زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سینئر افسر نے کہا کہ بہتر قسمیں، بہتر شیلف لائف، موثر پروسیسنگ اور بازاروں تک رسائی یہ سبھی ملیٹ ویلیوچین  کو مضبوط کرنے کے لیے اہم ہیں


‘ہمیں بازار کے ویلیو چین کے سبھی شبعوں میں تحقیق و ترقی کرنی چاہیے’: ڈاکٹر وجیہ لکشمی نڈیندلا، جوائنٹ سکریٹری ، زارعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت ، حکومت ہند

حکومت نے ہر ایف پی او کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایک خاتون کو شامل کرنے کے لیے رہنما خطوط جاری کیے ہیں

Posted On: 19 MAR 2023 7:29PM by PIB Delhi

وزارت زراعت کی ایک سینئر افسر نے کہا ہے کہ بہتر اقسام، بہتر شیلف لائف، موثر پروسیسنگ اور منڈیوں تک رسائی یہ سب موٹے اناج کی ویلیو چین کو مضبوط کرنے کے لیے بہت ضروری ہیں۔

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کی جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر وجیہ لکشمی نڈیندلا نے  گلوبل ملیٹس (شری ان) کانفرنس میں فکی کے زیر اہتمام ‘باہمی نقطہ نظر کے ساتھ ملیٹ ویلیو چین کو مضبوط بنانے’ پر مکمل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ‘ہمیں ملیٹ کی ویلیو چین کے تمام شعبوں میں تحقیق و ترقی کرنی چا ہیے اور پیداوار، پروسیسنگ اور ذخیرہ کرنے کے علم کو ایک ساتھ جوڑ کر اسے صارفین تک پہنچانا چاہیے’۔

1.jpg

 

اس موقع پر ملیٹ  پر فکی ٹاسک فورس   کے چیئرمین  اور کورٹیوا ایگری سائنس  کے جنوبی ایشیا  بیج ڈائریکٹر  جناب جتیندر جوشی نے کہا کہ ‘ ملیٹ تغذیہ سے بھرپور ، کاشت کرنے میں آسان اور پائیدار کسان دوست فصل ہے جس پر ماحولیات کا کوئی  اثر نہیں ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے درست فرمایا ہے کہ ‘ملیٹ انفرادی صحت کے ساتھ عالمی صحت کے لیے بھی ایک حل ہے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘ ہم اپنے موٹے اناج کو  دنیا بھر میں دستیاب کرائیں ’۔

ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے   ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سی ایف او،  جناب منوج جونیجا نے کہا کہ ملیٹ  خوراک اور غذائی تحفظ، حیاتیاتی تنوع کو فروغ دینے اور کسانوں کو بااختیار بنانے کے لیے  انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘اب وقت آگیا ہے کہ جب ہم  ملیٹ کے برانڈ کو بحال کریں اور لچکدار غذائی نظام کو فروغ دیں’۔ آئی ٹی  سی لمیٹیڈ ایگری اینڈ آئی ٹی بزنس کے گروپ ہیڈ  جناب شیوکمار ایس، نے ملیٹ ویلیو چین کو مستحکم کرنے پر زور دیا، ملیٹ کو فروغ دینے کےلیے  ضروری ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ ‘میلٹس فریقوں کی شراکت داری اس طرح کی ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے بہت ضروری ہے’۔

شیف ہرپال سنگھ سوکھی نے کہاکہ ‘موٹے اناج بھارت کے موتی ہیں، میرے خیال میں ملیٹ کا بین الاقوامی (شری ان) سال 2023 مہم ایک عالمی پلیٹ فارم پر ایک پائیدار بھارتی پروڈکٹ کو طرز زندگی کے پروڈکٹ کے طور پر بنانے کی جانب ایک بہترین قدم ہے’۔ اس کے علاوہ جسٹ آرگنیک کے بانی اور ایم ڈی جناب پنکج اگروال  نے بیج کمپنیوں سے لے کر کسانوں اور شیفوں سے لے کر بازاروں تک اور آخر میں صارفین تک سبھی فریقوں سے  تعاون پر مبنی شراکت داری پر زور دیا۔

منکن ایگرو انڈسٹریز کی ڈائریکٹر محترمہ وشالکشی ووئیالہ نے کہا کہ ملیٹ خوراک اور فصل کلچرز کی بحالی  زرعی برادری کے اندر بین الاقوامی ملیٹ مہم کے مقاصد کو حاصل کرنے اور اسے مزید پائیدار بنانے کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

