نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
نائب صدر جمہوریہ نے ملک کی تعمیر میں’ان داتا‘ کے تعاون کو تسلیم کیا؛ انھوں نے زراعت کو ہندوستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا
زرعی تعلیم کو صنعت کاری کا مرکز بننا چاہیے: نائب صدر
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ آرٹیکل 105 کے تحت ارکان پارلیمنٹ کو ملنے والی پارلیمانی مراعات ’بھاری ذمہ داری کے ساتھ آتی ہیں‘
نائب صدر جمہوریہ نے آئی سی اے آر- انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے 61ویں کنووکیشن تقریب سے خطاب کیا
Posted On:
24 FEB 2023 6:43PM by PIB Delhi
نائب صدر جمہوریہ جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج نئی دہلی میں آئی سی اے آر- انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی سی اے آر- آئی اے آر آئی) کے 61 ویں تقسیم اسناد کی تقریب کی صدارت کی۔ جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زرعی تعلیم کو ملک کی ترقی کے لیے تحقیق، اختراعات اور صنعت کاری کا مرکز بننا چاہیے۔
اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ زراعت ہندوستان کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے،جناب دھنکھڑ نے ملک کی مجموعی ترقی میں’ان داتا‘ کے زبردست تعاون کا اعتراف کیا۔ انہوں نے ملک کے زراعت کے شعبے کے عزم کی تعریف کی جس نے 800 ملین سے زائد لوگوں کے لیے خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کے عمل کو ممکن بنایا،یہاں تک کہ اس وقت بھی جب دنیا ایک وبائی بیماری کی لپیٹ میں تھی۔
نائب صدر جمہوریہ نے سال 2023 کو موٹے اناج کے بین الاقوامی سال کے طور پر منانے کے لیے بھارت کی کوششوں اور پوری دنیا میں زراعت کے شعبے کے لیے اس کی اہمیت کی ستائش کی۔ انہوں نے زراعت میں جدید ٹیکنالوجی بشمول ڈرون کے بڑھتے ہوئے استعمال کو بھی نوٹ کیا، جو بدلتے وقت کے ساتھ اس شعبے کو تبدیل کر رہی ہے۔
جناب دھنکھڑ نے زرعی شعبے کی ترقی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر غور کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پردھان منتری کسان سمان ندھی پہل کے تحت 11.4 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو 2.2 لاکھ کروڑ روپے منتقل کیے گئے ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ جناب دھنکھڑ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آئی سی اے آر-آئی اے آر آئی کا بے پناہ ٹیلنٹ پول ان تمام حصوں سے تیار کیا گیا ہے جو صحیح معنوں میں ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ‘‘یہ اس طبقے سے لیا گیا ہے جس کے پاس سب سے مستند انٹرپرائز، مشن اور ملک کے لیے سب کچھ دینے کا جذبہ ہے۔‘‘
جناب دھنکھڑ نے نوجوان ذہنوں پر زور دیا کہ وہ ہندوستان کی کامیابیوں اور جمہوریت کی ماں کے طور پر اس کی اسناد پر فخر کریں۔ پارلیمنٹ کو جمہوریت کا مندر بتاتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ بات چیت، بحث و مباحثہ اور غور و خوض کے لیے ہے اور اسے خلل اور رکاوٹ کھڑی کرنے کا پلیٹ فارم نہیں بننا چاہیے۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 105 کے تحت دی گئی مراعات بھاری ذمہ داری کے ساتھ آتی ہیں اور وہ نااہل نہیں ہیں۔
یہ دیکھتے ہوئے کہ اراکین ایوان کے اندر جو کچھ کہتے ہیں اس کے لیے ان کے خلاف کوئی دیوانی یا فوجداری مقدمہ درج نہیں کیا جا سکتا، جناب دھنکھڑ نے زور دیا کہ پارلیمنٹ میں بولا جانے والا ہر لفظ سوچ سمجھ کر بولا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’پارلیمنٹ کو ایک پلیٹ فارم بننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی جس میں معلومات کی کھلے طور پر کمی ہو۔‘‘
