وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

حکومت کا مقصد امداد باہمی کے اداروں والی ریاستوں کے ذریعے ماہی پروری کے شعبے کو مضبوط کرنا ہے: مرکزی وزیر برائے ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری پرشوتم روپالا


ساگر پرکرما نہ صرف ساحلی برادریوں کو سننے کا ایک ذریعہ ہے بلکہ ہمارے ملک کی ساحلی دولت کے بارے میں بھی جاننے کا ذریعہ ہے: ساگر پریکرما فیز III کے اختتام پر ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر پرشوتم روپالا کا بیان

مہاراشٹر میں ست پتی، وسائی اور ممبئی کے مضافاتی ضلع میں بندرگاہیں ساگر پرکرما کے تیسرے مرحلے کے تحت آتی ہیں

ساحلی برادریوں کو ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر پرشوتم روپالا کے ساتھ بات چیت کرنے اور ماہی پروری کے لیے مختلف سرکاری اسکیموں کے فوائد کو سمجھنے کا موقع ملا

Posted On: 21 FEB 2023 9:01PM by PIB Delhi

ماہی پروری کے محکمہ، ماہی پروری، مویشی پروری اور دودھ کی پیداوار کی وزارت، حکومت ہند ،  نے آزادی کے 75 سال مکمل ہونے پر آزادی کا امرت مہوتسو کے موقع پر ’ساگر پرکرما‘  پروگرام شروع کیا ہے۔ ساگر پرکرما کا تیسرا مرحلہ گجرات اور مہاراشٹر کی ریاستوں میں 19 سے 21 فروری 2023 کے درمیان جاری تھا۔ یہ آج یہاں ممبئی کے ساسن ڈاک میں اختتام پذیر ہوا۔

 

 

اس موقع پر ماہی پروری کے شعبے کی فلاح و بہبود کے لیے حکومت کی طرف سے کیے گئے مختلف انتظامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر، پرشوتم روپالا نے کہا، ’’حکومت کی طرف سے ماہی پروری کے شعبے کو اب ایک علیحدہ وزارت کا درجہ دیا گیا ہے۔ پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا بھی اس شعبے میں بیس ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری کے وژن کے ساتھ شروع کی گئی ہے۔ پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا کے ذریعے ماہی گیری کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیا گیا ہے۔ کوآپریٹیو سیکٹر کو بھی ایک خود مختار وزارت کا درجہ دیا گیا ہے اور حکومت اب کوآپریٹیو کے ذریعے ماہی گیری کے شعبے کو مضبوط بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ آزادی کے بعد پہلی بار ماہی گیر بھی کسانوں کی طرح کسان کریڈٹ کارڈ کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ماہی گیروں کے لیے کسان کریڈٹ کارڈ ساحلی برادریوں کو معاشی ترقی فراہم کرتا ہے ‘‘۔

ساگر پرکرما فیز III کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے مزید کہا، ’’ساگر پریکرما فیز III ست پتی سے شروع ہوا جہاں اب ایک اسکیم کے ذریعے ایک نیا پشتہ تیار کیا جائے گا جس کے لیے ہم نے دو ہزار ساٹھ کروڑ روپے منظور کیے ہیں۔ ہم ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کے ساتھ گزشتہ تین دنوں میں بات چیت کے دوران پیش کیے گئے مسائل کو حل کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے۔ ساگر پرکرما نہ صرف ساحلی برادریوں کو سننے کا بلکہ ہمارے ملک کی ساحلی دولت کے بارے میں جاننے کا ذریعہ ہے۔

 

اس موقع پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے، مہاراشٹر حکومت کے جنگلات، ثقافتی امور اور ماہی پروری کے وزیر سدھیر منگنٹیوار نے مختلف مسائل پر بات کی جنہیں ریاستی حکومت ساگر  پریکرما فیز III  کے ذریعہ مرکزی حکومت کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں حل کرنے میں کامیاب ہوگی۔ اور ساحلی کمیونٹیز کے لیے بہتر سہولیات فراہم کرے گی ۔ انہوں نے ماہی پروری، مویشی پروری  اور ڈیری کے مرکزی وزیر کا آگے آنے اور ساحلی برادریوں تک پہنچنے کے لیے شکریہ ادا کیا۔

