کامرس اور صنعت کی وزارتہ

آتم نربھر بھارت بننے کے لیے موثر لوجسٹکس ایکونظام ہمیں پورے امرت کال سے گزرنے میں معاون ہوگا: جناب پیوش گوئل


پوری دنیا کی خدمت بھارت سے کیجئے اور دنیا کے لیے میک ان انڈیا اس کے لیے لوجسٹکس پالیسی کا ایک ذریعہ  ہوگا: جناب گوئل

پی ایم گتی شکتی ماسٹر پلان نے ڈیجیٹل سروے کے ذریعے منصوبہ بندی کے عمل کو انقلاب سے ہمکنار کیا

Posted On: 20 MAR 2023 9:50PM by PIB Delhi

وزارت تجارت  و صنعت کے تحت ڈی پی آئی آئی ٹی کے زیراہتمام یک روزہ ‘لوجسٹکس لاگت فریم ورک’ ورک شاپ  نئی دلی میں آج ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے تعاون واشتراک سے کیا گیا۔ تجارت و صنعت ، کپڑے کی صنعت، صارفین امور، خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے وزیر جناب پیوش گوئل نے انڈیا @75 سے لے کر انڈیا @100کے سفر کو اجاگر کیا اور واضح کیا کہ اس کے لیے ایک ایسا موثر لوجسٹکس ایکو نظام درکار ہے، جو ہمیں امرت کال سے گزار کر آتم نربھر بھارت تک پہنچا دے۔ متعدد پہل قدمیاں مثلا بھارت مالا، ساگر مالا، اپنے مقصد کے تئیں کلی طور پر وقف مال بھاڑہ  گلیارا (ڈی ایف سی) اور انقلابی پی ایم گتی شکتی پہل قدمیوں کے ذریعے بنیادی ڈھانچہ ترقیات بھارت کی لوجسٹکس کی دو عددی  لاگت کو تخفیف سے ہمکنار کرکے  ایک عدد تک پہنچائیں گی۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ چونکہ بھارت کا جغرافیائی علاقہ ایک خاص نوعیت کا حامل ہے، اس کا حجم اور اس کی اپنی پیچیدگیاں ہیں، لہذا لوجسٹکس کی لاگت کا تخمینہ لگاتے وقت تجارتی مقدار اور کمیت نیز مالیت کا بھی خیال رکھا جائے۔

انہوں نے اپنی بات ساجھا کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 9 برسوں میں مجموعی گھریلو پیداوار کے لحاظ سے 10واں وسیع تر ملک ہونے کے ساتھ بھارت اب دنیا میں پانچویں سب سے بڑی معیشت بن گیا ہے۔ بھارت آئندہ دو تین برسوں میں تیسرا سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔ اس کے لیے ایسے بااثر بنیادی ڈھانچہ درکار ہوں گے، جن پر اپریل 2023 سے مارچ 2024 کے دوران عمل ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ای-کامرس، بہتر قسم کے ایف ٹی اے، بین الاقوامی عمدگی کے معیارات کو اپنا کر، اچھی مینوفیکچرنگ کے طریقے اپنا کر  ہمارے کامیاب اسٹارٹ اپ ایکو نظام کو بروئے کار لا کر، قومی تعلیمی پالیسی  2020 کا استعمال کرکے ، ڈرون ٹیکنالوجی، مصنوعی انٹلیجنس، مضبوط پی پی پی اشتراک اور مرکز- ریاست شراکت داری کے ذریعے بھارت کی ترقی کو نئی شکل دینا ممکن ہوگا۔ بھارت میں پالیسی ذریعے کی شکل میں لوجسٹک کا استعمال بھارت میں رہ کر پوری دنیا کی خدمت کریں اور پوری دنیا کے لیے میک ان انڈیا کے مقصد کے حصول میں مددگار ثابت ہوگا۔

