زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
حکومت کی زراعت دوست پالیسیوں سے رواں ربیع فصل میں مزید رقبہ زیر کاشت آئے گا
گزشتہ سال کی بوائی کے مقابلے اس ربیع کے موسم میں اب تک 25.99 لاکھ ہیکٹر زیادہ رقبہ میں کاشت کی گئی
اگرچہ بوائی ابھی جاری ہے،لیکن گندم اورتلہن پہلے ہی عام بوئےگئے رقبے اور گزشتہ سال کے پورے موسم کے رقبے کو پار کر چکا ہے
سرسوں مشن اور دیگر مداخلتوں کے ذریعہ تلہن پر توجہ مرکوز کرنے سے پچھلے سال کے مقابلے میں رقبہ میں 9.60 فیصد اضافہ ہوا
Posted On:
23 DEC 2022 5:43PM by PIB Delhi
خود انحصار ہندوستان بنانے کے لیے، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے علاوہ تلہن اور دالوں جیسی خسارے والی اجناس کی پیداوار بڑھانے کے لیے بہت سے قومی پروگراموں کو نافذ کر رہی ہے۔ مجموعی حکمت عملی غذائی تحفظ کو برقرار رکھنا، درآمدات پر انحصار کو کم کرنا اور زرعی برآمدات میں ابھرتے ہوئے مواقع کو بروئے کار لانا ہے۔ اعلی پیداوار دینے والی اقسام (ایچ وائی وی) کے معیار والی ی بیجوں کی بروقت فراہمی، جدید ترین پیداواری ٹیکنالوجی، قرض، فصلوں کی انشورنس، مائیکرو آبپاشی اور فصل کی کٹائی کے بعد کی سہولیات وغیرہ کچھ ایسے اقدامات ہیں جنہیں زرعی پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے اٹھائے گئے ہیں۔ ان تمام کاموں سے اس سال ربیع کی فصلوں کے زیر کاشت رقبہ میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوگا۔
ربیع کی فصلوں کی بوائی کی نگرانی سے ظاہر ہوا ہے کہ ربیع کی فصلوں کی بوائی کی رفتار میں اچھی پیش رفت ہوئی ہے۔ 23 دسمبر 2022 تک ، ربیع کی فصلوں کے تحت بویا گیا رقبہ 2021-22 میں 594.62 لاکھ ہیکٹر سے 4.37 فیصد بڑھ کر 2022-23 میں 620.62 لاکھ ہیکٹر ہو گیا ہے۔ یہ 2021-22 کی اسی مدت کے مقابلے اس سال 25.99 لاکھ ہیکٹر زیادہ ہے۔ رقبہ میں اضافہ تمام فصلوں میں ہوا ہے اور سب سے زیادہ گندم میں ہوا ہے۔ ربیع کی تمام فصلوں میں 25.99 لاکھ ہیکٹر اضافے میں سے گندم کے رقبے میں9.65 لاکھ ہیکٹر کا اضافہ ہوا ہے جو 302.61 سے بڑھ کر 312.26 لاکھ ہیکٹرہو گیا ہے۔ اگرچہ ربیع کی فصلوں کی بوائی ابھی بھی جاری ہے، لیکن اس سال 23 دسمبر 2022 تک گندم کےتحت لایا گیا رقبہ عام ربیع فصل کے رقبے (304.47)سے زیادہ ہے اور گزشتہ سال بوائی کا کل رقبہ (304.70) تھا۔ گندم کے رقبہ میں یہ اضافہ روس-یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا کو درپیش گندم کی دستیابی کےبحران کے پس منظر میں اور اس سال ہماری اپنی خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے کےلیے بہت اطمینان بخش ہے۔ اس طرح اس گندم کا ریکارڈ رقبہ اور پیداوار متوقع ہے۔
تلہن کی پیداوار تشویش کی ایک بڑی وجہ ہے کیونکہ ملک کی گھریلو مانگ پورا کرنے کے لیے خوردنی تیل کی درآمد پر بہت زیادہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ 2021-22 میں، ملک کو 1.41 لاکھ کروڑ روپے کی لاگت سے 142 لاکھ ٹن خوردنی تیل درآمد کرنا پڑاہے۔ حکومت کی توجہ خاص طور پر خوردنی تیل پر درآمدی انحصار کو کم کرنے کے لیےتلہن کی پیداوار بڑھانے پر ہے۔ تلہن پر نئے سرے سے توجہ دینے کی وجہ سے، 2021-22 کے دوران تلہن کا رقبہ 93.28 لاکھ ہیکٹر سے بڑھ کر اس سال 101.47 لاکھ ہیکٹر تک پہنچ گیا۔ یہ عام بوائی والے رقبے 78.81 لاکھ ہیکٹر پر 22.66 لاکھ ہیکٹرزیادہ ہے۔ یہ 2021-22 کے دوران حاصل کیے گئے 93.33 لاکھ ہیکٹر کے ریکارڈ رقبے سے بھی زیادہ ہے۔ تلہن کے رقبہ میں 9.60فیصد کی شرح سے اضافہ تمام فصلوں میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ تمام فصلوں میں ایک ساتھ 4.37 فیصد اضافے کی شرح سے دوگنا ہے۔
