زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

ہندوستان میں کملم (ڈریگن فروٹ) کی کاشت کا رقبہ موجودہ 3,000 ہیکٹر سے ایم آئی ڈی ایچ اسکیم کے تحت پانچ سالوں میں 50,000 ہیکٹر تک بڑھنے کی توقع ہے


کملم فروٹ کے لیے سینٹر آف ایکسی لینس(سی او ای) آئی آئی ایچ آر، بنگلورو میں قائم کیا جائے گا تاکہ 2021 میں تقریباً 100 کروڑ روپے کی درآمدات کو کم کرکے آتم نربھر بھارت کی تعمیر کرنے میں مدد ملے

Posted On: 13 MAR 2023 8:03PM by PIB Delhi

کملم یا ڈریگن فروٹ، ایک جڑی بوٹیوں والا بارہ ماسی چڑھنے والا کیکٹس جسے بڑے پیمانے پر پٹایا کہا جاتا ہے، یہ اپنی اصل کے اعتبار سے جنوبی میکسیکو، وسطی امریکہ اور جنوبی امریکہ سے تعلق رکھتا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیاء، بھارت، امریکہ، کیریبین جزائر، آسٹریلیا میں تمام مدارینی اور ذیلی مدارینی  دنیا میں بڑے پیمانے پر اس کی  کاشت کی جاتی ہے۔ پٹایا جسے انگریزی میں ڈریگن فروٹ کہا جاتا ہے، مختلف ناموں سے مشہور ہے جیسے میکسیکو میں پٹھایا، وسطی اور شمالی امریکہ میں پتایا روجا، تھائی لینڈ میں پتاجا اور ہندوستان میں سنسکرت نام کمل کے بعد کملم اسے 21ویں صدی کا حیرت انگیز پھل بھی کہا جاتا ہے۔

کملم  (ڈریگن فروٹ) نے حال ہی میں دنیا بھر کے کاشتکاروں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی ہے، نہ صرف ان کے سرخ جامنی رنگ اور کھانے کی مصنوعات کے طور پر اقتصادی قدر کی وجہ سے بلکہ ان کے صحت کے بے پناہ فوائد کی وجہ سے۔  ان پھلوں کی جلد کو ایسے پھول یا پتوں سے  ڈھانپا گیا ہوتا ہے جو ترازو نما ہوتے ہیں    اور جس کی بنا پر  ان  پھلوں کو افسانوی مخلوق ‘‘ڈریگن’’ سے مشابہ قرار دیا  جاتاہے، اس لیے اسے ڈریگن فروٹ کا نام دیا گیا ہے۔ پٹایا یا ڈریگن فروٹ ایک چڑھنے والی، تیزی سے بڑھنے والی بارہ ماسی بیل کیکٹس کی نسل ہے جو میکسیکو اور وسطی اور جنوبی امریکہ کے  مدارینی علاقوں سے تعلق رکھتی ہے۔ اپنے اصل مراکز سے ڈریگن فروٹ مدارینی  اور ذیلی مدارینی   امریکہ، ایشیا، آسٹریلیا اور مشرق وسطیٰ میں پھیل چکا ہے۔ فی الحال اس کی کاشت مدارینی علاقوں سے تعلق رکھنے والے کم از کم 22 ممالک میں کی جا رہی ہے۔ تاریخی شواہد بتاتے ہیں۔ کہ فرانسیسیوں نے تقریباً 100 سال پہلے ویتنام میں اس فصل کو متعارف کرایا تھا اور اسے بادشاہ کے لیے اُگایا گیا تھا، بعد میں یہ پورے ملک کے امیر خاندانوں میں مقبول ہو گیا۔

 

Dragon Fruit Plant, For Fruits at Rs 50/plant in Bhubaneswar | ID:  20026489488

ہندوستان میں کملم پھل کی کاشت تیزی سے ہو رہی ہے اور کرناٹک، کیرالہ، تامل ناڈو، مہاراشٹر، گجرات، چھتیس گڑھ، اوڈیشہ، مغربی بنگال، آندھرا پردیش، انڈمان اور نکوبار جزائر، میزورم اور ناگالینڈ کے کسانوں نے اس کی کاشت شروع کر دی ہے۔ اس وقت بھارت میں ڈریگن فروٹ  کاشت کی جانے والی  زمین کا کل رقبہ 3,000 ہیکٹر سے زیادہ ہے۔ جو ملکی طلب کو پورا کرنے کے قابل نہیں ہے، اس لیے ہندوستانی مارکیٹ میں دستیاب ڈریگن فروٹ کی  بڑی مقدار  تھائی لینڈ، ملائیشیا، ویت نام اور سری لنکا سے درآمد کی جاتی ہے۔

