تعاون کی وزارت

حکومت نے ایک علیحدہ انتظامی، قانونی اور پالیسی لائحہ عمل فراہم کرنے کے لئے امدادباہمی کی نئی وزارت تشکیل دی ہے  تاکہ  ملک میں  امدادباہمی کی تحریک کو مستحکم کیا جاسکے  

Posted On: 08 FEB 2023 5:35PM by PIB Delhi

امداد باہمی  کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج راجیہ سبھا میں  ایک سوال کے تحریری  جواب میں  بتایا کہ ملک میں  امداد باہمی کا مالامال ورثہ اور ایک مستحکم کوآپریٹو سیکٹر  ہے۔ تاہم ملک میں  پالیسی  اور دیگر اقدامات کے ذریعہ امدادباہمی کے شعبے کو نئی جہت دینے اور مزیدفروغ دینے کے لئے حکومت نے  امدادباہمی کی نئی وزارت  تشکیل دی ہے  تاکہ ملک میں  امداد باہمی کی تحریک کو مستحکم کرنے کے سلسلے میں ایک علیحدہ انتظامی ، قانونی اور پالیسی لائحہ عمل  فراہم کیا جاسکے ۔

ایسی کوآپریٹوسوسائٹیاں جن  کا کام کاج  کسی ایک ریاست تک محدود ہے، ان کا انتظام وانصرام  متعلقہ ریاستی   کوآپریٹو سوسائٹیز ایکٹ کے تحت   کیا جارہا ہےجبکہ ایسی کوآپریٹو سوسائٹیاں  جن کا کام  کسی ایک ریاست تک  محدود نہیں ہے ، ان کا انتظام وانصرام   کثیر ریاستی کوآپریٹو سوسائٹیز ایکٹ  ( ایم ایس  سی ایس ) ،   2002 اور اس کے اصول وضوابط کے تحت   کیا جاتا ہے۔متعددشعبوں میں کوآپریٹو اداروں کو مستحکم کرنے اور ان کو کاروبارکرنے  میں آسانی فراہم کرنے کے لئے  نیز ملک بھر میں  زمینی سطح پر اس کی رسائی کو وسعت دینے کے لئے  امداد باہمی کی وزارت نے  جولائی  2021 میں  اپنی تشکیل کے بعد سے   متعدد اقدامات کئے ہیں۔ یہ اقدامات  درج ذیل ہیں:

1-پی اے سی ایس کا کمپیوٹرائزیشن  : 2516 کروڑروپے کے اخراجات سے  مشترکہ  قومی سافٹ وئر پر مبنی   ایک ای آر  پی   پر63 ہزار کام کاج کرنے والے پی  اےسی ایس  کے اندراج کا عمل  ۔

2- پی اے سی ایس  کے لئے  مثالی ذیلی قوانین : متعلقہ ریاستی کوآئریٹو ایکٹ کے مطابق   اپنائے جانے کے لئے مثالی ذیلی قوانین تیار اور مشتہر کئے گئے ہیں تاکہ پی اے سی ایس کو   ڈیری  ، ماہی پروری  ، گودام قائم کرنے ، ایل پی جی / پٹرول / گرین انرجی    تقسیم کرنے والی ایجنسی  ، بینکنگ  راقم ، مشترکہ خدمات مرکز (سی ایس سی ) وغیرہ  جیسے  25 سے زیادہ  کاروباری سرگرمیاں   انجام دینے کے لئے  سہولت فراہم کی جاسکے ۔

3-  پی اے سی ایس بطور مشترکہ خدما ت مراکز(سی ایس سی): امداد باہمی کی وزارت ، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت، نبارڈ اور سی ایس سی –ایس پی وی کے درمیان  مفاہمت نامے  (ایم او یو) پر دستخط کیے گئے تاکہ پی اے سی ایس کو بطورسی ایس سی  کے کام کرنے میں سہولت فراہم کی جائے تاکہ ان کی عملداری کو بہتر بنایا جا سکے، گاؤں کی سطح پر ای- خدمات فراہم کی جا سکیں اور روزگار پیدا کیا جا سکے۔

