امور داخلہ کی وزارت

بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ  علاقوں کی  ترقی

Posted On: 20 DEC 2022 5:34PM by PIB Delhi

 امورداخلہ کے وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے نے  بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں کی ترقی کے بارے میں ، لوک سبھا میں آج وقفہ صفر کے دوران  ایک تحریری سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت ہند نے بائیں بازو کی انتہا پسندی کی لعنت  سے مجموعی طور پر نمٹنے کے لئے 2015 میں ایک قومی پالیسی اور لائحہ عمل کو منظوری دی تھی۔  اس پالیسی میں کثیر رخی حکمت عملی اختیار کی گئی ہے جس میں سیکورٹی سے  متعلق اقدامات  ، ترقی کے لئے مداخلتیں ،  اور مقامی آبادی کے لئےحقوق اور جواز کو یقینی بنایا گیا ہے۔

اس پالیسی  پرعمل درآمد کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں تشدد میں کمی آئی ہے۔ بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ  علاقوں میں  تشدد کے واقعات میں 77 فی صد کمی آئی ہے۔ جیسا کہ 2010  میں یہ واقعات 2213 تھے۔ جبکہ 2021 میں یہ واقعات محض 509 رہ گئے۔ اسی طرح اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات (سول افراد اور حفاظتی عملے کے افراد) کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔ یہ کمی 85 فی صد ہے۔ 2010 میں  ان اموات کی تعداد1005 تھی جبکہ 2021 میں یہ تعداد 147 ہوگئی۔  اس طرح 2022 میں بھی ان اموات کی تعداد میں کمی کا یہ سلسلہ برقرار  ہے۔

جغرافیائی سطح پر بھی تشدد کے واقعات میں خاطر خواہ کمی آئی ہے اور2021 میں  46 ضلعوں کے محض 46 پولیس اسٹیشنوں میں تشدد سےمتعلق واقعات  کی اطلاعات ملی ہیں۔  جبکہ 2010 میں 96 ضلعوں کے 465 اسٹیشن میں تشدد کے واقعات کی یہ اطلاعات ملی تھیں۔ جغرافیائی سطح پر اس کمی سے بھی  یہ ظاہر ہوتا ہے کہ  تشدد سے متاثرہ ضلعوں  کی تعداد میں کمی آئی ہے۔  یہ ضلع  حفاظتی انتظامات سے متعلق  اخراجات ایس آر ای اسکیم کے تحت آتے ہیں۔  ایس آر ای ضلعو ں کی تعداد اپریل 2018میں 126  سے 90 ہوگئی تھی جولائی 2021 میں اس میں اور بھی کمی آئی اور یہ تعداد محض 70 رہ گئی۔

اسی طرح بائیں بازو کی انتہا پسندی کے تشدد کے تقریباً 90 فی صد واقعات ضلعوں کی تعداد میں 2018 میں کمی آئی۔ یہ تعداد پہلے 30 تھی جو بعد میں 35 رہ گئی ۔  2021 میں اس تعداد میں اور بھی کمی آئی  اور یہ محض 25 رہ گئی۔  ایس آر ای اسکیم کے تحت آنے والےضلعوں کی فہرست مندرجہ ذیل ہے۔

جدول

نمبر شمار

ریاست

ضلع کا نمبر

ایس آر ای اسکیم کے تحت آنے والے اضلاع

 

آندھرا پردیش

05

مشرقی گوداوری، سریکاکولم، وشاکھاپٹنم، وزیاناگرام، مغربی گوداوری۔

 

بہار

10

اورنگ آباد، بنکا، گیا، جموئی، کیمور، لکھیسرائے، مونگیر، نوادہ، روہتاس، مغربی چمپارن۔

 

چھتیس گڑھ

14

بلرام پور، بستر، بیجاپور، دنتے واڑہ، دھمتری، گڑیا بند، کانکیر، کونڈاگاؤں، مہاسمنڈ، نارائن پور، راج ناندگاؤں، سکما، کبیردھام، منگیلی۔

 

جھارکھنڈ

16

بوکارو، چترا، دھنباد، ڈمکا، مشرقی سنگھ بھوم، گڑھوا، گرڈیہ، گملا، ہزاری باغ، کھنٹی، لاتیہار، لوہردگا، پلامو، رانچی، سرائیکیلا-کھرسوان، مغربی سنگھ بھوم۔

 

مدھیہ پردیش

03

بالاگھاٹ، منڈلا، ڈنڈوری۔

 

مہاراشٹر

02

گڈچرولی، گونڈیا۔

 

اوڈیشہ

10

بارگڑھ، بولانگیر، کالاہندی، کندھمال، کوراپٹ، ملکانگیری، نبرنگ پور، نواپڈا، رائاگڑا، سندر گڑھ۔

 

تلنگانہ

06

عادل آباد، بھدرادری-کوتھاگوڈیم، جے شنکر-بھوپال پلی، کومارم بھیم، منچیریال، ملوگو۔

 

مغربی بنگال

01

جھارگرام۔

 

کیرالہ

03

ملاپورم، پالکاڈ، وایناڈ۔

 

کل

70

ایس آر ای اسکیم کے تحت آنے والے اضلاع

  • سماجی و اقتصادی ترقی کے محاذ پر وزارت  داخلہ ، بائیں بازو کی انتہا پسندی سےمتاثرہ علاقوں میں دیگر وزارتوں کی اہم اسکیموں پر زیادہ سے زیادہ عمل درآمد کے لئے ان کے لئے ملکر کام کرتی ہے۔ مختلف وزارتوں  کی اہم اسکیموں سے الگ مخصوص اسکیموں پر بھی ، بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں کے لئے  کام کی جارہا ہے۔جس کےتحت سڑکوں کے نیٹ ورک کو توسیع دینے، ٹیلی مواصلات کو بہتر بنانے ، تعلیمی طور پر بااخیتار بنانے اور مالی شمولیت اختیار کرانے پر زوردیا جارہا ہے۔

 دو خصوصی اسکیمیوں کےتحت بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں 11600 کلو میٹر سے زیادہ سڑکوں کی تعمیر کی گئی ہے۔  

ٹیلی مواصلات کے رابطوں کو بہتر بنانے کے لئے2343 موبائل ٹاور نصب کئے گئے ہیں اور مزید 2542 ٹاور نصب کرنے  کا کام تفویض کردیا گیا ہے۔   سرکاری بنیادی ڈھانچے اور خدمات میں زیادہ فرق کو پر کرنے کے لئے مرکز کی خصوصی امدادی اسکیم ایس سی اے کے تحت بائیں بازو کی انتہا پسندی سے سب سے زیادہ  متاثرہ ضلعوں کے لئے 3105 کروڑ روپےجاری کئے گئے ہیں۔  اس اسکیم کے تحت مختلف قسم کے پروجیکٹ پر کام  شروع کیاگیا  ہےجیسےسڑکوں کی مرمت  صحت کے بنیادی ڈھانچے میں  بہتری، تعلیم سے متعلق پروجیکٹ اور  دیہی  بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹ۔

تعلیمی طور پر بااختیار بنائے جانے کے محاذ پر بائیں بازو کی انتہا پسندی سےمتاثر 47 ضلعوں میں ہنر مندی کے فروغ کی اسکیم کے تحت  47 صنعتی تربیتی اداروں اور 68 ہنر مندی کے فروغ کے مرکزوں کو منظوری دی گئی ہے۔

مالی طور پر شمولیت کے محاذ پر بائیں بازو کی انتہا پسندی  سے سب سےزیادہ متاثرہ ضلعوں میں پچھلے سات برس میں  1258 بینک شاخیں  اور  1348 اے ٹی ایم قائم کئے گئے ہیں ا ور 22202  بینک نمائندے تعینات کئےگئے ہیں۔  اس کے علاوہ  بائیں بازو کی انتہا پسندی سےمتاثر 90 ضلعوں میں 4903 ڈاک گھر بھی کھولے گئے ہیں۔

