زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مرکزی  وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری  ڈاکٹر ابھیلکش لکھی نے آج کرشی بھون میں شہد کے جغرافیائی اشارے (جی آئی) کے ایپلی کیشن اور استعمال کے بارے میں ایک میٹنگ کی صدارت کی


ڈاکٹر لکھی نے کہا نیشنل بی بورڈ (این بی بی ) ریاستی حکومتوں اور دیگر متعلقین کی مدد سے شہد کی مختلف قسموں کے لئے جی آئی ٹیگ حاصل کرنے میں متعلقین کی مدد کرےگا

ملک میں شہد کے شعبے کو کُلی طریقے سے فروغ دینے اور مدد کرنے کےلئے نیشنل بی کیپنگ ہنی مشن کے تحت 100 شہد ایف پی او /کلسٹر  شناخت کئے گئے ہیں

’مدھو کرانتی پورٹل‘ پر نیشنل بی بورڈ میں 20 لاکھ سے زیادہ شہد کی مکھی کی کالونیوں کو رجسٹر کیا گیا ہے

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مرکزی  وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری  ڈاکٹر ابھیلکش لکھی کی صدارت میں  آج کرشی بھون میں شہد کے جغرافیائی اشارے (جی آئی) کے ایپلی کیشن اور استعمال کے بارے میں ایک میٹنگ  منعقد کی گئی ۔

Posted On: 22 DEC 2022 4:00PM by PIB Delhi

ڈاکٹر لکھی نے کہا کہ نیشنل بی بورڈ (این بی بی ) ریاستی حکومتوں اور دیگر متعلقین کی مدد سے شہد کی مختلف قسموں کے لئے جی آئی ٹیگ حاصل کرنے میں متعلقین کی مدد کرےگا۔انہوں نے کہا کہ جی آئی ٹیگنگ سے مہال پروری کرنے والوں کی زندگی کا معیار بہتر بنانے میں بہت زیادہ مدد ملے گی کیونکہ ٹیگ کے بعد مہال پروری کرنے والے شہد اور شہد کی مکھی کے چھتے کی دیگر مصنوعات کی قیمت میں اضافے کے لئے آگے کی کارروائی کرسکتے ہیں۔

جغرافیائی اشارہ(جی آئی) مصنوعات پر استعمال کیا جانے والا ایک ایسا نشان ہے  جس سے اس کی مخصوص جغرافیائی اصل کا پتہ چلتا ہے اور جس سے خطے کے اچھے معیارات اور نیک نامی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مہال پروری کو فروغ دینے کے لئے جی آئی کی بہت اہمیت ہے ۔

ڈاکٹر لکھی نے کہا کہ حکومت نے سال 21-2020 سے23-2022 تک کے تین برسوں کے لئے آتم نربھر بھارت اعلان کے تحت 500 کروڑ روپے کے خرچ کے ساتھ مرکزی شعبہ کی ایک اسکیم بعنوان  ’نیشنل بی کیپنگ اینڈہنی مشن‘(این بی ایچ ایم) شروع کی ہے ۔

 ملک میں شہد کے شعبے کو کُلی طریقے سے فروغ دینے اور مدد کرنے کےلئے نیشنل بی کیپنگ ہنی مشن کے تحت 100 شہد ایف پی او /کلسٹر  شناخت کئے گئے ہیں۔’مدھو کرانتی پورٹل‘ این بی ایچ ایم کے تحت کی گئی ایک اور پہل ہے جو شہد اور شہد کی مکھی کی دیگر مصنوعات کے ذریعہ کا پتہ لگانے کے واسطے آن لائن رجسٹریشن اور بلاک چین سسٹم تیار کرنے کے لئے شروع کی گئی ہے ۔این بی بی میں 20 لاکھ سے زیادہ شہد کی مکھیوں کی کالونیوں کو رجسٹر کیا گیا ہے۔این بی ایچ ایم ہندوستان میں مہال پروری سے متعلق سرگرمیوں کی  موثر طریقے سے مانیٹرنگ کررہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہندوستان فی الحال تقریباً 133000 میٹرک ٹن شہد (21-2022) تیار کررہا ہے اور شہد برآمد کرنے والا ایک اہم ملک بن گیا ہے۔سال 21-2022 کے دوران ملک نے دنیا بھر میں 74413.05 میٹرک ٹن شہد برآمد کیا ہے۔

این بی بی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر این کے پاٹلے نے شہد کی جی آئی ٹیگنگ کی ضرورت اور اہمیت کے بارے میں بتایا ۔انہوں نے کہا کہ شہد کی جی آئی ٹیگنگ سے ملکی اور بین الاقوامی بازاروں میں مانگ میں اضافے سے مہال پروری کرنے والوں /دیگر متعلق کو مالی طور پر خوشحال بنانے میں مدد ملے گی ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہد کی جی آئی ٹیگنگ سے صارفین کو  مطلوبہ علاقے کے اچھی کوالٹی  کے شہد اور دیگر مصنوعات حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی اور اس سے مصنوعات کی اصلیت کی تصدیق کو یقینی بنایا جاسکے۔اس سے شہد میں ملاوٹ کو روکنے میں بھی مدد ملےگی۔

