سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بطور وزیر انچارج سائنس وٹیکنالوجی، انہیں اس بات پر فخر ہے کہ وزارت کے تحت محکمہ بایو ٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی) اور اس کی پی ایس یو ، بائیو ٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس (بی آئی آراے سی) نے بھارت بایوٹیک انٹرنیشنل لمیٹڈ (بی بی آئی ایل) کے توسط سے کووڈ کے لیے دنیا کی پہلی انٹرانیزل ویکسین تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے
وزیر موصوف نے اسے ممکن بنانے کا پورا کریڈٹ وزیر اعظم نریندر مودی کو دیا اور کہا کہ وزیر اعظم مودی کی ذاتی مداخلت اور باقاعدہ نگرانی نے ’’مشن کووڈ سرکشا‘‘ شروع کرنے کی تحریک دی اور اسے فعال کیا جس سے نہ صرف آتم نربھر بھارت کو تقویت ملی ہے بلکہ دنیا بھر میں ایک ویکسین کوفروغ دینے اور مینوفیکچرنگ سینٹرکے طور پر ہندوستان کی حیثیت کو بھی تقویت ملی ہے، اس طرح ہندوستان کی سائنس اور ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کی طاقت کو ظاہر کیا ہے
اس سے قبل، کووڈ-19 کے لیے دنیا کی پہلی اور ہندوستان کی مقامی طور پر تیار کی گئی ڈی این اے پر مبنی ویکسین زائیکووی -ڈی جوکہ انسانوں بشمول 12 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بچوں اور بڑوں میں لگائی جا سکتی ہے ، اسے بھی بی آئی آراے سی کے توسط سے جوکہ ڈی بی ٹی کا ایک پی ایس یوہے ،’مشن کووڈ سرکشا ‘ کے تحت سائنس وٹیکنالوجی کی وزارت میں وزارت کے شعبہ بایو ٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی) کے اشتراک سے تیار کیا گیا تھا
Posted On:
22 JAN 2023 5:14PM by PIB Delhi
سائنس و ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، ارضیاتی سائنسز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، عملے، عوامی شکایات ، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے دنیا کی پہلی ناک کے ذریعہ دی جانےوالی ویکسین کے لیے ’’ٹیم بایوٹیک‘‘ کی تعریف کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بطور وزیر انچارج سائنس و ٹیکنالوجی، ، انہیں اس بات پر فخر ہے کہ وزارت کے تحت محکمہ بایو ٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی) اور اس کی پی ایس یو ، بائیو ٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس (بی آئی آراے سی) نے بھارت بایوٹیک انٹرنیشنل لمیٹڈ (بی بی آئی ایل) کے توسط سے کووڈ کے لیے دنیا کی پہلی انٹرانیزل ویکسین تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اسے ممکن بنانے کا پورا کریڈٹ وزیر اعظم نریندر مودی کو دیا اور کہا کہ وزیر اعظم مودی کی ذاتی مداخلت اور باقاعدہ نگرانی نے ’’مشن کووڈ سرکشا‘‘ شروع کرنے کی تحریک دی اور اسے فعال کیا جس سے نہ صرف آتم نربھر بھارت کو تقویت ملی ہے بلکہ دنیا بھر میں ایک ویکسین کوفروغ دینے اور مینوفیکچرنگ سینٹرکے طور پر ہندوستان کی حیثیت کو بھی تقویت ملی ہے، اس طرح ہندوستان کی سائنس اور ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کی طاقت کو ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہر ہندوستانی کے لیے انتہائی فخر کا لمحہ ہے۔
وزیرموصوف نے وضاحت کی کہ پروڈکٹ ڈیولپمنٹ اور کلینیکل ٹرائلز کو ’’مشن کووڈ سرکشا‘‘ کے تحت بایو ٹکنالوجی کے محکمے اور بی آئی آر اے سی نے فنڈ فراہم کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ویکسین کو ہنگامی حالات میں 18 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے بنیادی دو خوراکوں کے شیڈول، ہم مقدار بوسٹر ڈوز کے لیے محدود استعمال کے تحت منظوری ملی ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف امیونولوجی (این آئی آئی) نئی دہلی جوکہ بایو ٹکنالوجی کے محکمے کے تحت ایک آٹونومس ادارہ ہے ، نے آزمائشی شرکاء میں ویکسین انڈیوسڈسارس-کووی -2کے مخصوص نظامی اور لعابی سیلولر مدافعتی ردعمل کی جانچ کرنے کے لیے اپنے ’’ ہیومن امیون مانیٹرنگ اور ٹی سیل امیونوایسے پلیٹ فارم‘‘ کا استعمال کیا۔
انٹرایکٹو ریسرچ اسکول فار ہیلتھ افیئرز (آئی آرایس ایچ اے)، پونے (ڈی بی ٹی بی آئی آراے سی کے تعاون سے) نے تین ٹرائل سائٹس سے وائرس کے لیے اینٹی باڈیز کو بے اثر کرنے کے ٹائٹر کی مقدار درست کرنے کے لیے ’’ پلیک ریڈکشن نیوٹرلائزیشن ایسے ‘‘مکمل کیا۔
یہ ویکسین پری فیوژن اسٹیبلائزڈ اسپائک پروٹین کے ساتھ ایک ری کمبینیٹ رپلیکیشن ڈیفیسنٹ اڈینو وائرس ویکٹرڈ ویکسین ہے۔ اس ویکسین کے کینڈی ڈیٹ کا کامیاب نتائج کے ساتھ فیز I، II اور III میں کلینیکل ٹرائلز میں جائزہ لیا گیا۔ یہ خاص طور پر قطروں میں ناک کے اندر ڈالی جانے والی ویکسین ہے۔ آسانی سے ذخیرہ کرنے اور تقسیم کے لیے یہ ویکسین 2-8°C پر مستحکم رہتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل کووڈ-19 کے لیے دنیا کی پہلی اور ہندوستان کی مقامی طور پر تیار کی گئی ڈی این اے پر مبنی ویکسین زائیکووی -ڈی جوکہ انسانوں بشمول 12 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بچوں اور بڑوں میں لگائی جا سکتی ہے ، اسے بھی بی آئی آراے سی کے توسط سے جوکہ ڈی بی ٹی کا ایک پی ایس یوہے ،’مشن کووڈ سرکشا ‘ کے تحت سائنس وٹیکنالوجی کی وزارت میں وزارت کے شعبہ بایو ٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی) کے اشتراک سے تیار کیا گیا تھا۔
************
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
(U: 734)
(Release ID: 1892883)
Visitor Counter : 151