بجلی کی وزارت

ملک کی کل تنصیبی  صلاحیت میں غیر رکازی ایندھن پر مبنی پیداواری صلاحیت کا حصہ اکتوبر 2022  کے 42 فیصد سے بڑھ کر 30-2029 تک 64 فیصد سے زیادہ ہونے کا امکان ہے

Posted On: 22 DEC 2022 4:08PM by PIB Delhi
  • یہ اعداد و شمار سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی (سی ای اے) کی جانب سے 30-2029 کے لیے پیداوار میں  توسیعی منصوبہ بندی کے مطالعہ کے مطابق ہے۔
  • اس سے بجلی کی پیداوار میں رکازی ایندھن پر انحصار کم ہوگا اور شمسی اور ہوا جیسے متبادل ذرائع کو فروغ ملے گا۔

ہندوستان کی فی کس بجلی کی کھپت 22-2021 میں 1255 کے ڈبلیو ایچ تھی، جو فی کس بجلی کی کھپت کے عالمی اوسط کا تقریباً ایک تہائی ہے۔ حکومت ہند نے، بیورو آف انرجی ایفیشئنسی (بی ای ای) کے ذریعے، ایسی اسکیمیں نافذ کی ہیں جو توانائی کی کارکردگی کو بڑھانے میں مدد کرتی ہیں، جیسے کہ اسٹینڈرز اور لیبل (ایس اینڈ ایل) پروگرام،  اُنّت جیوتی  بائی افارڈیبل ایل ای ڈی فار آل (اجالا)، اسٹریٹ لائٹنگ نیشنل پروگرام (ایس ایل این پی ،بلڈنگ انرجی ایفیشنسی، ایگریکلچر اینڈ میونسپل ڈیمانڈ سائیڈ مینجمنٹ۔

سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی (سی ای اے) کی جانب سے 30-2029 کے لیے پیداوار میں  توسیعی منصوبہ بندی کے مطالعہ کے مطابق ، غیر رکازی ایندھن پر مبنی پیداواری صلاحیت کا حصہ اکتوبر 2022  کے تقریباً 42 فیصد سے بڑھ کر 30-2029 تک 64 فیصد سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ اس سے بجلی کی پیداوار میں رکازی ایندھن پر انحصار کم ہوگا اور شمسی اور ہوا جیسے متبادل ذرائع کو فروغ ملے گا۔ مزید براں ملک میں قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کیے گئے ہیں۔

  1. خودکار روٹ کے تحت 100 فیصد تک غیر ملکی راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی اجازت۔
  2. 30 جون 2025 تک شروع کیے جانے والے منصوبوں کے لیے شمسی اور  ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی کی بین ریاستی فروخت کے لیے بین ریاستی ترسیلی نظام (آئی ایس ٹی ایس) چارجز کی چھوٹ۔
  • III. سال 30-2029 تک قابل تجدید خریداری کی ذمہ داری (آر پی او) کے لیے ایک ٹریجیکٹری کا اعلان۔
  1. بڑے پیمانے پر آر ای پروجیکٹس کی تنصیب کے لیے آر ای ڈویلپرز کو اراضی اور ٹرانسمیشن فراہم کرنے کے لئے الٹرا میگا  قابل تجدید توانائی پارکس کا قیام۔
  2. اسکیمیں جیسے پردھان منتری کسان اُرجا، سورکشا  ایوم اُتھان مہابھیان (پی ایم- کے یو ایس یو ایم)، سولر روف ٹاپ فیز II، 12000 میگا واٹ (ایم ڈبلیو) سنٹرل پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگ (سی پی ایس یو ) اسکیم فیز II، وغیرہ۔
  3. نئی ٹرانسمیشن لائنیں بچھانا اور قابل تجدید بجلی کے لئے گرین انرجی کوریڈور اسکیم کے تحت نئے سب سٹیشن کی صلاحیت پیدا کرنا۔
  4. گرڈ کنیکٹڈ سولر فوٹوولٹک (پی وی ) اور ونڈ پروجیکٹس سے بجلی کی خریداری کے لیے ٹیرف پر مبنی مسابقتی بولی کے عمل کے لیے معیاری بولی کے رہنما خطوط۔
  5. گرین انرجی اوپن ایکسس رولز 2022 کے ذریعے قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کا نوٹیفکیشن۔
  6. ایکسچینجز کے ذریعے قابل تجدید توانائی کی بجلی کی فروخت میں سہولت فراہم کرنے کے لیے گرین ٹرم اہیڈ مارکیٹ (جی ٹی اے ایم) کا آغاز۔

یہ معلومات بجلی اور نئی  و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔

*****

ش ح – ف ا –  م ص

U: 14219



(Release ID: 1885889) Visitor Counter : 115


Read this release in: English