دیہی ترقیات کی وزارت
پردھان منتری آواس یوجنا - گرامین کے تحت سب کے لیے مکانات
Posted On:
13 DEC 2022 6:24PM by PIB Delhi
دیہی ترقی کی مرکزی وزیر مملکت سادھوی نرنجن جیوتی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں آج یہ اطلاع دی کہدیہی علاقوں میں ’’ سب کے لیے مکانات‘‘ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے، دیہی ترقی کی وزارت 2 کروڑ 95 لاکھ پکے مکانات کی تعمیر میں مدد فراہم کرنے کے لیے یکم اپریل 2016 سے پردھان منتری آواس یوجنا- گرامین (پی ایم اے وائی ۔ جی) کو بنیادی سہولیات کے ساتھ نافذ کر رہی ہے۔پی ایم اے وائی ۔ جی کے لیے ابتدائی ٹائم لائن 2022 تھی جسے اب مارچ 2024 تک بڑھا دیا گیا ہے۔ 2 کروڑ 95 لاکھ مکانات کے مجموعی ہدف میں سے 2 کروڑ92 لاکھ مکانات ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے مختص کیے گئے تھے، جن میں سے مختلف ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے مستفیدین کے لیے 2 کروڑ 49 لاکھ مکانات کی منظوری دی گئی ہے اور 07.12.2022 تک 2 کروڑ 10 لاکھ کروڑ مکانات کی تعمیر کا کام پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے۔
پی ایم اے وائی ۔ جی کے تحت اہداف ، ہر سال اہل استفادہ کنندگان کی دستیابی، پچھلے سالوں کے دوران مختص کردہ اہداف کی کامیابیوں، سالانہ ایکشن پلان کے دوران ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ ہونے والی بات چیت اور ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی تجویز کی بنیاد پر مقرر کیے جاتے ہیں۔ سالانہ اہداف مختص کرنے کے بعد، مختلف اضلاع/بلاکوں/گاؤں میں استفادہ کنندگان کے درمیان اہداف کی مزید تقسیم ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ مستقل انتظار کی فہرست (پی ڈبلیو ا یل) /آواس+ کی حتمی فہرست میں مستحقین کی تعداد کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔
پی ایم اے وائی ۔ جی کے تحت، انتظامیہ کی مختلف سطحوں یعنی گرام پنچایت، بلاک، ضلع اور ریاست کی سطح پر شکایات کے ازالے کا ایک طریقہ کار قائم ہے۔ ریاستی حکومت کے ایک اہلکار کو ہر سطح پر نامزد کیا جائے گا تاکہ شکایت کنندہ کے اطمینان کے لیے شکایات کا ازالہ یقینی بنایا جا سکے۔ ہر سطح پر نامزد کردہ اہلکار پریشانی/شکایت کی وصولی کی تاریخ سے 15 دنوں کے اندر اندرپریشانی/شکایت کو دور کرنے کا ذمہ دار ہے۔
معزز ممبران پارلیمنٹ، ممبران ریاستی اسمبلی اور عام لوگوں کی طرف سے بے ضابطگیوں کے جن معاملات کی اطلاع دی جاتی ہے، انہیں ریاستی حکومت کے ساتھ تبصرے اور ضروری کارروائی کے لیے اٹھایا جاتا ہے۔
عوام کے ذریعہ سنٹرلائزڈ پبلک گریونس ریڈیس اینڈ مانیٹرنگ سسٹم (سی پی جی آر اے ایم ایس ) پورٹل (pgportal.gov.in) پر شکایات درج کرانے کا طریقہ کار بھی موجود ہے۔ دیہی ترقی کی وزارت میں موصول ہونے والی شکایات سی پی جی آر اے ایم ایس کے ذریعے یا بصورت دیگر متعلقہ ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یونین ٹیریٹری) کی انتظامیہ کو بھیجی جاتی ہیں تاکہ شکایت کے ازالے کے لیے اقدام کیا جاسکے ۔
پی ا یم اے وائی ۔ جی کے آغاز سے یعنی یکم اپریل 2016 سے 8 دسمبر 2022 تک، پی ا یم اے وائی ۔ جی کے نفاذ میں بے ضابطگیوں سے متعلق کل 1,451 شکایات سی پی جی آر اے ایم ایس پر دیہی ترقی کی وزارت میں موصول ہوئی ہیں۔ کیوں کہ ریاستی حکومت پی ا یم اے وائی ۔ جی کو نافذ کرتی ہے، ان شکایات کو اس وزارت کو اطلاع کے تحت ضروری کارروائی کرنے کے لیے ریاست کو بھیج دیا گیا ہے۔ 1,451 شکایات میں سے 1,413 شکایات کا نمٹا را کر دیا گیا ہے۔
