نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
تمل ناڈو کے سابق گورنر جناب پی ایس رام موہن راؤ کی خودنوشت کے اجراء کے دوران نائب صدر جمہوریہ کی تقریر کا متن (اقتباسات)
Posted On:
19 MAR 2023 7:35PM by PIB Delhi
ہندوستان عروج پر ہے۔ ایسا عروج پہلے کبھی نہیں تھا اور یہ عروج رک نہیں سکتا۔ عالمی سطح پر ملک کی شناخت، معنویت اور مطابقت اس غیر معمولی سطح پر ہے جہاں پہلے کبھی نہیں تھی۔ یہ عروج داخلی اور باہری چیلنجوں کے ساتھ ہے۔
یہیں سے دانشور اور میڈیا کے افراد تصویر میں ابھرکر آتے ہیں۔ ہم سب کو بھارت مخالف قوتوں کی افزائش کرنے والے اور تقسیم کرنے والے افراد کے ظہور سے آگاہ رہنے کی ضرورت ہے جو ہماری ترقی کی رفتار کو کم کرنے اور ہماری فعال جمہوریت اور آئینی اداروں کو داغدار کرنے کے لیے نقصان دہ بیانیہ ترتیب دے رہے ہیں۔ یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم سب اپنی قوم اور قوم پرستی پر یقین رکھیں اور اس طرح کی مہم جوئیوں کو ناکام بنانے میں مصروف ہوں۔
جمہوریت میں سبھی لوگ یکساں طور پر قانون کے سامنے جوابدہ ہوتے ہیں۔ قانون کے ذریعے کسی بھی فرد کی برتری اور استحقاق پر غور نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اگر اے اور بی کے درمیان کوئی تنازع رونما ہوتا ہے اور ایسی صورت میں اے کو قانون کے ذریعے مختلف آئینہ سے دیکھا جائے تو جمہوریت کا وجود ختم ہو جائے گا۔
آپ چاہے جتنے اونچے بنیں، قانون ہمیشہ آپ سے بالاتر ہے۔ یہ تو ہم سب کو معلوم ہے کہ ایسی کوئی مراعات نہیں ہو سکتیں۔ ان مراعات کا کوئی نفاذ نہیں ہو سکتا۔ قانون کی سختیاں سب پر لاگو ہیں۔ بدقسمتی سے کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ وہ مختلف ہیں یا ان کے ساتھ مختلف طریقے سے پیش آنا چاہئے۔
ہماری سب سے متحرک اور فعال جمہوریت ہے۔ مساوات ایک ایسی چیز ہے جس پر ہم کبھی بھی گفت و شنید نہیں کرسکتے۔ قانون کی پاسداری اختیاری امر نہیں ہے۔ کچھ لوگوں کو اس کا احساس کرنا ہوگا۔ انٹیلی جنس اور میڈیا کو اس میں بہت سے معنی دیکھنے ہوں گے۔
جمہوریت میں حکمرانی کی حرکیات ہمیشہ چیلنج سے بھرپور ہوتی ہیں، آئینی اداروں کی ہم آہنگی سے کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، ایسا ہمیشہ ہوتا رہے گا۔ مقننہ، عاملہ اور عدلیہ - ہمیشہ مسائل رہیں گے اور ہمارے پاس کبھی ایسا دن نہیں آئے گا جب ہم یہ کہہ سکیں کہ اب سے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، کیونکہ ہم ایک متحرک معاشرہ ہیں، لہذا ایسا ہونا لازمی ہے۔
ان اداروں کے سربراہان کی طرف سے محاذ آرائی یا شکایت کنندہ ہونے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ جو لوگ عاملہ، مقننہ یا عدلیہ کی سربراہی کر رہے ہیں، وہ مطمئن نہیں ہو سکتے، وہ محاذ آرائی سے کام نہیں لے سکتے۔ انہیں ملکر کام کرنا ہوگا اور ملکر حل تلاش کرنا ہوگا۔
میں ایک عرصے سے سوچ رہا ہوں کہ ان اداروں یعنی مقننہ، عدلیہ اور عاملہ کے درمیان ایک منظم طریقہ کار کی ضرورت ہے۔ بات چیت کے اس طرح کے منظم طریقہ کار بہت آگے جائیں گے۔ جو لوگ ان اداروں کے سربراہ ہیں وہ دوسرے اداروں کے ساتھ بات چیت کے لیے اپنا پلیٹ فارم استعمال نہیں کر سکتے۔
مجھے کوئی شک نہیں… میں ایک طویل عرصے سے کہہ رہا ہوں… ملک کی عظیم جمہوریت پھلتی اور پھولتی ہے، یہ ہمارے آئین کی اولین حیثیت ہے جو جمہوری طرز حکمرانی کے استحکام، ہم آہنگی اور پیداواریت کا تعین کرتی ہے اور عوام کے مینڈیٹ کی عکاسی کرنے والی پارلیمنٹ آئین کی حتمی اور خصوصی معمار ہے۔
آئین کو پارلیمنٹ کے ذریعے عوام سے تیار کرنا ہوتا ہے۔ آئین کی تشکیل میں عاملہ کا کوئی کردار نہیں ہے اور عدلیہ سمیت کسی دوسرے ادارے کا آئین کو تیار کرنے میں کوئی کردار نہیں ہے۔ آئین کا ارتقاء پارلیمنٹ میں ہونا ہے اور اس پر غور کرنے کے لیے کوئی اعلیٰ ترین ادارہ نہیں ہو سکتا۔ اس کا خاتمہ پارلیمنٹ سے ہونا ہے۔
جمہوری اقدار اور عوامی مفادات کی بہترین خدمت اس وقت ہوتی ہے جب مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ اپنی اپنی ذمہ داریوں کو احتیاط سے اپنے دائرہ کار تک محدود رکھتے ہوئے اور ہم اتحاد اور ہم آہنگی سے کام کرتے ہیں۔ یہ ضروری امر ہے، اس کی کوئی بھی خلاف ورزی جمہوریت کے لیے مسئلہ پیدا کرے گی۔ یہ طاقت کے بارے میں دخیل نہیں ہے۔ یہ آئین کی طرف سے ہمیں دیئے گئے اختیارات کے بارے میں اختیار کیا جا رہا ہے اور یہ ایک چیلنج ہے جس کا ہم سب کو اجتماعی طور پر سامنا کرنا ہے اور ہم آہنگی کے ساتھ اس کا مقابلہ کرنا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ م ع۔ع ن
(U: 2960)
(Release ID: 1908643)