زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
قدرتی کاشتکاری پر قومی مشن
Posted On:
28 MAR 2023 6:49PM by PIB Delhi
کسانوں کو کیمیائی اشیاء سے مبرا کھیتی کو اپنانے اور قدرتی کھیتی کی رسائی کو بڑھانے کے لیے ترغیب دینے کے لیے، حکومت نے 24-2023 سے بھارتیہ پراکرتک کرشی پدتی (بی پی کے پی) کو بڑھا کر ایک علیحدہ اور خودمختار اسکیم کے طور پر نیشنل مشن آن نیچرل فارمنگ (این ایم این ایف) وضع کیا ہے۔ این ایم این ایف کی کامیابی کے لیے کسانوں کے طرز عمل میں تبدیلی کی ضرورت ہو گی کہ وہ کیمیکل پر مبنی اِن پُٹس سے گائے پر مبنی مقامی طور پر تیار شدہ ان پٹس کی طرف منتقل ہو جائیں اور اس طرح ابتدائی سالوں میں کسانوں میں مسلسل بیداری کی تخلیق، تربیت، دست گیری اور استعداد کار میں اضافے کی ضرورت ہے۔ 24-2023 کے لیے 459.00 کروڑ روپے کی گنجائش محتاط غور و خوض کے بعد تجویز کی گئی ہے اور اس مرحلے میں بجٹ میں اضافے کی ضرورت متوقع نہیں ہے۔
سال 24-2023 کے لیے کھاد سبسڈی کا بجٹ 1,75,099 کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔
قدرتی کھیتی دیسی گائے اور مقامی طور پر دستیاب وسائل پر مبنی کیمیکل سے پاک کاشتکاری کا ایک طریقہ ہے، جس میں کوئی کیمیائی کھاد اور کیڑے مار دوا نہیں استعمال ہوتی ہے اور روایتی دیسی طریقوں کو فروغ دیتی ہے ، جو کسانوں کو بیرونی طور پر خریدے گئے ان پٹس سے آزادی فراہم کرتی ہے اور بڑی حد تک فارم پر بائیو ماس ری سائیکلنگ پر مبنی ہے۔ بایوماس ملچنگ پر کافی زور دیتی ہے ، فارم پر دیسی گائے کے گوبر اور پیشاب کے مرکب کا استعمال کرتی ہے؛ تنوع کے ذریعے کیڑوں کا انتظام، فارم پر نباتاتی مرکبات اور تمام مصنوعی کیمیکل ان پٹس کو براہ راست یا بالواسطہ خارج کرنا اور قدرتی غذائی اجزاء کی سائیکلنگ کو بہتر بنانے اور زمین میں نامیاتی مادّے میں اضافے پر زور دیا جاتا ہے، جس سے مٹی میں موسمیاتی تبدیلیوں کی لچک اور کاربن کے حصول میں مدد مل سکتی ہے۔
"نیشنل اسٹینڈرڈ آف آرگینک پروڈکشن (این ایس او پی) نے نامیاتی زراعت کو "ایک ماحولیاتی نظام بنانے کے لیے زراعت کے ڈیزائن اور انتظام کے نظام کے طور پر بیان کیا ہے، جو کہ کیمیائی کھاد اور کیڑے مار ادویات جیسے مصنوعی آف فارم ان پٹ کے استعمال کے بغیر پائیدار پیداوار حاصل کر سکتا ہے۔ نامیاتی کاشتکاری کو آب و ہوا کے موافق کاشتکاری کے طریقوں میں شمار کیا جاتا ہے، جو کم بیرونی ان پٹ کے استعمال، ری سائیکلنگ، دوبارہ استعمال اور کاشتکاری میں مصنوعی اشیاء کے کم استعمال کو فروغ دیتا ہے۔ انڈین کونسل آف ایگریکلچر ریسرچ (آئی سی اے آر) نے اپنے آل انڈیا نیٹ ورک پروگرام آن آرگینک فارمنگ کے تحت فصل اور کاشتکاری کے نظام کے موڈ میں نامیاتی پیداوار کے طریقوں کا پیکیج تیار کیا ہے۔
کلائمیٹ اسمارٹ ایگر یکلچر ایک وسیع تر تصور ہے ، جس میں تمام ماحول دوست زرعی نقطہ نظر شامل ہیں، جیسے مربوط کاشتکاری کے نظام، تحفظ زراعت، قدرتی کاشتکاری، نامیاتی کاشتکاری، درست زراعت، دوبارہ پیدا کرنے والی زراعت، خراب مٹی کی بحالی اور پائیدار زراعت کے حصول کے لئے کم خوراکی اجناس کا نقصان اور ضیاع۔ موسمیاتی اسمارٹ زراعت زمین کی تزئین، فصلوں، مویشیوں، جنگلات اور ماہی گیری کے انتظام کے لیے ایک مربوط نقطہ نظر ہے ،جو کہ خوراک کی حفاظت اور موسمیاتی تبدیلی کے باہم مربوط چیلنجوں سے نمٹتی ہے۔ اس کا مقصد تین اہم مقاصد سے نمٹنا ہے: پائیدار طور پر زرعی پیداواری صلاحیت اور آمدنی میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلی کے مطابق ڈھالنا اور لچک پیدا کرنا اور جہاں بھی ممکن ہو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنا اور ایف اے او کے اسٹریٹجک فریم ورک 2022-2031 کی حمایت کرنا۔
ایک وسیع تر تصور پر عالمی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے، حکومت نے جی - 20 ایگریکلچر ورکنگ گروپ کے لیے اپنی ترجیحات میں قدرتی اور نامیاتی کاشتکاری کے بجائے موسمیاتی اسمارٹ زراعت کا انتخاب کیا ہے۔
یہ معلومات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح- ا ک- ق ر)
U-3448
(Release ID: 1911694)
Visitor Counter : 205