زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

شری انّ آج کی ضرورت  – مرکزی وزیر زراعت جناب تومر


موٹے اناج  کااستعمال جتنا زیادہ ہوگا ،چھوٹے کسانوں  کو اتنا ہی فائدہ ہوگا

جواہر لال نہرو زرعی یونیورسٹی، جبل پور کی  نیشنل مِلیٹس کانفرنس کا مرکزی وزیر زراعت نے افتتاح کیا

Posted On: 01 MAR 2023 7:10PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ شری انّ (ملیٹ) آج کی ضرورت ہے کیونکہ یہ غذائیت سے بھرپور ہے۔ موجودہ ماحول میں خواہ گھر میں ہو یا باہر، ہمارے پاس کھانا تو دستیاب ہے لیکن اس میں ضرورت کے مطابق تغذیہ بخش اجزاء کی کمی ہے۔ کھانے میں  تغذیہ بخش اجزا وافر مقدار میں  رہے، اس کے لیے پلیٹ میں شری انّ کا ہونا ضروری ہے۔  جناب  تومر نے یہ بات جواہر لال نہرو زرعی یونیورسٹی، جبل پور کے ذریعہ موٹے اناج کے بین الاقوامی سال کے تحت منعقدہ دو روزہ قومی ملیٹس کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں بطور مہمان خصوصی کہی۔

جناب تومر نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ  موٹے اناج کو دنیا میں ایک خاص مصنوعات کے طور پر تیار کیا جاتا رہا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کھانے کی پلیٹ میں موٹے اناج کی جگہ کم ہوتی گئی اور اس کا مقابلہ  بھی ختم ہو گیا۔  موٹے اناج  کو دوبارہ فروغ دینے اور اس کے استعمال کو بڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ہندوستان کی قیادت میں پوری دنیا سال 2023 کو موٹے اناج کے بین الاقوامی سال کے طور پر منا رہی ہے۔ اس کا باقاعدہ آغاز وزیر اعظم جناب نریندر مودی 18 مارچ کو نئی دہلی میں ایک بین الاقوامی کانفرنس میں کریں گے۔ اس کے علاوہ اس سال ملک کے تقریباً 50 شہروں میں جی-20 اجلاس منعقد ہونے والے ہیں، جس میں بیرون ملک سے تقریباً دو لاکھ لوگ ہندوستان آئیں گے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر جی 20 اجلاسوں کے ذریعہ موٹے اناج کے فروغ کے لیے منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔جی-20 کے تمام پروگراموں میں کھانے میں موٹے اناج کو ترجیح دی جا رہی ہے، تاکہ جب یہ لوگ اپنے ملک واپس جائیں تو یہاں سے کھانے کے ذائقہ  کا طلب اٹھا کرجائیں ا اور پوری دنیا میں  شری انّ کو نئی پہچان ملے۔ اس کا فائدہ ہمارے کسانوں اور ملک کو ملے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0011D54.jpg

جناب تومر نے کہا کہ موٹے اناج کی فصل بارش پر مبنی ہوتی ہے، جسے کم خرچ اور کم پانی کے ساتھ اگایا جا سکتا ہے۔ غریب کسان اسے بنجر زمین میں پیدا کر سکتے ہیں۔ موٹے اناج کا استعمال جتنا زیادہ بڑھے گا کھانے میں اتنے ہی زیادہ  تغذیہ بخش اجزاء ملیں گے جس سے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ اگر دنیا میں موٹے اناج کا استعمال بڑھے گا تو پروسیسنگ بڑھے گی، برآمدات میں اضافہ ہوگا ،جس سے چھوٹے کسانوں کو فائدہ ہوگا اور وہ اپنی مالی حالت بہتر بنانے میں کامیاب ہوں گے۔ یہ ملیٹس ایئر  اس  نظریہ  سے کافی اہمیت کا حامل ہے۔ ملک میں اس پر تحقیق کو بڑھانے کے لیے ہریانہ، حیدرآباد اور بنگلور میں تین نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس قائم کیے گئے ہیں، جن کے ذریعے کافی کام کیا جا رہا ہے۔ زراعت کے شعبے میں تقریباً 2000 اسٹارٹ اپ کام کر رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق  موٹے اناج  سے ہے۔ ہمارے ملک سے 4 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی زرعی مصنوعات برآمد کی گئیں، جن میں سے زیادہ تر آرگینک اور ملیٹ ہیں۔  ایم پی میں زراعت کو فروغ دینے اور سویا اسٹیٹ بنانے میں جواہر لال نہرو زرعی یونیورسٹی  کے رول کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  موٹے اناج کی جو قسمیں غائب ہورہی ہیں ان پر بھی یونیورسٹی  کام کررہی ہے جسے اور بڑھانے کی ضرورت ہے۔ پروگرام میں ایم پی  جناب  وی ڈی شرما،  زراعت  کے وزیر جناب کمل پٹیل، وائس چانسلر پروفیسر پرمود کمار مشرا وغیرہ بھی موجود تھے۔

************

ش ح۔ س  ک    ۔ م  ص

 (U: 2224)



(Release ID: 1903603) Visitor Counter : 126


Read this release in: English , Hindi