ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
مشن سہبھاگیتا اجتماعی تحفظ اور دلدلی زمینوں کے دانشمندانہ استعمال کی حوصلہ افزائی کرتا ہے تاکہ معاشرے میں مالکانہ نقطہ نظر کو فعال کیا جا سکے
Posted On:
03 APR 2023 11:11PM by PIB Delhi
ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دی ہے کہ خلائی سرگرمیوں کے مرکز (اسپیس ایپلی کیشن سنٹر) اسرو احمد آباد کے ذریعہ شائع کردہ ‘‘نیشنل ویٹ لینڈ ڈیکیڈل چینج اٹلس، 2017 کے مطابق، ملک میں کل 2,31,195 دلدلی زمنیوں (ویٹ لینڈز) (1:50000 پیمانے اور رقبہ>= 2.25 ہیکٹر پر) کی نقشہ سازی کی گئی ہے۔ کل دلدلی زمنیوں (ویٹ لینڈ ر) کا رقبہ تخمینے کے حساب سے 15.98 ملین ہیکٹر (ایم ایچ اے) ہے جس میں ندیاں شامل ہیں اور دھان کے کھیت کے وہ علاقے اس میں شامل نہیں ہیں جو کہ ملک کے جغرافیائی رقبے کا تقریباً 4.86فیصد ہے۔ اوڈیشہ سمیت ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سےدلدلی زمینوں( ویٹ لینڈ) کی تقسیم ضمیمہ 1 میں ہے۔
ہندوستان نے ملک بھر میں 1.33 ملین ہیکٹر کے رقبے پر محیط رمسار سائٹس کے طور پر بین الاقوامی اہمیت کی 75 دلدلی زمینوں( ویٹ لینڈز) کو نامزد کیا ہے۔
دلدلی زمینیں (ویٹ لینڈز)(تحفظ اور بندوبست) ضوابط ، 2017 کے مطابق، قومی سطح پر نیشنل ویٹ لینڈ کمیٹی(این ڈبلیو سی) اور ریاستی ویٹ لینڈ اتھارٹیز (ایس ڈبلیو اے) /مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی دلدلی زمینوں سے متعلق اتھارٹیز ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی سطح پر تشکیل دی گئی ہیں۔ایس ڈبلیو اے اپنے دائرہ اختیار میں دلدلی علاقوں کی ماحولیاتی حالت کے مؤثر تحفظ، انتظام اور نگرانی کے لیے ذمہ دار ہیں۔ وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی(ایم او ای ایف اینڈ سی سی) نے دلدلی زمینیں (ویٹ لینڈز)(تحفظ اور بندوبست) ضوابط ، 2017 کو لاگو کرنے کے لیے جامع رہنما خطوط شائع کیے ہیں۔ مذکورہ رہنما خطوط ہر مشتہر شدہ ویٹ لینڈ کے انتظام کو مربوط مینجمنٹ پلان(آئی ایم پی) کے ذریعے رہنمائی کرنے کی سفارش کرتے ہیں جو کہ ماحولیاتی کردار میں تبدیلیوں کا پتہ لگانے اور انتظام کی کارگری کی پیمائش کے لیے نگرانی کے تقاضوں کو بیان کرتا ہے۔
ملک بھر میں انحطاط زدہ دلدلی زمینوں(ویٹ لینڈز )کے بارے میں سائنسی تفصیلات دستیاب نہیں ہیں، تاہم، ‘نیشنل ڈیکاڈل ویٹ لینڈز چینج اٹلس’ کے مطابق، جو کہ فروری 2022 میں ایم او ای ایف اینڈ سی سی کے ذریعہ جاری کیا گیا، اسپیس ایپلی کیشن مرکز کے ‘نیشنل ویٹ لینڈ انوینٹری اینڈ اسیسمنٹ (دلدلی علاقوں کی قومی فہرست سازی اور جائزہ) –دوسرا دورہ’ پروجیکٹ کے نتیجے میں ، 2.25 ہیکٹر کے مساوی یا اس سے زیادہ رقبہ رکھنے والی دلدلی زمینوں کی تعداد اور حد میں 2006-07 سے 2017-18 کی تشخیصی مدت کے دوران بالترتیب 18,810 اور 0.64 ملین ہیکٹر کا اضافہ ہوا ہے۔
