جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سیلاب سے نمٹنے کے لیے  ڈھانچہ  جاتی اور غیر ڈھانچہ جاتی اقدامات

Posted On: 20 MAR 2023 5:56PM by PIB Delhi

 جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ مٹی کے کٹاؤ پرکنٹرول سمیت سیلاب کا بندوبست ریاست کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔متعلقہ ریاستی حکومتیں اپنی ترجیحات کے مطابق سیلاب کے بندوبست اور مٹی کے کٹاؤ کو روکنےسے متعلق پروجیکٹ تشکیل دیتی ہیں اور ان پر عمل درآمد کرتی ہیں۔ مرکزی حکومت اہم اور نازک علاقوں میں سیلاب کے بندوبست کے تکنیکی رہنمائی اور پروموشنل مالی امداد فراہم کر کے ریاستوں کی کوششوں کی تکمیل کرتی ہے۔ سیلاب کے بندوبست سے متعلق اقدامات کو وسیع طورپر ڈھانچہ جاتی اور غیر ڈھانچہ جاتی اقدامات  کے طور پردرجہ بندی کی گئی ہے ۔سیلاب کے مربوط طریقہ کار کا مقصدڈھانچہ جاتی اور غیر ڈھانچہ جاتی اقدامات کو ایمانداری سے اپنانا ہے ، تاکہ کفایتی لاگت پر سیلاب کے نقصانات کو روکنے کے ذمہ دارانہ  اور معقول حد تک تحفظ فراہم کیا جاسکے۔

سیلاب کے بندوبست  کے ڈھانچہ جاتی اقدامات کومستحکم کرنے کے لیے، وزارت نے XI اور XII منصوبے کے دوران سیلاب کے بندوبست کا پروگرام (ایف ایم پی) نافذ کیا تھا تاکہ سیلاب کے انتظام، مٹی کے کٹاؤ کو روکنے، پانی کےنکاسی کو فروغ دینےاور سمندری کٹاؤ سے متعلق کاموں کے لیے ریاستوں کو مرکزی امداد فراہم کی جا سکے جو بعد میں 2017-18 سے 2020-21 تک کی مدت کے لیے ’’فلڈ مینجمنٹ اینڈ بارڈر ایریاز پروگرام‘‘ (ایف ایم بی اے پی) کے جزو کے طور پر جاری رہا اور محدود اخراجات کے ساتھ ستمبر 2022 تک بڑھایا گیا۔اب تک 697.43 کی کرروڑ روپے کی مالی امداد اس پروگرام کے شروع ہونے کے بعد سے اس پروگرام کے ایف ایم پی حصہ کے تحت مرکز کے زیر انتظام علاقوں /ریاستی سرکار کو جاری کئے گئے ہیں۔

غیر ڈھانچہ جاتی اقدامات کے لیے، سنٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی) ایک نوڈل تنظیم ہے جسے ملک میں سیلاب کی پیشن گوئی اور سیلاب کی ابتدائی وارننگ دینے کا کام سونپا گیا ہے۔ فی الحال، سی ڈبلیو سی 333 پیشین گوئی کرنے والے اسٹیشنوں (199 دریا کی سطح کی پیش گوئی کرنے والے اسٹیشن اور 134 ڈیم/بیراج آمد کی پیش گوئی کرنے والے اسٹیشنوں) کے لیے سیلاب کی پیشن گوئی جاری کرتا ہے۔ یہ اسٹیشن 23 ریاستوں اور 2 مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 20 بڑے دریا کے طاسوں کا احاطہ کرتے ہیں۔ مقامی حکام کو لوگوں کے انخلاء کی منصوبہ بندی کرنے اور دیگر تدارکی اقدامات کرنے کے لیے زیادہ وقت فراہم کرنے کے لیے، سنٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی) نے بیسن کے حساب سے سیلاب کی پیش گوئی کرنے والا ماڈل تیار کیا ہے جو کہ بارش کے بہاؤ کے حسابی ماڈلنگ کی بنیاد پراس کے پیش گوئی اسٹیشنوں میں 5 دن  پہلے سیلاب کی پیشن گوئی کی ایڈوائزری پر ہے۔

پورے ملک میں سیلاب کے انتظام کے کاموں اور سرحدی علاقوں میں ندیوں کے انتظام کی سرگرمیوں اور کاموں کے لیے حکمت عملی بنانے کے لیے نیتی آیوگ کے ذریعہ نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین اور حکومت کے مختلف محکموں/ وزارتوں کے افسران کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ فیلڈ کے ماہرین اور ریاست جموں و کشمیر، اتر پردیش، بہار، مغربی بنگال، پنجاب، آسام، اروناچل پردیش، تریپورہ، مدھیہ پردیش اور کیرالہ کے پرنسپل سیکریٹریز کو اس کمیٹی کے اراکین کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔ مذکورہ کمیٹی (جنوری 2021) کی رپورٹ کے مطابق اہم سفارشات یہ ہیں-

