امور داخلہ کی وزارت
سائبر مجرموں کے فراڈ
Posted On:
07 FEB 2023 4:32PM by PIB Delhi
'سائبر مجرموں کے فراڈ ' سے متعلق سوال پر، امورداخلہ کے وزیر مملکت جناب اجے کمار مشرا نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتا یا کہ سائبر اسپیس کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ سائبر فراڈ سمیت سائبر جرائم کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) اپنی اشاعت ’’کرائم ان انڈیا‘‘ میں جرائم کے اعداد و شمار کو مرتب اور شائع کرتا ہے۔ تازہ ترین شائع شدہ رپورٹ سال 2021 کے لیے ہے۔ این سی آر بی جعلی ویب سائٹس کے ذریعے دھوکہ دہی کے معاملات سے متعلق مخصوص ڈیٹا جمع نہیں کرتا۔
آئین ہند کے ساتویں شیڈول کے مطابق 'پولیس' اور 'عوامی نظم و نسق' ریاست کے دائرہ اختیار میں ہوتے ہیں۔ ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے بنیادی طور پر سائبر جرائم کے خطرے سے نمٹنے کے لیے مناسب بنیادی ڈھانچے کی سہولیات، جدید ترین ٹیکنالوجی کے آلات، افرادی قوت اور پولیس اہلکاروں کی تربیت کے لیے ذمہ دار ہیں۔ مرکزی حکومت ریاستی حکومتوں کے اقدامات کے سلسلے میں ان کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں (ایل ای ایز) کی صلاحیت سازی کے لیے مشورے اور اسکیموں کے ذریعےتعاون فراہم کرتی ہے۔
سائبر فراڈ سمیت سائبر جرائم سے جامع اور مربوط انداز میں نمٹنے کے طریقہ کار کو مضبوط کرنے کے لیے مرکزی حکومت نے سائبر جرائم کے بارے میں بیداری پھیلانے، الرٹ/مشورے جاری کرنے، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں/ استغاثہ/ عدالتی اہلکاروں کی صلاحیت سازی/ تربیت اور سائبر فارینسک سہولیات وغیرہ کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ حکومت نے سائبر جرائم سے جامع اور مربوط طریقے سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو ایک فریم ورک اور ایکو سسٹم فراہم کرانے کےلیے’انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سنٹر‘ (آئی 4سی) قائم کیا ہے ۔
حکومت نے خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم پر خصوصی توجہ دینے کے ساتھ عوام کو تمام قسم کے سائبر جرائم کی رپورٹ کرنے کی سہولت فراہم کرانے کے لیے ’نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل‘ (www.cybercrime.gov.in) شروع کیا ہے ۔ اس پورٹل پر جن سائبر کرائم کے واقعات کی رپورٹنگ ہوتی ہے وہ خود بخود قانونی ضابطوں کے مطابق مزید کارروائی کے لیے متعلقہ ریاست/ مرکز کے زیر انتظام خطے کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسی کو بھیجے جاتے ہیں۔ مالی فراڈ کی فوری رپورٹنگ اور جعلسازوں کے ذریعہ کی جانے والی فنڈ کی چوری کو روکنے کے لیے ’سٹیزن فنانشیل سائبر فراڈ رپورٹنگ اینڈ مینجمنٹ سسٹم‘شروع کیا گیا ہے۔ آن لائن سائبر شکایات درج کرنے میں مدد حاصل کرنے کے لیے ایک ٹول فری ہیلپ لائن نمبر '1930' کو فعال کیا گیا ہے۔ اب تک 235 کروڑ روپے سے زیادہ کے مالیاتی فراڈ لین کو روکا گیا ہے۔
***********
ش ح۔ اگ۔ ن ا۔
U-1326
(Release ID: 1897048)
Visitor Counter : 144