صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

صحت کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے ‘‘وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ – 2023’’ میں صحت کی دیکھ بھال کے لچکدار نظام تشکیل  دینے کے لئے تعاون کےعنوان سے وزرائے صحت کے ورچوئل اجلاس  کی صدارت


‘‘وسودھیو کٹمبکم کے فلسفہ کے ساتھ ہم آہنگ، بھارت نے کو-وِن کو دنیا کیلئے ایک ڈیجیٹل بہتر عوامی صحت کے طور پر پیش کیا ہے’’

بھارت  اقدار پر مبنی صحت کی دیکھ بھال میں یقین رکھتا ہے اور ہر ایک کو اعلیٰ معیار اور سستی صحت دیکھ بھال فراہم کرنے کی مسلسل کوشش کر رہا ہے: ڈاکٹر منسکھ مانڈویا

‘‘ضروری صحت خدمات کو برقرار رکھتے ہوئے، مضبوط، زیادہ لچکدار صحت کے نظام کی تشکیل کے لئے طویل مدتی اقدامات پر توجہ مرکوز کرنا وقت کا تقاضہ ہے تاکہ مستقبل میں صحت سے متعلق چیلنجوں پر قابو پایا جا سکے، ان کی تیاری نیز ان پرعمل آوری کی جا سکے’’

Posted On: 13 JAN 2023 5:09PM by PIB Delhi

‘‘بھارت اقدار پرمبنی صحت کی دیکھ بھال میں یقین رکھتا ہے اور ہر ایک کو اعلیٰ معیار کی اور سستی صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے کی مسلسل کوشش کر رہا ہے۔ وسودھیو کٹمبکم کے اپنے فلسفے اور صحت کو ایک خدمت کے طور پر سمجھنے کے بھارت کے فلسفے کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر بھارت نے کسی بھی خواہشمند  ملک کو ڈیجیٹل عوامی بھلائی کے طور پر کو-وِن پلیٹ فارم کی پیشکش کی ہے۔ ہندوستان نے ڈبلیو ایچ او کے سی-ٹیپ پہل کے ذریعے ڈبلیو ایچ او کو ڈیجیٹل بہتر عوامی صحت کے طور پرکو-وِن کی پیشکش کی ہے۔’’ صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویا  نے یہ بات ‘‘وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ – 2023’’ کے وزرائے صحت کے اجلاس  کی ورچوئل طور پر صدارت  کرتے ہوئے کہی، جس کا عنوان تھا ‘صحت کی دیکھ بھال کے لچکدار نظام کو تشکیل دینے میں تعاون’۔ مذکورہ اجلاس نے ترقی پذیر دنیا سےصحت کی مجموعی دیکھ بھال کے لئے نظریات حاصل کرنے کے ایک  پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا ہے۔

image0029OS0.jpg

تمام شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے، ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے کہا کہ ‘‘یہ وقت کی ضرورت ہے کہ مضبوط، زیادہ لچکدار صحت کے نظام کی تشکیل کے لئے طویل مدتی اقدامات پر توجہ مرکوز کی جائے تاکہ ضروری صحت خدمات کو برقرار رکھتے ہوئے، مضبوط، زیادہ لچکدار صحت کے نظام کی تشکیل کے لئے طویل مدتی اقدامات پر توجہ مرکوز کرنا وقت کا تقاضہ ہے تاکہ مستقبل میں صحت سے متعلق چیلنجوں پر قابو پایا جا سکے، ان کی تیاری نیز ان پرعمل آوری کی جا سکے۔  کووڈ -19 وبا کے بندوبست کے  اپنے سفر کے ذریعے بھارت کی طرف سے حاصل کی گئی اہم حصولیابیوں پر  روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ہم نے 2.2 بلین سے زیادہ ویکسینز کا انتظام کیا ہے، جس میں 12 سال سے زیادہ عمر کی  آبادی کو 90 فیصد  دوسری خوراک کا دیا جانا اور 220 ملین احتیاطی ویکسینس شامل  ہیں۔ بھارت کے تجربے نے اس حقیقت کو تقویت دی ہے کہ نظم و نسق کی مختلف سطحوں پر صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کی صلاحیتوں میں  اضافہ کیا جانا اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جاناآگے بڑھنے کا راستہ ہے۔

بھارت کی جی- ٹوئنٹی  کی صدارت کا حوالہ دیتے ہوئے، صحت کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ‘‘بھارت نے اپنی جی ٹوئنٹی  کی صدارت میں صحت سے متعلق  ترجیحات میں گلوبل ساؤتھ کی مطلوبہ ضروریات کو شامل کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہمارے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ‘ہماری جی ٹوئنٹی ترجیحات نہ صرف ہمارے جی ٹوئنٹی شراکت داروں بلکہ عالمی جنوب میں ہمارے ساتھی رفقاء کی مشاورت سے تشکیل دی جائیں گی۔ ڈاکٹر منڈاویہ نے پھر سے اس بات پر  زور دیتے ہوئے کہا کہ لہذا   ہم اپنے ترقیاتی سفر میں شراکت دار کے طور پر عالمی جنوب کی آواز کو جی ٹوئنٹی اور دیگر بین الاقوامی فورمز تک لے جائیں گے۔ ان کوششوں کا امتزاج عالمی سطح پر اور خاص طور پر گلوبل ساؤتھ میں مساوی صحت کو یقینی بنائے گا۔ ڈاکٹر مانڈویا نے صحت کی دیکھ بھال کے پیشہ ور افراد کی صلاحیتوں کے دائرے کو بڑھانے کے سلسلے میں معاون ممالک کو تربیت فراہم کرنے میں بھارت کی کوششوں کی تعریف کی۔ اس تربیت میں ایشیائی، جنوب مشرقی ایشیائی اور افریقی ممالک کے شرکاء کے لیے کووڈ-19 کی جانچ، کلینیکل پریکٹس، کیس مینجمنٹ، ویکسین کی تیاری اور ترسیل شامل ہے۔ بھارت نے کویت اور مالدیپ کو ریپڈ ریسپانس ٹیمیں بھیج کر اپنی طبی مہارت کو بھی  مشترک کیا ہے۔

