زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

صدر جمہوریہ نے کٹک میں دوسری ہندوستانی چاول کانگریس  کا افتتاح کیا


محترمہ مرمو کا کہنا ہے کہ چاول خوراک سلامتی کی بنیاد ہے اور معیشت کے  ایک کلیدی  عنصر  ہے

جناب تومر کا کہنا ہے کہ  وزیر اعظم کی یہ کوشش  ہے کہ  ملک میں کوئی  بھی نقص تغذیہ کا شکار نہ ہو

Posted On: 11 FEB 2023 6:11PM by PIB Delhi

آج کٹک میں دوسری ہندوستانی چاول کانگریس – 2023 کا افتتاح صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو نے  اوڈیشہ کے گورنر پروفیسر گنیشی لال، زراعت اورکسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر  جناب نریندر سنگھ تو مر   اور اوڈیشہ کے   زراعت اور کسانوں کے تفویض اختیار ات  ، ماہی پروری  اور مویشی  وسائل کی ترقی کے وزیر جناب رانیندر پرتاپ سوائیں کی موجودگی میں  کیا۔اس موقع  پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ چاول  ، ہندوستان میں خوراک کی سلامتی کی بنیاد ہے اور ہماری معیشت کا ایک اہم عنصر  بھی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0014TGG.jpg

نیشنل رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ  میں شاندار تقریب  سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ محترمہ مرمو نے کہا کہ  آج  ہندوستان چاول کا سرفہرست  صارف  اور برآمد کنندہ ہے،جس کا سہرا اس ادارے کے سر ہے ، لیکن  جب ملک آزاد ہوا تو صورتحال مختلف تھی۔ ان دنوں  ہم  اپنی خورا ک کی ضروریات کی تکمیل کے لائق  نہیں  تھے اور اپنی ضروریات کی تکمیل کے لئے  برآمدا ت  پر منحصر  تھے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ گزشتہ صدی میں  آبپاشی کی سہولتیں  بڑھی ہیں ، چاول  ، نئی جگہوں  پر  اگائے  گئے اور  اسے نئے صارفین ملے ۔دھان کی فصل کو بہت زیادہ  پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا کے بہت سے حصے  سخت پانی کی کمی کا سامنا کررہے  ہیں۔ خشک سالی ،سیلاب ،طوفان ، اب زیادہ وقوع پذیر ہوتے ہیں،جس سے چاول کی کھیتی  زیادہ  پُر خطر  ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ   چاول  نئی  زمین میں اگایا جاتا ہے، پھر بھی ایسے مقامات ہیں، جہاں روایتی اقسام کو چیلنجوں کا سامنا ہے۔ آج ہمیں  درمیانی راستہ اپنا نا ہوگا۔ ایک طرف  ہمیں روایتی اقسام کی حفاظت کرنی ہوگی اور دوسری  طرف  ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنا ہوگا۔ ہمارے سامنے  کیمکل کھادوں  کے  حد سے زیادہ استعمال سے  مٹی کو بچانے کا چیلنج ہے۔مٹی کو صحتمند رکھنے کے لئے  ہمیں اس طر ح کے کھادوں  پر انحصار کو کم  کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے  اپنے اعتمادکا اظہار کیا کہ سائنسداں   ماحول دوست  چاول کی  پیداوار ی  نظام کی  ترقی  کے لئے کام کررہے ہیں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ چاول  ہماری خوراک کی سلامتی کی بنیاد ہے لہٰذا  اس کے غذائی  پہلوؤں   پر بھی غور کیا جانا چاہئے۔ کم آمدنی والے گروپوں کا ایک بڑا طبقہ چاو ل  پر منحصر ہے، جو کہ اکثر  ان کے روزانہ کی غذائیت کا ذریعہ  ہے لہٰذا چاول کے ذریعہ  انہیں  پروٹین ، وٹامن اور ضروری مائکرو تغذیہ کا مہیا کرنا  نقص تغذیہ کا مقابلہ کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ این آر آر آئی کے ذریعہ  ملک کا سب سے پہلے ہائی پروٹین چاول   کی ترقی کے بارے میں  انہوں نے  کہا کہ اس طر ح کے  بایو فورٹی فائڈ  اقسام کو تیار کرنا  ایک مثالی نقطہ نظر ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ملک کی سائنسی برادری   اس چیلنج سے نمٹنے کے لائق ہوگی۔

