وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ریاست اتراکھنڈ میں اے- ہیلپ پروگرام شروع کیا گیا
اس پروگرام کے تحت تربیت یافتہ اے -ہیلپس جانوروں کی مختلف متعدی بیماریوں کو روکنے، راشٹریہ گوکل مشن (آر جی ایم) کے تحت مصنوعی استقرار حمل، جانوروں کی ٹیگنگ اور جانوروں کے بیمہ میں اپنا اہم کردار ادا کریں گے
Posted On:
13 APR 2023 10:21AM by PIB Delhi
اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ، جناب پشکر سنگھ دھامی نے ریاست اتراکھنڈ میں’اے-ایچ اے ایل پی‘(مویشیوں کی افزائش نسل اورصحت کی توسیع کے لیے تسلیم شدہ ایجنٹ) پروگرام کا آغاز کیا۔ سروے آف انڈیا آڈیٹوریم دہرادون میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب پشکر سنگھ دھامی نے کہا کہ خواتین نے خاص طور پر اتراکھنڈ میں مویشیوں کے شعبے کی تشکیل اور مجموعی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ریاستی اور مرکزی حکومت کی طرف سے چلائی جا رہی مختلف اسکیموں کا نفاذ خواتین کی فعال شرکت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ آنگن واڑیوں اور اسکولوں میں ’آشا‘/خواتین کے ذریعہ مڈ ڈے میل اور ویکسینیشن پروگرام پہلے ہی کامیابی سے چل رہا ہے۔ اس تناظر میں، خواتین کو دور دراز کے دیہی علاقوں میں مویشیوں سے متعلق سرگرمیوں کو تقویت بخشنے کے لیے بھارتی حکومت کی جانب سے تصور کردہ اے - ہیلپ اسکیم کے تحت اس کے لیے ان کے اہم کردار کو ذہن میں رکھتے ہوئے منتخب کیا گیا ہے ۔
اس پروگرام کے تحت تربیت یافتہ اے - ہیلپس جانوروں کی مختلف متعدی بیماریوں کو روکنے، راشٹریہ گوکل مشن (آر جی ایم) کے تحت مصنوعی حمل، جانوروں کی ٹیگنگ اور جانوروں کی بیمہ میں اپنا اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وزیر اعظم ہند جناب نریندر مودی جی کے ویژن کے مطابق سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے خواتین کی طاقت کو شامل کرنے اور اس کی شمولیت کا ایک بے مثال نمونہ ہوگا۔
اتراکھنڈ حکومت کے مویشی پروری ، ڈیری اور ماہی پروری کے وزیر جناب سوربھ بہوگنا نے مویشیوں کی پرورش اور اس سے منسلک سرگرمیوں میں خواتین کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ اگرچہ مویشی پروری کا شعبہ خواتین کے لیے بے پناہ مواقع فراہم کرتا ہے لیکن اب تک ادارہ جاتی تعاون کا فقدان تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اے - ہیلپ پروگرام کے آغاز سے یہ خلا پُر ہو جائے گا۔
محترمہ ورشا جوشی، ایڈیشنل سکریٹری، (سی ڈی ڈی)، محکمہ مویشی پروری اور ڈیری، ماہی پروری کی وزارت، اے ایچ اور ڈیری، حکومت ہند نے اے - ہیلپ کے تصور کی وضاحت کی اور ریاستی حکومت کو مویشیوں کے بڑھتے ہوئے شعبے کے ساتھ بہترین ریاستوں میں سے ایک ہونے کے لیے مبارکباد دی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمیونٹی کی بنیاد پر کام کرنے والوں کا یہ نیا بینڈ جس کا نام ایکریڈیٹیڈ ایجنٹ فار ہیلتھ اینڈ ایکسٹینشن آف لائیوسٹاک پروڈکشن (اے- ہیلپ) قرار دیا گیا ہے تاکہ مویشیوں کے علاج و معالجہ سے جڑے مقامی اداروں اور مویشیوں کے مالکان کے درمیان پائے جانے والے خلا کو پر کیا جا سکے اور بنیادی خدمات فراہم کی جا سکیں۔
محترمہ جوشی نے مزید کہا کہ آر جی ایم کے تحت، مویشیوں کی نسل کو بہتر بنانے کا پروگرام بڑی تعداد میں تربیت یافتہ اے - ہیلپ کارکنوں کی مدد سے چلایا جائے گا جو انہیں اضافی تربیت فراہم کر کے مصنوعی استقرار حمل میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ یہ اے - ہیلپ ورکرز لائیوسٹاک انشورنس اسکیم کے نفاذ کے ساتھ ساتھ دیگر پروگراموں میں بھی اہم کردار ادا کریں گے جس کے لیے انہیں اسکیم کی دفعات کے مطابق معاوضہ فراہم کیا جائے گا جس سے انہیں کچھ آمدنی اور مالی تحفظ فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔
اتراکھنڈ میں مویشی پروری کے سکریٹری ڈاکٹر بی وی آر سی پرشوتم نے کہا کہ قومی دیہی ذریعہ معاش مشن کے ذریعہ دو وزارتوں- مویشی پروری اور دیہی ترقی کے آپس میں ضم ہوجانے کے نتیجے میں کی گئی نئی پہل قدمیاں کسانوں اورمویشیوں کے علاج و معالجہ اور صحت کی خدمات کے درمیان خلا کو پر کرنے میں مدد کریں گی۔ یہ پروگرام خواتین کی فعال شرکت اور شمولیت کے ساتھ ساتھ مویشیوں کے مالکان کی معاشی ترقی کو یقینی بنائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اے-ہیلپ مویشی پروری کرنے والے کسانوں اور مویشیوں کے علاج و معالجہ سے متعلق خدمات کے درمیان نامیاتی لنک کے طور پر کام کرے گا اور کسانوں کی ضرورت کے وقت ’’سفر کے درمیان آنے والے پہلےپڑاؤ ‘‘ کی حیثیت اختیار کرلےگا۔
محکمہ مویشی پروری اور ڈیرینگ (ڈی اے ایچ ڈی) نے حکومت کے محکمہ دیہی ترقی (ڈی او آر ڈی) کے تحت ڈی اے ایچ ڈی اور نیشنل رورل لائیولی ہڈز مشن (این آر ایل ایم) کے درمیان دستخط شدہ ایک مفاہمت نامے کے ذریعے اس نئے اقدام کا آغاز کیا ہے۔ بھارت کے اے- ہیلپ کارکن کی بنیادی ذمہ داری گاؤں میں مویشیوں کی آبادی کی صحت کی دیکھ بھال کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ یہ پروگرام ریاست مدھیہ پردیش اور جموں و کشمیر (مرکز کے زیر انتظام علاقہ) میں کامیابی سے چلایا گیا۔ تقریب میں ترقی پسند کسانوں اورمویشی پروری سے جڑی خواتین سمیت 500 سے زائد شرکاء موجود تھے۔
***********
ش ح ۔ س ب ۔ م ش
U. No.4050
(Release ID: 1916099)
Visitor Counter : 190