سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر بریگیڈیئر بی ڈی مشرا (ریٹائرڈ) نے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ سے ملاقات کی اور ترقیاتی امور پر تبادلہ خیال کیا


لداخ میں ہندوستان کی پہلی نائٹ اسکائی سینکچری آ رہی ہے جس سے مرکز زیر انتظام علاقے میں ایسٹرو ٹورزم کو تقویت ملے گی

مودی حکومت کے تحت پہلی بار لداخ کو یونیورسٹی، انجینئرنگ کالج اور میڈیکل کالج دیا گیا ہے

Posted On: 31 MAR 2023 2:22PM by PIB Delhi

لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر بریگیڈیئر بی ڈی مشرا (ریٹائرڈ) نے آج مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارضیاتی سائنس؛ وزیر اعظم کا عملہ، اہلکار، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ سے آج یہاں نارتھ بلاک میں سے ملاقات کی اور لداخ میں آنے والے ہندوستان کے پہلے نائٹ اسکائی سینکچری کی پیشرفت کے علاوہ علاقہ میں اس کی ترقی سے متعلق دیگر مسائل کے بارے میں وسیع تبادلہ خیال کیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے لیفٹیننٹ گورنر کو مطلع کیا کہ لداخ میں قائم ہونے والا ہندوستان کا پہلا نائٹ اسکائی سینکچری مرکز زیر انتظام علاقے میں ایسٹرو ٹورزم کو تقویت دے گا اور آمدنی کے ساتھ ساتھ ذریعہ معاش بھی پیدا کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا، ”ایک بار جب یہ پروجیکٹ فعال ہونے کے لیے تیار ہو جائے گا، تو سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے اور سی ایس آئی آر کی جانب سے، ہم وزیر اعظم جناب نریندر مودی سے درخواست کریں گے کہ وہ کسی مناسب تاریخ پر اس کا افتتاح کریں۔“

 

 

پچھلے سال دسمبر میں حکومت نے مشرقی لداخ کے ہینلے گاؤں میں مجوزہ ڈارک اسکائی ریزرو کا اعلان کیا تھا۔ 1,073 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا، نائٹ اسکائی ریزرو چانگ تھانگ وائلڈ لائف سینکچری کے اندر واقع ہے اور 4500 میٹر کی بلندی پر ہینلے میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فیزکس کی دنیا کی دوسری سب سے اونچی بصری دوربین، ہندوستانی فلکیاتی آبزرویٹری سے ملحق ہے۔

”یہ ڈارک اسکائی ریزرو دنیا میں اپنی نوعیت کے صرف 15 یا 16 میں سے ایک ہے جو رات کے آسمان کا شاندار نظارہ پیش کرے گا۔ اس کی اونچائی اور ہمالیہ کے پار کے علاقے میں اپنے محل وقوع کی وجہ سے، یہ نائٹ اسکائی ریزرو تقریباً سال بھر ستاروں کے دیکھنے والوں کے لیے ایک مثالی جگہ ہے،“ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا۔

نائٹ اسکائی ریزرو کا مقصد ایسٹرو ٹورزم کی ماحول دوست سرگرمیوں کے ذریعے ذریعہ معاش کو فروغ دینا، فلکیات کے بارے میں بیداری پھیلانا اور مصنوعی روشنی کو کم کرنے اور جنگلی حیات کے تحفظ کے ساتھ سائنسی تحقیق کو فروغ دینا ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ خطے کے غذائیت سے بھرپور اور غیر ملکی پھل لیہ بیری سے کھانے کی مصنوعات تیار کرنے کے منصوبے جاری ہیں۔

 

 

سائنس اور ٹکنالوجی کی مرکزی وزارت کے زیر اہتمام کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر) ”لیہ بیری“ کو فروغ دے رہی ہے جو سرد صحرا کی ایک خصوصی خوراک ہے اور وسیع پیمانے پر کاروبار کے ساتھ ساتھ خود معاش کا ذریعہ بھی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مئی 2018 میں وزیر اعظم مودی کے لداخ کے دورے کا حوالہ دیا، جس میں وزیر اعظم نے سمندری بکتھورن کی وسیع پیمانے پر کاشت کا مشورہ دیا تھا، جو ”لیہ بیری“ کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا، سی ایس آئی آر مقامی کسانوں اور خود امدادی گروپس کے استعمال کے لیے کٹائی کی مشینری بھی تیار کر رہا ہے، کیونکہ فی الحال جنگلی سمندری بکتھورن پلانٹ سے بیری کا صرف 10 فیصد ہی نکالا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی لداخ اور ملک کے دیگر دور دراز علاقوں کو سب سے زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے تحت پہلی بار لداخ کو ایک یونیورسٹی اور ایک انجینئرنگ کالج دیا گیا ہے اور میڈیکل کالج نے بھی گزشتہ سال سے تعلیمی سیشن شروع کیے ہیں۔

وفد نے سرحدی علاقے میں اسٹریٹجک امور اور مقامی انتظامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

**************

ش ح۔ ف ش ع-م ف

U: 6564


(Release ID: 1912570) Visitor Counter : 129


Read this release in: English , Hindi , Telugu