ڈاکٹر مانڈویا نے کہا کہ ‘‘جلد ہی شروع ہونے والے ہیل اِن انڈیا پہل کے تحت، بھارت کا مقصد بیرون ملک مریضوں کے لئے صحت کا بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنا ہے اور اسے دنیا بھر کے مریضوں کے لئے طبی اور اقدار پر مبنی صحت کی دیکھ بھال کا عالمی مرکز بنانا ہے۔ 1.3 ملین سے زیادہ ایلوپیتھک ڈاکٹروں، 3.4 ملین نرسوں، اور 800,000 آیوش (آیوروید، یوگا اور نیچروپیتھی، یونانی، سدھا اور ہومیوپیتھی) ڈاکٹروں کے ساتھ، بھارت گلوبل ساؤتھ سمیت تمام ممالک کے مریضوں کو معیاری اور سستی طبی دیکھ بھال کے ذریعے مطلوبہ دیکھ بھال فراہم کرے گا۔’’ انہوں نے اس بات کا بھی تذکرہ کیا کہ بھارت صحت، تندرستی اور لوگوں پر مرکوز دیکھ بھال کو فروغ دینے کے لئے روایتی ادویات کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کی خاطر  گلوبل ساؤتھ میں شرکاء کے ساتھ کام کرنے کے اپنے عہد کا اعادہ کرتا ہے۔

صحت کے مرکزی وزیر  نے اس بات کو بھی اجاگر کیا  کہ 2015 سے دنیا بھر میں  لوگوں کی بڑی تعداد میں شراکت داری کے ساتھ یوگا کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے 194 میں سے 170 رکن ممالک نے روایتی ادویات کے استعمال کی بات کہی ہے اور ان کی حکومتوں نے ڈبلیو ایچ او سے کہا ہے کہ وہ روایتی ادویات کے طریقوں اور مصنوعات کے بارے میں قابل اعتماد شواہد اور اعداد و شمار کا ایک ادارہ تشکیل دینے میں مدد کرے۔ بھارتی حکومت  نے ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے 19 اپریل 2022 کو گجرات کے جام نگر میں ڈبلیو ایچ او گلوبل سنٹر فار ٹریڈیشنل میڈیسن قائم کیا ہے۔

صحت کے مرکزی وزیر  نے مزید کہا کہ گلوبل ساؤتھ کے ایک حصے کے طور پر بھارت کی صدارت کی ایک خاص اہمیت ہے۔ آروگیہ پرمم بھاگیم یعنی صحت سب سے بڑی خوش قسمتی ہے، کے تصور کے بعد صحت کی دیکھ بھال میں سرمایہ کاری مستقبل کیلئے کی جانے والی سرمایہ کاری ہے۔ لہذا، بھارت نے جاری کوششوں کو یکجا کرنے، صحت کے وسائل کی نقشہ سازی، اور انہیں مربوط کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے عالمی سطح پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے صحت کے اپنے شعبے کوزیادہ ترجیح دی ہے اور اس کے تحت زیادہ تر توجہ مستحق علاقوں تک دی گئی ہے تاکہ عالمی سطح پر اور خاص طور پر گلوبل ساؤتھ میں مساوی صحت کو یقینی بنایا جا سکے۔

اجلاس میں شریک معزز شخصیات نے عالمی صحت کے تحفظ کے لئے ایک جامع انداز اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ صحت کی دیکھ بھال میں ڈیجیٹل عوامی اشیاء تیار کرنے کے طریقوں اور ذرائع، روایتی ادویات کو فروغ دینے، عوامی صلاحیتوں کی تعمیر اور علاقائی مرکزوں کو تیار کرنے نیز علم کے اشتراک پر تبادلہ خیال کیا گیا. وزراء نے خاص طور پر ہندوستان کی اُس  ویکسین میتری پہل کی تعریف کی، جو کووڈ وبا کے دوران عروج پر تھی،  جوجنوب-جنوب تعاون کی عکاس ہے۔

اس اجلاس میں فیڈریشن آف سینٹ کٹس اینڈ نیوس، بھوٹان کی شاہی حکومت، جمہوریہ کیمرون، گریناڈا، جمہوریہ گوئٹے مالا، جمہوریہ لائبیریا، جمہوریہ ملاوی، جمہوریہ نائجر، آزاد ریاست ساموا، مملکت ایسواتینی، جمہوریہ پیراگوئے، اور ڈومینیکاکی معزز شخصیات نے شرکت کی۔

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ کی مکمل تقریر یہاں دیکھی جا سکتی ہے:

****

ش ح۔ ش ر۔ک ا



(Release ID: 1891524) Visitor Counter : 118


Read this release in: Tamil , English , Hindi