٹرز اور ریاستوںمیں صلاحیت سازی /تربیتی پروگرام  کا انعقادکررہا ہے تاکہ کسان گروپوں کو ایکسپورٹ-مارکیٹ کا ربط فراہم کیا جا سکے اورصنعت کاروں کو  ممکنہ برآمد کنندگان بننے میں  سہولت فراہم کی جا سکے۔ اے پی ای ڈی اے نے زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت، ڈبہ بند خوراک کی صنعت کی  وزارت، مویشی پروری  اور ڈیری کا محکمہ اورغیر ملکی تجارت کے  ڈائریکٹوریٹ جنرل (ڈی جی ایف ٹی) کے ساتھ ہم آہنگی قائم کرنے کی کوششیں بھی کی ہیں تاکہ زرعی برآمدات کی ترقی کے لیے وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔

 

*************

    ش ح۔ع ح ۔ رم

U-4063       



(Release ID: 1916153) Visitor Counter : 96


Read this release in: English , Marathi