‘ملیٹ کی کامیابی کی کہانی تخلیق کرنے کے لیے خواتین کو بااختیار بنانے کے مواقع’ کے موضوع پر ایک الگ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر نڈیندلا نے کہا کہ روایتی، باغبانی یا کسی دیگر فصل کے باوجود زراعت میں خواتین کی شراکت بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ حکومت ملیٹ کی کاشت اور مانگ میں اضافہ کے لیے تشہیر کر رہی ہے، امید کی جاتی ہے کہ مزید خواتین ملیٹ کی کاشت میں مشغول ہوں گی، اس طرح ہنر مندی اور صلاحیت سازی کی ضرورت ہوگی۔

ڈاکٹر نڈیندلا نے میلٹ کے بین الاقوامی سال کی مہم کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ‘میں بہت پر امید ہوں کہ مانگ بڑھے گی اور بازار بڑھے گا۔  برآمدات کے بھی کافی امکانات ہیں’۔ انہوں نے حکومت کے 10,000 فارمرز پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی او) پروگرام پر بھی بات کی، جس میں کہا  گیا  ہے کہ حکومت خاص طور سے 100فیصد خواتین پر مبنی FPOs کو فروغ دے رہی ہے اور ہر FPO کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایک خاتون کو شامل کرنے کے لیے ایک رہنما خطوط جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے وزارت زراعت میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے مختلف اقدامات کے ساتھ ڈیڈیکیٹیڈ ایف پی او پروگرام پر بھی بات کی۔

مریکو کی چیف ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آفیسر ڈاکٹر شلپا وورا نے  کہا کہ موٹا اناج تغذیاتی سیکورٹی کو  یقینی بنانے کے طریقوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ‘یہ کوئی نیا اناج نہیں ہے، تاہم، پائیدار معیار اور دستیابی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے’۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ملیٹ، روایتی غذائی اجناس کو پوری سپلائی چین میں مسلسل سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، ویلیو ایڈڈ پروڈکٹ کی تیاری اور غذائیت سے متعلق آگاہی کو حساس بنانے کی ضرورت ہے۔

برمالٹ مالٹنگ انڈیا کی سی ای او محترمہ اکشی جندل نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ موٹے  اناج  کے لیے کام کرنا آسان ہے اور اس میں کافی امکانات ہیں۔  موٹے  اناج کے تغذیہ سے متعلق  ماہر محترمہ لونیت بترا  نے کہا  کہ ‘ہماری روایتی بنیادی غذا مستقبل کی خوراک ہو سکتی ہے، جو بیک وقت غذائی قلت اور موٹاپے کے دوہرے بوجھ کے لیے ایک پائیدار حل  ہوسکتا ہے’۔ انہوں نے کہا کہ  موٹے اناج زندگی کے سبھی مراحل بچے سے لے کر نوجوان اور معمر افراد تک کے لیے  ضروری ہے، لیکن بیداری ایک معاملہ ہے۔ ملیٹما کی بانی محترمہ روچیکا بھولکا نے بھی بڑے پیمانے  پر بیداری کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ‘ہم نے وہاٹس ایپ گروپس اور یوٹیوب ویڈیوز شروع کیے اور اس سے نمٹنے کے لیے کسانوں کی منڈیوں کا دورہ کیا’۔

اس موقع پر نرمدا ایف پی سی منڈلا، مدھیہ پردیش بورڈ ممبر محترمہ سوشیلا وٹی نے کہا کہ ان کی کسان پروڈیوسر کمپنی اپنا پہلا ملیٹ پروسیسنگ پلانٹ قائم کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے علاقے میں ملیٹ- کوڈوکٹکی کی کھیتی کے بارے میں بیداری مہم بھی چلاتی ہیں۔ ہلچلت مہیلا کسان خواتین پروڈیوسر کمپنی، سمناپور، ڈنڈوری کی صدر اور  بانی  رکن محترمہ جانکی مراوی نے کہا کہ ان کی سبھی خواتین پروڈیوسر کمپنی میں 1,200 شیئر ہولڈرز تھے اور 2022 میں 75 ٹن کوڈوکٹکی کی فروخت ریکارڈ کی گئی۔

********** ***

 

 

 

( ش ح ۔ف ا۔ ت ع )

U.No. 2968


(Release ID: 1908694) Visitor Counter : 111


Read this release in: English , Hindi , Telugu