وزارت اطلاعات ونشریات
انوراگ ٹھاکر نے مہمان خصوصی کے طور پر جموں یونیورسٹی میں 36ویں انٹر یونیورسٹی نارتھ زون یوتھ فیسٹیول (انترناد) کی اختتامی تقریب میں شرکت کی
ہندوستان اب دنیا میں ‘اسٹارٹ اپ’ ماحولیاتی نظام کا محور ہے اور 90,000 ‘نئی صنعتوں’، 107 ایک یونیکورن کمپنیوں کے ساتھ اسے تیسر امقام حاصل ہے: انوراگ ٹھاکر
جو قوم پڑھتی ہے، ہر میدان میں آگے بڑھتی ہے: انوراگ سنگھ ٹھاکر
وزیر کی جموں کے پدم شری ایوارڈیافتگان کو بھی مبارکباد دی
Posted On:
04 FEB 2023 7:49PM by PIB Delhi
اطلاعات و نشریات، نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کے مرکزی وزیر انوراگ سنگھ ٹھاکر نے آج کہا کہ ہندوستان اب دنیا میں 'اسٹارٹ اپ' ماحولیاتی نظام کا مرکز ہے اور 90,000 ’نئی صنعتوں‘ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ 30 بلین ڈالر کی مالیت کی 107 یونی کورن کمپنیاں ہندوستان کے نوجوانوں کے تعاون سے ہی ممکن ہوئی ہیں۔ مرکزی وزیر نے 36 ویں انٹر یونیورسٹی نارتھ زون یوتھ فیسٹیول (انترناد) کی اختتامی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ تقریب کا اہتمام زوراور سنگھ آڈیٹوریم واقع جموں یونیورسٹی میں ایسوسی ایشن آف انڈینیونیورسٹیز (اے آئییو) نے کیا تھا۔
اپنے خطاب میں جناب ٹھاکر نے کہا کہ دنیا کی نظر وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والے نئے ہندوستان کی طرف ہے۔ ہندوستان اب ویکسین، موبائل فون اور دفاعی ساز و سامان کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔ اس کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہندوستان نے اس سال ایک لاکھ کروڑ مالیت کے موبائل فون، 16 لاکھ کروڑ کے دفاعی سازوسامان کا برآمد کار رہا۔ یہ نیو انڈیا کی وہ منظر ہے جس میں وہ پچھلے آٹھ برسوں سے ہر شعبے میں ہر جگہ آگے چل رہا ہے۔
جناب ٹھاکر نے زور دے کر کہا کہ اس امرت کال کے دوران، دیگر اہم چیزوں کے علاوہ فراموش کردہ جیالوں کو سامنے لایا جائے گا۔ جنہوں نے ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے انڈمان کے 21 جزائر کو پرم ویر چکر وصول کرنے والوں کے نام سے منسوب کیا ہے جن میں سے چار کا تعلق ہماچل پردیش سے ہے۔ جناب ٹھاکر نے مزید کہا کہ حالیہ پدما ایوارڈز ’پیپلز پدما‘ ہندوستان کے بہترین، سب سے زیادہ مستحق لوگوں کو سامنے لاتا ہے جن کا پورے ہندوستان میں اپنے شعبے میں بہترین تعاون شامل ہے۔
جناب ٹھاکر نے یہ کہتے ہوئے کہ ترقی کو پائیدار ہونا چاہیے کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے ماحول دوست معیشت کی ترقی کی پائیدار سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جس سے ماھول دوست روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ اس کے لیے ہندوستان 50 لاکھ میٹرک ٹن گرین ہائیڈروجن پیدا کرنے کا عالمی مرکز بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اگلے پانچ سالوں میں دنیا کی دس فیصد آٹھ لاکھ کروڑ کی سرمایہ کاری سے اس ملک کے نوجوانوں کے لیے ہزاروں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
