صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوارنے بھارت میں مریضوں کی حفاظت کو تیز کرنے پر قومی ورکشاپ کا افتتاح کیا


’’بھارت نے ہمیشہ ہی مریضوں کی حفاظت کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے اور اسے صحت عامہ کے مسئلے کے طور پر ترجیح دی ہے‘‘

معیاری صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے میں مریضوں کی دیکھ بھال ایک لازمی پہلو ہے: ڈاکٹر بھارتی پروین پوار

’’بھارت مریضوں کی حفاظت سے متعلق  عالمی منصوبے 2021-2030 پر دستخط کرنے والے ملکوں میں صف اول  ہے‘‘

Posted On: 16 FEB 2023 8:26PM by PIB Delhi

’’بھارت نے ہمیشہ ہی مریضوں کی حفاظت کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے اور اسے صحت عامہ کے مسئلے کے طور پر ترجیح دی ہے۔‘‘یہ بات صحت اور خاندانی بہبود کی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے اس وقت کہی جب انہوں نے صحت کے عالمی ادارہ  کےتعاون سے ہندوستان میں مریضوں کی حفاظت کو تیز کرنے پر قومی ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا۔ مذکورہ ورکشاپ میں ریاستوں اور مختلف  متعلقہ فریق محکموں کو قومی پیشنٹ سیفٹی امپلیمینٹیشن فریم ورک کے نفاذ میں ان کے کردار کے ساتھ ساتھ مریضوں کی حفاظت  کی خاطر صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کی استعداد کار میں اضافہ کرنے اور مریضوں کی حفاظت پر سہ ماہی ریاستی عملی منصوبہ تیار کرنے کے لیے ایک خاکہ وضع کرنے کی کوشش کی گئی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002B2FA.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003J127.jpg

 

ڈاکٹر پوار نے اس ورکشاپ کے آغاز پر تمام متعلقہ فریقوں کو مبارکباد پیش کی اور اس بات کو اجاگر کیا کہ 2002 میں صحت کے عالمی ادارہ کے  رکن ممالک نے مریضوں کی حفاظت سے متعلق عالمی صحت اسمبلی کی قرارداد سے اتفاق کیا تھا اور بھارت گلوبل پیشنٹ سیفٹی ایکشن پلان 2021 -2030پر دستخط کرنے والے ممالک میں صف اول تھا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004ENGI.jpg

 

مریضوں کی حفاظت کو مستحکم بنانے کے مقصد کے کے تحت، نیشنل پیشنٹ سیفٹی امپلیمینٹیشن فریم ورک (این پی ایس آئی ایف) کو 2018 میں نافذ کیا گیا تھا تاکہ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کی مختلف حکمت عملیوں اور پروگراموں سے ان پروگراموں کی رسائی اور اثر میں اضافہ ہوا  جن میں قومی صحت مشن، کلینیکل اسٹیبلشمنٹ ایکٹ، امیونائزیشن کے بعد منفی واقعات (اے ای ایف آئی)، فارماکو ویجیلنس پروگرام، ہیمو ویجیلنس ایک جامع پالیسی فریم ورک کے تحت پروگرام شامل ہیں۔

وزیر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ معیاری صحت کی دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے مریضوں کی حفاظت ایک لازمی  پہلو ہے، اور ہمارے ملک کی جانب سے کیے گئے اقدامات اور اختراعات نے اس سمت میں بہت زیادہ پیش رفت کی ہے۔ ہمارے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے، ڈاکٹر پوار نے کہا کہ ’’بھارت نے اہم رکاوٹوں اور خطرات کا مقابلہ کرتے ہوئے، ملک کے اندرونی علاقوں اور دور دراز علاقوں تک صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کی فراہمی میں غیر معمولی پیش رفت کی ہے‘‘۔ ملک میں 157,127 سے زیادہ آیوشمان بھارت ہیلتھ اینڈ ویلنس سینٹرز (اے بی-ایچ ڈبلیو سیز) کام کر رہے ہیں جو بنیادی سطح پر صحت کی دیکھ بھال کی خدمات فراہم کرتے ہیں، آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا کو دنیا کی سب سے بڑے صحت کے بیمے سے متعلق بڑی اسکیم کے طور پرجانا جاتا ہے،کو-ون پلیٹ فارم۔ ، پردھان منتری - آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن (پی ایم –اے بھی ایچ آئی ایم)، آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن (اےبی ڈی ایم)بھارت کی بروقت فائدہ اٹھانے  والی ڈیجیٹل ٹکنالوجی کی مثالیں ہیں تاکہ ملک میں سبھی تک صحت کی تمام تردیکھ بھال  سے متعلق خدمات کی دور دور تک رسائی کو ممکن بنایا گیا ہےاور اس سے بہت سے ملکوں کو  ترغیب اور سبق  حاصل ہوا ہے۔

انہوں نے اس سلسلے میں  وضاحت  بھی پیش کی  کہ ایم بی بی ایس اور پی جی کے لیے میڈیکل کالجوں کی سیٹوں میں بالترتیب 95 فیصد اور 110فیصدکا اضافہ دیکھا گیا ہے اوراس کے لئے 175 میڈیکل کالج قائم ہوئے ہیں جس سے بھارت کی تعلیم اور تحقیق کی صلاحیتوں کو مزید تقویت  حاصل ہوگی ۔

ڈاکٹر پوار نے مزیداس بات پر روشنی ڈالی کہ جن اوشدھی اسٹورز جنرک دوائیں  فراہم کرتے ہیں اور سستی ادویات اور علاج کے لیے قابل اعتماد امپلانٹس (اے ایم آر آئی ٹی ) فارمیسی اسٹور قائم کیے گئے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ عوام کوانتہائی  سستے داموں پر فراہم کی جانے والی دوائیں باآسانی دستیاب ہو۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صحت کے پروگراموں اور اقدامات کی تکمیل اور صحت کی دیکھ بھال کے مطلوبہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کی استعداد کار میں اضافہ ایک افرادی قوت کی تعمیر میں سب سے اہم ہے جو صحت کی دیکھ بھال کے لیے ایک احتیاطی اور فعال نقطہ نظر کو اپناتا ہے تاکہ نقصان اور غلطیوں سے ہر قیمت پر بچا جاسکے۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مذکورہ بالا تمام اقدامات اپنے اپنے طریقے سے مریضوں کی حفاظت میں معاون ہیں۔اس کے علاوہ، ہماری ثقافت اور روایات بھی مریضوں کی حفاظت کی عکاسی کرتی ہیں اور اسے فروغ دیتی ہیں۔ مثال کے طور پر، ’نمستے‘ کا ہمارا روایتی سلام جس نے وبائی امراض کے دوران بہت زیادہ اہمیت حاصل کی اور اسے بہت سے ممالک نے دوسروں کو سلام کرنے کے طریقے کے طور پر اپنایا لیکن ساتھ ہی ساتھ کسی کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا۔ ڈاکٹر پوار نے ہمارے  موٹے اناج پر مبنی روایتی کھانوں   کی طرف  بھی اشارہ کیا،جسے ’شری انا‘ بھی کہا جاتا ہے جو کہ غذائیت سے بھرپور ہیں اور ملک بھر میں باآسانی دستیاب ہیں۔ وزیر مملکت نے اپنی تقریر کا اختتام ’’آروگیہ پرمم بھاگیہم سوستیام سروارتسادھنم‘‘ کے ساتھ کیا جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ صحت سب سے اہم دولت ہے، اور کسی بھی کام کی بنیاد ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اپنی قوم کے موروثی ورثے اور اثاثوں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی ذمہ داری اٹھانی چاہیے تاکہ تمام پہلوؤں سے مریضوں کی حفاظت کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔

ایڈیشنل سکریٹری  جناب لؤ اگروال، ڈبلیو ایچ اومیں بھارت کی نمائندہ  ڈاکٹر رودریکو ایچ آفرین ، ڈبلیو ایچ اوپیٹنٹ سیفٹی فلیگ شپ یونٹ کی سربراہ ڈاکٹر نیلم ڈھینگرا ای ڈی این ایچ ایس آر سی کے میجر جنرل (پروفیسر) اتل کوتوال، ڈی ڈی جی اور ایڈشنل ڈائریکٹر ای ایم آر کے  ڈاکٹر ایل سواستی چرن اس موقع پر موجود مختلف ریاستی عہدیداروں اور معززین کے میں شامل تھے۔

 

***********

 

ش ح ۔  ش م  ۔ م ش

U. No.1858


(Release ID: 1900721) Visitor Counter : 157


Read this release in: English , Marathi , Hindi