اس موقع  پر  خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر جناب تومر نے  کہا کہ  ہندوستان ایک زراعتی  ملک ہے ،اس لئے حکومت    کی کوشش ہے کہ وہ زراعت کو ترجیح دے ۔زراعت کے شعبے نے  بہت زیادہ  پیش رفت  کی ہے۔اسلئے  کہ ہمارے کسانوں کی سخت  محنت کی تکمیل  سائنسی تحقیق کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ہم صرف  خوراک  کے اناج کے لحاظ سے خود کفیل نہیں ہیں بلکہ ان ممالک میں سے ایک ہیں ، جو دنیا کی مدد کرتے ہیں، جو کہ ہمارے لئے باعث فخر ہے۔وزیر اعظم  جناب نریندر مودی کا یہ عزم  ہے کہ  کوئی بچہ یا شخص  ملک میں نقص تغذیہ کا شکار نہ رہے۔نقص تغذیہ کا مسئلہ حل کرنے کے لئے   بایو فورٹی فائڈ چاول   کی اقسام   پیدا کی جانی چاہئیں تاکہ  غذائی  قدر میں اضافہ ہوسکے ۔اس جانب قدم اٹھاتے ہوئے  اس ادارے نے  مختلف اقسام   یعنی  سی آر  310 ،  311 اور 315  کو ترقی دی ہے۔ ادارے نے چاول کی  160  اقسام کو ترقی دی ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ  ایک  پائلیٹ  پروجیکٹ شروع کرتے ہوئے   پی ڈی ایس میں  سپلائی کرنے کے لئے بایو فورٹی فائڈ  چاول کے لئے  بجٹ میں گنجائش  پیدا کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ  ملک میں چاول کی پیداوار   2010 میں  89 ملین ٹن تھی، جو  کسانوں اور سائنسدانوں کی کوششوں سے  2022 میں 46فیصداضافے کے ساتھ  130 ملین ٹن ہوگئی ہے۔ ہندوستان  ،دوسرا سب سے بڑا چاول  کا پیدا کرنے والا ملک ہے اور ہم برآمدات میں  نمبر ایک  پر ہیں۔