4- قومی کوآپریٹو  ڈیٹا بیس: ملک میں کوآپریٹیو کے ایک مستند اور تازہ ترین ڈیٹا  ذخیرہ  کی تیاری شروع کر دی گئی ہے تاکہ پالیسی سازی اور عمل درآمد میں اسٹیک ہولڈرز کو سہولت فراہم کی جا سکے۔

5-قومی کوآپریٹو پالیسی: ایک قومی سطح کی کمیٹی جس میں ملک بھر سے ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز شامل ہوں گے،  امداد باہمی کے لئے نئی   پالیسی  تیار کرنے کے لیے تشکیل دی گئی ہے تاکہ ‘سہکار سے سمردھی’ کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک قابل عمل ماحولیاتی نظام بنایا جا سکے۔

6- ایم ایس سی ایس  ایکٹ، 2002 میں ترمیم: 97 ویں آئینی ترمیم کی دفعات کو شامل کرنے، نظم و نسق کو مضبوط بنانے، شفافیت کو بڑھانے، احتساب کو بڑھانے اور کثیر ریاستی کوآپریٹو سوسائٹیز کے  انتخابی عمل میں اصلاحات کے لیے مرکزی انتظام والے  ایم ایس سی ایس ایکٹ، 2002 میں ترمیم کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں بل پیش کیا گیا۔

7- نیشنل کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کارپوریشن: این سی ڈی سی  کے ذریعے مختلف شعبوں میں کوآپریٹیو کے لیے نئی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں جیسے خودامدادی گروپ کے لیے سوائم شکتی سہکار؛ طویل مدتی زرعی قرضے کے لیے ’دیرگاودھی کرشک سہکار‘؛ ڈیری کے لیے 'ڈیری سہکار' اور ماہی پروری  کے لیے 'نیل سہکار'۔ مالی برس 22-2021 کے دوران  34221روپے کی کل مالی امداد تقسیم کی گئی ۔

8- قرض گارنٹی فنڈ ٹرسٹ میں قرض دینے والے ممبران ادارے: غیر طے شدہ یوسی بیز، ایس ٹی سی بی اور ڈی سی سی بی  کو قرض دینے میں کوآپریٹیو کا حصہ بڑھانے کے لیے سی جی ٹی ایم ایس ای  اسکیم میں ایم ایل آئز کے طور پر مطلع کیا گیا ہے۔

 

9-گورنمنٹ ای مارکیٹ پلیس( جی ای ایم) پورٹل پر 'خریدار' کے طور پر کوآپریٹیو : کوآپریٹیو کو گورنمنٹ ای مارکیٹ پلیس( جی ای ایم) پر ‘خریدار’ کے طور پر رجسٹر کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جس سے وہ تقریباً 40 لاکھ دکانداروں سے سامان اور خدمات حاصل کر سکیں گے تاکہ کمرشیل خریداری اورزیادہ  شفافیت کو آسان بنایا جا سکے۔

10- کوآپریٹو سوسائٹیوں پر سرچارج میں کمی:  ایک سے دس کروڑ روپے کی آمدنی والی کوآپریٹو سوسائٹیوں کے لیے سرچارج کو 12فیصد سے کم کر کے 7 فیصد کر دیا گیا ہے۔

11- کم از کم متبادل ٹیکس میں کمی: کوآپریٹیو کے لیے ایم اے ٹی  کو 18.5فیصد سے کم کر کے 15فیصد کر دیا گیا۔

 12 - آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 269 ایس ٹی کے تحت ریلیف: آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 269 ایس ٹی  کے تحت کوآپریٹیو اداروں  کے ذریعے نقد لین دین میں مشکلات کو دور کرنے کے لیے ایک وضاحت جاری کی گئی ہے۔

