جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

نمامی گنگے کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے گنگا طاس اور گھاٹ کی ترقی میں آلودگی میں کمی کے لیے 1278 کروڑ روپے کے 9 پروجیکٹوں کو منظوری دی

Posted On: 22 FEB 2023 6:27PM by PIB Delhi

نیشنل مشن فار کلین گنگا (این ایم سی جی) نے آج این ایم سی جی کی ایگزیکٹو کمیٹی کی 47 ویں میٹنگ جناب جی اسوک کمار، ڈائریکٹر جنرل، این ایم سی جی کی صدارت میں منعقد کی۔ میٹنگ میں تقریباً 1278 کروڑ روپے کے نو منصوبے منظو کئے گئے۔ ان میں سے 7  کا تعلق گنگا طاس میں آلودگی میں کمی سے ہے اور 2 گھاٹ کی ترقی سے متعلق ہیں۔

  • مغربی بنگال میں 123 کروڑ روپے کے پروجیکٹ کی منظوری۔ اس کا تعلق چکداہا میونسپل ٹاؤن میں 13 ایم ایل ڈی ایس ٹی پی اور 300 کے ایل ڈی ڈی سینٹرلائزڈ ایس ٹی پی بنانے سے ہے۔
  • اتر پردیش میں 422 کروڑ روپے کے تین پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی جس میں پریاگ راج میں سلوری ایس ٹی پی کی سیوریج ٹریٹمنٹ کی صلاحیت کو 43 ایم ایل ڈی تک بڑھا کر 13 نالوں کو موڑنے کا پروجیکٹ بھی شامل ہے۔
  • یوپی میں مظفر نگر، میرٹھ، ہاپوڑ اور بلند شہر میں 8 مقامات پر ان-سیٹو کنسٹرکٹڈ ویٹ لینڈ سسٹم کی تیاری کے ذریعے کالی ایسٹ ندی کی بحالی کے لیے 95.47 کروڑ روپے کی لاگت کے ایک اور پروجیکٹ کو منظوری دی گئی۔
  • بہار میں گھاٹوں کی حالت بہتر بنانے  کے لیے، اٹل گھاٹ مانجھی، سارن، بہار کے فروغ کے لیے ایک پروجیکٹ کو منظور کیا گیا تھا جس پر 10 کروڑ روپے کی لاگت آ سکتی ہے۔
  • دریائے گنگا میں آلودگی کو کم کرنے کے لیے دو سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس (10.91 ایم ایل ڈی اور 10.66 ایم ایل ڈی)  کا ایک منصوبہ بہار کے لکھی سرائے قصبے کے لیے منظور کیا گیا۔ اس پر 94.12 کروڑ روپے کی لاگت آ سکتی ہے۔  
  • مدھیہ پردیش میں ایک بڑا پروجیکٹ جس کی لاگت 511 کروڑ روپے کی ہو سکتی ہے اندور میں  کاہن اور سرسوتی ندیوں میں آلودگی کو کم کرنے کے لیے  منظور کیا گیا۔
  • صنعتی آلودگی کی نگرانی کے لیے سنٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کے ذریعے چلائے جانے والے ’پولیوشن انوینٹرائزیشن، اسیسمنٹ اینڈ سرویلنس آن ریور گنگا بیسن (پی آئی اے ایس) کے عنوان سے ایک پروجیکٹ منظور کیا گیا تھا جس پر 114.42 کروڑ روپے کی لاگت آ سکتی ہے۔

 دریائے گنگا کے مرکزی دھارے میں مغربی بنگال میں 123.02 کروڑ کا ایک پروجیکٹ چکداہا میونسپل ٹاؤن میں 13 ایم ایل ڈی ایس ٹی پی اور 300 کے ایل ڈی ڈی سینٹرلائزڈ ایس ٹی پی بنانے کے لیے منظورکیا گیا۔

اتر پردیش میں 422 کروڑ روپے کے تین پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی۔ ان میں پریاگ راج میں سلوری ایس ٹی پی کی سیوریج ٹریٹمنٹ کی صلاحیت کو 43 ایم ایل ڈی تک بڑھا کر 13 نالوں کو روکنے اور موڑنے کا پروجیکٹ شامل ہے۔ ایک 20 کے ایل ڈی فیکل سلج کے ساتھ علاج کی سہولت کی تعمیر بھی اس منصوبے کا حصہ ہے۔

اتر پردیش میں ایک اور پروجیکٹ مظفر نگر، میرٹھ، ہاپوڑ اور بلند شہر میں 8 مقامات پر ان-سیٹو کنسٹرکٹڈ ویٹ لینڈ سسٹم کی تیاری کے ذریعے  کالی ایسٹ ندی کے احیاء سے متعلق منظور کی گئی ہے جس پر 95.47 کروڑ روپے کی لاگت آ سکتی ہے۔ ویٹ لینڈ کی تعمیر میں آکسیڈیشن، فلٹریشن سیگمنٹس کے ساتھ ساتھ ایک جگہ پر پانی کے راستے کے اندر پودے لگانے کے ذریعے افقی اور عمودی فلٹریشن کا انتظام کرنا شامل ہے۔

اپنائے جانے والے طریقہ کار کا فائدہ  یہ ہے کہ دریا کی شکل میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور سیلاب کے دوران آبی گزرگاہ میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔ گھاٹ کو بہتر بنانے  کے لیے ایک پروجیکٹ فتح پور میں ناگیشور دھام آشرم گھاٹ کے لیے 2.84 کروڑ روپے کی منظوری کی گئی ہے۔

دریائے گنگا میں آلودگی کم کرنے کے لیے دو سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس (10.91 ایم ایل ڈی اور 10.66 ایم ایل ڈی)  کے لیے ایک پروجیکٹ منظور کیا گیا ہے جس پر  94.12 کروڑ روپے کی لاگت آ سکتی ہے۔ یہ بہار کے لکھی سرائے قصبے کے لیے ہے۔ بہار میں گھاٹ کی بہتری کے لیے اٹل گھاٹ مانجھی، سارن، بہار کی ترقی کے لیے 10.04 کروڑ روپے کے ایک پروجیکٹ کو بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ اٹل گھاٹ پروجیکٹ میں غسل کے لیے گھاٹ کے علاقے کی ترقی، سہولیات، پوجا اور دیگر مذہبی سرگرمیوں کے لیے جگہ، پینے کے پانی کے مقامات، رات کے لیے فلڈ لائٹس، 'شراد' پوجا اور 'منڈن' کے لیے جگہ، زمین کی تزئین اور گیلے اور  ماخذ پر خشک کوڑے دان کو الگ کرنے کے کام شامل ہیں۔

مدھیہ پردیش کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سامنے دو پروجیکٹ منظوری کے لیے رکھے گئے تھے جن میں سے ایک بڑا پروجیکٹ 511.15 کروڑ روپے کی لاگت کا ہے۔ اندور میں کاہن اور سرسوتی ندیوں میں آلودگی کو کم کرنے کے لیے کی یہ منظوری دی گئی ہے۔ اس پروجیکٹ میں 120 ایم ایل ڈی، 40 ایم ایل ڈی اور 35 ایم ایل ڈی صلاحیت کے 2 ایس ٹی پیز کی تعمیر کا منصوبہ ہے۔ اس پروجیکٹ کا ایک اہم جزو 120 ایم ایل ڈی اور 35 ایم ایل ڈی صلاحیت والے ایس ٹی پی کے ساتھ پانی کے دوبارہ استعمال کے نیٹ ورک کی تشکیل ہے۔ مدھیہ پردیش میں ایک اور مجوزہ پروجیکٹ اجین شہر میں 22 ایم ایل ڈی ایس ٹی پی اور 2.35 ایم ایل ڈی ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تعمیر کے لیے تھا جس کی  لاگت کا تخمینہ 92.78 کروڑ روپے ہے۔ یہ دریائے کشیپرا میں آلودگی میں کمی کے لیے ہے۔ اس منصوبے کو مزید وضاحت کے لیے بھیجا گیا تھا۔

صنعتی آلودگی کی نگرانی کے لیے سینٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کے ذریعے چلائے جانے والے ’پولیوشن انوینٹرائزیشن، اسیسمنٹ اینڈ سرویلنس آن ریور گنگا بیسن (پی آئی اے ایس) کے عنوان سے ایک پروجیکٹ کو منظوری دی گئی تھی جس کی لاگت کا تخمینہ 114.42 کروڑ روپے ہے۔ اس پروجیکٹ میں تھرڈ پارٹی کے ذریعے انوینٹری کی سالانہ اپ ڈیشن،  مجموعی آلودگی پھیلانے والی صنعتوں (جی پی آئیز) کے سالانہ معائنےکا منصوبہ ہے۔

1.9 کروڑ روپے کی لاگت کے تخمینے سےاپنی نوعیت کا ایک پہلا منصوبہ جس کا عنوان ہے ‘سروے، انویسٹی گیشن فار ریجویوینیشن اینڈ کنزرویشن آف شاہدرہ ڈرین ود نیچر بیسڈ ٹریٹمنٹ – سوائل بائیو ٹیکنالوجی (ایس بی ٹی) بھی منظوری کیا گیا ہے۔

اس پروجیکٹ میں ڈرون سروے، باتھ میٹرک سروے، فیلڈ سروے/ڈیٹا اکٹھا کرنے اور انلیٹ ڈرین ڈسچارج، پانی کی کوالٹی اور ٹیسٹنگ اور مٹی/سلج پراپرٹیز کی تحقیقات کا منصوبہ ہے۔

جناب ہمانسو بدونی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر (پروجیکٹس)، این ایم سی جی، جناب ایس پی وشیشتھا، ایگزیکٹو ڈائریکٹر (ایڈمن)، این ایم سی جی، جناب بھاسکر داس گپتا، ایگزیکٹو ڈائریکٹر (فنانس)، این ایم سی جی، جناب ڈی پی۔ میتھوریا، ایگزیکٹو ڈائریکٹر (ٹیکنیکل) این ایم سی جی، محترمہ ریچا مشرا، جوائنٹ سکریٹری اور مالیاتی مشیر، آبی وسائل، دریائی ترقی اور گنگا کی بحالی، وزارت برائے جل شکتی اور متعلقہ ریاستوں کے سینئر افسران نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔

این ایم سی جی نے ڈی جی، این ایم سی جی کی صدارت میں ایگزیکٹو کمیٹی کی 47ویں میٹنگ کا اہتمام کیا۔

این ایم سی جی کی 47ویں ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس۔

******

 

 

U.No:1965

ش ح۔رف۔س ا

 


(Release ID: 1901584)
Read this release in: English , Hindi