پروگرام کے موقع پر، جے این سوین، سکریٹری، وزارت ماہی پروری، مویشی پروری ، اور ڈیری نے نئی فشریز سروے آف انڈیا  (ایف ایس آئی ) کی ویب سائٹ کا آغاز کیا اور ا یف ایس آئی بلیٹن نمبر 34 جاری کیا۔

 

 

ساگر پریکرما کے تیسرے مرحلے کے دوران، ماہی پروری، مویشی پروری  اور ڈیری کے مرکزی وزیر پرشوتم روپالا نے ستپتی (پالگھر)، وسائی (پالگھر)، ورسووا (ممبئی مضافاتی)، بھاؤ چا ڈھاکا (ممبئی مضافاتی)  اور ساسن ڈاک (ممبئی مضافاتی) میں ساحلی برادریوں سے بات چیت کی۔ معززین، یعنی رام نائک، اتر پردیش کے سابق گورنر، بھگوت کراڈ، مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ، راہول نارویکر، اسپیکر مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی، ایکناتھ شندے، مہاراشٹر کے وزیر اعلی، سدھیر منگنتیوار، جنگلات، ثقافتی امور اور ماہی پروری کے وزیر، مہاراشٹر کی حکومت، منگل پرساد لودھا، وزیر سیاحت، ہنر مندی اور صنعت کاری اور خواتین و اطفال کی ترقی حکومت مہاراشٹرا اور دیگر نے بھی اس کے تیسرے مرحلے میں مختلف مقامات پر پرکرما میں شرکت کی۔ ان کے ساتھ محکمہ ماہی پروری، حکومت ہند، نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ، فشریز سروے آف انڈیا، انڈین کوسٹ گارڈ، ریاستی ماہی پروری کے افسران، ملک بھر سے ماہی گیروں کے نمائندے، ماہی پرور، کاروباری حضرات، اسٹیک ہولڈرز، پیشہ ور افراد، حکام اور سائنس داں بھی موجود تھے۔

 

تقریب کے دوران، پردھان منتری متسیا سمپدا اسکیم، کسان کریڈٹ کارڈ اور ریاستی اسکیم سے متعلق سرٹیفکیٹس/منظوریاں  ترقی پسند ماہی گیروں، خاص طور پر ساحلی ماہی گیروں، ماہی گیروں اور ماہی پروری کرنے والوں ، نوجوان ماہی گیری کے کاروباریوں وغیرہ کو دی گئیں۔ پی ایم ایم ایس وائی اسکیم ، ریاستی اسکیموں ، ای  -  شرم، ایف آئی ڈی ایف، کے سی سی وغیرہ  سے متعلق لٹریچر مشتہر کیا گیا۔ ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کو اپنے مسائل اور خدشات کے بارے میں بات کرنے کا موقع دیا گیا۔ مراٹھی گانا ’’ساگر پریکرما‘‘ ست پتی میں لانچ کیا گیا۔ ماہی گیر راکیش مہر، آتش مہر، رتیش مہر، چندرکانت ٹنڈیل اور ہریش چندر مہر جنہوں نے سمندر میں دوسروں کی جان بچانے میں ہمت اور بہادری کا مظاہرہ کیا انہیں بھی تعریفی اسناد سے نوازا گیا۔

 

   

 

