جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

متنوع اورمدوّر قابل تجدید توانائی اور اہم معدنی سپلائی چین ہندوستان کی توانائی کی منتقلی میں اہم کردار ادا کریں گے: جناب بی ایس بھلا، سکریٹری،ایم این آر ای


سبز روزگار  پیدا کرنے کے لیے سپلائی چین کو متنوع  بنایا جائے گا :  جناب  آلوک کمار، سکریٹری، بجلی کی وزارت

حکومت،  ہندوستان کو اہم معدنیات میں محفوظ بنانے کے لیے کام کر رہی ہے:  جناب  وویک بھاردواج، سکریٹری، کانوں کی وزارت

Posted On: 03 APR 2023 5:02PM by PIB Delhi

ہندوستان کی  جی  20 صدارت کے دوسرے انرجی ٹرانزیشن ورکنگ گروپ کے اجلاس کے ایک حصے کے طور پر، نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت، کانوں کی وزارت اور وزارت بجلی، حکومت ہند نے گاندھی نگر، گجرات میں آج سرکاری ضمنی تقریب ، ‘ توانائی کی منتقلی کو  جدید تر بنانے کے لئے قابل تجدید توانائی اور اہم معدنیات کی بہم رسانی کے سلسلے کو متنوع بنانا’ کی میزبانی کی۔ ایشین ڈویلپمنٹ بینک(اے ڈی بی) اور کونسل برائے توانائی، ماحولیات اور پانی(سی ای ای ڈبلیو) کے تعاون سے منعقد ہونے والے اس پروگرام میں قابل تجدید توانائی(آر ای)  اور توانائی کی منتقلی کے لیے اہم معدنی سپلائی چینز کو متنوع اور محفوظ بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی، جس میں ویلیو چینز میں گردش کو فروغ دینا بھی شامل ہے۔ .

اپنے کلیدی خطاب میں جناب  بھوپندر سنگھ بھلا، سکریٹری، نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت(ایم این آر ای)، حکومت ہند نے کہا، ‘‘بھارت، اپنی جی 20 صدارت کے تحت، لیڈروں، ماہرین، سرکاری افسران، توانائی کے شعبے کے فنانسرز اور دیگرکلیدی ماہرین  کی میزبانی کرنے پر فخر محسوس کرتا ہے۔جس کا مقصدمتنوع سپلائی چینز اور مینوفیکچرنگ بیس کی تقسیمی توسیع کے ذریعے صاف توانائی کی لاگت سے موثر اور خطرات سے محفوظ  طریقے سے ترقی کرنے کی اہم ضرورت پر توجہ مرکوز کرنا ہے ۔ ہم امید کرتے ہیں اور ہمیں توقع ہےکہ آج ہونے والی بات چیت سے اجتماعی تبدیلیوں کے ایک مجموعے کی نشاندہی کرنےمیں مدد ملے گی جو دنیا کو قابل تجدید توانائی کی تیزی سے ترقی کرنے کی راہ پر گامزن کرے گی، جبکہ ہمارے لوگوں کے لیے توانائی کی حفاظت، سستی اور زندگی کے بہتر معیار کو یقینی بنائے گی۔ جناب  بھلا نے اس بات کا ذکر کیا کہ معاشی رکاوٹوں کے ایک سلسلے نے دنیا کو ایسے خطرات سے دوچار کیا ہے جو عالمی صاف توانائی کی منتقلی کی رفتار کو کم کر رہے ہیں اور توانائی کے تحفظ کے بارے میں خدشات کو جنم دے رہے ہیں ۔

1.jpg

  جناب  بھوپندر سنگھ بھلا، سکریٹری،ایم این آر ای ، 3 اپریل 2023 کو گاندھی نگر، گجرات میں دوسرے انرجی ٹرانزیشنز ورکنگ گروپ میٹنگ کے ضمنی پروگرام، ‘قابل تجدید ذرائع اور اہم معدنیاتی سپلائی چینز کی  ترقیاتی یافتہ  منتقلی میں تبدیلی’ کے دوران خطبہ دیتے ہوئے۔

میٹنگ کا سیاق و سباق طے کرتے ہوئے،  جناب  وویک بھاردواج، سکریٹری، کانوں  کی  وزارت نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ اہم معدنی ذخائر کی  بڑی تعداد  15 ممالک میں  پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا ‘‘انسانی نسل نے بہت سے بحرانوں کا مقابلہ کیا ہے ۔ اب وہ چاہے اوزون کی تہہ کا ختم ہوتے جانا ہو، کووڈ وبائی بیماری ہو یا 1970 کی دہائی میں توانائی کا بحران۔ مجھے یقین ہے کہ ہم معدنیات  کے شعبے میں سامنے آنے والے سنگین مسائل  کاازالہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور ہندوستانی حکومت ملک کو محفوظ بنانے کے لیے کام کر رہی ہے،’’

