وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

ساگر پریکرما کے چوتھے مرحلے کا آغازآج سے


ماہی پروری،مویشی پروری  اور ڈیری کے  مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا  نےمختلف  فریقوں  کے ساتھ بات چیت کی تاکہ ان کی خدشات اورتوقعات کا جائزہ  لیا جاسکے؛ساحلی علاقوں میں پی ایم ایم ایس وائی  جیسی اسکیموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا

کے سی سی کو فروغ دینے کے لیے ماہی گیروں کے درمیان  بیداری پیدا کرنے پر خصوصی توجہ

ماہی گیری کی ترقی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے کرناٹک کے  مجلی اور بیلمبرا اور  دیگر  علاقوں میں ماہی گیری کی بندرگاہ، فش لینڈنگ سینٹر، آئس پلانٹ، کولڈ اسٹوریج وغیرہ تیار کیے جائیں گے

Posted On: 18 MAR 2023 7:09PM by PIB Delhi

ساگر پریکرما کا چوتھا مرحلہ آج ریاست کرناٹک کے  شمالی کنڑ ضلع کے کروار میں شروع ہوا۔ ماہی پروری، مویشی پروری  اور ڈیری کے مرکزی مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے اپنے خطاب میں پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) اور  نیل گوں معیشت  کی کثیر الجہتی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی، جس میں ماہی گیری کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت  میں اضافہ (اندرون ملک اور سمندری دونوں کے لیے) فروغ اور اور بنیادی ڈھانچہ کی ترقی، مارکیٹنگ برآمدات اور ادارہ جاتی انتظامات سمیت متعلقہ سرگرمیوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے اعلان کیا کہ ماہی گیری کے فروغ کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے کرناٹک کے مجلی اور بیلمبرا اور دیگر علاقوں میں ماہی گیری کے بندرگاہیں، فش لینڈنگ سینٹر، آئس پلانٹ، کولڈ اسٹوریج وغیرہ تیار کیے جائیں گے۔ انہوں نے رضاکاروں پر زور دیا کہ وہ اسکیموں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں تعاون کریں تاکہ مستفیدین اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ جناب پرشوتم روپالا نے ماہی گیری کے کسانوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے حکومت کرناٹک کی طرف سے 75 موبائل ویٹرنری یونٹس کے قیام کی تعریف کی۔

IMG_256

دریں اثنا، ماہی پروری،  مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے ساگر پریکرما کے تصور کومشترک کیا اور عوام پر مرکوز گورننس ماڈل پر روشنی ڈالی۔

1950 سے 2014 تک ماہی گیری کے شعبے میں تقریباً 3,681 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی۔ لیکن 2014 سے، حکومت نے 20,500 کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ پی ایم ایم ایس وائی، 8,000 کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ ایف آئی ڈی ایف، 3,000 کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ بلیو ریوولیوشن جیسی اسکیمیں شروع کیں۔ زمینی حقیقت کو سمجھتے ہوئے ماہی گیری کے شعبے کی ترقی کے لیے کل 32,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی۔

آج پوری دنیا مسائل کے حل کے لیے ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے اور یہ اس لیے ممکن ہوا ہے کہ ہماری حکومت نے  عوام کی دانشمندی پر اعتمادکیا ہے اور انہیں ماہی گیری کے شعبے  کے فروغ سمیت ملک کی ترقی میں سمجھداری سے  شامل ہونے کی ترغیب دی ہے۔

جناب پرشوتم روپالا نے مختلف  فریقوں کے ساتھ بات چیت کی تاکہ ان کے مسائل اور خواہشات کا معیاری طور پر جائزہ لیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے محکمہ کی طرف سے ساحلی علاقوں میں پی ایم ایم ایس وائی جیسی اسکیموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کے سی سی کو فروغ دینے کے لیے ماہی پروری سے متعلق کسانوں میں بیداری پیدا کرنے پر خصوصی زور دیا۔

وزیر موصوف نے سمندر کی دولت اور ماہی گیری کے شعبے میں ملک کی معیشت میں تعاون دینے کے لئے اس کی صلاحیت  پر معروضی جائزہ لیا جا سکے۔

کئی استفادہ کنندگان نے ماہی پروری اور مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا کے ساتھ اپنے تجربات  مشترک کئے اور فیکٹریوں کے آپریشن، بنیادی ڈھانچے کی دیکھ بھال  سے متعلق اپنے مسائل اور پی ایم ایم ایس وائی منصوبہ کے ذریعہ ماہی گیروں اور ماہی گیری برادری کی زندگی  میں کئے گئے اہم تعاون کواجاگر کیا۔