13- نئے کوآپریٹو اداروں کے لیے ٹیکس کی شرح میں کمی: 24-2023 کے مرکزی بجٹ میں 31مارچ 2024 تک مینوفیکچرنگ سرگرمیاں شروع کرنے والی نئی کوآپریٹیو سوسائٹیز کے لیے ٹیکس کی شرح  کم کرنے کا اعلان۔ ٹیکس کی شرح کو کم کرکے  15 فیصد کردیا گیا ہے ۔ جبکہ اس سے پہلے ٹیکس کی موجودہ  شرح  30فیصد  تھی ۔اس کے علاوہ  سرچارج   بھی وصول کیا جاتا تھا۔

14- پی اے سی ایس  اور پی سی اے آر ڈی بی کے ذریعے نقد رقم  جمع کرنے  اور قرضوں کی حد میں اضافہ: مرکزی بجٹ 24-2023 میں  پی اے سی ایس اور  پی سی اے آر ڈی بی  کے ذریعہ  نقدی میں  رقم جمع کرنے اور  قرض  دینے  کی حد کو  بڑھاکر  20ہزار روپے سے دولاکھ روپے فی کس  کرنے کا اعلان۔

15-  ٹی ڈی ایس  کی حد میں اضافہ: مرکزی بجٹ 24-2023 میں کوآپریٹیو کے لیے نقد رقم نکالنے کی حد کو ایک کروڑروپے سے  بڑھا کرتین کروڑروپے سالانہ  بغیر  ٹی ڈی ایس   کا اعلان۔

16- شوگر کوآپریٹو ملوں کو ریلیف: شوگر کوآپریٹو ملوں کو کاشتکاروں کو گنے کی زیادہ قیمت ادا کرنے پر اضافی انکم ٹیکس نہیں دینا ہوگا، جو کہ مناسب اور منافع بخش یا ریاستی تجویز کردہ قیمت تک ہو۔

 

17- شوگر کوآپریٹو ملز کے دائمی زیر التوا مسائل کا حل: مرکزی بجٹ 24-2023 میں اعلان کیا گیا کہ شوگر کوآپریٹیو ملز  کو گنے کے کاشتکاروں کو جائزہ  سال17-2016 سے پہلے کی مدت کے لیے اپنی ادائیگیوں کا دعویٰ کرنے کی اجازت دی جائے، جس کےعوض کوشوگرآپریٹو ملز کو تقریباََدس ہزار کروڑروپے کی مالی راحت دی جائے گی۔

18- نئی قومی کثیر ریاستی امدادباہمی کی  سوسائٹی: ایم ایس سی ایس ایکٹ 2002 کے تحت ایک ہی برانڈ کے تحت معیاری بیج کی کاشت، پیداوار اور تقسیم کے لیے ایک وسیع  تنظیم کے طور پر نئی قومی کثیر ریاستی امدادباہمی کی  سوسائٹی قائم کی جا رہی ہے۔

19- نئی قومی کثیر ریاستی امدادباہمی کی  نامیاتی سوسائٹی: ایم ایس سی ایس ایکٹ 2002 کے تحت نئی اعلیٰ ترین نئی قومی کثیر ریاستی امدادباہمی کی  نامیاتی سوسائٹی قائم کی جا رہی ہے جو کہ مصدقہ اور مستند نامیاتی مصنوعات کی تیاری، تقسیم اور مارکیٹنگ کے لیے ایک وسیع  تنظیم ہے۔

20- نئی قومی کثیر ریاستی امدادباہمی کی برآمداتی  سوسائٹی: ایم ایس سی ایس ایکٹ 2002 کے تحت کوآپریٹو سیکٹر سے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے ایک اعلیٰ ترین نئی قومی کثیر ریاستی امدادباہمی کی برآمداتی  سوسائٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔

*************

ش ح۔م ع ۔ رم

(09-02-2023)

U-1415

 



(Release ID: 1897607) Visitor Counter : 70


Read this release in: English , Telugu