حکومت ہند کے باغبانی کمشنر ڈاکٹر پربھات کمار نے کہا کہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر شہد کی فروخت کو فروغ دینے کے لئے مہال پروری کے کُلی فروغ کی ضرورت ہے۔ جی آئی ٹیگ سے  خطے میں شہد تیار کرنے والوں کی آمدنی اور روزگار میں اضافے سے دیہی شعبہ کو فروغ ملے گا۔اس کے ذریعہ جغرافیائی اشارے کے مطابق منفرد، مخصوص  معیار/خصوصیت کو درج کیا جائے گااس سے ٹیگ کی گئی مصنوعات کی نقل کو روکنے میں مدد ملےگی جس کی وجہ سے ہندوستان میں جغرافیائی اشاروں کا قانونی تحفظ حاصل ہوگا ۔یہ ٹیگ صرف اچھے معیار والی مصنوعات کو ہی دیا جاتا ہے  جس سے صارفین کے اطمینان میں اضافہ ہوگا۔مصنوعات کے اچھے معیار سے ان کے پروڈیوسرز کے لئے بین الاقوامی دروازے کھلیں گے۔بازار کے رجحانات میں تبدیلی کے ساتھ آج صنعتوں کے لئے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ جیو ٹیگنگ خدمت کا بہترین استعمال کریں ۔

ایگری کلچرل اینڈ  پروسیسڈ  فوڈ پروڈکٹس ایکسپورٹ ڈیولپمینٹ اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے)  کے سکریٹری ڈاکٹر سدھانشونے زرعی پیداوار کی جی آئی ٹیگنگ کے بارے میں بتایا اور کہا کہ جی آئی ٹیگنگ علاقے اور مخصوص قسم کی بنیاد پر ہوتی ہے اور اس کو برآمدات کے نقطہ نظر سے اختیار کیا جانا چاہئے۔

 مینج کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر پی چندر شیکھر نے بتایا کہ 432 زرعی پیداوار باضابطہ طریقہ سے جی آئی ٹیگنگ کے لئے حکومت ہند کی کامرس اور صنعت کی وزارت میں رجسٹرڈ ہیں ۔انہوں نے جی آئی ٹیگنگ رجسٹریشن  کے عمل کی وضاحت کی اور اداروں سے کہا کہ وہ جی آئی رجسٹریشن کے لئے آگے آئیں۔

آئی سی اے آر کے اے ڈی جی (پی پی) ڈاکٹر ایس سی دوبے نے شہد کی جی آئی ٹیگنگ کےلئے کی جانے والی کوششوں کی ستائش کی ۔انہوں نے کہا کہ جی آئی ٹیگنگ مصنوعات کی خصوصیات کو اجاگر کرتی ہے جس سے  اشیاء کو فروخت کرنے اور ان کی برآمدات میں مدد ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی سی اے آر اپنے اے آئی سی آر ای (ایچ بی اینڈ پی) مراکز کے ذریعہ جی آئی ٹیگ کے بارے میں بیداری پھیلائے گا۔

نیشنل بی بورڈ(این بی بی) کی ایک رکن سوسائٹی ایمبروسیا نیچرل پروڈکٹس انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ   کے مینجنگ ڈائریکٹر جناب جے دیو سنگھ نے بتایا کہ  مسٹرڈ ہنی  ایک اہم پروڈکٹ ہے جو تقریباً70 فیصد ہوتا ہے۔انہوں نے شہد کی جی آئی ٹیگنگ کے لئے کی جانے والی کوششوں کی بھی ستائش کی۔

نیشنل بی بورڈ(این بی بی) کی ایک رکن سوسائٹی  کیجریوال بی کیئر انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ   کے مینجنگ ڈائریکٹر جناب امت دھانو کا نے بتایا کہ   ہر ایک علاقے کی نباتات ہوتی ہیں جو کسی مخصوص علاقے کے لئے جی آئی ٹیگ حاصل کرنے کو آسان بناتی ہے۔

نیشنل بی بورڈ(این بی بی) کی ایک رکن سوسائٹی ہائی ٹیک  نیچرل پروڈکٹس پرائیویٹ لمیٹڈ اترپردیش   کے ڈائریکٹر جناب دیو ورت  شرما نے بھی شہد کی جی آئی ٹیگنگ کے بارے میں این  بی ایچ کی کوششوں کی تعریف کی۔

***********

ش ح ۔   ا گ ۔ م ش

U. No.14378



(Release ID: 1886624) Visitor Counter : 99


Read this release in: English , Hindi