محنت اور روزگار کی وزارت

اجرت پرمبنی ضابطہ 2019 اسی طرح کے کام کے لیے جنس کی بنیاد پر اجرت میں امتیازی سلوک کی ممانعت کرتا ہے

Posted On: 03 APR 2023 11:16PM by PIB Delhi

محنت اور روزگار کے وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ روزگار اور بے روزگاری سے متعلق اعداد و شمارلیبر فورس کے سلسلے میں وقتاً فوقتاً کئے گئے جائزے(پی ایل ایف ایس) کے ذریعے اکٹھا کئے جاتے ہیں   جسے شماریات اور پروگراموں کے عمل درآمد سے متعلق وزارت (ایم او ایس پی آئی) کے ذریعے کیا جاتا ہے۔جائزے کی مدت اگلے سال جولائی سے جون تک ہے۔ تازہ ترین دستیاب سالانہ پی ایل ایف ایس رپورٹس کے مطابق، ملک میں 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کی خواتین کے لیے معمول کی حیثیت پر متوقع لیبر فورس شرکت کی شرح 20-2019،  21-2020 اور2022-21کے دوران  30.0 فیصد، 32.5 فیصد اور 32.8 فیصد تھی۔ جو بڑھتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتی ہے۔

حکومت نے لیبر فورس میں خواتین کی شرکت اور ان کے روزگار کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ خواتین کارکنوں کے لیے مساوی مواقع اور کام کے سازگار ماحول کے لیے لیبر قوانین میں متعدد تحفظاتی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ سماجی تحفظ کے ضابطہ 2020 میں زچگی کی تنخواہ کی چھٹی 12 ہفتوں سے بڑھا کر 26 ہفتے کرنے، 50 یا اس سے زیادہ ملازمین رکھنے والے اداروں میں لازمی کریچ کی سہولت کی فراہمی، مناسب حفاظتی اقدامات وغیرہ کے ساتھ رات کی شفٹوں میں خواتین کارکنوں کو اجازت دینا شامل ہیں۔

پیشہ ورانہ حفاظت،صحت اور کام کے حالات (او ایس ایچ) کے ضابطہ 2020 میں خواتین کے اوپر زمینی کانوں میں ملازمت کے لیے انتظامات ہیں  تکنیکی،نگران اور انتظامی کام  میں  ان کھلی جگہوں پر شام 7 بجے سے صبح 6 بجے کے درمیان اور زیر زمین میں صبح 6 سے 7 کے درمیان کام کرنے کی انہیں اجازت دی گئی ہے۔ جہاں مسلسل موجودگی کی ضرورت نہیں ہو سکتی ہے۔

اجرت سے متعلق کوڈ 2019 میں یہ دفعات ہیں کہ کسی ادارے یا اس کے کسی یونٹ میں ملازمین کے درمیان صنفی بنیاد پر ایک ہی آجر کی اجرت سے متعلق معاملات میں، ایک ہی کام یا اسی نوعیت کے کام کے سلسلے میں  کسی بھی ملازم سےکوئی امتیاز نہیں ہوگا۔ مزید یہ کہ   فی الحال کے لئے کوئی بھی آجر کسی بھی ملازم کو ملازمت کی شرائط میں ایک ہی کام یا اسی نوعیت کے کام کے لیے بھرتی کرتے وقت جنس کی بنیاد پر کوئی امتیازی سلوک نہیں کرے گا، سوائے اس کے کہ ایسے کام میں خواتین کی ملازمت کسی قانون کے تحت یا اس کے تحت ممنوع یا محدود ہو۔

خواتین کارکنوں کی ملازمت کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے حکومت خواتین کے صنعتی تربیتی اداروں، قومی پیشہ ورانہ تربیتی اداروں اور علاقائی پیشہ ورانہ تربیتی اداروں کے نیٹ ورک کے ذریعے انہیں تربیت فراہم کر رہی ہے۔

مزیدیہ کہ روزگار کی فراہمی کے ساتھ ساتھ روزگار کی صلاحیت کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اسی مناسبت سے بھارتی حکومت نے ملک میں روزگار پیدا کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔

بنیادی ڈھانچے اور پیداواری صلاحیت میں سرمایہ کاری کا ترقی اور روزگار پربے حد اثر پڑتا ہے۔لہٰذا 2023-24 کے بجٹ میں لگاتار تیسرے سال سرمایہ کاری کے اخراجات میں 33 فیصد اضافہ کرکے 10 لاکھ کروڑ روپے کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جو کہ جی ڈی پی کا 3.3 فیصد ہوگا۔ حالیہ برسوں میں یہ خاطر خواہ اضافہ ترقی کی صلاحیت کو بڑھانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی حکومت کی کوششوں میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

بھارتی حکومت نے کاروبار کوترغیبفراہم کرنے اور کووڈ 19 کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے آتم نر بھر بھارت پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ اس پیکیج کے تحت حکومت ستائیس لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی مالی ترغیبات فراہم کر رہی ہے۔مذکورہ پیکج ملک کو خود کفیل بنانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے مختلف طویل المدتی اسکیموں/ پروگراموں/ پالیسیوں پر مشتمل ہے۔

آتم نربھر بھارت روزگار یوجنا (اے بی آر وائی)کا آغاز  یکم اکتوبر 2020  کو کیا گیا تھا تاکہ آجروں کے نئے روزگار پیدا کرنے اور کووڈ-19 وبائی امراض کے دوران ملازمت کے نقصان کی بحالی کے لیے ترغیب  فراہم کی جائے۔ فائدہ اٹھانے والوں کے رجسٹریشن کی ٹرمینل تاریخ31 مارچ 2022 تھی۔ اسکیم کے آغاز سے، 11 مارچ 2023 تک،8805.0 کروڑ  روپے کے فوائد، 60.3 لاکھ مستفیدین کو فراہم کیے گئے ہیں۔ 15.8 لاکھ خواتین مستفیدین کو 2562.7 کروڑ روپے  کی کل فوائد فراہم کیے گئے ہیں۔

بھارتی حکومت کے ذریعہ پردھان منتری مدرا یوجنا (پی ایم ایم وائی) خودکا روزگار فراہم کرنے  کی سہولت کے لیے شروع کی تھی۔پی ایم ایم وائی کے تحت،10 لاکھ روپے تک کے مفت قرضے ، چھوٹے ،بہت چھوٹے کاروباری اداروں اور افراد کو ان کی کاروباری سرگرمیوں کو ترتیب دینے یا بڑھانے کے قابل بنانے کے لیے فراہم کئے گئے ۔24 فروری 2023  تک، منظور شدہ 39.65 کروڑ قرض  سے متعلق کھاتوں میں 21.83 لاکھ کروڑ روپے کی رقم تقسیم کی گئی۔

بھارتی حکومت مختلف منصوبوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے جس میں خاطر خواہ سرمایہ کاری اور اسکیموں پر عوامی اخراجات شامل ہیں ان میں پرائم منسٹرز ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام (پی ایم ای جی پی)، مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم(ایم جی  نریگا) دین دیال اپادھیائے گرامین کوشلیا یوجنا (ڈی ڈی یو- جی کے وائی) اور دین دیال انتودیا یوجنا-نیشنل اربن لائیولی ہوڈس مشن (ڈی اے وائی – این یو ایل ایم) وغیرہ شامل ہیں۔

پیداوار سے منسلک ترغیباتی (پی ایل آئی) اسکیمیں حکومت کی طرف سے 10000 روپے کے اخراجات کے ساتھ  1.97 لاکھ کروڑروپے، 2021-22 سے شروع ہونے والے 5 سال کی مدت کے لیے نافذ کی جارہی ہیں۔ جس میں 60 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔

اس کے علاوہ، ہنر مندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کی وزارت (ایم ایس ڈی ای) نوجوانوں کی  روزگار کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے نیشنل اپرنٹس شپ پروموشن اسکیم (این اے پی ایس) اور پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا (پی ایم کے وی وائی) کو نافذ کر رہی ہے۔ ان اقدامات کے علاوہ، حکومت کے مختلف فلیگ شپ پروگرام جیسے میک ان انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا، ڈیجیٹل انڈیا، ہاؤسنگ فار آل وغیرہ بھی روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی سمت مرکوز ہیں۔

***********

ش ح ۔ ش م ۔ م ش

U. No.4020



(Release ID: 1915827) Visitor Counter : 84


Read this release in: English , Marathi