جناب پرشوتم روپالا نے کے سی سی کو فروغ دینے پر غور و خوض کیا اور بڑے جوش و خروش کے ساتھ کہا کہ کرناٹک کے ساحلی اضلاع میں کیمپوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس میں ماہی گیروں اور ماہی پروری سے متعلق کسانوں  کو کے سی سی رجسٹریشن اور اس کے فوائد کے بارے میں  بیداری پیدا کی جارہی ہے۔ ہر کیمپ میں 100 سے زائد ماہی گیروں اورماہی پروری سے متعلق کسانوں نے شرکت کی اور اس کے فوائد کے بارے میں جان کر بہت خوش ہوئے اور انہوں نے اس طرح کے اور زیادہ انٹرایکٹو پروگرام منعقد کرنے کی درخواست کی جس کے نتیجے میں اب تک 6,050 کے سی سی کارڈ جاری کیے جا چکے ہیں۔

ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے کہا کہ وہ معزز ماہی گیروں کے پیشہ، زندگی، ثقافت اور زمینی حقیقت کو سمجھنے کے لیے ساگر پریکرما میں شامل ہوئے ہیں، جس سے انہیں پالیسی سازی میں مدد ملے گی۔

ماہی پروری، مویشی  پرورش اور ڈیری اور اطلاعات و نشریات کے وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مروگن پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کو پورا کرنے کے لئے جامع نقطہ نظر اپنا کر  ذریعہ معاش کے مواقع پیدا کرنے پر  دیہی علاقوں میں لوگوں کی معیار زندگی اور معاشی بہبود کو بہتر بنانے کے لیے اپنا نظریہ مشترک کیا اور جناب پرشوتم روپالا کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے استفادہ کنندگان جیسے ماہی گیر، ماہی پروری سے متعلق کسانوں وغیرہ کے مسائل سنے۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے 2019 میں ماہی پروری کے ایک الگ محکمہ کے قیام کے بارے میں کیے گئے اعلان پر بھی روشنی ڈالی، جس کی وزیراعظم نے فوری طور پر منظوری دے دی۔

ماہی پروری، مویشی پروری  اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے 'ساگر پریکرما' پر کنڑ گانے کا افتتاح کیا۔ ماہی گیروں اور خواتین نے  ناڈ گیتے کے ساتھ ان کا  استقبال کیا۔ پروگرام کے آغاز میں محکمہ ماہی پروری کے جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر جے بالاجی نے  استقبالیہ بیان دیا۔

دریں اثنا جناب جتندر ناتھ سوین نے، آئی اے ایس، سکریٹری (ماہی پروری) نے پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی)، فشریز اینڈ ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ (ایف آئی ڈی ایف)، کے سی سی ،  وغیرہ جیسی مختلف  اسکیموں کے ذریعہ سے ہوئے  معاشی ترقی جیسے اہم موضوعات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے وزیراعظم کی جانب سے ماہی پروری کے شعبے کو دی گئی اہمیت اور ماہی گیری کے شعبے کے لیے خصوصی فنڈز مختص کرنے پر بھی روشنی ڈالی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے بلیو ریوولیوشن اور پی ایم ایم ایس وائی (کرناٹک کے لیے 779 کروڑ روپے کی کل سرمایہ کاری، جس میں 252 کروڑ روپے مرکزی فنڈز کا حصہ ہے) جیسی اسکیموں کے تحت کرناٹک میں منظور شدہ پروجیکٹوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ ماہی گیری کے سکریٹری جناب جتیندر ناتھ سوین نے بھی ٹیکنالوجی سے چلنے والے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جس میں مستقبل میں ملک کے ساحلی ماہی گیروں کی حفاظت کو یقینی بنانے، ان کی روزی روٹی کو مضبوط بنانے اور طوفان کے دوران ماہی گیروں کی زندگیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے آلات کی نگرانی اور کنٹرول شامل ہیں۔

IMG_256

ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا اور دیگر معزز شخصیات نے اس موقع پر چراغ جلا کر ساگر پریکرما کے چوتھے مرحلے کا افتتاح کیا۔ اس تقریب میں درج ذیل معززین شخصیات نے شرکت کی۔

ماہی پروری، مویشی پروری  اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا

ماہی پروری ، مویشی پروری اور ڈیر ی اور اطلاعات و نشریات کے  وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مروگن ،

جناب  ایس۔ انگارا، کرناٹ حکومت میں  ماہی پروری، بندرگاہوں اور اندرون ملک آبی نقل و حمل کے وزیر،

