ارضیاتی سائنس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ سمندروں اور اس کی حیاتیاتی تنوع کی حفاظت اور تحفظ کے ساتھ ساتھ پائیدار اقتصادی ترقی اور ساحلی لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے اقوام متحدہ کے کنونشن برائے سمندری قانون  (یو ا ین سی ایل او ایس ) کے تحت خود کو وقف رکھیں


مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایک مسودہ بیان میں یو ا ین سی ایل او ایس کے تحت قومی عدالتی دائرہ اختیار سے ماورا حیاتی تنوع – یعنی بین الاقوامی قانونی طور پر پابند عمل بنانےوالے معاہدات کی جلد تکمیل  کے سلسلے میں اعلی اولوالعزم اشتراک کی حمایت کی


کئی اہم مسائل پر اہم پیش رفت کے باوجود، مذاکرات اب بھی جاری ہیں، اور فنڈنگ، دانشورانہ املاک کے حقوق اور ادارہ جاتی میکانزم جیسے اہم مسائل پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 22 FEB 2023 5:43PM by PIB Delhi

ہندوستان نے آج اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ سمندروں اور ان کے حیاتیاتی تنوع کی حفاظت اور تحفظ کے ساتھ ساتھ پائیدار اقتصادی ترقی اور ساحلی لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے اقوام متحدہ کے سمندر کے قانون کے معاہدے (یو این سی ایل او ایس )  کے تحت خود کووقف رکھیں۔

یو این سی ایل او ایس کے تحت  ایک مسودہ بیان میں یو ا ین سی ایل او ایس کے تحت قومی عدالتی دائرہ اختیار سے ماورا حیاتی تنوع – یعنی بین الاقوامی قانونی طور پر پابند عمل بنانےوالے معاہدات کی جلد تکمیل  کے سلسلے میں اعلی اولوالعزم اشتراک کی حمایت کرتے ہوئے مرکزی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اور ارتھ سائنسز، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، حیاتیاتی تنوع کے انتظام کے لیے ہندوستان کا نقطہ نظر،  عالمی سطح پر تسلیم شدہ تین اصولوں کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے: تحفظ، پائیدار استعمال، اور ثمرات کا منصفانہ اشتراک۔

 

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ہندوستان کا قانون سازی کا فریم ورک، ’’2002 کا حیاتیاتی تنوع ایکٹ‘‘  ان اقدار کی گواہی دیتا ہے اور ہم عالمی تنظیموں کی تمام کوششوں کی حمایت کرنے کے لیے پرعزم ہیں جو تحفظ اور قومی دائرہ اختیار سے باہر کے علاقوں میں سمندری حیاتیاتی تنوع کے پائیدار استعمال پر ایک مضبوط اور موثر معاہدے کے حصول کے مشترکہ مقصد کے لیے کی جاتی ہیں  ۔

مسودہ بیان میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایک محفوظ اور لچکدار سمندر کو یقینی بنانے کے لیے ایک عالمی معاہدے کی خواہش  کا اظہارکیا اور بی بی این جے کے جاری مذاکرات کی جلد تکمیل اور ایک مضبوط فریم ورک کے نفاذ کے لیے توسیعی حمایت کی خواہش ظاہر کی جو تحفظ، پائیدار استعمال، اور اسی کے استعمال سے حاصل  ہونے والے فوائد کے منصفانہ اشتراک جیسے معاملات کا  حل پیش  کرے۔

وزیر موصوف نے مزید کہا  کہ سمندری تحفظ والے علاقے، سمندری جینیاتی وسائل اور مساوی فائدہ کی تقسیم، صلاحیت سازی اور سمندری ٹیکنالوجی کی منتقلی، اور ماحولیاتی اثرات کی تشخیص جیسے اہم عناصر کے علاوہ، ہندوستان کا ماننا ہے کہ نئے اداروں کا قیام یا موجودہ اداروں کوزبردست  جمہوری طریقے سے مضبوط کرنا  کہیں زیادہ اہم ہے۔

 

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان بین الحکومتی کانفرنس میں ہونے والے موجودہ مذاکرات سے مطمئن ہے، کیونکہ بین الحکومتی مذاکرات کے کئی دور 2014 سے جاری ہیں، جن میں سب سے آخری 2023 میں ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان مذاکرات کے دوران، رکن ممالک نے  معاہدے کے دائرہ کار اور حکمرانی، سمندری جینیاتی وسائل کے تحفظ اور انتظام، ان کے استعمال سے فوائد کا اشتراک، اور سمندری ماحولیاتی نظام اور حیاتیاتی تنوع کی  حفاظت اور تحفظ سمیت متعدد امور پر ایک معاہدے تک پہنچنے کے لئے  کام کیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ کئی اہم مسائل پر اہم پیش رفت کے باوجود، بات چیت اب بھی جاری ہے، اور فنڈنگ، دانشورانہ املاک کے حقوق اور ادارہ جاتی میکانزم جیسے اہم مسائل پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔

وزیر موصوف  نے کہا کہ  ہندوستان اس آخری اجلاس کا منتظر ہے، جس کے نتیجے میں ہمیں یقین ہے کہ تعمیری خیالات سامنے آئیں گے جو ان چیلنجوں سے نمٹنے میں ایک بڑا قدم  ثا بت ہوگا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بی بی این جے معاہدے کو اپنانا بین الاقوامی برادری کے قومی دائرہ اختیار سے باہر کے علاقوں میں سمندری حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور پائیدار استعمال کے لیے مضبوط عزم کا اشارہ دے گا، اور معاہدے کے نفاذ کے لیے واضح مینڈیٹ فراہم کرے گا۔

قومی دائرہ اختیار سے باہر کے علاقوں میں پایا جانے والا حیاتیاتی تنوع عالمی سمندروں کا ایک اہم وسیلہ بنا ہوا ہے، جس میں سے 60 فیصد سے زیادہ کو ابھی بھی قانونی فریم ورک کے ذریعے منظم اور منضبط  کیا جانا ہے جس کا مقصد تحفظ ہے۔ قومی دائرہ اختیار سے باہر کے علاقوں میں حیاتیاتی تنوع  ، سمندر کی بہتر صورتحال ، ساحلی لوگوں کی بہبود اور کرہ ارض کی مجموعی پائیداری کے لیے بھی اہم ہے۔

 

**********

 

 

ش ح۔ س ب۔ ف ر

U. No.1991


(Release ID: 1901645) Visitor Counter : 170


Read this release in: English , Hindi , Tamil