اسکیموں کی ریاست وار تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔

1۔ بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں  سڑک کی ضرورت کا منصوبہ -1 (آر آر پی -1) اس اسکیم پر سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت کے ذریعہ عمل کیا جارہا ہےجس کا مقصد بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثر علاقوں میں سڑک رابطوں کو بہتر بنانا ہے۔  8585 کروڑ روپے کی تخمنہ لاگت پر5361 کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر کی منظوری دی گئی ۔جن میں سے 5065 کلو میٹر سڑکیں تعمیر کی جاچکی ہیں۔ ریاست وار  تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔

 

ریاست

تکمیل شدہ فاصلہ

(کلو میٹر میں)

آندھرا پردیش/تلنگانہ

617

بہار

674

چھتیس گڑھ

1,699

جھارکھنڈ

760

مدھیہ پردیش

191

مہاراشٹر

454

اوڈیشہ

603

اتر پردیش

67

کل

5,065

 

بائیں بازو سے متاثرہ علاقوں کے لئےسڑکوں کے رابطے سےمتعلق پروجیکٹ (آر سی پی ایل ڈبلیو ای اے)

اس اسکیم پر د یہی ترقی کی وزارت کے ذریعہ عمل کیا جارہا ہے۔ 2100 کلو میٹر کی سڑکیں 12021 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے تیارکی جارہی ہیں۔ جس کی  منظوری دی جاچکی ہے۔ ان میں سے 5561 کلو میٹر کی سڑکوں کی تعمیر مکمل کی جاچکی ہے۔ ریاست وار تفصیلات مندرجہ ذیل ہے۔

ریاست

تکمیل شدہ فاصلہ

 (کلو میٹر میں)

آندھرا پردیش

925

بہار

1425

چھتیس گڑھ

1700

جھارکھنڈ

1178

مدھیہ پردیش

49

مہاراشٹر

247

اوڈیشہ

371

تلنگانہ

301

اتر پردیش

365

کل

6,561

 

بائیں بازو سے انتہا پسندی سےمتاثر 47 ضلعوں میں ہنر مندی کےفروغ کی اسکیم

اس اسکیم  میں بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثر ضلعوں میں ہنر مندی کے فروغ سے متعلق بنیادی ڈھانچےکی تشکیل کی  بات کہی گئی ہے۔ ابتدائی طو رپر 34 ضلعوں میں یہ کام کیا گیا  ۔ اس کے ساتھ ساتھ34 صنعتی تربیتی اداروں آئی ٹی آئی  ،(ایک آئی ٹی آئی فی ضلع) اور ہنرمندی کےفروغ کے 68 مراکز ایس ڈی سی (دو ایس ڈی سی فی ضلع) میں کام کیا گیا ۔ 2016 میں 13 نئے ضلعوں میں 13 نئےآئی  ٹی آئی قائم کئےگئے  ۔ تاکہ  اس وقت کے سب سےزیادہ متاثرہ ضلعوں میں یہ کام کیا  جاسکے۔ اس طرح  47 آئی ٹی آئی  اور 68 ایس ڈی سی  ادارے قائم کئےجس پر  407.85 کروڑ روپے  کی لاگت آئی۔ ان میں سے 43 آئی ٹی آئی اور  38 ایس ڈی سی کام کاج جاری ہے۔  ریاست وار تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔

ریاست

آئی ٹی آئی

ایس ڈی سی

کام کاج جاری ہے

کام کاج جاری ہے

آندھرا

01

-

پردیش

09

-

بہار

09

14

چھتیس گڑھ

16

09

جھارکھنڈ

01

02

مدھیہ

05

10

پردیش

-

02

اوڈیشہ

01

01

تلنگانہ

01

-

اتر

43

38

 

اکلوویہ ماڈل رہائشی اسکیم (ای ایم آر ایس)