  • ایف ایم بی اے پی اسکیم کو 2021-26 کی مدت کے لیے جاری رکھا جائے گا، یعنی 15ویں مالیاتی کمیشن کی مدت کے ساتھ اس اسکیم کے تحت فنڈنگ کے لیے نئے پروجیکٹوں کو شامل کرنے کی فراہمی کے ساتھ۔ اسکیموں کا انتخاب نیتی آیوگ اور ریاستی حکومت کے ساتھ مشاورت سے کیا جائے گا۔

· ہائیڈرو میٹرولوجیکل ڈیٹاکو جمع کرنے میں سیلاب کی پیش گوئی  کی فارمولیشن ، اور پیش گوئی کو پھیلانےمیں جدید کاری کے لئے کوششیں  جاری رکھی جائیں گی ،ریاستوں کی جانب سے  ڈیٹا کے استعمال کے لیے  خصوصاً ٹرانس باؤنڈری ،دریاؤں سے متعلق  آسان کئے گئے ڈیٹا کی پالیسی کو تیار کیا جائے گا۔

· وافر لیڈ ٹائم کے ساتھ اچانک سیلاب کی پیشن گوئی کرنے کے لیے ماڈل پر مبنی نظام کے فروغ میں سائنسی تحقیق پر توجہ مرکوز کرنے سے سیلاب کے خطرے سے انتہائی ضروری راحت ملے گی۔

· تمام آبی ذخائر کے لیے رول کرو /سطح تیار کیا جانا چاہیے اور آبادی میں تیزی سے اضافے، شہر کاری اور صنعت کاری کی وجہ سے بارش کے رجحان اور سالوں میں بدلتی ہوئی مانگ میں حساب کتاب کی تبدیلی کو اپ ڈیٹ کیا جانا چاہیے۔ بڑے آبی ذخائر کے  رول کرو ، جہاں فلڈ کشن ان بلٹ نہیں ہے، سیلاب کے سیزن کے بڑے حصے کے لیے کچھ متحرک فلڈ کشن رکھنے کے لیے نظرثانی کی ضرورت ہے۔

· سیلاب کا طویل مدتی ڈھانچہ جاتی حل بڑے ذخیرہ کرنے والے ذخائر کی تعمیر میں مضمر ہے جو مناسب آبی ذخائر کے آپریشن شیڈول کو اپنا کر سیلاب کی چوٹیوں کو معتدل کرتے ہیں۔

· سیلاب پر قابو پانے کا فائدہ حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ قدرتی حراستی طاسوں پر تجاوزات جیسے رجحانات کو روکا جائے اور سیلاب پر قابو پانے کے اقدام کے طور پر ان بیسنوں کو ان کی قدرتی حالت میں بحال کیا جائے۔

سیلابی پانی کو پانی کی کمی والے علاقوں کی طرف موڑنے کے لیے دریاؤں کو آپس میں جوڑنے کے منصوبے مقررہ وقت میں شروع کیے جائیں۔

  • ریاستی حکومتوں کی طرف سے موجودہ ویٹ لینڈز/قدرتی ڈپریشنز کو دوبارہ حاصل کرنے سے منع کیا جانا چاہیے اور انہیں سیلاب کے اعتدال کے لیے ان کے استعمال کے لیے ایک ایکشن پلان مرتب کرنا چاہیے۔

نیتی آیوگ کمیٹی کی مندرجہ بالا سفارشات کو اسی کے مطابق 2021-26 کی مدت کے لیے ایف ایم بی اے پی کو جاری رکھنے اور مرکزی سطح پر پالیسیوں کی تشکیل کی تجویز کی تیاری کے دوران غور کیا گیا ہے۔

دریاؤں کو آپس میں جوڑنے (آئی ایل آر) پروگرام میں پانی کی اضافی طاس سے خسارے والے علاقوں میں منتقلی کا تصور کیا گیا ہے اور اس سے سیلاب اور خشک سالی کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ نیشنل واٹر ڈیولپمنٹ ایجنسی (این ڈبلیو ڈی اے) نے حکومت کے نیشنل پرسپیکٹیو پلان (این پی پی) کے تحت 30 روابط (16 جزیرہ نما جز کے تحت اور 14 ہمالیائی اجزاء کے تحت) کی نشاندہی کی ہے۔ بھارت کے این پی پی کے تحت 30 شناخت شدہ لنک پراجیکٹس میں سے تمام 30 لنکس کی پری فزیبلٹی رپورٹس (پی ایف آرز) مکمل ہو چکی ہیں اور 24 لنکس کی فزیبلٹی رپورٹس (ایف آرز) اور 8 لنکس کی تفصیلی پروجیکٹ رپورٹس مکمل ہو چکی ہیں۔

*************

ش ح ۔   ح ا  ۔ م ش

U. No.3046


(Release ID: 1909074) Visitor Counter : 163
Read this release in: English , Telugu