وزارت نے ملک بھر میں آبی زمینوں کے تحفظ اور انتظام کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ایم او ای ایف اینڈ سی سی نے انوائرمنٹ (تحفظ) ایکٹ 1986 کی دفعات کے تحت ویٹ لینڈز (تحفظ اور انتظام) ضوابط ، 2017 کو مشتہر کیا ہے تاکہ ملک بھر میں دلدلی زمینوں کے تحفظ اور انتظام کے لیے ریگولیٹری فریم ورک کے طور پردلدلی زمینوں( ویٹ لینڈز) کے ماحولیاتی کردار کا تحفظ، اور انتظام کیا جاسکے اور دانشمندانہ استعمال کے ساتھ ساتھ اسے برقرار رکھا جا سکے۔
مزید برآں، ایم او ای ایف اینڈ سی سی، مرکزی حکومت اور متعلقہ ریاستی حکومتوں بشمول اوڈیشہ کے درمیان لاگت کے اشتراک کی بنیاد پر ملک میں شناخت شدہ ویٹ لینڈز (جھیلوں سمیت) کے تحفظ اور انتظام کے لیے این پی سی اے نام کی ایک مرکزی سپانسر شدہ اسکیم کو نافذ کر رہی ہے۔ اس اسکیم میں مختلف سرگرمیوں کا احاطہ کیا گیا ہے جیسے گندے پانی کو روکنا، اس کا رخ بدلنا ، اور اسے دوبارہ قابل استعمال بنانا،ساحل کی حفاظت، جھیل کے ساحلی علاقوں کی ترقی،عین مقام پر صفائی، یعنی گاد اور جھاڑیوں وغیرہ کو دور کرنا، طوفان کے پانی کا انتظام، بائیو میڈیشن،نشیلی علاقوں کی دیکھ بھال( کیچمنٹ ایریا ٹریٹمنٹ)، جھیل کی تزیئن کاری، جائزہ اور حد بندی۔حیاتیاتی باڑھ سازی( بائیو فینسنگ) ، ماہی گیری کی ترقی(فشریز ڈویلپمنٹ)، جھاڑیوں کے پھیلاؤ کی روک تھام (ویڈ کنٹرول) ، حیاتیاتی تنوع کا تحفظ ( بائیو ڈائیورسٹی کنزرویشن)، تعلیم اور بیداری پیدا کرنا، کمیونٹی کی شرکت، وغیرہ۔اب تک، ایم او ای ایف اینڈ سی سی نے ملک بھر میں 165 دلدلی زمینوں کے تحفظ کی تجاویز پر عمل درآمدکے لئے ، جن میں 42 رمسار مقامات بھی شامل ہیں،تقریباً 1088.852 کروڑ روپے مرکزی امداد کے طور پر منظور کئے ہیں۔ اس رقم میں مرکزی امداد کا 37.08418 کروڑ روپے کا وہ حصہ بھی شامل ہے جس کے تحت اوڈیشہ کی حکومت کو چلیکا جھیل کے لئے (28.33288 کروڑ روپے)، انسوپا کے لئے (6.44468 کروڑ روپے)، کنجیا کے لئے (0.9563 کروڑ روپے)، داہا کے لئے (0.506 کروڑ روپے) اور کوانریا کے لئے (0.84432 کروڑ روپے) جاری کئے گئے ہیں۔
وزارت نے حکومت ہند کے 169 انقلابی تبدیلیوں سے متعلق خیالات کے فریم ورک کے اندر ‘ویٹ لینڈز ریجوینیشن’ (دلدلی زمینوں کی بحالی) پروگرام بھی شروع کیا تھا، یعنی ‘‘ملک بھر میں کم از کم 100 بڑی دلدلی زمینوں کی بحالی اور احیاء نو پر کام شروع کریں’’۔ پروگرام کے پہلے دور میں، ریاستی حکومتوں کے ساتھ مشاورت سے 130 دلدلی زمینوں کا انتخاب کیا گیا تھا جس کے لیے 100 دنوں کے نفاذ کی مدت کے دوران بنیادی معلومات کا مجموعہ اور دلدلی علاقوں کی حالت کا تیزی سے جائزہ لیا گیا تھا۔زمینوں کی زرخیزی کی صورت حال کی بنیاد پر، 32 آبی زمینوں کی نشاندہی کی گئی اور متعلقہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ان کی بحالی اور احیاء نو کے پروگرام پر عمل درآمد کے لیے ضروری کارروائی کرنے کا مشورہ دیا گیا۔
