شمال مشرقی ریاستوں کی ترقی کی وزارت
جناب اوم برلا لوک سبھا اسپیکر نے گنگتوک میں سی پی اے انڈیا ریجن کی 19 ویں سالانہ زون تھری کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کیا
عوامی نمائندوں کو ایوان کے اندر اور باہر اپنے رویے کو محدود اور باوقار رکھنا چاہیے: جناب اوم برلا لوک سبھا اسپیکر
’ڈیجیٹل پارلیمنٹ پروجیکٹ‘ قانون سازوں اور شہریوں کے درمیان ایک مؤثر انٹرفیس بن جائے گا: لوک سبھا اسپیکر
منشیات کا غلط استعمال انوکھے چیلنجوں کے ساتھ ایک ملک گیر مسئلہ ہے: لوک سبھا اسپیکر
منشیات سے نمٹنے کے لیے منشیات قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سرحدی ریاستوں کے درمیان تال میل کی ضرورت: لوک سبھا اسپیکر
اگر ضرورت پڑی تو سائبر غنڈہ گردی سے نمٹنے کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں گے: لوک سبھا اسپیکر
قوانین میں وقتاً فوقتاً ترمیم کی جانی چاہیے تاکہ مستقبل کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے قانونی نظام کو مضبوط بنایا جاسکے: لوک سبھا اسپیکر
Posted On:
24 FEB 2023 6:16PM by PIB Delhi
لوک سبھا اسپیکر جناب اوم برلا نے آج سکم کے گنگتوک میں 19 ویں سی پی اے انڈیا ریجن کی سالانہ زون تھری کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کیا۔
اس موقع پر سکم کے گورنر جناب لکشمن پرساد آچاریہ، سکم کے وزیر اعلی ٰ جناب پریم سنگھ تمنگ، جناب ہری ونش، ڈپٹی چیئرمین، راجیہ سبھا، اروناچل پردیش قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر اور سی پی اے انڈیا ریجن زون تھری کے صدر جناب پاسانگ ڈی سونا، جناب ارون کمار اپرتی، سکم قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر، بھارت کے قانون ساز اداروں کے پریزائیڈنگ افسران؛ پارلیمنٹ کے رکن، سکم قانون ساز اسمبلی کے ارکان اور دیگر معززین موجود تھے۔
جناب اوم برلا نے غیر پارلیمانی طرز عمل اور سیاسی گفتگو میں ناپسندیدہ الفاظ کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس طرح کے واقعات جمہوری اداروں میں لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ صداقت عوامی زندگی کا ایک لازمی جزو ہے کیونکہ اس کا رائے عامہ پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ جناب برلا نے مشورہ دیا کہ سیاست دانوں کو ایوان کے اندر اور باہر اپنے برتاؤ میں متحمل اور باوقار ہونا چاہیے۔ جناب برلا نے اس بات پر زور دیا کہ پورا ملک عوامی نمائندوں کی طرف دیکھتا ہے۔ وہ جو کچھ کہتے ہیں، جو کرتے ہیں وہ ایک مثال بن جاتا ہے، جو عوامی نمائندوں پر ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایوان کے اندر اور باہر عوامی نمائندوں کا طرز عمل، طرز عمل اور الفاظ ایسے ہونے چاہئیں کہ اس سے مثبت پیغام جائے اور معاشرے میں نظریات قائم ہوں اور اس کا اطلاق ملک کے ہر جمہوری ادارے پر ہوتا ہے۔ جناب برلا نے یہ بھی کہا کہ بلدیاتی اداروں اور پنچایتوں کی ذمہ داری وہی ہے جو ریاستی اور قومی سطح کے قانون ساز اداروں کی ہے۔
جناب برلا نے قانون ساز اداروں کے درمیان باقاعدگی سے تبادلہ خیال کے انعقاد میں سی پی اے انڈیا ریجن زون تھری کے فعال کردار کی ستائش کی۔ جناب برلا نے کہا کہ بے پناہ امکانات سے مالا مال شمال مشرقی خطہ وسیع تبادلہ خیال اور گفت و شنید کے ذریعے خطے کو درپیش چیلنجوں کا حل تلاش کر رہا ہے اور ملک کی ترقی کے سفر میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ شمال مشرقی خطے کے لیے مرکزی حکومت کے مختلف پرجوش پروجیکٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے؛ جناب برلا نے کہا کہ حکومت کے ذریعے لیے گئے کئی اہم فیصلوں اور عوام کی انتھک کوششوں کی وجہ سے شمال مشرقی خطے نے گذشتہ چند برسوں میں ترقی کی سمت میں ایک بڑی جست لگائی ہے۔

