عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ملک بھر میں مرکزی انتظام ٹریبونل میں زیر التوا مقدموں کو تیزی سے نمٹانے کے لیے مسلسل رکاوٹوں کو دور کر رہی ہے
ڈاکٹر سنگھ نے آج نئی دہلی میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (آئی آئی پی اے) میں مرکزی انتظامی ٹربیونل کے اراکین کے لیے دو روزہ اورینٹیشن ورکشاپ سے خطاب کیا
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ حکومت نے گزشتہ آٹھ سالوں میں تقریباً دو ہزار قوانین کو منسوخ کیا ہے جو کہ متروک ہو چکے ہیں
Posted On:
27 JAN 2023 6:13PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارضیاتی سائنس؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی وزیر، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں، حکومت پورے ملک میں، مرکزی انتظامی ٹریبونل میں زیر التوا مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے مسلسل رکاوٹوں کو دور کر رہی ہے۔
آج نئی دہلی میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (آئی آئی پی اے) میں مرکزی انتظامی ٹربیونل کے اراکین کے لیے دو روزہ اورینٹیشن ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جو آئی پی اے ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین بھی ہیں، نے کہا کہ حکومت نے پچھلے 8 سالوں میں تقریباً 2 ہزار ایسے قوانین کو منسوخ کر دیا ہے جو کہ متروک ہو چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت طریقہ کار کو آسان بنا کر اور رکاوٹوں کو دور کر کے عدلیہ کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہے اور اس کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس موقع پر نمانی گنگا کیلنڈر بھی لانچ کیا۔ اس موقع پر سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل کے چیئرمین جسٹس رنجیت وسنت راؤ مور، محترمہ رشمی چودھری، ایڈیشنل سکریٹری، ڈی او پی ٹی، جناب ایس این ترپاٹھی، آئی پی اے اور کئی دیگر سینئر افسران موجود تھے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹربیونل (سی اے ٹی) کے تصور کو پیش کرتے ہوئے، یہ توقع کی گئی تھی کہ ایسے انتظامی ٹربیونلز کے قیام سے خصوصی طور پر سروس کے معاملات سے نمٹنے کے لیے نہ صرف مختلف عدالتوں کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور اس طرح انہیں دیگر مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے مزید وقت ملے گا بلکہ انتظامی ٹربیونلز کے زیر اثر افراد کو ان کی شکایات کے سلسلے میں فوری راحت بھی حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے آرٹیکل 323A نافذ کیا تاکہ خصوصی ٹربیونلز جیسے خصوصی معاملوں جیسے کہ سروس کے معاملات کی سماعت دو بنیادوں پر کی جائے، پہلا یہ کہ ہائی کورٹ پر دیگر قسم کے کاموں کا اتنا بوجھ ہے اور اس لیے سروس کے معاملات کو تیزی سے نمٹانا ممکن نہیں ہے اور دوسرا، یہ کہ سروس کے معاملات میں مہارت کی ضرورت ہوتی ہے اور اس لیے، سروس کے معاملات کے تجربے کا عنصر ہونا ضروری ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ہائی کورٹس میں مقدمات کے بڑھتے ہوئے التوا کے ساتھ، انتظامی ٹربیونلز کے قیام کے دفاع کے لیے ’متبادل ادارہ جاتی میکانزم‘ کا نظریہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان انتظامی ٹربیونلز سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ہائی کورٹس کے قابل عمل متبادل کے طور پر کام کریں گے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ انتظامی ٹربیونلز اپنے دائرہ اختیار اور طریقہ کار کے حوالے سے عام عدالتوں سے ممتاز ہیں، کیونکہ وہ دائرہ اختیار کا استعمال صرف ایکٹ کے دائرہ کار میں شامل مقدمات کے معاملات کے سلسلے میں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹربیونلز عام عدالتوں کے طریقہ کار کی تکنیکی خصوصیات سے بھی آزاد ہیں۔ ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ ٹریبونل اب عدلیہ اور انتظامیہ کا وسیع تجربہ رکھنے والے افراد کے زیر انتظام ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف مقدمات کو جلد نمٹایا جاتا ہے بلکہ معیاری فیصلے بھی ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس حقیقت کو سراہا کہ یہ ممبران اپنے فرائض اسی طرح ادا کر رہے ہیں جس طرح ملک میں اعلیٰ عدلیہ ادا کر رہی ہے۔ یہ حکومتی مداخلت سے آزاد ہے اور ٹربیونل کے چیئرمین کو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جیسے اختیارات دیے جا سکتے ہیں۔
مرکزی انتظامی ٹریبونل (سی اے ٹی) کا قیام 01.11.1985 کو کیا گیا تھا جس کی بنچ پانچ مقامات پر تھیں۔ آج کی تاریخ تک، اس کی 19 باقاعدہ بنچ ہیں، جن میں سے 17 ہائی کورٹس کی پرنسپل نشستوں پر کام کرتی ہیں اور بقیہ دو جے پور اور لکھنؤ میں ہیں۔ جموں اور سری نگر میں دو نئے بنچوں کو فعال بنا دیا گیا ہے۔ جموں بنچ کو 08.06.2020 کو فعال بنایا گیا تھا اور سری نگر بنچ کو حال ہی میں 23.11.2021 کو فعال بنایا گیا ہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 1985 میں اس کے آغاز سے لے کر 30.11.2022 تک، سی اے ٹی میں 8,93,705 مقدمات فیصلے کے لیے موصول ہوئے ہیں (جن میں ہائی کورٹس سے منتقل کیے جانے والے مقدمات شامل ہیں)، جن میں سے 8,12,806 مقدمات کو نمٹا دیا گیا ہے۔ 80,899 مقدمات زیر التوا ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سی اے ٹی کے ذریعے مقدمات کو نمٹانے کی شرح اوسطاً 90 فیصد سے زیادہ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹربیونل نے ایک طویل سفر طے کیا ہے اور اپنے دائرہ اختیار اور طریقہ کار میں انفرادیت کی وجہ سے بجا طور پر نمایاں ہے۔ طویل عرصے سے تیار کردہ لازمی طریقہ کار کی تکنیکی خصوصیات سے آزادی نے اسے مقدمات کو نمٹانے کی بے مثال شرح حاصل کرنے کے قابل بنایا ہے۔
تاخیر کے معاملے پر، جو سروس کے تنازعات کے حل کے معاملے میں نظام کو مسلسل متاثر کر رہا ہے، ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ انتظام ٹریبونل کے سامنے پیش کردہ مقدمات کو نمٹانے میں ہمیشہ تیزی رہی ہے اور زیادہ تر بنچوں میں پرانے مقدمات میں سے شاید ہی کوئی زیر التوا ہو۔
**************
ش ح۔ ف ش ع- م ف
U: 911
(Release ID: 1894207)
Visitor Counter : 134