وزارت نے آزادی کا امرت مہوتسو کے موقع پر مشن سہبھاگیتا کا آغاز کیا ہے، جو پروگرام میں سب سے آگے رہنے والے افراد کے ساتھ معاشرے کی مالکانہ حیثیت والے نقطہ نظر کو فعال کرنے کے لیے دلدلی زمینوں کے شراکتی تحفظ اور دانشمندانہ استعمال کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ وزارت نے اس مشن کے حصے کے طور پر 04.02.2023 کو گوا میں دلدلی زمینوں کا عالمی دن( ورلڈ ویٹ لینڈز ڈے) 2023 کے موقع پر‘ دلدلی علاقوں کے بچاؤ کی مہم’ بھی شروع کی ہے۔
ضمیمہ -1
ہندوستان میں ریاست کے لحاظ سے دلدلی زمین کی تقسیم
مختلف ریاستوں میں دلدلی علاقوں کی عشرے وار فہرست
|
نمبرشمار
|
ریاست کا نام
|
2017-18
|
تعداد
|
رقبہ (ہیکیٹر)
|
علاقہ (دلدلی زمین کا فیصد)
|
1
|
آندھرا پردیش
|
24104
|
1141606
|
7.14
|
2
|
اروناچل پردیش
|
1182
|
151104
|
0.95
|
3
|
آسام
|
5902
|
849078
|
5.31
|
4
|
بہار
|
4526
|
374766
|
2.34
|
5
|
چھتیس گڑھ
|
11457
|
342443
|
2.14
|
6
|
گوا
|
742
|
24749
|
0.15
|
7
|
گجرات
|
17613
|
3499429
|
21.9
|
8
|
ہریانہ
|
1905
|
33649
|
0.21
|
9
|
ہماچل پردیش
|
215
|
94011
|
0.59
|
10
|
جھارکھنڈ
|
2635
|
187045
|
1.17
|
11
|
کرناٹک
|
14936
|
787127
|
4.93
|
12
|
کیرالہ
|
1399
|
158336
|
0.99
|
13
|
مدھیہ پردیش
|
13947
|
861736
|
5.39
|
14
|
مہاراشٹر
|
25935
|
1152625
|
7.21
|
15
|
منی پور
|
132
|
67408
|
0.42
|
16
|
میگھالیہ
|
225
|
31002
|
0.19
|
17
|
میزورم
|
127
|
19476
|
0.12
|
18
|
ناگالینڈ
|
148
|
21118
|
0.13
|
19
|
اوڈیشہ
|
13331
|
719942
|
4.5
|
20
|
پنجاب
|
1190
|
47024
|
0.29
|
21
|
راجستھان
|
13321
|
778824
|
4.87
|
22
|
سکم
|
259
|
7049
|
0.04
|
23
|
تمل ناڈو
|
26883
|
925712
|
5.79
|
24
|
تلنگانہ
|
12338
|
566680
|
3.55
|
25
|
تریپورہ
|
416
|
18438
|
0.12
|
26
|
اتر پردیش
|
18555
|
1104562
|
6.91
|
27
|
اتراکھنڈ
|
172
|
112882
|
0.71
|
28
|
مغربی بنگال
|
12955
|
1130127
|
7.07
|
29
|
انڈمان اور نکوبار
|
2774
|
143238
|
0.9
|
30
|
چندی گڑھ
|
11
|
336
|
0
|
31
|
دادرہ نگر حویلی
|
12
|
2063
|
0.01
|
32
|
دمن اور دیو
|
59
|
2728
|
0.02
|
33
|
دہلی
|
123
|
2773
|
0.02
|
34
|
جموں و کشمیر
|
404
|
164110
|
1.03
|
35
|
لکشدیپ
|
50
|
79716
|
0.5
|
36
|
لداخ
|
1073
|
373049
|
2.33
|
37
|
پڈوچیری
|
139
|
5555
|
0.03
|
|
مجموعی
|
231195
|
15981516
|
100
|
*************
ش ح ۔س ب ۔ رض
U. No.3711
(Release ID: 1913742)
Visitor Counter : 155