پی ا یم اے وائی ۔ جی اور جاری کردہ مرکزی حصے کے تحت سال 17-2016 سے22-2021 تک پروگرام میں شامل کئے گئے مکانات کے ہدف اور مکمل ہونے وا لے مکانات کی تفصیلات درج ذیل ہیں: -
(مکانات کی تعداد اور روپئے کروڑ میں)
مالی سال
|
وزارت کی طرف سے مقرر کردہ ہدف
|
مکانات کی تکمیل
|
مرکز کا جاری کیا گیا حصہ
|
2016-17
|
42,25,992
|
2,115
|
16,058.00
|
2017-18
|
31,50,162
|
38,15,953
|
29,889.86
|
2018-19
|
25,12,968
|
44,72,392
|
29,331.06
|
2019-20
|
57,95,150
|
21,28,843
|
27,305.84
|
2020-21
|
43,33,166
|
33,99,499
|
36,857.93
|
2021-22
|
71,50,439
|
42,39,483
|
26,237.24
|
2022-23
|
20,97,151
|
26,99,377
|
17,497.90
|
پی ایم اے وائی ۔جی کے تحت، ایک گھر کا کم از کم سائز 25 مربع میٹر ہے، جس میں حفظان صحت کے مطابق کھانا پکانے کے لیے مخصوص جگہ بھی شامل ہے۔
مختص کیے گئے اہداف، منظور شدہ مکانات اور پی ایم اے وائی ۔جی کے تحت مکمل کیے گئے مکانات کی ریاست وار تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں۔
(مکانات کی تعداد)
نمبرشمار
|
ریاست /مرکز کے زیر انتظام علاقےکانام
|
وزارت کی طرف سے مقرر کردہ ہدف
|
مکانات جن کو ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقو ں کی طرف سے منظوری دی گئی
|
مکمل کئےگئے مکانات
|
1
|
اروناچل پردیش
|
38,384
|
35,987
|
9,818
|
2
|
آسام
|
20,84,070
|
14,57,835
|
7,03,332
|
3
|
بہار
|
38,62,734
|
36,95,888
|
33,47,538
|
4
|
چھتیس گڑھ
|
11,76,150
|
10,97,095
|
8,28,912
|
5
|
گوا
|
1,707
|
248
|
140
|
6
|
گجرات
|
4,49,167
|
4,32,860
|
3,99,237
|
7
|
ہریانہ
|
30,789
|
28,242
|
22,566
|
8
|
ہماچل پردیش
|
15,483
|
15,383
|
11,195
|
9
|
جموں و کشمیر
|
2,01,633
|
1,95,263
|
1,13,314
|
10
|
جھارکھنڈ
|
16,03,268
|
15,82,899
|
14,14,178
|
11
|
کیرالہ
|
42,212
|
34,877
|
24,597
|
12
|
مدھیہ پردیش
|
37,89,400
|
37,54,566
|
30,87,221
|
13
|
مہاراشٹر
|
15,05,983
|
12,98,862
|
9,37,228
|
14
|
منی پور
|
46,166
|
36,454
|
18,470
|
15
|
میگھالیہ
|
80,848
|
65,155
|
34,327
|
16
|
میزورم
|
20,518
|
18,373
|
6,167
|
17
|
ناگالینڈ
|
24,775
|
22,351
|
5,235
|
18
|
اڈیشہ
|
26,95,837
|
18,36,350
|
17,13,224
|
19
|
پنجاب
|
41,117
|
38,680
|
24,506
|
20
|
راجستھان
|
17,33,959
|
17,24,373
|
15,42,723
|
21
|
سکم
|
1,409
|
1,371
|
1,087
|
22
|
تملناڈو
|
8,17,439
|
7,61,286
|
4,59,702
|
23
|
تریپورہ
|
2,82,238
|
2,49,020
|
1,98,662
|
24
|
اترپردیش
|
34,78,718
|
26,49,795
|
25,95,313
|
25
|
اتراکھنڈ
|
47,654
|
31,649
|
27,514
|
26
|
مغربی بنگال
|
46,18,847
|
34,68,683
|
33,88,963
|
27
|
انڈمان ونکوبار
|
1,631
|
1,347
|
1,168
|
28
|
دادر ونگرحویلی دمن اور دیو
|
6,899
|
5,633
|
2,926
|
29
|
لکشدیپ
|
53
|
53
|
44
|
30
|
پڈوچیری*
|
-
|
-
|
-
|
31
|
آندھرا پردیش
|
2,56,270
|
1,78,865
|
46,726
|
32
|
کرناٹک
|
3,07,746
|
1,61,873
|
1,01,676
|
33
|
تلنگانہ *
|
-
|
-
|
-
|
34
|
لدخ
|
1,992
|
1,906
|
1,429
|
|
مجموعی
|
2,92,65,028
|
2,48,83,175
|
2,10,69,138
|
پڈوچیری اور تلنگامہ میں پی ایم اے وائی –جی کا نفاذ نہیں کیا جارہاہے ۔*
ایس سی اور ایس ٹی استفادہ کنندگان کو الاٹ کیے گئے مکانات کی کل تعداد کی ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لحاظ سے اور زمرہ وار تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں۔
(units in Nos.)