             ہندوستان میں، کملم کی درآمد 2017 کے دوران 327 ٹن کی مقدار سے شروع ہوئی تھی، جو تیزی سے بڑھ کر 2019 میں 9,162 ٹن ہو گئی ہے اور 2020 اور 2021 کے لیے تخمینہ درآمد بالترتیب تقریباً 11,916 اور 15,491 ٹن ہے۔ تخمینہ شدہ درآمدی قیمت 2021 کے لیے تقریباً 100 کروڑ روپے تھی۔ ڈریگن فروٹ پودے لگانے کے بعد پہلے سال معاشی پیداوار کے ساتھ تیزی سے آمدنی فراہم کرتا ہے اور 3-4 سالوں میں مکمل پیداوار حاصل ہو جاتی ہے۔ فصل کی  اوسط عمر  تقریباً 20 سال ہے۔ پودے لگانے کے 2 سال بعد اوسط اقتصادی پیداوار 10 ٹن فی ایکڑ ہے۔ اس وقت اس پھل کی بازاری قیمت 100 روپے فی کلو ہے، اس لیے پھلوں کی فروخت سے سالانہ00 10000 کی آمدنی ہوتی ہے۔ منافع لاگت کا تناسب(بی سی آر) ہے2.58: ۔

Dragon Fruit

Why You Should Get Fired Up About Dragon Fruit | HowStuffWorks

  آتم نربھر بھارت پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ، درآمد کو کم کرنے اور پیداوار کے لیے اپنی صلاحیت بڑھانے کی ضرورت ہے۔ باغبانی کی مربوط ترقی کے مشن(ایم آئی ڈی ایچ) کے تحت اس کوشش میں، کملم سمیت غیر ملکی اور مخصوص علاقے کے پھلوں کی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لیے نشان زد ممکنہ علاقے میں اس فصل کی کاشت کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا جا رہا ہے۔کملم کے لیے ایم آئی ڈی ایچ کے تحت رقبہ کی توسیع کا ہدف 5 سالوں میں 50,000 ہیکٹر ہے۔اس پھل کی کاشت حال ہی میں شروع ہوئی ہے اور اس صحت مند پھل کا ایک پودا آئی سی اے آر-سنٹرل آئی لینڈ ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، پورٹ بلیئر، انڈمان اور نکوبار جزائر اور آئی آئی ایچ آر ، بنگلورو، کرناٹک میں قائم کیا گیا ہے۔

 ایم آئی ڈی ایچ کے تحت، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے 03 نومبر 2023  کو انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹیکلچرل ریسرچ(آئی آئی ایچ آر)، بنگلورو، کرناٹک کے ذریعے کملم پھلوں کے لیے ایک سینٹر آف ایکسی لینس(سی او ای) کو منظوری دی ہے۔  جس کا مقصد کملم کی پیداوار، فصل کے بعد کی سرگرمیوں  اور ویلیو ایڈیشن پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔

مرکز بین الاقوامی معیار کے مطابق جدید ترین پیداواری ٹیکنالوجی کی ترقی اور بےموسمی پیداوار اور بڑی مقدار میں  پیداوار کے لیے ان ٹیکنالوجیز کی کارکردگی کو سامنے لانے کے لیے کام کرے گا۔ مرکز کا مقصدکملم پھلوں کی پیداوار، قدر میں اضافہ اور کسان برادری کی معاشی ترقی میں خود کفالت حاصل کرنا ہے۔

 سنٹر آف ایکسی لینس بہتر پیداوار، غذائی اجزاء کے استعمال کی کارکردگی، غذائیت کے معیار، حیاتیاتی اور غیر حیاتیاتی  دباؤ کے خلاف رواداری،  تشہیری  تکنیک کی معیاری کاری، عوامی شرکت کے ذریعے معیاری پودے لگانے کے مواد کی تقسیم، بعد ازاں پروٹوکول کی ترقی فصل کے بعد کے نقصانات کو کم کرنے اور دور دراز کی منڈیوں میں برآمدات کو فروغ دینے کے لیے فصل کو سنبھالنا اور ذخیرہ کرنا، مصنوعات کی تنوع اور زیادہ آمدنی کے حصول کے لیے ویلیو ایڈڈ مصنوعات اور عمل کی ترقی، تربیت، فیلڈ وزٹ وغیرہ کے ذریعے کسانوں اور دیگر  متعلقہ فریقوں تک ترقی یافتہ ٹیکنالوجی کی ترسیل پر توجہ مرکوز کرے گا۔

 کسانوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی اور زرعی اور  آس پاس  کی زمینوں میں کملم کی کاشت سے حاصل ہونے والے تیز رفتار  منافع کے ساتھ، یہ توقع کی جاتی ہے کہ کملم کی کاشت نئے علاقوں میں بھی شروع کی جائے گی اور اس طرح  اس کی درآمدمیں مکمل طور پر گھریلو کاشت کے ذریعے قابل ذکر حد تک کمی لائی  جائے گی۔

*************

 

( ش ح ۔ س ب۔ ر ض(

U. No.2646



(Release ID: 1906656) Visitor Counter : 145


Read this release in: English , Hindi , Tamil