کنووکیشن کے دوران نائب صدر جمہوریہ جناب دھنکھڑ نے آئی سی اے آر-آئی اے آر آئی کے ہونہار طلباء کو میرٹ میڈل اور ایوارڈ پیش کیے اور 16 مختلف قسم کے اناج،پھل اورسبزیاں بھی جاری کیں۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر،وزیر مملکت برائے زراعت جناب کیلاش چودھری، آئی سی اے آر-آئی اے آر آئی کے سینئر افسران اور سائنسدان اور دیگر معززین بھی اس موقع پر موجود تھے۔
نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کے اقتباسات درج ذیل ہیں:
ملک کے ان داتا کو میرا سلام۔ یہاں موجود کسان بھائیوں کا استقبال
میرا رشتہ کافی پرانا ہے آپ کی تنظیم (آئی اے آر آئی) سے۔ میں نے آپ کی پیروی عدالت میں کی ہے۔ آپ کی صلاحیت سے میں اچھی طرح واقف ہوں۔ پر ایک خاص بات جو آپ کے ادارے میں ہے آئی سی اے آر-آئی اے آر آئی کے ادارے میں داخلہ بنیادی طور پر نمائندہ ہندوستان سے لیا گیا ہے۔ یہ اس طبقے سے تیار کیا گیا ہے جس میں سب سے زیادہ مستند ٹیلنٹ، انٹرپرائز، انٹرپرینیورشپ اور مشن اور ملک کے لیے سب کچھ دینے کا جذبہ ہے۔
آج کے دن میں طالب علموں سے ایک بات کہنا چاہوں گا، جو معزز وزیر اعظم نے کئی بار کہی ہے - کبھی بھی تناؤ نہ رکھیں، کبھی بھی الجھن میں نہ رہیں۔
ہندوستان کا عروج نہ رکنے والا ہے۔ ہم مواقع اور سرمایہ کاری کی پسندیدہ ترین منزلوں میں سے ہیں۔ اور سب سے اہم ایک ایسا نظام تیار ہو گیا ہے کہ ہر متاثر کن ذہن اپنی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ ہمارے دور میں یہ حالات یہاں نہیں تھے۔
زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ کاشتکاری اور زراعت پر مبنی صنعتیں ہماری معیشت کا محرک ہیں اور ان کی وجہ سے ہندوستان عالمی معیشت میں ایک ابھرتا ہوا ستارہ ہے۔ ہندوستان نے ستمبر 2022 کے پہلے ہفتے میں سابقہ حکمران برطانیہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 5ویں سب سے بڑی معیشت کا درجہ حاصل کرلیا۔ درحقیقت یہ ایک سنگ میل اور غیر معمولی کامیابی ہے اور ہندوستان کے عالمی سطح پر عروج میں کاشتکاری اور زرعی شعبے کا اہم کردار تھا۔
دہائی کے آخر تک ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن جائے گا۔ نوجوانوں کو بنیاد ڈالنی ہے اپنا بھارت 2047 میں دنیا کو کیا دے گا؟ 2047 میں جب ہندوستان اپنی آزادی کے سو سال میں داخل ہوگا، یہ امن، ہم آہنگی، سلامتی اور ترقی کے لیے پوری دنیا کے لیے ایک مرکزی مقام ہوگا۔
آپ میں زرعی پیداوار کی قدر بڑھانے کی صلاحیت، ذہانت، رویہ اور بھرپور عزم ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ اس کا انتظام کیا جائے کہ کسان اپنے زرعی مصنوعات کی قیمت میں اضافہ اپنے کھیت میں بھی کر سکتے ہیں۔
بھارت کی پہل پر اقوام متحدہ نے سال 2013 کو موٹے اناج کا بین الاقوامی سال کے طور پر بیان کیا ہے۔ ہمارے بڑے بزرگ کہتے ہیں - موٹا کھاؤ، موٹا پہنو، سکھی رہو۔
میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ زرعی تعلیم کو ایک نیا انداز بتائیں۔ زراعت کی تعلیم کو انٹرپرینیورشپ کا مرکز بننا چاہیے جس کے نتیجے میں تحقیق اور زرعی آلات اور اختراعات سامنے آئیں۔ آپ لوگ بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آئی اے آر آئی زراعت اور فارم کے شعبے میں اختراعات، معیاری انسانی وسائل اور تکنیکی موافقت کے ساتھ قوم کی خدمت جاری رکھے گا۔
ہم جمہوریت کی ماں ہیں، ہم سب سے بڑی جمہوریت ہیں، ہم سب سے فعال جمہوریت ہیں۔
ہمیں بطور ہندوستانی ہمیشہ اپنے بھارت کو پہلے رکھنا چاہیے۔ ہمیں قابل فخر ہندوستانی ہونا چاہئے اور اپنے عظیم کارناموں پر فخر کرنا چاہئے۔
************
ش ح۔ع م۔ ع ن
(U: 2053)
(Release ID: 1902174)
Visitor Counter : 130