نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

قانون ساز اداروں کو معاشرے کی وسیع تر فلاح و بہبود کے لیے عوامی انتظامیہ کی رہنمائی کرنی چاہیے – نائب صدر جمہوریہ


لوگوں کی ذہانت کو کبھی کم نہ سمجھیں۔ وہ جو کچھ ہو رہا ہے سب جانتے ہیں - نائب صدر جمہوریہ نے سیاسی جماعتوں کو پارلیمانی خلل اندازی کے بارے میں متنبہ کیا

آئین کی حکمرانی تینوں اداروں کے مابین متحرک اور صحت مند توازن حاصل کرنے سے قائم ہوتی ہے

قانون سازی پارلیمنٹ کا خصوصی استحقاق ہے - نائب صدر جمہوریہ

ہمارے آئین ساز 'مشاورت' اور 'اتفاق رائے' کے درمیان فرق سے آگاہ تھے

جناب دھنکھڑ نے صنعت کاروں سے ملک کے اندر سی ایس آر فنڈز کا استعمال کرنے کی اپیل کی

نائب صدر جمہوریہ نے آئی آئی پی اے میں دوسرا ڈاکٹر راجندر پرساد میموریل لیکچر دیا

Posted On: 29 MAR 2023 8:29PM by PIB Delhi

نائب صدر جمہوریہ جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج قانون ساز اداروں کو عوامی پالیسی کے معاملات میں قیادت فراہم کرنے اور سماج کی وسیع تر فلاح و بہبود کے لیے عوامی انتظامیہ کی رہنمائی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

آج نئی دہلی میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (آئی آئی پی اے) میں دوسرے ڈاکٹر راجندر پرساد میموریل لیکچر سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے متنبہ کیا کہ جمہوریت کے مندروں کو بحث، افہام و تفہیم اور مکالمے کا پلیٹ فارم ہونا چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا، "اگر وہ خلل اندازی اور بدامنی کے آگے سپر انداز ہو جاتے ہیں، تو اس خلا کو پر کرنے کے لیے آس پاس لوگ موجود ہوں گے اور یہ جمہوریت کے لیے ایک خطرناک رجحان ہوگا۔ جناب دھنکھڑ نے سیاسی جماعتوں سے یہ بھی کہا کہ وہ عوام کی ذہانت کو کبھی بھی نظر انداز نہ کریں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔

آئین کی تشکیل میں ڈاکٹر راجندر پرساد کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ تین سال کی مدت میں ہماری دستور ساز اسمبلی نے بعض انتہائی متنازعہ اور تفرقہ انگیز مسائل سے نمٹا ہے۔

سیاسی حکمت عملی کے حصے کے طور پر طویل تعطل پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے اسے ہماری جمہوری اقدار کے جوہر کے منافی قرار دیا۔ انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مقننہ کے ارکان اپنی قانون سازی کی ذمہ داریوں اور پارٹی کی مجبوریوں کے درمیان فرق کریں۔

دستوری مقاصد کے حصول کے لیے ریاست کے تینوں اداروں کے درمیان باہمی ہم آہنگی کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ دستوری حکمرانی تینوں شعبوں کے درمیان صحت مند باہمی تعامل میں متحرک توازن حاصل کرنے سے قائم ہوتی ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ کے درمیان مسائل ہوتے ہی ہیں، انھوں نے اس طرح کے اختلافات کو تصادم کے ذریعے نہیں بلکہ منظم طریقے سے حل کرنے پر زور دیا۔

تمام اداروں کے ذریعے اپنے اپنے دائرہ کار پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے کہا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا خصوصی استحقاق ہے اور کسی دوسرے ادارے کے ذریعہ اس کا تجزیہ، جائزہ یا مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ عوام کے مینڈیٹ کی بالادستی، جس کی عکاسی ان کے نمائندوں کے ذریعے ہوتی ہے، جمہوریت میں ناقابل تسخیر ہے۔

ریاست کے مختلف شعبوں کے درمیان بہتر تفہیم اور ہم آہنگی کے لیے انھوں نے اپنے سوچنے کے عمل کے وقتاً فوقتاً تبادلے کے لیے ایک میکانزم تیار کرنے پر زور دیا۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ "کسی بھی بنیادی ڈھانچے کی بنیاد قانون سازی میں پارلیمنٹ کی بالادستی ہونی چاہیے"، نائب صدر جمہوریہ نے دستور ساز اسمبلی کی بحثوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ ہمارے آئین سازوں نے جان بوجھ کر 'مشاورت' اور 'اتفاق رائے' کے الفاظ میں فرق کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بھارت اور باہر کچھ لوگ ہیں جو ملک کی ترقی کو دیکھ کر خوش نہیں ہیں، انھوں نے ہر ایک، خاص طور پر ہمارے دانشوروں پر زور دیا کہ وہ ایسے عناصر کے بارے میں انتہائی محتاط رہیں اور ان کے مذموم عزائم کا مقابلہ کریں۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ بھارت کی اقدار، سالمیت اور اس کے اداروں پر شدید حملہ ہمیں بدنام کرنے کے لیے ایک انکیوبیٹر سے ہو رہا ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بھارت کے کچھ ارب پتی غیر ملکی اداروں کو فنڈز فراہم کر رہے ہیں، جناب دھنکھڑ نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ باہر جانے کے بجائے ہمارے بہترین آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم اداروں کو مالی تعاون فراہم کریں۔ انھوں نے کہا، "میرا پختہ یقین ہے کہ ایک فرد کے طور پر جو بھی سی ایس آر فنڈ ہے، اسے ملک کے اندر استعمال کیا جانا چاہیے۔

اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ دور دراز دیہاتوں اور پسماندہ برادریوں بشمول نوجوان لڑکیوں کے نوجوان ٹیلنٹ سول سروسز میں شامل ہو رہے ہیں، نائب صدر جمہوریہ نے سول انتظامیہ کے پروفائل میں اس تبدیلی کی ستائش کی۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ نئے بھارت کا منتر 'کم حکومت، زیادہ حکمرانی' ہے، جناب دھنکھڑ نے "کاروبار کرنے میں آسانی" کے ساتھ ساتھ "زندگی کو آسان بنانے" پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے حکومت کی ستائش کی۔ انھوں نے عوامی منتظمین کو شہریوں کی بدلتی ہوئی توقعات اور ضروریات کے مطابق رہنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

اس موقع پر نائب صدر جمہوریہ نے آئی آئی پی اے کی مطبوعات کا بھی اجراء کیا۔ مرکزی وزیر اور آئی آئی پی اے ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر جتیندر سنگھ، میگھالیہ کے سابق گورنر جناب رنجیت شیکھر موشہری، رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ہرش وردھن، نائب صدر جمہوریہ ہند کے سکریٹری جناب سنیل کمار گپتا، آئی آئی پی اے کے ڈائرکٹر جنرل جناب سریندر ناتھ ترپاٹھی، آئی آئی پی اے کے رجسٹرار جناب امیتابھ رنجن، فیکلٹی ممبران، طلبہ اور دیگر معززین اس موقع پر موجود تھے۔

خطاب کا مکمل متن درج ذیل لنک پر دستیاب ہے -

https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1911965

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 3515



(Release ID: 1912150) Visitor Counter : 101


Read this release in: English , Hindi