میلے کے دوران نوجوانوں کی مختلف پرفارمنس کی تعریف کرتے ہوئے جناب ٹھاکر نے کہا کہ ہندوستان ثقافت، فن اور روایت کے ساتھ ایک عظیم تاریخ کا حامل ملک ہے اور اس ملک کے نوجوانوں پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی اس ثقافت، فن اور روایت کو محفوظ رکھیں جو دنیا میں کہیں نظر نہیں آتی۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے پیش کردہ پانچ حلوں پر زور دیتے ہوئے جناب ٹھاکر نے کہا کہ مرکزی وزیر خزانہ کے ذریعہ حال ہی میں اعلان کردہ امرت کال بجٹ میں اس ملک کے نوجوانوں کے لیے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں۔ 47 لاکھ نوجوانوں کو وظیفہ فراہم کیا جائے گا، 30 اسکل انڈیا انٹرنیشنل سنٹرس قائم کیے جائیں گے، مصنوعی ذہانت کے لیے 3 مراکز کھولے جائیں گے، نوجوانوں کو 3ڈی پرنٹنگ، مصنوعی ذہانت، انٹرنیٹ آف تھنگز وغیرہ کی تربیت دی جائے گی تاکہ وہ ہنر مند اور جدید میدان میں مستقبل کے مختلف شعبوں کیلئے تیار ہوں۔
جموں و کشمیر یونیورسٹی کی تحقیق و ترقی میں مجموعی دین اور اس کے اے پلس این اے اے سی درجے پر اس کی ستائش کرتے ہوئے جناب ٹھاکر نے کہا کہ اطلاعات و نشریات کی وزارت، حکومت ہند لیب کو فروغ دینے میں تحقیق و ترقی میں اور صحافت کے کورس میں مدد کرنے کو تیار ہے۔
الوداعی تقریب میں وزیر موصوف نے جموں کے پدم شری ایوارڈ یافتہ جناب جتیندر اودھمپوری، جناب راجندر ٹکو، جناب ایس پی ورما، جناب موہن سنگھ اور جناب بلونت ٹھاکر کی عزت افزائی کی۔
دیگر اکابرین کے علاوہ الوداعی تقریب میں موجود حضرات میں جموں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر بچن لال، وی سی کلسٹر یونیورسٹی جموں پروفیسر امیش رائے، ڈاکٹر بلجیت سنگھ، جوائنٹ سکریٹری، اے آئی یو، پروفیسر نریش پڈھا، ڈین اکیڈمک افیئرس پروفیسر پروفیسر وشوا رکشہ، کیمپس کلچر ل کمیٹی صدر نشیں پروفیسر پرکاش انتہال، ڈی ایس ڈبلیو جناب بلونت ٹھاکر، پدم شری جناب ایس ڈی جموال، اے ڈی جی پی سکیورٹی، جموں، جناب مکیش سنگھ، اے ڈی جی پی جموں اور جناب رویندر رینا صدر، بی جے پی، جے این کے۔
ملک بھر کی 18 یونیورسٹیوں سے ایک ہزار شرکاء فیسٹیول میں موجود تھے اور مقابلے والی ٹیمیں جموں یونیورسٹی، دیو سنسکرت وشوودیالیہ ہری دوار، اتراکھنڈ،جی اے ڈی وی اے ایس یو- لدھیانہ، شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، دون یونیورسٹی، اتراکھنڈ، یونیورسٹی آف کشمیر، کلسٹر یونیورسٹی آف جموں، پنجابی یونیورسٹی پٹیالہ، سی ٹی یونیورسٹی لدھیانہ، آئی کے گجرال پنجاب ٹیکنیکل یونیورسٹی کپورتھلہ، ہماچل پردیش یونیورسٹی شملہ، جی این ڈی یو امرتسر، لولی پروفیشنل یونیورسٹی، چندی گڑھ یونیورسٹی، پنجاب ایگریکلچرل یونیورسٹی لدھیانہ، مہاراجہ رنجیت سنگھ پنجاب ٹیکنیکل یونیورسٹی بھٹنڈہ اور ڈی اے وی جالندھر سے آئی تھیں۔
***
ش ح ۔ع س۔ ک ا
(Release ID: 1896437)
Visitor Counter : 142