زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

مرکزی وزیر زراعت   نے ڈاکٹر راجندر پرساد سنٹرل زرعی  یونیورسٹی کے جلسۂ تقسیم اسناد  سے خطاب کیا


ایک فوجی کی طرح ہمارے کسانوں کا جذبہ بھی بہت بلند ہے :جناب تومر

کسان اپنی زرعی پیداوار کے ساتھ خوراک کے تحفظ  میں مثالی کردار ادا کر رہے ہیں

Posted On: 28 FEB 2023 6:57PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ ہمارے کسانوں کا جذبہ بھارتی سپاہی کی مانند ہے، جس طرح فوجی سرحدوں پر بہادری کے ساتھ ڈَٹے رہ کر ملک کی حفاظت کرتے ہیں، اسی طرح ہمارے کسان بھائی اور بہنیں  زرعی پیداوار اور خوراک کے تحفظ میں مثالی کردار ادا کر رہے ہیں۔  اگر کسان کھیتوں میں کام نہیں کریں گے، تو پیسہ ہونے کے باوجود پیٹ بھرنے کے لئے اناج  دستیاب نہیں ہوگا۔ 140 کروڑ بھارتیوں کے لئے ہمارا زرعی شعبہ نہایت اہمیت حامل  ہے، لہذا ہمیں کسانوں کے ساتھ احترام سے پیش آنا چاہیے۔ جناب تومر نے یہ بات آج ڈاکٹر راجندر پرساد سنٹرل ایگریکلچرل یونیورسٹی (پوسا، سمستی پور، بہار) کی  تیسری تقسیم اسناد تقریب میں مہمان خصوصی  کی حیثیت سے اپنے خطاب میں کہی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0012NTA.jpg

 

مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ ملک میں زراعت کی اہمیت کے پیش نظر وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے اس شعبے کو ترجیح دی ہے۔ 2014 سے قبل زرعی شعبے کا بجٹ تقریباً 25,000 کروڑ روپے ہوا کرتا تھا، جب کہ آج مودی حکومت میں زرعی بجٹ  1,25,000 کروڑروپے ہے۔ زراعت کی ترقی کے لئے ٹیکنالوجی کےساتھ  کام کیا جا رہا ہے۔ ملک کے 86 فیصد چھوٹے کسانوں کی مالی حالت کو  بہتر بنانے کے لیے ٹھوس کام کیا جا رہا ہے۔ مرکزی حکومت 10,000 نئے ایف پی او تشکیل دے رہی ہے، جس پر 6,865 کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ جیسے جیسے ٹیکنالوجی کو فروغ حاصل ہوگا، اُسی طرح تعلیم یافتہ نوجوانوں کو دیہات میں روزگار کے زیادہ مواقع حاصل ہوں گے۔ دیہی علاقوں میں روزگار میں اضافے کے ساتھ، زراعت کا شعبہ ملک کی طاقت کا ایک بڑا ستون بن کر ابھرے گا۔ جناب تومر نے کہا کہ زراعت کےشعبہ کو بے انتہا چیلنجز درپیش ہیں، جن چیلنجز کا  سامنا حکومت مثبت انداز میں کر رہی ہے۔ کسانوں کے نقصان کی تلافی کے لئے پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کو نافذ کیا گیا ہے، جس میں کسانوں کے 25,000 کروڑ روپے پریمیم کے مقابلے میں دعوؤں کے نمٹارےکے طور پر 1.30 لاکھ کروڑ کی ادائیگی کی گئی ہے۔ چھوٹے کسانوں کی آمدنی میں مدد کے لئے پردھان منتری کسان سمان ندھی کو لاگو کیا گیا ہے، جس کے تحت کسانوں کو 2-2 ہزار روپے تین قسطوں میں   6,000  ہزار روپے سالانہ کے طور پر  مکمل شفافیت کے ساتھ دیے جا رہے ہیں۔ یہ رقم کسانوں کے بینک کھاتوں میں براہ راست منتقل کی جاتی ہے۔اس کے تحت  اب تک کروڑوں کسانوں کو 2.40 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ دیئے جا چکے ہیں۔