ساگر پریکرما فیز III کے تحت تقریباً 12,500 ماہی گیروں اور ماہی پروری کرنے والوں  نے مختلف تقریبات میں حصہ لیا۔ مچھی مار سوسائٹیوں کے مقامی مقررین نے جوش و خروش سے مختلف مباحثوں میں حصہ لیا۔ بیموں سے متعلق مطالباتی رقوم کی تقسیم، ماہی گیری کے دوران ایل ای ڈی کے استعمال پر پابندی، جدید ترین ست پتی فش مارکیٹ کا افتتاح، پی ایم ایم ایس وائی اسکیم جیسے آر اے ایس، انسولیٹڈ وہیکل، اوپن کیج کلچر، ویلیو ایڈڈ پروڈکٹ وغیرہ جیسے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ماہی گیر برادریوں کو معززین اور سرکاری اہلکاروں کے ساتھ بات چیت کا موقع ملنے پر خوشی ہوئی۔ پرکرما کا استقبال ساحلی برادریوں کی طرف سے روایتی لوک پرفارمنس کے ساتھ ان تمام مقامات پر کیا گیا جہاں جہاں  اس  کا پروگرام پیش کیا گیا ۔ مختلف پروگراموں کو یوٹیوب اور فیس بک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی براہ راست نشر  کیا گیا اور تقریباً 15,000 ناظرین  نے اس کالطف اٹھایا ۔

 

   

 

ساگر پریکرما کے سفر کا مقصد ملک کی غذائی تحفظ کے لیے سمندری ماہی گیری کے وسائل کے استعمال اور ساحلی ماہی گیروں کی معاش اور سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے درمیان پائیدار توازن، توقعات، ماہی گیری کے دیہات کی ترقی، اپ گریڈیشن اور انفراسٹرکچر کی تخلیق ،  جیسے ماہی گیری کے بندرگاہوں اور لینڈنگ سینٹرز پر توجہ مرکوز کرنا ہے تاکہ ماحولیاتی نظام کے ذریعے پائیدار اور ذمہ دارانہ ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔

 

   

 

مہاراشٹر ریاست میں 720 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی ہے جس میں 5 ساحلی اضلاع تھانے، رائے گڑھ، گریٹر ممبئی، رتناگیری اور سندھو درگ شامل ہیں۔ ماہی گیری کے پیشے سے وابستہ  لوگوں، دکانداروں اور صنعتوں کا معاشی قدر خصوصاً برآمدات میں ماہی گیری کے شعبے کی ترقی میں براہ راست حصہ ہے۔

ساگر پریکرما پروگرام کا انعقاد پہلے سے طے شدہ سمندری راستے سے کیا جا رہا ہے جس میں ساحلی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ گجرات میں منعقدہ ’ساگر پریکرما‘ کے پہلے مرحلے کا پروگرام، 5 مارچ 2022 کو مانڈوی سے شروع ہوا اور 6 مارچ 2022 کو پوربندر، گجرات میں ختم ہوا۔ ساگر پرکرما سفر کا دوسرا مرحلہ 22 ستمبر 2022 کو منگرول سے ویراول تک شروع ہوا اور 23 ستمبر 2022 کو مول دوارکا سے مدھواڈ تک مول دوارکا پر ختم ہوا۔ تیسرا مرحلہ ’ساگر پرکرما‘ نے 19 فروری 2023 کو گجرات کے سورت، ہزیرہ بندرگاہ سے مہاراشٹر کی ساحلی پٹی کا سفر شروع کیا۔

ساگر پریکرما ایک ایسا پروگرام ہے جس کا مقصد ساحلی علاقوں اور ماہی گیروں سے متعلق مسائل کو سمجھنے کے لیے ماہی گیروں اور ماہی پروری کرنے والوں کے ساتھ براہ راست بات چیت کے نتیجے میں حکومت کی پالیسی سے متعلق  حکمت عملی کو تشکیل دینا ہے۔ مراحل I اور II  کے تحت ماہی گیروں کے لیے ترقیاتی حکمت عملی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لائی گئی  ہیں۔ ساگر پریکرما پروگرام کا ماہی گیرافراد اور ماہی پروری کرنے والے لوگ کھلے دل سے خیرمقدم کر رہے ہیں کیونکہ وہ اسے اپنی ترقی کے ایک وسیلہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ساگر پریکرما پروگرام کا آنے والی نسلوں پر دیرپا اثر پڑے گا اور یہ متعدد ترقیاتی معاملات کے مسائل کو جامع انداز میں حل کرے گا جس کے مختلف شعبوں میں دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔

 

**********

ش ح۔ س ب۔ ف ر

U. No.1935


(Release ID: 1901245) Visitor Counter : 167
Read this release in: English , Marathi