2.jpg

 جناب  وویک بھاردواج، سکریٹری، کانوں کی وزارت، 3 اپریل 2023 کو گاندھی نگر، گجرات میں دوسری انرجی ٹرانزیشن ورکنگ گروپ میٹنگ کے ضمنی پروگرام، ‘قابل تجدید ذرائع اور اہم معدنیاتی سپلائی چینز کی  ترقیاتی یافتہ  منتقلی میں تبدیلی’ کے دوران خطبہ دیتے ہوئے ۔

3.jpg

سی ای ای ڈبلیو  کی 'عالمی صاف توانائی کی منتقلی کے لیے لچکدار قابل تجدید توانائی کی فراہمی کی زنجیروں کی ترقی'، اور سی ای ای ڈبلیو، آئی ای اے، انسٹی ٹیوٹ آف ٹرانسپورٹیشن اسٹڈیز یو سی ڈیویس اور ڈبلیو آر آئی آئی  کی ‘ اہم معدنیات کی سپلائی چین میں کمزوریوں کا ازالہ’،‘کے آغاز کی رپورٹ، توانائی کی منتقلی کو آگے بڑھانے کے لیے قابل تجدید ذرائع اور اہم معدنیات کی فراہمی کے سلسلوں  کو متنوع بنانے کے سلسلے میں ، ہندوستان کی جی 20 صدارت کے تحت دوسری ای ٹی ڈبلیو جی  میٹنگ، 3 اپریل 2023 کو گاندھی نگر، گجرات میں، سرکاری ِضمنی  تقریب میں جاری کی گئی ۔

 

محترمہ ممتا ورما، پرنسپل سکریٹری، توانائی اور پیٹرو کیمیکل، حکومت گجرات نے ہندوستان کے قابل تجدید توانائی کے اہداف کو پورا کرنے میں گجرات کے کردار کے بارے میں بات کی۔ ‘‘گجرات اپنی قابل تجدید توانائی کی پالیسیوں اور مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے سلسلے میں  بہت ہی پرجوش  رہا ہے۔ ہمیں سپلائی چینز، ایک مضبوط تحقیق و ترقی(آر اینڈ ڈی ) میکانزم، اور مزید قابل تجدید توانائی کے پارکس کو مضبوط کرنے کے لیے ایک اچھا فریم ورک تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مینوفیکچرنگ ہب سامنے آسکیں’’۔

توانائی کی منتقلی کے ورکنگ گروپ کے چیئرمین جناب آلوک کمار، سکریٹری، وزارت بجلی نے کہا کہ توانائی کی منتقلی کے ورکنگ گروپ کی حالیہ میٹنگوں میں اس بات پر اتفاق رائے پایا گیا ہے کہ قابل تجدید ذرائع کا کاربن کے خالص صفر  اخراج کے اہداف تک پہنچنے میں اہم کردار ہوگا، اور قابل رسائی سپلائی چینز اہم ہوں گی۔ انہوں نے کہا۔ ‘‘ہندوستان جیسے بڑے ملک کے لیے، سپلائی چینز کے تنوع کا مطلب بہت زیادہ مقامی مینوفیکچرنگ ہوگا، اس طرح  ماحول کے ساتھ ساز گاری  برقرار رکھنے والی  ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ ایک مدور معیشت  اور بیٹری اسٹوریج کے لیے متبادل ٹیکنالوجیز بھی کلیدی اہمیت کی حامل ہوں گی،’’۔

ڈاکٹر ارونابھا گھوش، سی ای او، سی ای ای ڈبلیو، نے اس بات پر زور دیا کہ قابل تجدید توانائی میں ایک تیز، لچکدار اور جامع منتقلی صرف اسی صورت میں ممکن ہو گی جب ممالک کلیدی ٹیکنالوجیز کی بلاتعطل اور سستی سپلائی چین تک رسائی حاصل کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘اپنی جی  20 صدارت کے ذریعے، بھارت توسیع اور تنوع کی حکمت عملیوں کو مشتہرکرنے اور تجارت میں مسابقت کو فروغ دینے کے لیے عالمی قابل تجدید توانائی (آر ای ) مینوفیکچرنگ کی صلاحیت اور تجارتی  رفتار  کی جامع ٹریکنگ کو فروغ دے سکتا ہے۔’’