جناب  اربائیل شیورام ہیبار، وزیر محنت، حکومت کرناٹک،

صدر، کرناٹک اسٹیٹ ویسٹرن کنزرویشن ٹاسک فورس

رکن قانون ساز کونسل اور رکن پارلیمنٹ

ضلع کے انچارج وزیر

جناب جتندر ناتھ سوین، آئی اے ایس، سکریٹری (ماہی پروری)، حکومت ہند

ڈاکٹر جے۔ بالاجی، آئی اے ایس، جوائنٹ سکریٹری (ماہی پروری)، حکومت ہند

جناب  سلمیٰ کے فہیم، آئی اے ایس، مویشی اور ماہی پروری ، حکومت کرناٹک

ڈاکٹر ایل۔ ن مورتی، نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ

محکمہ ماہی پروری، حکومت ہندکے سینئر افسران

ماہی پروری کے ڈائریکٹر، حکومت کرناٹک

انڈین کوسٹ گارڈ، فشریز سروے آف انڈیا، کرناٹک میری ٹائم بورڈ کے سینئر حکام اور ماہی گیروں کے نمائندے

تقریباً 1000 ماہی گیروں، ماہی پروری سے متعلق کسانوں  اور دیگر معززین نے ماجلی ، کاروار بندرگاہ میں ہوئی میٹنگ میں شرکت کی۔ ماہی پروری، مویشی پروری  اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا اور دیگر معززین نے اس تقریب میں موجود استفادہ کنندگان، ماہی پروری سے متعلق کسانوں  اور ماہی گیروں سے بات چیت کی۔ مختلف مستفیدین مندرجہ ذیل ہیں:

 

نمبر شمار

مستفیضین کا نام

مستفیضین

اجزا کے لئے

  1.  

جناب. منجوناتھ نارائن دیواڈیگا

سینکشن آرڈر

ایف آر پی کشتیوں کی خریداری کے لیے امداد (متبادل)

  1.  

جناب. نتن گاونکر

سینکشن آرڈر

آئس پلانٹ کی تزئین و آرائش کے لیے مدد

  1.  

جناب کسوما گنپتی نائک

سینکشن آرڈر

بڑے بائیو فلک آبی زراعت کے نظام کے قیام کے لیے مدد

  1.  

جناب پرساد ستیہ نارائن شرما

سینکشن آرڈر

چھوٹے آر اے ایس کے قیام کے لئے مدد

  1.  

جناب. سنجو فرنینڈس

سینکشن آرڈر

کھارے پانی کیج کلچر کے لیے مدد

  1.  

محترمہ جان بائی کرشنا ٹنڈیل

ورک  آرڈر

گہرے سمندر میں ماہی گیری کے جہاز کے حصول کے لیے مدد

  1.  

جناب. راجیش گنپتی امبیگ

ورک  آرڈر

نمکین پانی کیج کلچر کے لیے مدد

  1.  

محترمہ شلپا ہریش ٹنڈیل

ورک  آرڈر

انسولیٹیڈ ٹرکوں کی خریداری کے لیے مدد

  1.  

جناب. اجے وٹل بنوالی

کے سی سی

کسان کریڈٹ کارڈ

  1.  

محترمہ. سنیتا دیپک ماجلیکر

کے سی سی

کسان کریڈٹ کارڈ

 

اس انٹرایکٹو سیشن نے ماہی گیروں کو ان کے مسائل سے نمٹنے میں مدد کی اور ماہی گیری کے فروغ  کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کی۔ اس کے علاوہ مستفید ہونے والوں نے آنے والے وقت میں ساگر پریکرما جیسے پروگرام منعقد کرنے کی درخواست کی۔ جناب پرشوتم روپالا نے ماجلی گاؤں کی محترمہ دیوکی مہتا سے  ذریعہ معاش ، ماہی پروری فوڈ سیکورٹی وغیرہ کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا۔

کرناٹک حکومت کے ماہی پروری، بندرگاہوں اور اندرون ملک آبی نقل و حمل کے وزیر جناب ایس انگارا نے مچھلی کی خوراک کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

ساگر پریکرما کے چوتھے مرحلے کے انعقاد میں، سماجی انصاف و تفویض واختیارات  کی وزارت نے ماہی گیری کے محکمے کے ساتھ مل کر منشیات سے پاک ہندوستان کی مہم کے تحت ماہی گیروں،  ماہی پروری سے متعلق کسانوں کی مدد کرنے کے لیے منشیات سے نجات کی مہم کے بارے میں بیداری پیدا کی۔