کانفرنس کے تین موضوعات یعنی ’پارلیمنٹ اور مقننہ کو عوام کے لیے زیادہ قابل رسائی بنانا‘، ’منشیات کا غلط استعمال اور اس لعنت کا مقابلہ کرنے کے لیے مستقبل کے منصوبے‘ اور ’سائبر غنڈہ گردی‘کے تناظر میں جناب برلا نے کہا کہ یہ تینوں موضوعات تمام شمال مشرقی ریاستوں کے سیاق میں بہت اہم ہیں اور کانفرنس کے دوران ان پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ اور مقننہ کو عوام کے لیے زیادہ قابل رسائی بنانے کے موضوع پر جناب برلا نے کہا کہ آج کے دور میں ٹکنالوجی تیزی سے بدل رہی ہے، لہذا فعال ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ جناب برلا نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ایک پرجوش ’ڈیجیٹل پارلیمنٹ پروجیکٹ‘پر کام جاری ہے، جس کا بنیادی مقصد پارلیمنٹ کے کام کاج کو لوگوں کے لیے زیادہ قابل رسائی بنانا اور اسے قانون سازوں اور شہریوں کے درمیان ایک مؤثر انٹرفیس بنانا ہے۔
کانفرنس کے دوسرے موضوع پر جناب برلا نے کہا کہ منشیات کا غلط استعمال ایک قومی مسئلہ ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ ایک سرحدی جرم ہے، جو اس مسئلے کو غیر معمولی طور پر چیلنج کرتا ہے۔ شمال مشرقی ریاستوں کی وسیع بین الاقوامی سرحدوں اور پہاڑی علاقوں کا حوالہ دیتے ہوئے جناب برلا نے کہا کہ ان عوامل کی وجہ سے خطے میں منشیات کی اسمگلنگ کا بہت زیادہ خطرہ ہے۔ جناب برلا نے کہا کہ منشیات کی لعنت سے نمٹنے کے لیے نہ صرف تمام منشیات قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان بلکہ خطے کے تمام سرحدی اضلاع اور ریاستوں کے درمیان بھی ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے۔ جناب برلا نے تمام سطحوں پر عوامی نمائندوں پر زور دیا کہ وہ تعاون کریں اور ہر کمیونٹی تک انسداد منشیات کا پیغام پہنچائیں اور اس مہم کو ایک عوامی تحریک بنانے پر زور دیا۔
سائبر غنڈہ گردی پر جناب برلا نے آسام حکومت کی یو رپورٹ کی ستائش کی جو آن لائن سیفٹی کے لیے ایک انٹریکٹو ڈیجیٹل ٹول ہے اور دیگر ریاستوں میں بھی اسی طرح کے اقدامات کو نافذ کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کو ’’آگے بڑھنے والے شمال مشرق‘‘ کے ذریعہ اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کے مواقع فراہم کیے جارہے ہیں جو شمال مشرقی خطے کے نوجوانوں کو تعلیم، روزگار اور انٹرپرینیورشپ کے بارے میں ضروری معلومات اور رہنمائی فراہم کرے گا۔ جناب برلا نے حاضرین پر زور دیا کہ وہ اصلاحات کریں اور پالیسیوں اور قوانین کو بروقت تبدیل کریں تاکہ ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے قانونی نظام کو مضبوط بنایا جاسکے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر ضرورت پڑی تو اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں گے۔
اپنے اختتامی خطاب میں سکم کے گورنر جناب لکشمن پرساد آچاریہ نے کہا کہ دولت مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن جمہوری حکمرانی کے اعلیٰ ترین معیارکے تئیں اپنی وابستگی میں ایک کمیونٹی کے طور پر مل کر کام کرتی ہے۔ یہ باقاعدگی سے مکالمے، خیالات اور معلومات کے تبادلے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرکے دولت مشترکہ ممالک کے پارلیمنٹیرینز کے لیے ایک ایسوسی ایشن کے طور پر جان بوجھ کر اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

جناب آچاریہ نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ اور مقننہ کو شہریوں کے لیے زیادہ قابل رسائی بنانے کے لیے عوامی نمائندوں کو سب سے پہلے شہریوں کے تئیں محبت اور ہمدردی کی بنیادی قدر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ جناب آچاریہ نے کہا کہ یہ قدر ہمیں دوسروں کو بہتر طور پر سمجھنے کے قابل بناتی ہے اور جتنا زیادہ ہم دوسروں کو سمجھیں گے اتنا ہی ہم ان کی تکلیف کو کم کر سکیں گے۔ نوجوانوں پر منشیات اور شراب کے اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب آچاریہ نے کہا کہ منشیات اور شراب کی وجہ سے نوجوان ملک کے مرکزی دھارے میں شامل ہونے میں ناکام رہتے ہیں یا اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو بھی ان کی موجودگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ لہٰذا اب وقت آگیا ہے کہ قانون ساز اس مسئلے کی جڑ کی نشاندہی کریں اور انھیں مکمل طور پر جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے اقدامات کریں۔ جناب آچاریہ نے ایک طرف اس سماجی مسئلے سے مل کر لڑنے کی اپیل کی اور دوسری طرف منشیات کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے نوجوانوں کے لیے سخت قانون نافذ کرنے، بہتر بحالی مراکز اور زیادہ اسپورٹس کمپلیکس کی تجویز دی۔ جناب آچاریہ نے زور دے کر کہا کہ مل کر کام کرکے ہم منشیات کے غلط استعمال سے ہونے والے نقصان کو کم کرسکتے ہیں۔ سائبر سکیورٹی پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب سائبر کرائم کے بڑھتے ہوئے معاملوں کا نوٹس لیں۔ جناب آچاریہ نے کہا کہ آن لائن حفاظت کو فروغ دینا اور متاثرین کی مدد کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
سکم کے وزیر اعلیٰ جناب پریم سنگھ تمنگ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تین اہم امور یعنی پارلیمنٹ اور اسمبلی کو عوام / شہریوں کے لیے زیادہ قابل رسائی بنانا۔ منشیات کا غلط استعمال اور آگے بڑھنے کا راستہ؛ اور کانفرنس میں سائبر غنڈہ گردی پر جامع تبادلہ خیال کیا ۔ انھوں نے تجویز پیش کی کہ ان مسائل پر باقاعدگی سے بحث و مباحثہ ہونا چاہیے کیونکہ یہ مسائل کسی جغرافیائی علاقے تک محدود نہیں ہیں بلکہ عالمی سطح پر پھیل چکے ہیں۔ جناب تمنگ نے امید ظاہر کی کہ کانفرنس میں ہونے والی گفت و شنید ٹھوس شکل اختیار کرے گی اور مستقبل میں اس پر سخت پالیسی کارروائی شروع کی جائے گی۔ منشیات کی اسمگلنگ کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے جناب تمنگ نے کہا کہ سکم انتظامیہ منشیات کے خلاف باقاعدگی سے بیداری پروگرام چلا رہی ہے۔ آگاہی پروگرام جیسے پوسٹر پینٹنگ، کوئز مقابلہ، مضمون کا مقابلہ، ڈرامہ، ثقافتی مقابلے وغیرہ۔ اسکول کے بچوں کے لیے انتظام کیا جا رہا ہے. جناب تمنگ نے کہا کہ اکیلے منشیات پر قابو پانے کے ہدف کو حاصل کرنا ممکن نہیں ہے، یہ حکومت، محکموں اور عام شہریوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے اور اس سلسلے میں صرف اجتماعی کوششیں ہی کامیاب ہوسکتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ویژن کی رہنمائی میں 'منشیات سے پاک بھارت' کا ہدف حاصل کیا جائے گا۔
راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین جناب ہری ونش نے کہا کہ پریزائیڈنگ افسران کے کندھوں پر قانون ساز اداروں کے جمہوری اصولوں کو برقرار رکھنے کی بھاری ذمہ داری ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ قانون سازوں کے لیے ان کی پہلی اور سب سے اہم ذمہ داری جمہوری اداروں پر عوام کے اعتماد کا تحفظ کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ان کا کام اور عمل شہریوں کے لیے جامع اور قابل رسائی ہو۔ اس سمت میں جناب ہری ونش نے کہا کہ قانون ساز اداروں کا عوام کے لیے زیادہ ذمہ دار اور قابل رسائی ہونا بے حد ضروری ہے، جس سے ایک اچھی طرح سے باخبر اور شراکت دار شہری پیدا ہوں گے اور عوام اور ان کے نمائندوں کے مابین گہری وابستگی کو فروغ ملے گا۔

اروناچل پردیش قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر اور سی پی اے انڈیا ریجن زون تھری کے صدر جناب پاسانگ ڈی سونا نے لوک سبھا اسپیکر جناب اوم برلا کا کانفرنس کے انعقاد میں ان کی رہنمائی اور تعاون کے لیے شکریہ ادا کیا۔ جناب سونا نے کہا کہ کانفرنس کے لیے منتخب کیے گئے موضوعات سماج کے تمام طبقوں کی زندگیوں پر اثر ڈالتے ہیں اور امید ظاہر کی کہ ان مسائل پر کانفرنس میں تفصیلی بحث اور کانفرنس کے نتائج معاشرے کی تشکیل اور لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں دور رس اثرات مرتب کریں گے۔ جناب سونا نے کہا کہ کانفرنس میں ہونے والی گفت و شنید سے نوجوانوں کو بے حد فائدہ ہوگا۔
سکم حکومت کے پارلیمانی امور کے وزیر جناب کنگا نیما لیپچا نے شکریہ ادا کیا۔
***
(ش ح - ع ا- ع ر)
U. No. 2049
(Release ID: 1902142)
Visitor Counter : 180