جناب تومر نے کہا کہ  وزیراعظم نے گزشتہ آٹھ  اور نصف سالوںمیں صدرجمہوریہ کی نگرانی کے تحت   کسانوں کو  فصل کے نقصان کا معاوضہ دینے کے لئے  کئی اقداما ت کئے ہیں،چنانچہ  انہوں نے   پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کی طرح   ایک سکیورٹی کور مہیا کیا ہے۔کسانوں  کی آمدنی  کو بڑھانے کی غرض سے   پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت   11.5 کروڑکسانوں کو  2.24 لاکھ کروڑروپے دئے گئے ہیں اور انہیں ان کے کھاتے میں جمع کردیا گیا ہے۔قیمتوں  کو کم کرنے ،  پیداوار کو  بڑھانے  اور پانی کی کمی جیسے چیلنجوں کو حل کرنے   کے لئے   زراعت  میں ٹکنالوجی کا استعمال بہت اہم ہے۔اس مقصد کے لئے زراعتی شعبے میں  ٹکنالوجی  اور نجی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے کے لئے بجٹ میں  گنجائش  پیدا کی گئی ہے۔حکومت  ہند ،ریاستوں کے ساتھ  مل کر ڈجیٹل  زراعت مشن     پر کام کررہی ہے،جس کے لئے  بجٹ میں  450 کروڑروپے  مختص کئے گئے ہیں۔ ملک میں  86 فیصد چھوٹے کسان ہیں، ان کی بہبود کے لئے      وزیر اعظم نے   مختصر مدتی قرض کو 2014 میں  6-7 لاکھ  کروڑ روپے سے بڑھاکر  20 لاکھ کروڑروپے  کردیا ہے تاکہ چھوٹے کسان  قرض دہندگان کی طرف سے  قرض  کے بوجھ تلے دب  نہ جائیں۔ اس نے یقیناََ کسانوں کو  بااختیار بنایا ہے۔ حکومت ہند کی یہ کوشش  ہے کہ زراعت کے میدان میں   نجی سرمایہ کاری کو   متوجہ کرے۔جس کے لئے  ایگری انفرا فنڈ   کے لئے ایک لاکھ  روپے مختص  کئے گئے ہیں اور  دوسرے  1.5 لاکھ کروڑروپے کی گنجائش  زراعت اور اس سے منسلک شعبے کے لئے پیدا کی گئی ہے۔اس نے نجی سرمایہ کاری کے دروازے کھول دئے ہیں اور کوششیں کی جارہی ہیں  کہ گاؤوں کو ضروری بنیادی ڈھانچہ مہیا کرایا جائے ۔ اب تک  16000 کروڑروپے کے قرض   ایگری انفرا فنڈ میں   پروجیکٹوں  کے لئے  منظور  کئے گئے ہیں، جو کہ ہمارے ملک میں زراعت کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگا۔ یہ ہماری کوشش ہے کہ  یہ ایک لاکھ کروڑروپے   زمین تک جتنی جلد ممکن ہو ،پہنچ جائے ۔اس کوشش میں  ہم  زراعت کو    نجی  سرمایہ کاری   شامل کرکے  ایک طرف ترقی یافتہ  اور پر کشش  موقع  میں   تبدیل کرنے کے لئے  آگے بڑھے ہیں۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس کانگریس میں   چاول کی کھیتی سے متعلق  ایک بہتر روڈ میپ تیار کیا جائے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002CXWL.jpg

اوڈیشہ کے گورنر پروفیسر گنیشی لال نے کہا کہ چاول ہمارے ملک کے لوگوں کی اہم خوراک ہے  اور اس کی جڑیں   ہماری ثقافت اور روایت سے جڑی ہوئی ہیں۔ افسانوی داستانوں سے تعلق رکھنے والی  بھگوان کرشن اور سداما    کی کہانی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  چاول  خوراک کی سلامتی کے مسئلے کو حل کرسکتا ہے۔ انہوں نے  بہت سارے لوگوں کے   اہم  خوراک ہونے کی حیثیت سے  چاول کی اہمیت  پر زور دیا۔  اوڈیشہ کے زراعت کے وزیر  جناب سوائیں نے کہا کہ اوڈیشہ   چاول پیدا کرنے میں صرف خود کفیل نہیں ہے بلکہ  6ریاستوں کو  چاول سپلائی کرتا ہے۔اوڈیشہ کی  طرح مشرقی ریاستوں میں چاول کی پیداوار بڑھانے کے لئے کافی گنجائش ہے۔

افتتاحی تقریب میں  بی اے آر ای  کے سکریٹری    ڈاکٹر ہمانشو  پاٹھک  اور آئی سی اے آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر  پی کے اگروال  چاول تحقیق ورکر ایسوسی ایشن کے صدر  ڈاکٹر اے کے نائک  ادارے کے ڈائریکٹر   اور آرگنائزنگ سکریٹری ڈاکٹر ایس سہا     موجود  تھے۔ کسان   ، ہندوستان او ربیرون ملک کے سائنسداں  ،  مرکزی اورریاستی زراعت   اور دوسرے محکموں   کے افسران    اس چار روزہ کانگریس میں شرکت کررہے ہیں۔ اس  موقع  پر کتابیں  بھی جاری کی گئیں ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003HOET.jpg

*************

ش ح۔ا ک ۔ رم

U-1677



(Release ID: 1899399) Visitor Counter : 119


Read this release in: English , Hindi , Telugu