اس اسکیم پر قبائلی امو رکی وزارت  پر کام کیا جارہا ہے۔ بائیں بازوکی انتہا پسندی سےمتاثرہ علاقوں کے لئےپچھلے تین سال میں کُل 245 ای ایم آر ایس میں سے 103 ای ایم  آر ایس کو منظوری دی گئی۔ ا س سے پہلے 21 سال کے عرصے میں محض 142 منظوریاں دی گئی  تھیں۔ ابھی تک 245 ای ایم آر ایس کو منظوری دی گئی  تھی۔ ریاست وار تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔

 

ریاستیں

منظور شدہ

کام کاج جاری ہے

آندھرا پردیش

24

24

بہار

03

-

چھتیس گڑھ

44

44

جھارکھنڈ

78

05

کیرالہ

02

02

مدھیہ پردیش

07

07

مہاراشٹر

09

08

اوڈیشہ

64

18

تلنگانہ

12

12

اتر پردیش

01

-

مغربی بنگال

01

01

کل

245

121

 

بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثر  ضلعوں میں موبائل  رابطہ پروجیکٹ

اس پروجیکٹ کے پہلے مرحلےکے تحت 2343موبائل ٹاوز  نصب کئےگئے جس پر 4080.78 کروڑ روپے کا خرچ آیا۔  اپریل 2022 میں مرکزی کابینہ نے ان  ٹاورز کو 2جی سے 4 جی میں بدلنے کی منظوری دی تھی۔ بہتری لائےجانے کا یہ کام نومبر 2022 میں تفویض کیا گیا  ۔ اس پروجیکٹ کے دوسرےمرحلےمیں 2542 موبائل ٹاورز تنصیب کرنے کا کام   تفویض کیاگیا۔ ریاست وار تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔

 

ریاست

پہلا مرحلہ

دوسرا مرحلہ

موبائل ٹاور نصب کئے

ور ک آرڈر جاری کئےگئے

آندھرا پردیش

62

346

بہار

250

16

چھتیس گڑھ

525

971

جھارکھنڈ

816

450

مدھیہ پردیش

22

23

مہاراشٹر

65

125

اوڈیشہ

256

483

تلنگانہ

173

53

اتر پردیش

78

42

مغربی بنگال

96

33

میزان

2343

2542

 

بائیں بازوکی انتہا پسندی  سے سب سےزیادہ  متاثرہ ضلعوں میں بنکنگ سہولیات اور ڈاک گھر

بائیں بازو کی انتہا  پسندی سے متاثر ضلعوں میں بینکنگ سہولیات اور ڈاک گھروں کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں

 

ریاست

بائیں بازو کی انتہا پسندی سے سب سے زیادہ متاثرہ 30 ضلعوں میں بینک  سہولیات

بینک شاخیں

اے ٹی ایم

بینک نمائندگان

آندھرا پردیش

150

339

2099

بہار

144

45

4011

چھتیس گڑھ

260

231

3826

جھارکھنڈ

421

446

9716

مہاراشٹر

79

44

587

اوڈیشہ

49

95

1144

تلنگانہ

155

148

819

میزان

1258

1348

22202

ھگھ

POST OFFICES IN 32 LWE AFFECTED DISTRICTS

 

ریاست

میزان

پہلا مرحلہ

دوسرا مرحلہ

آندھرا پردیش

307

95

187

بہار

230

50

180

چھتیس گڑھ

1224

740

391

جھارکھنڈ

999

654

244

مدھیہ پردیش

511

0

511

مہاراشٹر

675

142

687

اوڈیشہ

247

40

272

تلنگانہ

486

68

418

اتر پردیش

224

0

224

حالت

4903

1789

3114

 

ایس سی اے اسکیم

ریاستوں کو ا لاٹ کئےگئےایس سی اے کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔

 

ریاست

جاری کئےگئےفنڈ (کروڑ روپے میں)

آندھرا پردیش

92.58

بہار

439.15

چھتیس گڑھ

834.81

جھارکھنڈ

1308.12

مہاراشٹر

65.83

اوڈیشہ

234.33

تلنگانہ

105.92

مدھیہ پردیش

22.50

کیرالہ

2.50

میزان

3105.74

 

*****

ش ح۔ا س - ج

Uno-14482



(Release ID: 1887271) Visitor Counter : 125


Read this release in: English , Kannada