جناب تومر نے کہا کہ کسانوں کی محنت، سائنسدانوں کی کارکردگی اور وزیر اعظم جناب مودی کی دور اندیش پالیسیوں کی وجہ سے آج ہندوستان دنیا کو اپنی زرعی اشیا  ء سپلائی کرنے والا ملک بن گیا ہے۔ وزیراعظم کی قابل قیادت میں حکومت جس عزم، ٹیکنالوجی اور مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اسے دیکھ کر پوری دنیا حیران ہے۔ دنیا کے 100 سے زیادہ ممالک ہندوستان کی طرف اس امید کے ساتھ دیکھتے ہیں کہ ہندوستان ضرورت پڑنے پراُن کی مدد کرے گا، لہذا  ہمیں اس چیلنج کو قبول کرنا ہوگا اور کام کرنا ہوگا۔ ملک کی ضروریات کو پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے، دنیا کی توقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں سال 2050 تک کی ضروریات کے لئے ابھی سے تیاری کرنی ہوگی۔ نئی نسل کو زراعت کے روایتی شعبے کی طرف راغب کرنے کے لئے بروقت تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔ فصلوں میں تنوع اور نئی تکنیک کا استعمال کرنا ہو گا۔ آج پوری دنیا نقدی کے بغیر لین دین سمیت مختلف شعبوں میں بھارت  کی کامیابیوں سے متاثر ہے۔ ہم زرعی مصنوعات کی پیداوار میں بھی پیش قدمی کر رہے ہیں۔ مویشی پروری، ماہی پروری اور شہد کی مکھیوں کے پالنے میں بھی ہمارا قائدانہ کردار  ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی معاشی تجزیہ کی بات آتی ہے، تو کچھ ممالک ہماری ستائش نہیں کرنا چاہتے لیکن پھر بھی وہ یہ کہنے پرمجبور ہیں کہ آئندہ وقت میں بھارت  سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت بن کر ابھرے گا۔ اگلے 25 سالوں تک، امرت کال کے دوران اس سلسلے میں ہماری رفتار تیز ہونی چاہئے۔ دنیا کے سیاسی منظرنامے کو دیکھتے ہوئے ہمیں اپنے آپ کو اس طرح تیار کرنا ہوگا کہ جب ہم ملک کی آزادی کا صد سالہ جشن منائیں تو ہمیں ترقی یافتہ ممالک کے زمرے میں شامل کیا جائے۔ لہذا اس کے لئے ہمیں گاؤوں اور کسانوں کو مضبوط بنانا ہوگا۔

جلسۂ تقسیم اسناد کے دوران 260 لڑکیوں سمیت 635 طلباء کو ڈگریاں عطا کی گئیں۔ فشریز کالج کی ایک طالبہ محترمہ پوروا شرن کو سب سے زیادہ نمبر حاصل کرنے پر وزیٹرس گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ تِرہت زرعی کالج دھولی کی محترمہ رنتو نندی کو پوسٹ گریجویٹ امتحان میں بہترین کارکردگی کے لئے چانسلر کا گولڈ میڈل دیا گیا۔ پنڈت دین دیال اپادھیائے فاریسٹری کالج کی محترمہ منیشا بھاردواج،  زرعی انجینئرنگ کالج پپراکوٹھی  کی محترمہ نکیتا ،  ہیومینٹیز کالج کی محترمہ جینتی کماری اور کمیونٹی سائنس کالج کے جناب کے ایم ویتھی کو گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0027D96.jpg

پروگرام میں یونیورسٹی کی جانب سے تیار کردہ ’مشروم سموسے‘ کو ریلیز کیا گیا جسے حال ہی میں پیٹنٹ بھی  کیا گیا ہے۔ گنے کی جدید اقسام اور مختلف تکنیکی کتابوں  کا بھی اجراء کیا گیا۔ اس موقع پر جناب تومر نے کرشی وگیان کیندر، سکھیت (مدھوبنی)، نرکتیا گنج (مغربی چمپارن)، لڈا (سمستی پور)، ترکی (مظفر پور)، ترنگا پارک کے کمپلیکس، گوراؤل  (ویشالی) میں کیلے ریسرچ سینٹر کی انتظامی عمارت اور یونیورسٹی کےوسیع زرعی میوزیم  نیزکسانوں کے ہاسٹل کا افتتاح کیا۔

 اس پروگرام میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری، ویشالی  کی ممبر پارلیمنٹ محترمہ وینا  دیوی، مظفر پور کے ایم پی جناب اجے نشاد، سمستی پور کے ممبر پارلیمنٹ جناب پرنس راج، آئی سی اے آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ہمانشو پاٹھک، چانسلر جناب  پرفل مشرا اور وائس چانسلر ڈاکٹر پی ایس پانڈے سمیت دیگر معززشخصیات نے شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003715Y.jpg

 

***

 ش ح۔ ش  ر۔ ک ا



(Release ID: 1903267) Visitor Counter : 80


Read this release in: English , Hindi , Telugu