حکومت کرناٹک  کے ماہی پروری کے ڈائرکٹر، جناب راماچاریہ نے اس انعقاد میں تمام معززین اور دیگر شرکاء کا تقریب میں ان کی موجودگی اور تعاون کے لیے شکریہ ادا کیا۔ ماہی پروری، مویشی پروری  اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے بیلمبرا میں  مستفیضین ، ماہی گیروں اور  ماہی گیری سے متعلق کسانوں سے بات چیت کی، جہاں ماہی گیروں نے انہیں بندرگاہ کی ترقی نہ ہونے کی وجہ سے درپیش مشکلات سے آگاہ کیا۔

IMG_256

بعد ازاں،  جناب پروشوتم روپالا  نے دیگر معززشخصیات کےساتھ شمالی کنڑ ضلع کے ساحلی علاقے میں دیگر مقامات کا دورہ کرنے کے ساتھ جاری رکھا اور وہ مستفیضین ، ماہی پروری سے متعلق کسانوں اور ماہی گیروں وغیرہ کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

ساگر پریکرما کے چوتھے مرحلے میں تقریباً 5000 ماہی گیروں، ماہی گیری کے مختلف فریقوں ، اسکالرس نے حصہ لیا۔ ساگر پریکرما،  آب و ہوا میں تبدیلی، پائیدار ترقی سمیت ماہی پروری اور ماہی گیروں کے ذریعہ معاش اور مجموعی ترقی پر دور رس اثرات مرتب کریں گے۔

ساگر پرکرما کا بنیادی مقصد (i) ماہی گیروں، ساحلی برادریوں اور فریقوں  کے ساتھ بات چیت میں سہولت فراہم کرنا ہے تاکہ انہیں ماہی گیری کی مختلف اسکیموں اور حکومت کی طرف سے نافذ کیے جانے والے پروگراموں سے واقف کرایا جا سکے ۔(ii) آتم نربھربھارت  کے جذبے کے تحت سبھی ماہی گیروں اور متعلقہ فریقوں کے ساتھ  یکجہتی کا مظاہرہ کرنا، (iii) ملک کے غذائی تحفظ اور ساحلی ماہی گیری برادریوں کے ذریعہ معاش کے لیے سمندری ماہی گیری کے وسائل کے استعمال کے درمیان پائیدار توازن پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ذمہ دار ماہی گیری کو فروغ دینا اور (iv) سمندری ماحولیاتی نظام کا تحفظ ہے۔

'ساگر پریکرما' کا پہلا مرحلہ گجرات میں منعقد کیا گیا، جو 5 مارچ 2022 کو مانڈوی سے شروع ہوا اور 6 مارچ 2022 کو پوربندر، گجرات میں ختم ہوا۔ دوسرا مرحلہ ، ساگر پرکرما 22 ستمبر 2022 کو منگرول سے ویراول تک شروع ہوا اور 23 ستمبر 2022 کو مول دوارکا سے مدھواڈ تک مول دوارکا پر ختم ہوا۔ 'ساگر پریکرما' کا تیسرا مرحلہ سورت، گجرات سے 19 فروری 2023 کو شروع ہوا اور 21 فروری 2023 کو ممبئی کے ساسن ڈاک پر ختم ہوا۔ 'ساگر پریکرما' کا چوتھا مرحلہ مورموگاو پورٹ، گوا سے 17 مارچ 2023 کو شروع ہوا اور 19 مارچ 2023 کو منگلور میں ختم ہوگا۔

ساگر پریکرما پروگرام حکومت کی ایک دور رس پالیسی حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے، جو  ماہی گیروں اور ماہی پروری سے متعلق کسانوں کےساتھ براہ راست بات چیت کرتا ہے جس سے ساحلی علاقوں اور ماہی گیروں سے  متعلق مسائل کو مشترک کیا جاسکے۔ساگر پریکرما پروگرام سے تینوں مراحل نے ماہی گیروں کے فروغ کی حکمت عملی میں زبردست تبدیلیاں آئی ہیں اور ماہی گیروں کے مسائل کو سمجھنے میں گہری بصیرت پیدا کی ہے۔ یقینی طور پر، ساگر پریکرما کے چوتھے مرحلے کا ماہی گیروں اور ماہی پروری سے متعلق کسانوں اور دیگر فریقوں  نے کھلے  دل سے خیرمقدم کیا ہے کیونکہ وہ ساگر پریکرما پروگرام کو ماہی گیری کے شعبے میں اپنی ترقی کے ایک ذریعہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

*************

ش ح ۔س ک  ۔ م ص

U. No.2974


(Release ID: 1908748) Visitor Counter : 133


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Kannada