زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

کوٹہ میں ہزاروں کسانوں کی موجودگی میں دو روزہ ایگریکلچرل فئر کا اختتام


نوجوان اختراع کے ساتھ زراعت کو آگے لے جارہے ہیں۔ لوک سبھا اسپیکر جناب اوم برلا

ہندوستان کو کسانوں کو ساتھ لے کر چلنا ہی واحد راستہ ہے:مرکزی وزیر زراعت تومر

Posted On: 25 JAN 2023 8:12PM by PIB Delhi

دو روزہ میگا کرشی مہوتسو۔ایگزیبیشن اینڈ ٹریننگ پروگرام اآج کوٹہ، راجستھان میں ہزاروں کسانوں کی موجودگی میں اختتام پزیر ہوا۔ لوک سبھا اسپیکر جناب اوم برلا اور زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر اس موقع پر بہ نفس نفیس موجود تھے۔ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے جناب اوم برلا نے کہا کہ آج ہمارے نوجوان اختراعی طور طریقوں کے ذریعہ زراعت کو آگے لے جارہے ہیں جبکہ جناب تومر نے جدید زراعت اور خوشحال کسان کا نعرہ بلند کیا اور کہا کہ مستقبل کسانوں کا ہے اور ہندوستان کو کسانوں کو ساتھ لے کر چلنا ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کی جانب سے منعقدہ اس کرشی مہوتسو میں لوک سبھا کے اسپیکر جناب برلا نے کہا کہ ہاڈوتی خطے کے کسانوں میں بڑا جوش وخروش ہے جنھوں نے نئی ٹیکنالوجی کو سمجھنے میں اور نئے زرعی طور طریقے استعمال کرنے میں بہت دلچسپی دکھائی ہے۔ اس طرح کے پروگرام کسانوں کو صحیح سمت دکھاتی ہیں کہ وہ زراعت کو ایک باقاعدہ پیشے کے طور پر اختیار کریں۔ کھیتی باڑی کے پرانے طریقوں کے ساتھ ساتھ ہمیں نئی ٹیکنالوجی سے بھی مستفید ہونا چاہئے۔ سخت محنت اور اختراع کے ساتھ اب کسان کا بیٹا دنیا کو دکھائے گا کہ گآں میں رہتے ہوئے بھی کاشکاری  ایک منافع بخش پیشہ بن سکتی ہے۔

لوک سبھا کے اسپیکر جناب اوم برلا نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کی انتھک کوششوں کی وجہ سے گزشتہ ساڑھے اآتھ برسوں میں زراعت کے شعبے میں نئی بلندیاں سر کی ہیں۔ ملک بھر میں چلائی جانے والی کسان ریل کی مثال دیتے ہوئے جناب برلا نے کہا کہ حکومت کسانوں کو مالی طور پر مستحکم بنانا چاہتی ہے کیونکہ اس سے ملک مزید ترقی کرے گا۔ انھوں نے  فیسٹول میں بھاری تعداد میں کسانوں کی شمولیت پر خؤشی کا اظہار کیا۔

مرکزی وزیر جناب تومر نے کہا کہ پہلے ایک کہاوت تھی کہ کھیتی باڑی وہی کرتا ہے جس کے پاس پانی ہو لیکن آج ٹیکنالوجی کی وجہ سے یہ کہاوت تبدیل ہوگئی ہے۔ آج وہی کھیتی باڑی کرستا ہے جس کے پاس معلومات ہیں۔ کرشی مہوتسو کے انعقاد کا مقصد زراعت کو جدید بنایا جائے۔ کسان خوشحال بنیں اور ہاڈوتی کی معیشت صرف فیکٹریوں کی وجہ سے نہیں بلکہ کسانوں کی سمت محنت سے بھی مضبوط ہیں۔ جناب تومر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے فورا بعد کہا تھا کہ ہماری حکومت گاوں والوں کی ، غریبوں کی اور کسانوں کی حکومت ہے۔ گزشتہ آٹھ برسوں میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ملک کے گاووں کی حالت بلدنے ، غریبوں کا معیار زندگی بلند کرنے اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر ہندوستانی پرچم کو بلند کرنے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔

جناب تومر نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے اجولا یوجنا کے تحت غریبوں کے گھروں میں کھانا پکانے کے گیس کا کنکشن دیا۔ کسانوں کو پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت فی کس 6000 روپے دیے جا رہے ہیں۔ اسکیم کے تحت پہلے ہی  2.24 لاکھ کروڑ روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ ایک روپیہ بھی غلط استعمال نہیں کیا گیا۔ کسانوں کے بینک کھاتوں میں 6000 روپے براہ راست جمع کیے جا رہے ہیں۔ اس میں نہ کوئی بچولیا ہے اور نہ ہی کوئی دلال۔ جب وزیر اعظم مودی نے 15 اگست کو لال قلعہ سے پہلی بار تقریر کی تھی تو انہوں نے کہا تھا کہ غریبوں کے جن دھن کھاتے بینکوں میں کھولے جائیں۔ اس وقت ناقدین نے اس پر تنقید کی تھی، لیکن آج ہر ہندوستانی کو اس بات پر فخر محسوس کرنا چاہئے کہ ان تمام غریبوں کے بینک اکاؤنٹس ہیں۔ ان جن دھن کھاتوں کے تحت مجموعی جمع شدہ رقم آج 1.46 لاکھ کروڑ،روپے تک پہنچ چکی ہے۔ یہ ملک کے غریبوں کی طاقت کا مظہر ہے۔

مرکزی وزیر زراعت جناب تومر نے کہا کہ کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے 6,865 کروڑ روپے کے 10,000 نئے ایف پی او قائم کیے گئے ہیں جبکہ خوردنی تیل کی درآمد پر انحصار کم کرنے کے لیے 11,000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ قومی خوردنی تیل کا مشن - پام آئل نافذ کر دیا گیا ہے۔ کے سی سی سے کروڑوں روپے کا قرض حاصل کرکے کسانوں کو سہولت فراہم کی گئی ہے۔ کسانوں کی خاطر سہولیات کو بڑھانے کے لیے ایک لاکھ کروڑ روپے کی مالیت کا ایگری انفرا فنڈ قائم کیا گیا ہے۔ اسی طرح زراعت سے متعلق کاموں کے لیے   50,000 کروڑ روپے کا پیکج  معیشت اور زرعی منظر نامے کا چہرہ بدل رہے ہیں۔ ان میں مویشی پالنا، ماہی پروری، جڑی بوٹیوں کی کھیتی اور چھوٹے پروسیسنگ یونٹس شامل ہیں۔ کاشتکاری میں نئی نسل کی مصروفیت کو  برقرار رکھنا بہت ضروری ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ کاشتکاری میں علم سے بھرپور استفادہ کیا جائے۔ راجستھان کے کسانوں کی ستائش کرتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ آج ان کسانوں نے ریت میں کھجور کی جس طرح کاشت اس کی دنیا بھر میں تعریف ہو رہی ہے۔

پروگرام میں قانون سازوں، دیگر عوامی نمائندوں اور مرکزی اور ریاستی حکومتوں، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ، زرعی تحقیقاتی اداروں، زرعی یونیورسٹیوں کے سینئر افسران کے علاوہ زونل زرعی مراکز کے سائنسدان، محکمہ زراعت کے افسران کے ساتھ ہزاروں کسانوں، اسٹارٹ اپ ورکر،  توسیعی کارکنان اور نجی زرعی اداروں کے نمائندے موجود تھے۔ نمائشی اسٹالوں میں کسانوں کے ساتھ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے چلائی جانے والی اسکیموں کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کیا گیا۔ زرعی سامان کی فراہمی سے متعلق اسٹالوں کے علاوہ 75 اسٹارٹ اپس کے اسٹال بھی لگائے گئے تھے جنہیں کسانوں کی بڑی تعداد نے دلچسپی سے دیکھا۔ میلے کے دوران زراعت، باغبانی اور مویشی پالنے کے حوالے سے تربیت دی گئی۔

*****

 

U.No:864

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 1893835) Visitor Counter : 98


Read this release in: English , Telugu