اس تقریب میں، جس میں  صنعت، تعلیمی اور پالیسی سازی کے شعبے کے سرکردہ ماہرین کو مدعو کیا گیا تھا، دو رپورٹس کا اجراء عمل میں آیا ۔سی ای ای ڈبلیو کی ‘عالمی شفاف توانائی کی منتقلی  کے لئے لچک دار قابل تجدید توانائی کی بہم رسانی کے سلسلوں کی تیاری ’، اورسی ای ای ڈبلیو،عالمی توانائی کی ایجنسی (آئی ای اے)، نقل و حمل سے متعلق مطالعات کاادارہ  یو سی ڈیوس اور ورلڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ انڈیا (ڈبلیو آر آئی آئی) کی رپورٹ ‘ اہم ترین معدنیات  کی سپلائی چین میں کمزوریوں کو دور کرنا’۔ اس میں قابل تجدید توانائی کی فراہمی کے سلسلوں کو  محفوظ بنانے، اور پیداوار میں اضافہ کرکے اور اس کی گردش کو فروغ دے کر معدنی قدر کی زنجیر کو مضبوط بنانے پر دو پینل مباحثے بھی شامل تھے۔

4.jpg

پینل 1: قابل تجدید توانائی کی سپلائی چینز کو محفوظ بنانا (بائیں سےدائیں: ارونابھ گھوش، سی ای او، سی ای ای ڈبلیو ،  ڈاکٹر وی انبھو موزی ، ڈائریکٹر، ریسرچ اسٹریٹیجی اینڈ انوویشن، ای آر آئی اے ، مسٹر بھوپندر سنگھ بھلا، سکریٹری، ایم این آر ای ، ڈاکٹر اجے ماتھر، ڈائریکٹر جنرل، آئی ایس اے ، ڈاکٹر برائن مدر وے، سربراہ، انرجی ایفیشنسی ڈویژن، آئی ای اے ، اور ڈاکٹر پردیپ تھراکن، ڈائریکٹر، انرجی ٹرانزیشن،اے ڈی بی)

5.jpg

پینل 2: پیداوار میں اضافہ اور  گردشی عمل  کے ذریعے معدنیات کی قدر کی زنجیر کو مضبوط بنانا ( بائیں سے دائیں: رشبھ جین، سی ای ای ڈبلیو ، آر آر  مشرا، شریک چیئرمین، سی آئی آئی نیشنل کمیٹی آن پاور، اور ایم ڈی  ، اپراوا انرجی لمٹیڈ، وویک بھاردواج ، سکریٹری، منسٹری آف مائنز گوری سنگھ، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل،  آئی آر ای این اے ، راج رشی گپتا، منیجنگ ڈائریکٹر او این جی سی ودیش لمٹیڈ،مینک چودھری، یونٹ ہیڈ برائے جنوبی ایشیا، پرائیویٹ سیکٹر آپریشنز، اے ڈی بی۔)

اختتامی خطاب ڈاکٹر وینا کماری ڈی، جوائنٹ سکریٹری، وزارت معدنیات، اور جناب  دنیش ڈی جگدلے، جوائنٹ سکریٹری، نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت نے کیا، جنہوں نے آگے بڑھنے کے راستے، وسائل کے محتاط استعمال، لچکدار سپلائی چین، ۔ اور قابل تجدید توانائی کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے کافی ٹیکنالوجیز کو یقینی بنانےکے بارے میں بات کی ۔

مقررین میں جناب  کینیچی یوکویاما، ڈائریکٹر جنرل، جنوبی ایشیا کے علاقائی محکمہ، ایشیائی ترقیاتی بینک(اے ڈی بی) ، ڈاکٹر برائن مدر وے، سربراہ، توانائی کی کارکردگی ڈویژن، بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) ، ڈاکٹر اجے ماتھر، ڈائریکٹر جنرل، انٹرنیشنل سولر الائنس(آئی  ایس اے) ۔ جناب  رشبھ جین، سینئر پروگرام لیڈر، سی ای ای ڈبلیو، محترمہ گوری سنگھ، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل، آئی آر ای این اے،  جناب  راج رشی گپتا، منیجنگ ڈائریکٹر، او این جی سی  ودیش لمٹیڈ ،  جناب  راجیو رنجن مشرا، شریک چیئرمین، سی آئی آئی نیشنل کمیٹی آن پاور، اور ایم ڈی  اپراوا انرجی لمٹیڈ، مسٹر مینک چودھری، یونٹ ہیڈ برائے جنوبی ایشیا، نجی شعبے کی کارروائیاں ، اے ڈی بی، ڈاکٹر وی انبھو موجی، ڈائریکٹر ریسرچ حکمت عملی اور اختراعات ، اقتصادی تحقیقاتی ادارہ برائے آسیان اور مشرقی ایشیا(ای آر آئی اے)  اور ڈاکٹر پردیپ  تھراکن، ڈائریکٹر ، توانائی کی منتقلی، ایشائی ترقی بینک شامل تھے ۔

کانفرنس کی ویڈیو یہاں دستیاب ہے۔

*************

ش ح ۔س ب ۔ رض

U. No.3967


(Release ID: 1915510) Visitor Counter : 187


Read this release in: English , Hindi