نمبرشمار
|
ریاست /مرکز کے زیر انتظام علاقے کا نام
|
منظورکئے گئے مکانا
|
مکمل کئے گئے مکانا
|
درج فہرست قبائل
|
درج فہرست ذاتیں
|
درج فہرست قبائل
|
درج فہرست ذاتیں
|
1
|
اروناچل پردیش
|
34,408
|
0
|
9,355
|
0
|
2
|
آسام
|
1,89,484
|
110714
|
98728
|
46150
|
3
|
بہار
|
98,558
|
7,31,105
|
81,640
|
5,84,679
|
4
|
چھتیس گڑھ
|
442968
|
2,13,087
|
3,15,974
|
1,69,701
|
5
|
گوا
|
80
|
12
|
59
|
4
|
6
|
گجرات
|
2,04,499
|
25,963
|
1,90,840
|
22,353
|
7
|
ہریانہ
|
127
|
13,889
|
56
|
9,985
|
8
|
ہماچل پردیش
|
2,204
|
5,941
|
1,647
|
4,061
|
9
|
جموں و کشمیر
|
72,489
|
24,702
|
34,488
|
13,070
|
10
|
جھارکھنڈ
|
5,35,446
|
2,83,068
|
4,57,895
|
2,29,254
|
11
|
کیرالہ
|
2,907
|
11,728
|
1,467
|
6,749
|
12
|
مدھیہ پردیش
|
14,15,713
|
6,68,545
|
11,43,618
|
5,42,833
|
13
|
مہاراشٹر
|
4,17,372
|
1,99,619
|
2,97,888
|
1,15,713
|
14
|
منی پور
|
23,496
|
1,135
|
10,946
|
459
|
15
|
میگھالیہ
|
60,509
|
365
|
32,692
|
143
|
16
|
میزورم
|
18,293
|
15
|
6,155
|
0
|
17
|
ناگالینڈ
|
22,051
|
1
|
5,076
|
0
|
18
|
اڈیشہ
|
6,30,369
|
3,29,767
|
5,89,314
|
3,00,728
|
19
|
پنجاب
|
125
|
27,861
|
19
|
18,750
|
20
|
راجستھان
|
6,23,262
|
3,81,524
|
5,38,856
|
3,14,140
|
21
|
سکم
|
641
|
138
|
480
|
82
|
22
|
تملناڈو
|
25,803
|
3,47,804
|
17,577
|
1,85,016
|
23
|
تریپورہ
|
1,09,498
|
47,009
|
82,802
|
32,480
|
24
|
اترپردیش
|
48,845
|
11,82,778
|
45,984
|
11,53,182
|
25
|
اتراکھنڈ
|
2,641
|
13,978
|
2,346
|
11,529
|
26
|
مغربی بنگال
|
3,20,344
|
10,61,583
|
3,07,022
|
10,42,957
|
27
|
انڈمان ونکوبار
|
11
|
0
|
8
|
0
|
28
|
دادر ونگرحویلی دمن اور دیو
|
5,552
|
8
|
2,887
|
3
|
29
|
لکشدیپ
|
45
|
0
|
45
|
0
|
30
|
پڈوچیری*
|
-
|
-
|
-
|
-
|
31
|
آندھرا پردیش
|
36,956
|
65,879
|
7,100
|
13,151
|
31
|
کرناٹک
|
27,614
|
43,228
|
20,447
|
31,785
|
33
|
تلنگانہ *
|
-
|
-
|
-
|
-
|
34
|
لدخ
|
1,899
|
0
|
1,422
|
0
|
|
مجموعی
|
53,74,209
|
57,91,446
|
43,04,833
|
48,48,957
|
پڈوچیری اور تلنگامہ میں پی ایم اے وائی –جی کا نفاذ نہیں کیا جارہاہے ۔*
**********
ش ح۔ س ب۔ ف ر
U. No.292
(Release ID: 1889980)
|