اپنے افتتاحی کلمات میں ڈی پی آئی  آئی ٹی کے سکریٹری جناب انوراگ جین نے کہا کہ محض چار برسوں میں بھارت کا بنیادی ڈھانچہ پہلے کے مقابلے میں کئی گنا بہتر ہوا ہے۔ انہوں نے یہ پہلو بھی اجاگر کیا کہ کس طرح پی ایم گتی شکتی (این این پی) نے ڈیجیٹل سروے کے ذریعے منصوبہ سازی کے پورے عمل کو انقلاب سے ہمکنار کیا ہے۔ اس نے وقت اور لاگت میں بھی تخفیف لانے میں مدد کی ہے۔ تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ تیار کرنے میں، بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹوں کی تفصیلات تیار کرنے میں، مالی اور انسانی وسائل کے بھرپور استعمال کا راستہ ہموار کیا ہے۔

ڈی پی آئی آئی ٹی کی لوجسٹک ڈویزن کی خصوصی سکریٹری شریمتی سمیتا داؤرہ نے اختتامی کلمات کے دوران کہا کہ بین الاقوامی اور بھارتی ماہرین کی جانب سے علم کی بنیاد پر مبنی طریقہ کار اور دیگر خصوصی طریقہ ہائے کار کی تفصیلات  لائق ستائش ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ورک شاپ کے نتیجے میں این آئی ٹی آئی او، اعداد وشمار اور پروگراموں کی وزارت کے نفاذ، عملی اقتصادی تحقیق کی قومی کونسل( این سی اے ای آر)، تعلیمی ماہرین اور دیگر شراکت داروں کو بھی ایک معینہ مدت کے طرز پر لوجسٹکس کی لاگت مرتب کرنے کے معاملے میں شامل کیا جائے گا۔

اس ورک شاپ میں نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین جناب سمن بیری، وزیراعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے رکن ڈاکٹر راکیش موہن، اے ڈی بی کے جنوب ایشیائی محکمے کے ڈائریکٹر جنرل  جناب کنچی یوکویاما ، اے ڈی بی کے سینئر کارکنان، بین الاقوامی یونیورسٹیوں کے سینئر ماہرین تعلیم، متعلقہ وزاروتوں/ محکموں کے سینئر عہدیداران، سرکاری اور نجی شعبے کے عہدیداران نے بھی شرکت کی۔ اس ورک شاپ میں لوجسٹکس کی لاگت کے تعین کے سلسلے میں بھی نظریات و خیالات کا اظہار کیا گیا۔ ایک طرف جب بھارت ہمہ گیر نمو اور ترقی کے عہد میں داخل ہورہاہے، ایسے میں اس کی اہمیت  اجاگر کی گئی۔ ماہرین تعلیم نے موجودہ عالمی فریم ورک اور لوجسٹکس کی لاگت کے تعین کے نمونے پیش کئے۔ اس ورک شاپ کے ذریعے دنیا بھر کے بہترین اذہان لوجسٹکس کے دائرہ کار میں بہترین نتائج پر غور و فکر کے لیے یکجا ہوئے۔

ورک شاپ میں لوجسٹکس کی لاگت کے جائزے کے اہم پہلوؤں پر اظہار خیال کرنے والوں میں جاپان، تھائی لینڈ، کوریا اور صنعتی ماہرین  سمیت پروفیسر اور ماہرین تعلیم شامل تھے۔ ورک شاپ کے دوران اس امر پر تبادلہ خیالات کیے گئے کہ بھارت میں لوجسٹکس کی لاگت کی تشخیص کی ضرورت ہے۔ اس کے تحت دیگر پہلوؤں سمیت بہتر سے بہتر  نتائج دینے والے نقل و حمل کے طور طریقوں کو یکجا کرنے، پیکیجنگ، گودام میں ذخیرہ کرنے اور خصوصی ذخیرے کی سہولیتں اور ان سے متعلق پیمانے پر بھی غور وفکر کی ضرورت ہے۔ دیگر انتظامی اور بالواسطہ لاگتوں کو بھی  زیر غور لانا ضروری ہے۔ ای-وے بل اور فاسٹ ٹیگ اعداد وشمار کے امکانات پر غور وفکرضروری ہے اور ان کے ذریعے حاصل ہونے والے ثانوی اعداد وشمار پر مبنی ٹیکنالوجی کے ذریعے تخمینوں کا تعین کرنے کا نیا ممکنہ طریقہ کار بھی تلاش کیا جانا چاہیے۔

*********************

(ش ح ۔  م ن۔ ت ع)

U.No. 3037



(Release ID: 1909052) Visitor Counter : 112


Read this release in: English , Hindi