سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ایک مطالعہ سے نقل مکانی کے ان واقعات کی وضاحت ہوتی ہے جن کی وجہ سے نیپالی آبادی میں جینیاتی تبدیلی پیدا ہوئی

Posted On: 27 JAN 2023 5:31PM by PIB Delhi

نئی دلی، 27 جنوری، 2023 / تبت اور برما کی برداریاںقبل از تاریخی ہمالیائی آباد کار تھے ، اور ان کے مشرقی ایشیائی اجداد کا پتہ پتھر کے زمانے کے آخری دور میں ہجرت سے لگایا جا سکتا ہے، جو تقریباً 8 ہزار سال پہلے تبت سے ہجرت کرنے والے تھے یہ بات آبادی سے متعلق ایک مطالعہ میں کہی گئی ہے۔ یہ مطالعہ، جو قبل ز تاریخ ہمالیائی آبادی کی ابتدا کو پھر سے  تشکیل دیتا ہے، جینیاتی سلسلے، ایک قبیلے کے اندر شادی بیاہ،  یا دوسروں کے ساتھ امتزاج، الگ تھلگ رہنا اور قدرتی انتخاب کی وضاحت کرنے میں مدد کرتا ہے جو نیپالی آبادی میں جینیاتی تنوع میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور ہجرت کے واقعات پر روشنی ڈالتا ہے جو موجودہ نیپالی آبادی میں بیشتر مشرق  کی  یوریشین نسب پر روشنی ڈالتا ہے۔

یہ بڑے پیمانے پر تسلیم کیا جاتا ہے کہ جدید انسان کی ابتدا تقریباً 200000 سال قبل (کے وائی اے) افریقہ میں ہوئی اور اس نے کے وائی اے 60 اور 70 کے درمیان افریقہ سے ہجرت کی۔ اس عمل میں کئی آبادیاں پیدا ہوئیں، ہر ایک کی اپنی ارتقائی تاریخ ہے۔ جینیاتی سلسلہ، ایک قبیلے کے اندر شادی بیاہ، دوسرے قبیلے میں شادی، تنہائی، اور قدرتی انتخاب چند ارتقائی عمل ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں انسانی آبادیوں میں جینیاتی تنوع میں تعاون کیا ہے، جن میں جینیاتی بیماریوں کے خلاف حساسیت اور مزاحمت، متعدی امراض،  ادویات کے علاج کے لیے ردعمل اور دیگر معاملات شامل ہیں۔  ان مظاہر کو سمجھنا نیپال جیسے ملک میں انتہائی پرمحل ہے، جو دنیا کے سب سے زیادہ نسلی، ثقافتی، لسانی اور سماجی تنوع کا حامل ہے اور بشریاتی طور پر اچھی طرح سے متعین آبادیوں کا مسکن ہے۔ یہ ایسی آبادیوں مسکن  ہے جو شکل و صورت کے لحاظ سے مشرقی ایشیا کے لوگوں سے ملتی جلتی ہیں (منگولیائی / تبتی/ چینی/ جنوب مشرقی ایشیائی)؛  کچھ جنوبی ایشیائی لوگوں سے ملتے جلتے ہیں،  اور کچھ مغربی یوریشین سے ملتے جلتے ہیں۔ مغربی اور مشرقی ہمالیہ کے درمیان ایک پل کے طور پر کام کرتے ہوئے،  نیپال جنوبی اور مشرقی ایشیائی جینیاتی نسب کو سمجھنے کے لیے ایک منفرد بنیاد فراہم کرتا ہے۔

جینیاتی تنوع اور نیپال کے لوگوں اور اس کی قدیم تاریخ کو سمجھنے کے لیے،  بیربل ساہنی انسٹی ٹیوٹ آف پیلیو سائنسز، لکھنؤ کے سائنسدانوں نے، جو کہ محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی کا ایک خودمختار ادارے ہے، متعدد نیپالی آبادیوں کے ڈی این اے  کا مطالعہ کیا۔

سائنسدانوں نے پایا کہ نیپال کے بالائی علاقوں میں رہنے والی شیرپا آبادی کو چھوڑ کر، نیپال کی تبت-برمن بولنے والی زیادہ تر برادریاں تبت، میانمار اور جنوبی ایشیا سے اہم جینیاتی مماثلت رکھتی ہیں، جس سے جنوب مشرقی تبت،  شمال مشرقی بھارت، بھارت (اتراکھنڈ)، میانمار، اور تھائی لینڈ شمال کی آبادیوں کے ساتھ مشترکہ نسب کا اظہار ہوتا ہے۔

ان میں سے کچھ نسب میں ابتدائی امتزاج کی پتہ دیتے ہیں اور یہ ہمالیائی چند آبادیوں جیسے بھارت کے اتراکھنڈ سمیت نیپال کی کئی آبادیوں میں وسیع طور پر موجود ہیں۔ یہ مطالعہ جو ہیومن جینے ٹکس کے جریدے میں شائع ہو ا ہے ، ہمالیہ کے جنوب میں بسنے والی تبت-برمی آبادیوں کے امتزاج کو واضح کرنے کی جانب ایک اور قدم ہے اور یہ جینیاتی نشانوں  کو استعمال کرتے ہوئے مزید آبادیوں کو شامل کرنے کی ضرورت کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

اشاعت کی تفصیلات

ڈی او آئی : https://doi.org/10.1007/s00439-022-02488-z

******

ش ح ۔ وا ۔ اع

U - 912


(Release ID: 1894243) Visitor Counter : 153


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Kannada