ربیع کے اس موسم میں تیل کے بیجوں کے رقبہ کو بڑھانے میں سب سے زیادہ تعاون ریپسیڈ اور سرسوں کا رہا ۔ سرسوں کا رقبہ2021-22 میں 85.35 لاکھ ہیکٹر تھا جو 7.32 لاکھ ہیکٹر بڑھ کر 2022-23میں 92.67 لاکھ ہیکٹر ہوگیا ۔ اس طرح، تلہن کے رقبہ میں 8.20 لاکھ ہیکٹر میں سے صرف ریپسیڈ اور سرسوں کا رقبہ 7.32 لاکھ ہیکٹر ہے۔ اب تک ریپسیڈ اور سرسوں کی کاشت کے تحت لایا گیا رقبہ 63.46 لاکھ ہیکٹر کے عام بوئے ہوئے رقبہ سے نمایاں طور پر زیادہ ہے اور 2021-22کے دوران ریکارڈ رقبہ حاصل ہوا ہے۔ گزشتہ 2 سالوں کےلیے خصوصی سرسوں مشن کا نفاذ بنیادی طور پر سرسوں کی کاشت میں کسانوں کی نئے سرے سے دلچسپی کے لیے ذمہ دار ہے۔ گزشتہ دو سالوں کے دوران، ریپسیڈ اور سرسوں کا رقبہ 17 فیصد بڑھ کر 20-2019 میں 68.56 سے 17 فیصد بڑھ کر 2021-22 میں 80.58 لاکھ ہیکٹر ہو گیا۔ ربیع 2022-23 کے دوران نیشنل فوڈ سیکورٹی مشن- تلہن کے تحت18 ریاستوں کے 301 اضلاع میں 20 کوئنٹل فی ہیکٹر سے زیادہ پیداوار کی صلاحیت رکھنے والے ایچ وائی وی کے 26.50 لاکھ بیج منی کٹ کسانوں کو تقسیم کیے گئے۔ تازہ ترین اقسام جیسے آر ایچ-106، آر ایچ-725، آر ایچ-749، آر ایچ-761،سی ایس-58، سی ایس-60، گری راج-، پنت رائے-20، جی ایم-3، پی ڈی زیڈ-31، جیسے 4000-2500 کوئنٹل فی ہیکٹر کی حد میں پیداوار کی صلاحیت والی بیج تقسیم کی جائے گی۔ زیادہ رقبہ اور پیداواری صلاحیت تیل کے بیجوں کی پیداوار میں زبردست اضافے کا باعث بنے گی اور درآمد شدہ خوردنی تیل کی مانگ کو کم کرے گی۔
ملک کو ان اجناس میں خود کفیل بنانے کے لیے دالوں کی پیداوار پر توجہ دی جا رہی ہے۔ نیشنل فوڈ سیکورٹی مشن کے تحت این ایف ایس ایم ’ٹی ایم یو 370‘کے نام سے خصوصی پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد اچھے بیجوں اور تکنیکی طریقوں کی کمی کی وجہ سے ریاستی اوسط سے کم دالوں کی پیداوار کرنے والے 370 اضلاع کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے ۔ دالوں کے زیر کاشت رقبہ 3.91 لاکھ ہیکٹر 144.64 سے بڑھ کر 148.54 لاکھ ہیکٹر ہو گیا۔ تمام دالوں کےلیے 3.91 لاکھ ہیکٹر میں سے صرف دال کا 1.40 لاکھ ہیکٹر اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح چنے کے زیر کاشت رقبہ میں 0.72 لاکھ ہیکٹر کا اضافہ ہوا۔ تقریباً 4.04 لاکھ ایچ وائی وی بیج منی کٹ ’ٹی ایم یو 370‘ کے تحت کسانوں کو مسور دال کے لیے مفت تقسیم کیے گئے۔ تقسیم کی گئی زیادہ پیداوار والی اقسام میں آئی پی ایل 220، آئی پی ایل 315، آئی پی ایل 316، آئی پی ایل 526 شامل ہیں۔ اُڑد کے لیے، ایل بی جی-787 کے 50،000 بیج منی کٹ منتخب اضلاع کے کسانوں میں تقسیم کیے گئے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سال 2023 کو باجرا کا بین الاقوامی سال قرار دیا ہے۔ یہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے ذریعہ منظور کیا گیا تھا جس کی ہندوستان نے قیادت کی اور 70 سے زیادہ ممالک نے اس کی حمایت کی۔ اس سے پوری دنیا میں باجرے کی اہمیت، پائیدار زراعت میں اس کے کردار اور اسمارٹ اور سپر فوڈ کے طور پر اس کے فوائد کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ دنیا بھر میں باجرے کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے حکومت 14 ریاستوں کے 212 اضلاع میں نیشنل فوڈ سیکیورٹی مشن (این ایف ایم ایس) پروگرام کے این ایف ایس ایم –غذائیت والے اناج کے جزو کے ذریعہ باجرے کی پیداوار کو فروغ دے رہی ہے۔ موٹے اور غذائی اناج کے زیر کاشت رقبہ میں 2,42 لاکھ ہیکٹر کا اضافہ دیکھا گیا جو2021-22 کے 41,50 لاکھ ہیکٹر سے بڑھ کر 2022-23 میں اب تک 43,92 لاکھ ہیکٹر ہو گیا۔ ہندوستان بڑے پیمانےآئی وائی او ایم کا جشن منانے میں کو سب سے آگے ہے اور باجرے کا عالمی مرکز بننے کے لیے تیار ہے۔ پائیدار پیداوار کی حمایت کے علاوہ، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت زیادہ کھپت کے لیے بیداری پیدا کر رہی ہے، مارکیٹ اور ویلیو چین کو ترقی دے رہی ہے اور تحقیق اور ترقیاتی سرگرمیوں کو فنڈ فراہم کر رہی ہے۔
غذائی تحفظ کو یقینی بنانے اور خسارے والی زرعی اجناس میں ملک کو خود کفیل بنانے کے مقصد سے مختلف پروگراموں کے تحت، کسانوں کو کاموں جیسے طریقہ کار کے بہتر پیکج کے لیے کلسٹر کی نمائش ، فصل کے نظام پر نمائش، زیادہ پیداوار دینے والی اقسام (ایچ وائی وی)کے بیجوں کی تقسیم / ہائبرڈز، بہتر زرعی مشینری/ وسائل کے تحفظ کی مشینری/ آلات ، پانی کے استعمال کے موثر اوزار، پودوں کے تحفظ کے اقدامات، غذائی اجزاء کا انتظام/ مٹی کو بہتر بنانے والے، پروسیسنگ اور پوسٹ ہارویسٹ آلات، کسانوں کو فصل کے نظام پر مبنی تربیت وغیرہ کے لیے ریاستی حکومتوں کے ذریعہ کسانوں کو امداد فراہم کی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں، کسانوں کو آسان قرض فراہم کیا گیا، موسم سے ہونے والے نقصان کے خلافدلجوئی، ان کی پیداوار کے لیے منافع بخش قیمتیں اور مختلف سرکاری پروگراموں کے ذریعہ فارمرز پروڈیوسرز آرگنائزیشن (ایف پی او) کے ذریعہ امداد فراہم کی جاتی ہے۔
مرکزی حکومت نےفصلوں توجہ مرکوز کر کے خودانحصار ہندوستان پر دھیان دیتے ہوئے تمام فصلوں کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے پر زور دیا ہے اور ان فصلوں پر توجہ مرکوز کی ہے جہاں تیل کے بیجوں اور دالوں جیسی مہنگی درآمدات کے ذریعہ مطالبات کو پورا کیا جاتا ہے۔ اس کے لیے، کاشتکاروں کو ٹیکنالوجی کی مدد اور اہم معلومات کے ساتھ ایچ وائی وی کے بیجوں کی منی کٹس مفت دی جاتی ہیں۔ ایچ وائی وی بیجوں کے استعمال کی وجہ سے گندم، تیل کے بیجوں، دالوں اور غذائی اناج کے تحت لایا جانے والا بڑھا ہوا رقبہ ملک میں غذائی اجناس کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ اس کے نتیجے میں دالوں میں خود کفالت آئے گی، خوردنی تیل کی درآمد میں کمی آئے گی اور گندم اور باجرے کی عالمی مانگ پوری ہوگی۔ ملک کو زراعت میں خود انحصار بنانے میں ملک کے کسان اہم کردار ادا کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ ج ا (
14368
(Release ID: 1886794)
Visitor Counter : 245