زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

گاوؤں میں بنیادی ڈھانچہ کا اضافہ کر کے کسانوں میں خوشحال آئے گی اور ملک خود کفیل ہوگا – جناب تومر


زراعت کے مرکزی وزیر جناب تومر نے انڈیا ٹوڈے گروپ کے چینل ’کسان تک‘ کا آغاز کیا

Posted On: 14 MAR 2023 4:30PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے ملک کی زراعت پر مبنی معیشت کو مزید مستحکم بنانے کے لیے ہر گاؤں میں گودام، کولڈ اسٹوریج جیسی بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ جناب تومر نے انڈیا ٹوڈے گروپ کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم ’کسان تک‘ یوٹیوب چینل کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی خوشحالی کا راستہ ہموار کیا جائے، جبکہ کسان کی طاقت میں اضافے سے ملک خود کفیل ہوگا۔ ۔

اس موقع پر منعقدہ ’کسان تک سمٹ-2023‘ میں مرکزی وزیر جناب  تومر نے امید ظاہر کی کہ کھیتی سے متعلق مسائل پر ’’5 ٹریلین ڈالر کی دوڑ، کسان بنے گا بنیاد - بھارتی معیشت اور اس کا کردار‘‘ کے موضوع پر بات چیت کی جائے گی۔ زراعت کے لیے مخصوص ڈیجیٹل پلیٹ فارم ’کسان تک‘ ملک میں کسانوں کی فلاح و بہبود کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ایک طاقتور ذریعہ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کسانوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں، حکومت کی طرف سے زراعت کو ٹیکنالوجی سے جوڑنے کے لیے شروع کی گئی تمام اسکیمیں وزیر اعظم جناب مودی کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ ہیں۔ جناب تومر نے کہا کہ صفائی مہم میں ہر گھر میں بیت الخلا فراہم کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے کی مثال یہ بتاتی ہے کہ جب تک چھوٹے مقاصد کو حاصل کرنے کے مثال سے ظاہر ہوتا ہے اگر چھوٹے کسانوں کی طاقت میں اضافہ نہیں ہوگا نہیں کیے جاتے تب تک بڑے مقاصد کی طرف بڑھنا ممکن نہیں ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ اسی طرح اگر زراعت کے شعبے میں چھوٹے کسانوں کی طاقت نہیں بڑھے گی تو ملک کی معیشت بھی ترقی نہیں کر سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں چھوٹے کسانوں کا حصہ 85 فیصد تک ہے، اس لیے حکومت کی ہر اسکیم چھوٹے کسانوں کے مفادات کو مدنظر رکھ کر بنائی جاتی ہے۔

جناب تومر نے کہا کہ کورونا بحران میں بھی ان چھوٹے کسانوں نے ملک کی معیشت کو مضبوط کیا۔ مرکزی حکومت کی یہ ترجیح ہے کہ سرکاری اسکیموں کا فائدہ چھوٹے کسانوں تک پہنچے۔ چھوٹے کسان ملک کی کل زرعی پیداوار میں سب سے زیادہ حصہ لتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کو بااختیار بنانے کے لیے حکومت 10,000 نئی زرعی پیداوار تنظیمیں (ایف پی اوز) بنانے کی اسکیم لے کر آئی ہے، جس کے ذریعے کسان گروپوں میں کھیتی باڑی کر سکیں گے اور کاشتکاری کے طریقوں کو آسان بنائیں گے۔ اگر کسان گروپ میں کھیتی باڑی کرتے ہیں تو یقینی طور پر وہ فصل کی طرز سے لے کر ٹیکنالوجی تک کاشتکاری سے متعلق تمام اہم پہلوؤں پر غور کریں گے۔ کلسٹر بنا کر کاشتکاری کرنے سے ہمارے چھوٹے کسانوں کی مارکیٹ میں طاقت بھی بڑھے گی، انہیں اچھی قیمت بھی ملے گی۔ زراعت میں نجی شعبے کی شراکت میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ آزادی کے بعد سابقہ ​​حکومتوں نے زراعت کے علاوہ باقی تمام شعبوں میں نجی سرمایہ کاری بڑھانے کی کوششیں کیں، لیکن زرعی شعبے میں نجی سرمایہ کاری کے دروازے کھولنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے گئے، اس خلا کو پر کرنے کا کام وزیر اعظم جناب مودی کی قیادت میں تیزی سے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سمت میں مویشی پالنے کے شعبے میں 15 ہزار کروڑ روپے، ہربل فارمنگ، فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں 4 ہزار کروڑ روپے اور ایک لاکھ کروڑ روپے کے ایگری انفرا فنڈ سمیت پورے زرعی شعبے میں 1.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے اقدامات - پرائیویٹ سرمایہ کاری کے ساتھ، کاشتکاری کو منڈی سے جوڑنے کے لیے گاؤں کی سطح پر بنیادی ڈھانچہ کی سہولیات فراہم کرنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

مرکزی وزیر جناب تومر نے کہا کہ مودی حکومت کسانوں کو خود کفیل بنانے کے لیے پوری طرح وقف ہے اور اس سمت  موثر قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔ کروڑوں کسانوں کو 2.40 لاکھ کروڑ روپے کی پردھان منتری کسان سمان ندھی ملنا اس کی بہترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسان کریڈٹ کارڈ اسکیم (کے سی سی) ملک میں اٹل جی کی حکومت کے دوران شروع کی گئی تھی، جس کے ذریعے اب کسانوں کو 20 لاکھ کروڑ روپے تک کے قلیل مدتی قرضے فراہم کیے جا رہے ہیں۔ مودی حکومت کسانوں کی جانب سے اسٹارٹ اپ شروع کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کو حقیقت میں بدل رہی ہے۔ کسان سرکاری اسکیموں کا فائدہ اٹھا کر ٹیکنالوجی سے وابستہ ہو رہے ہیں، سائنسدانوں کی کوششیوں سے بھی کسانوں کو بھی  کافی مدد مل رہی ہیں۔ جناب تومر نے کہا کہ زراعت کا شعبہ چیلنجوں سے بھرا ہوا ہے، یہ شعبہ ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہے، جس پر غور کرتے ہوئے سرکاری زرعی شعبے کو دن بدن مضبوط کر رہی ہے۔ حکومتی اقدامات کی کامیابی یہ ہے کہ ہمارا ملک غذائی اجناس سمیت دیگر زرعی مصنوعات میں دنیا میں پہلے یا دوسرے نمبر پر ہے اور اب ہمارے کسان اپنی معیاری پیداوار بھی بڑی مقدار میں برآمد کر رہے ہیں۔ پچھلے سال 4 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی زرعی مصنوعات برآمد کی گئیں جو اب تک کی سب سے زیادہ ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت کا کسان نہ صرف ملک بلکہ دنیا کا پیٹ پالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ کیمیاوی کھاد کے زمین اور لوگوں کی صحت پر مضر اثرات پر غور کیا جانا چاہئے۔ کسان اور پورا ملک اس پر غور کر رہا ہے، اس سے متاثر ہو کر قدرتی کھیتی پر زور دیا جا رہا ہے۔

۔۔۔

 

ش ح ۔ اس ۔ ت ح                                               

U2691



(Release ID: 1907005) Visitor Counter : 110


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu