زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زرعی تحقیقی ادارے تیار کرنا
Posted On:
10 FEB 2023 7:02PM by PIB Delhi
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج کہا کہ زرعی تحقیق کی ہندوستانی کونسل (آئی سی اے آر)/قومی زرعی تحقیقی نظام (این اے آر ایس) نے ملک بھر میں کاشت کاری کے شعبہ میں نئی ٹکنالوجی کی اختراع/ ترقی کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جیسے کہ زیادہ پیداواری صلاحیت کے لیے پودوں/جانوروں/مچھلیوں کا جینیاتی اضافہ، زراعت اور خوراک کے نظام کی میکانائزیشن، قدر میں اضافہ، فوڈ پروسیسنگ کے ذریعے حفاظت اور آمدنی میں اضافہ، توانائی کی بچت والی ٹیکنالوجیوں کی ترقی، کاشتکاری کے طریقوں، اور کسانوں اور دیگر شراکت داروں کے لئے ٹیکنالوجی کی منتقلی کو فروغ دینا شامل ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں راجیہ سبھا میں پیش کئے گئے ایک بیان میں جناب تومر نے کہا کہ پچھلے آٹھ سالوں (2014-2022) کے دوران آئی سی اے آر نے خوراک کی فصلوں، تیل کے بیجوں، دالوں، تجارتی فصلوں، باغبانی کی فصلوں، ممکنہ فصلوں اور چارے کی فصلوں کی کل 2122 فصلوں کی اقسام جاری کی ہیں،جنہوں نے نہ صرف پیداوار کو مستحکم کیا ہے بلکہ ہندوستان میں اناج کی پیداواریت اور پیداوار میں بھی اضافہ کیا ہے۔ تیار کی گئی نئی ٹیکنالوجیوں نے غذائی اجناس، پھلوں، سبزیوں، دودھ، گوشت، انڈے اور مچھلی کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کیا ہے نیز زمینی وسائل کی محدودہونے، بڑھتی ہوئی موسم کی غیر یقینی صورتحال، اور ابھرتے ہوئے زیادہ خطرناک کیڑوں اور پیتھوجینز کے باوجود، کسانوں کی مخصوص ضروریات کو پورا کیا ہے۔ ان زرعی ٹیکنالوجیوں نے اناج، دالوں، تیل کے بیجوں، گنے اور دودھ کی پیداوار کو 15- 2014 میں 234.87، 17.15، 275.11، 3623.33، 146.31 ملین ٹن سے بڑھا کر2021-22 میں بالترتیب 288.269.2673 ملین ٹن تک پہنچایا ہے۔ . انڈوں کی پیداوار 15- 2014 میں 78.48 ارب سے بڑھ کر 2021-22 میں 129.53 ارب ہو گئی۔ مزید برآں، سرکاری اور غیر سرکاری ایجنسیوں، تعلیمی اور سائنسی اداروں، صنعتوں اور کسانوں کے ساتھ آئی سی اےآر کے مضبوط تعاون نے، ہندوستانی زراعت کو قدرتی وسائل کو برقرار رکھنے، خوراک کی فراہمی اور غذائی تغذیہ پروفائل کو بہتر بنانے اور اسے عالمی سطح پر زیادہ موثر اور مسابقتی بنانے میں مدد کی ہے۔
جناب تومر نے کہا کہ کورس کے نصاب کی وقتاً فوقتاً نظر ثانی کی جاتی ہے تاکہ اسے کاشتکار برادریوں کی بدلتی ہوئی ضروریات کے مطابق بنایا جا سکے۔ دیہی علاقوں کے کام کے تجربے (آر اے ڈبلیو ای) کو اعلیٰ زرعی تعلیمی اداروں میں انڈر گریجویٹ پروگراموں کا لازمی حصہ بنایا گیا ہے جس کا تعلق براہ راست متعلقہ علاقے کے کسانوں سے ہے۔ مزید برآں، آئی سی اے آر وقتاً فوقتاً ڈگری پروگراموں کے نصاب پر، مناسب عمل اور شراکت داروں کی مشاورت کے بعد، نظرثانی کرتا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے پاس 103 تحقیقی ادارے ہیں جن میں چار ڈیمڈ یونیورسٹیاں ہیں، جو تدریسی، تحقیقی اور توسیعی سرگرمیاں انجام دیتی ہیں۔ آئی سی اے آر نے 74 آل انڈیا کوآرڈینیٹڈ ریسرچ پروجیکٹس (اے آئی سی آرپی) اور نیٹ ورک پروجیکٹس کے ذریعے، ریاستی زرعی یونیورسٹیوں (ایس اے یو) کے ساتھ مضبوط تعاون بھی کیا ہے تاکہ آئی سی اے آر تحقیقی اداروں/ مراکز کے ذریعہ تیار کردہ ٹیکنالوجیوں کی جانچ کی جاسکے۔ مزید برآں، زرعی شعبے کے لیے آب و ہوا تبدیلی کے ابھرتے ہوئے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے، ایک پروجیکٹ ’نیشنل انوویشنز آن کلائمیٹ ریسیلینٹ ایگریکلچر‘(این آئی سی آر اے) بھی 2011 سے لاگو کیا گیا ہے جس کا مقصد آب وہوا کی تبدیلی کے لیے ہندوستانی زراعت کی لچک کو بڑھانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی سی اے آر نے 731 کرشی وگیان کیندر(کے وی کے ایس) ضلعی سطح پر قائم کیے ہیں تاکہ مختلف زرعی موسمی حالات کے لیے موزوں تکنیکی مداخلتوں کو بہتر بنایا جا سکے۔
*****
U.No.1780
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1900361)
Visitor Counter : 181